آئی پی ایل کے دوران جوا، ایک کروڑ ہارنے والے شخص کی اہلیہ نے خودکشی کرلی

juai1h11i31.jpg


بھارتی کرکٹ لیگ آئی پی ایل میں جوا لگانا شہری کو مہنگا پڑا, کھیل خونی ہوگیا جس سے ایک خاتون کی جان چلی گئی, بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست کرناٹک سے تعلق رکھنے والے ایک انجینئر درشن بابو کے جوئے کی لت نے بیوی کی جان لے لی۔


2021 سے درشن بابو جوا بازی میں ملوث تھا اور اکثر پیسہ ہارنے کے بعد لوگوں سے ادھار لے کر اسے پورا کرتا تھا,میڈیا رپورٹ کے مطابق ادھار دینے والے جب اپنی رقم کا مطالبہ کرتے تو اس دوران وہ درشن کی 23 سالہ اہلیہ کو بھی ہراساں کرتے۔

ذرائع کے مطابق رقم نہ چکانے کی وجہ سے قرض دینے والے اکثر ان کے گھر جا کر ڈراتے دھمکاتے تھے اور ان کی بیوی روز روز کی دھمکیوں سے پریشان ہو کر خودکشی کر لی تھی۔

انجینئر درشن بابو کی بیوی رنجیتھا کی لاش 18 مارچ کو ریاست کرناٹکا کے شہر چترادرُگا میں واقع ان کے گھر میں لٹکی ہوئی ملی اور اہلخانہ نے اس کی وجہ درشن کے بڑھتے قرض کو قرار دیا جو ایک کروڑ روپے سے تجاوز کر چکا تھا۔

درشن محکمہ آبپاشی میں انجینئر ہیں اور 2021 سے 2023 کے دوران انڈین پریمیئر لیگ کے میچوں میں شرط لگانے کی لت کا شکار رہے اور اس دوران ان پر قرض بڑھتا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ درشن نے شرط کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے ادھار پر لیے تھے لیکن وہ شرط پر شرط ہارتے گئے اور وہ اپنی تمام رقم ہار گئے، وہ کس طرح سے ایک کروڑ روپے کی رقم چکانے میں کامیاب رہے لیکن اس کے باوجود اب بھی ان پر 84 لاکھ روپے کا قرض تھا۔

خودکشی کرنے والی رنجیتھا کے والد ونکاٹیش نے بتایا کہ دونوں کی شادی 2020 میں ہوئی تھی اور انہیں 2021 میں پتا چلا تھا کہ درشن جوئے اور شرط لگانے کی لت کا شکار ہے,اپنی شکایت میں ونکاٹیش نے کہا کہ ان کی بیٹی قرض لینے والوں کی مسلسل دھمکیوں کی وجہ سے مسلسل شدید تناؤ کا شکار تھے اور اسی وجہ سے اس نے خودکشی کی اور ان 13 افراد کے نام بھی بتائے جنہوں نے مبینہ طور پر رقم ادھار دی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ درشن جوئے کی لت میں نہیں پڑنا چاہتا تھا لیکن مشتبہ افراد اسے ہمیشہ یہ کہہ کر شرط لگانے کے لیے لے جاتے کہ یہ پیسہ کمانے کا آسان ذریعہ ہے اور اسے کچھ خالی چیک دے کر جوئے اور شرط لگانے کے لیے رقم فراہم کرنے کا وعدہ کرتے رہتے,درشن اور رنجیتھا کا دو سال کا بیٹا بھی ہے اور رنجیتھا نے مبینہ طور پر خودکشی سے قبل لکھے گئے خط میں تمام تر دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کا تمام تفصیلی ذکر کیا ہے۔