خبریں

پتہ نہیں چلا کہ کیپٹن صفدر صاحب نے ہمیں ڈانٹا ہے یا اپنے سسرال کو ڈانٹا ہے حکومت جسکی ہے انکی بات کی جائے اور انکی بات کرنا پڑے گے۔۔مولانا فضل الرحمن کے بیان پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر پر طنز کے نشتر چلادئیے اوریہاں بلاوجہ شہبازشریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی کب ہے؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اُن کی بات کی جائے جن کی حکومت ہے اور اب اُن کی بات کرنی پڑے گی۔ کیپٹن (ر) صفدر کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟
گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کر دی ہے جس میں اہم ترین انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں گندم درآمد کرنے کے لیے ایک منظم منصوبے کے تحت نجی شعبے کو کھلی چھوٹ دی گئی جس نے اضافی گندم درآمد کر کے قومی خزانے کو 300 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ وزارت خزانہ کی سفارش پر نگران حکومت کے دور میں نجی شعبہ کو مقررہ حد کے بجائے کھلی چھوٹ دے دی گئی۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گندم درآمد پر نجی شعبے کو جی ایس ٹی اور کسٹم ڈیوٹی کی بھی چھوٹ دی گئی تھی جبکہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے منظوری ملنے کے بعد سمری نیشنل فوڈ سکیورٹی کی طرف سے ارسال کی گئی جس سے گندم ٹریڈر نے اربوں روپے کی کمائی کی۔ وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی طرف سے ٹی سی پی اور وزارت تجارت کی اہم ترین تجاویز کو نظر انداز کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ایک منظم منصوبے کے تحت ملک میں اضافی گندم درآمد کی گئی جس سے قومی خزانے کو 300 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا، صوبائی محکمے وپاسکو مقرر ہدف 7.80 کے بجائے 5.87 ملین ٹن خرید سکے۔ کمیٹی نجی سیکٹر کے 35 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی تحقیقات کے ساتھ وزارت تحفظ خوراک کے کردار پر تحقیقات کر رہی ہیں جس کی رپورٹ وہ 2 ہفتے میں وزیراعظم کو پیش کرےگی۔ دوسری طرف وزیراعظم شہبازشریف نے گندم درآمدی سکیم کی چھان بین کرنے کے لیے تحقیقات کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا سربراہ جسٹس (ر) میاں مشتاق کو مقرر کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت کی طرف سے نگران حکومت کے دوراقتدار میں گندم درآمد کرنے کی کمیٹی کے ٹی اور آرز بھی طے کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی گندم کی اضافی درآمد سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچنے کے معاملے کی تحقیقات کرنے کے ساتھ ساتھ وزارت تجارت ونگران حکومت کے مبینہ گندم درآمدگی کے غلط فیصلے کی جانچ کر کے وزیراعظم کو 2 ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں گندم پالیسی کے معاملہ پر اپوزیشن نے دوبارہ سے اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان میں گندم کی نئی پالیسی تشکیل دے رہی ہے نہ کسانوں سے خریداری کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی ورکرز وممبرز کے علاوہ کسانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، 2 دنوں سے پولیس کسانوں کے پیچھے ہے، اسمبلی اجلاس کیلئے ریکوزیشن جمع کروائیں گے۔
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں,انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید کا کہنا ہے کہ 3 مئی کو 12 بج کر 50 منٹ پرپاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پربھیجا جائے گا,مشن چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا جائے گا۔ ڈاکٹر خرم خورشید کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ آئی کیوب کی لانچ کو ویب سائٹ سے لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا,ان کا کہنا تھا کہ آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ چائنہ اور سپارکو کے اشتراک سے تیارکیا گیا ہے، چاند کی تصاویر بنانے کے لیے آئی کیوب قمر میں دو کیمرے نصب ہیں,ڈاکٹرخرم خورشید کا بتانا ہے کہ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا اور یہ مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی,انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے مصنوعی سیارے کا وزن سات کلو ہوگا۔
چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر ہونے والی سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی سماعت پر تحفظات کا اظہار کردیا, انہوں نے کہا چیف جسٹس آف پاکستان مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام ہائی کورٹس کی تجاویز منظر عام پر لائیں,پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں تنظیمی معاملات، ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، سیاسی حکمت عملی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا پی ٹی آئی کی جانب سے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کے خلاف مقدمات التوا میں ڈال کر انہیں انصاف سے محروم رکھنے اور جھوٹے، بےبنیاد، بے ہودہ اور من گھڑت عدت کیس میں درخواست گزار کے اپنے وکلا کے ہمراہ ججوں کو دباؤ میں لانے اور بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا پر رکیک حملے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے اپنے خط میں جن خفیہ قوتوں کی مداخلت کا ذکر کیا ان کے نشان ان مقدّمات میں بھی واضح ہیں,انہوں نے کہا کہ ججوں کو ڈرا دھمکا کر یا ٹاؤٹ درخواست گزاروں کو تھپکیاں دے کر عدالتی کارروائی میں شرم ناک مداخلت اور عمران خان اور ان کی اہلیہ کو قید میں رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔کورکمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر عدالتی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان کا طرزعمل اور خیالات نہایت مایوس کن اور عدلیہ مخالف رہے۔ پی ٹی آئی کی کورکمیٹی نے کہا پاکستان کی آئینی اور جمہوری تاریخ کے اس سنگین اور حسّاس ترین معاملے پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت اور فل کورٹ کی تشکیل سے چیف جسٹس کا گریز نہایت افسوس ناک ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ اپنے خط کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر ماری جانے والی شب خون کو قوم کے سامنے لانے اور ان ججوں کی آواز میں آواز ملانے والے جج خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا پی ٹی آئی کی کورکمیٹی کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے معاملے پر تمام ہائی کورٹس سے موصول ہونے والے جوابات منظرعام پر لایا جائے۔ پی ٹی آئی کے مطابق اجلاس میں پنجاب میں کسانوں کے معاشی قتل، گندم کی فصل کے ضیاع اور پرامن احتجاج کے لیےنکلنے والے کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی گئی اور بانی چیئرمین پی ٹی آئیی کی ہدایات کی روشنی میں ملک گیر پرامن احتجاجی تحریک کی تیاریوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ اجلاس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی منظوری سے مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں سے سیاسی اشتراک عمل کے آپشنز پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنے والے رہنماؤں کی واپسی سے متعلق کہا گیا کہ9 مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کا معاملہ بانی چیئرمین تحریک انصاف کی جیل سے رہائی تک مکمل طور پر مؤخر کرنے پر اتفاق ہوا۔اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والوں کی جماعت میں واپسی کی درخواستیں رہائی کے بعد فیصلے کے لیے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ طے کر لیں ہم کسی سیاسی طاقت یاانٹیلی جنس ادارے کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے، کسی وکیل گروپ یا حکومت کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے، کئی واقعات بتا سکتے ہیں جب مداخلت ہوئی، اگر میرے کام میں مداخلت ہو اور میں نہ روک سکوں تو مجھے گھر چلے جانا چاہیے، ججز کا حکم نامہ دکھاتا ہے، بتاتا ہے، چیختا ہے کہ کتنی مداخلت ہوئی ہے۔ جسٹس ا طہرمن اللّٰہ نے کہا کہ آپ نے اپنے کنڈکٹ سے مداخلت کو ثابت کر دیا، گزشتہ سماعت سے ججز کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی گئی، قیاس یہ ہے کہ ریاست نے ججوں کے ذاتی ڈیٹاحاصل کیے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال اٹھایا کہ آئی بی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کس قانون کے تحت بنیں؟ یہ ایجنسیاں کس قانون کے تحت کام کرتی ہیں؟ آئندہ سماعت پر تینوں ایجنسیوں کے قانون بتائے جائیں۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، اسلحہ بردار دہشت گردوں نے شہر قائد کو یرغمال بنالیا یہ سفاک ملزمان اپنے مقصد کے حصول کیلئے کسی شہری کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ کراچی میں شاطر ڈاکو نے بیکری مالک کا دیوالیہ کردیا, نیپا کے قریب بیکری چین کی چوتھی آؤٹ لیٹ کو بھی لوٹ لیا، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی, فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم نے چوتھی واردات میں بھی پولیس یونیفارم جیسے لباس پہن رکھا تھا، فوٹیج میں ماسک پہنے ملزم کو واضح دیکھا جاسکتا ہے، ملزم اکیلا واردات کیلئے بیکری پہنچا اور کاؤنٹر سے رقم لوٹ کر فرار ہوجاتا ہے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران اسٹریٹ کرائم و ڈکیتی کی واردتوں کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے,دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے دعوی کیا ہے کہ کراچی میں ایک ہفتے کے دوران اسٹریٹ کرائمز میں کمی آئی ہے۔ سندھ بار کونسل کی قیادت سے سالانہ انتخابات کے معاملے پر گفتگو میں ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ غفلت برتنے والے اہلکاروں کو بالکل بھی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، امن و امان حکومت کی اولین ترجیح ہے,وزیر داخلہ سندھ نے مزید کہا کہ مجھے بطور وزیر داخلہ ڈیڑھ ماہ کا عرصہ ہوا ہے، اب سندھ میں امن و امان کے حوالے سے صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ سب کی خواہش ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال مزید بہتر ہو جائے۔
"بگ برادر سب دیکھ رہا ہے یہ کیا کلچر ہے"۔جسٹس منصور علی شاہ نے جارج اوروِل کے ناول کا حوالہ دیا ہے جسٹس منصور علی شاہ نے جارج اوروِل کے ناول 1984 میں ایک کردار بگ برادر کا حوالہ دیا جو ہر خفیہ چیز پر نظر رکھتا تھا انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کی ریاست ہے کہ ہر وقت اس چیز کا ڈر لگا رہتا ہے کہ کوئی ہمیں دیکھ رہا ہے، کوئی ہمیں سن رہا ہے، کوئ ہماری ریکارڈنگ کر رہا ہے، کیمرے ہماری ویڈیو بنا رہے ہیں کیا ریاست اس طرح چلائی جاتی ہے؟ جارج آرویل ایک برطانوی رائیٹر تھا جو 1936 سے 1939 کی اسپین کی سول وار کا ایک کردار تھا- اس نے 1945 میں ایک ناول "اینمل فارم " اور 1949 میں ایک ناول " 1984 " لکھا تھا جس میں اس نے سپینش سول وار کے اپنے ذاتی احوال لکھے - 16 فروری 1936 کو سپین میں الیکشن کے بعد بایں بازو کے ایک اتحاد "پاپولر فرنٹ " نے الیکشن جیتا تھا لیکن وہاں کے دائیں بازو کی کونزرویٹو ونگ نے اس وقت کے آرمی جنرل جنرل فرانسسکو فرانکو کی مدد سے جولائی 1936 میں ملک میں مارشل لا لگا کر قبضہ کرنے کی کوشس کی تھی ' جس کے نتیجے میں وہاں سول وار شروع ہوگئی تھی - جارج اورول کا شہرہ آفاق ناول 1984 سال 1949 میں شائع ہوا جس میں ایک جماعتی نظام اور اس کے پیچھے کار فرما آمرانہ سوچ اور ہتھکنڈوں کو اجاگر کیا گیا کیسے ایک جماعتی نظام کام کرتا ہے کیسے اس جماعت کے پندرہ فیصد لوگ پچاسی فیصد پر حکمرانی کرتے ہیں، کس طرح لوگوں کے ذہنوں پر قبضہ کیا جاتا ہے ان سے سوچنے سمجھے کی صلاحیت چھین لی جاتی ہے ان کو وہی دکھایا جاتا ہے وہی بات کی جاتی ہے بلکہ منوائی جاتی ہے اور وہی سوچنے پر مجبور کیا جاتا ہے جو ان کا لیڈر سوچتا ہے اور ظاہر ہے وہ وہی سوچے گا جو اس کے فائدے میں ہوگا، پھر ان کی اس محدود سوچ کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اس ناول میں لندن شہر میں ایک جماعت کی آمریت دکھائی گئی ہے شہر کے ہر دور درودیوار پر “بڑے بھائی” کی تصویر والے پوسٹرز لگائے گئے ہوتے ہیں جس پر لکھا ہوتا ہے ۔ Big brother is watching you یعنی بڑے بھائی آپ کو دیکھ رہے ہیں ناول 1984 کی کہانی کے مطابق بگ برادر کی پارٹی کے نمائندے اور جاسوس ہر گھر ، ہر دفتر اور ہر جگہ موجود ہوتے وہ باقی لوگوں کی ہر حرکت پر نظر رکھتے ہیں،بگ برادر کی مرضی سے زیادہ کسی کو سوچنے کی اجازت نہیں ہوتی ،لوگوں کو امن اور آزادی کی اپنی مرضی کی تعریف بتائی جاتی اور اس سب کو شعور کا نام دیا جاتا، ناول کی کہانی دو مرکزی کرداروں کی بگ برادر کی پالیسی سے انحراف اور پھر ان کے انجام پر مبنی ہے لیکن دراصل اس کہانی میں آمرانہ حکمرانی اور اس کو قائم رکھنے کے لئے اپنائے جانیوالے ہتھکنڈوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو کہ آج بھی دنیا میں کئی ملکوں کی حکومتوں اور نظام سے مطابقت رکھتا ہے اسی وجہ سے روس اور کچھ دیگر ملکوں میں اس ناول پر پابندی بھی لگائی گئی۔ جارج اورول کا ایک اور ناول اینمل فارم کو بھی بہت پذیرائی ملی جس میں انہوں نے حوالہ دیا کہ سور اپنے خونخوار کتوں کی مدد سے فارم پر قبضہ کر لیتے ہیں اور خود کو باقی جانوروں سے افضل سمجھتے ہیں۔ خوراک کی قلت کے باعث جانوروں کے راشن میں کٹوتی ہوتی جبکہ سور متواتر دودھ، شراب اور بارلے سے لطف اندوز ہوتے ہیں جاوج ارول کے مطابق دنیا میں سیاستدان جنگل میں بندروں کی طرح ہوتے ہیں جب وہ جھگڑا کرتے ہیں تو فصلوں کو خراب کر دیتے ہیں اور جب وہ صلح کرتے ہیں تو فصل کھا جاتے ہیں
رؤف حسن فوادچوہدری کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے مخالف؟ فوادچوہدری کی واپسی ہوگی یا نہیں؟ رؤف حسن نے بتادیا ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری پارٹی میں نہیں ہیں وہ پارٹی چھوڑ چکے ہیں،انکی بیگم آئی پی پی کے ٹکٹ کی امیدوار بھی رہی ہوئی ہیں انہوں نے فوج کی تصویریں لگا کر بیان بھی دیئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک عمران خان جیل سے باہر نہیں آتے تب تک کوئی پارٹی میں واپس نہیں آ رہا چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ رؤف حسن نے یہ بیان ایسے وقت پر دیا ہے جب فوادچوہدری کی واپسی کی خبریں گرم تھیں، رؤف حسن فوادچوہدری کی واپسی کے مخالف سمجھے جاتے ہیں جس کی وجہ سیکرٹری اطلاعات کا عہدہ ہے، فوادچوہدری پی ٹی آئی چھوڑنے سے پہلے سیکرٹری اطلاعات تھے جبکہ اس سے قبل وہ عمران حکومت میں وزیراطلاعات بھی رہ چکے ہیں۔ یادرہے کہ گزشتہ روز فوادچوہدری نے کہا تھا کہ تحریک انصاف نہیں چھوڑی، میں کہیں نہیں گیا انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ابھی کہانی آئی نہیں، کہانی اُن کی آئی جو ٹی وی پر بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں، ہماری باری آئے گی تو ہم اپنی کہانی سنائیں گے، جب آپ سنیں گے تو پتہ چلے گا/ انہوں نے مزید کہا کہ اگر تحریک انصاف اور مولانا اکٹھے ہو گئے تو حکومت 3 سے 4 ماہ چلے گی،
وفاقی بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے پانچ لاکھ سے زائد ٹیکس نادہندگان کی موبائل فون سمز بند کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک میں ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کارروائی شروع کردی ہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر نے 8ہزار737 صفحات پر مشتمل انجم ٹیکس آرڈر بھی جاری کردیا ہےجس کے مطابق اس کارروائی کے پہلے مرحلے میں قابل ٹیکس آمدنی رکھتے ہوئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نا کروانے والے 5لاکھ 6ہزار 671 شہریوں کی سمیں بند کردی گئی ہیں۔ ایف بی آر نے ملک میں مجموعی طور پر 20 لاکھ ٹیکس نادہندگان کی نشاندہی کی اور ان کی سمیں بلاک کرنے کیلئے موبائل فون کمپنیوں کوہدایات جاری کردیں جس کے جواب میں موبائل فون کمپنیوں نے درخواست کی کہ اتنی بڑی تعداد میں سمیں بلاک کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، شہریوں کی سمیں بلاک کرنے کے عمل کو مرحلہ وار تکمیل تک پہنچایا جائے گا اور پہلے مرحلے میں 5لاکھ 6ہزار 671 سموں کو بلاک کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چندروز قبل چیئرمین ایف بی آر نے نان فائلرز کے سم کارڈ بلاک کرنے کی منظوری دی تھی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رولز متعلقہ افسران کو بھیجوائے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے پاس نان فائلرز کے سم کارڈ کے علاوہ بجلی کنکشنز منقطع کرنے کے بھی اختیارات ہیں اور اس حوالے سے ملک میں 145 ڈسٹرکٹ ٹیکس آفیسرز کو خصوصی اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ نان فائلرز کے خلاف سیکشن 114بی کے تحت کارروائی کی جائیگی، ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانیوالوں کیخلاف بھی ایکشن لیا جائیگا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی مشاورت سے جن نانفائلرز کی شناخت کی گئی ہے یہ ایسے افراد ہیں جنہوں نے قابل ٹیکس آمدنی ہونے کے باوجود اپنے ریٹرن فائل نہیں کئے۔
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال شہریوں سے سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ وصولیاں کی ہیں۔ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے دوران عوام سے پیٹرولیم لیوی کی مد میں وصولیوں پر جولائی سے مارچ کے دوران سالانہ بنیادوں پر 100فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 719 ارب 56 کروڑروپے کی وصولی کی ہے، رواں مالی سال حکومت نے لیوی کی میں وصولیوں کا ہدف 869 ارب روپے مقرر کیا ہے، جبکہ آئی ایم ایف کا لیوی سے وصولیوں کا تخمینہ 918 ارب روپے ہے۔۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی سے مارچ کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں 362 ارب 48 کروڑ روپے کی وصولیاں کی تھیں اور گزشتہ سال کے دوران مجموعی طور پر 580 ارب روپے کی وصولیاں کی گئی تھیں۔ خیال رہے کہ اس وقت حکومت فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر 60 روپے کے حساب سے لیوی وصول کررہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو کوئی بھی پارٹی رہنما بائی پاس نہیں کر سکتا، وہ جسے گواہیڈ دیں گے اور جسے وہ مقرر کریں گے وہی بات چیت کریں گے۔ سیاسی جماعتیں ہوں یا مقتدر حلقے ان سے بات چیت کرنے کا اختیار صرف اور صرف خان صاحب کے پاس ہے، جس سے بھی بات چیت ہو گی وہ عمران خان ہی کریں گے۔ زرتاج گل کا کہنا تھا کہ شہریار خان آفریدی نے فوج کی قیادت سے جلد مذاکرات ہونے والی بات سختی میں طنزیہ طور پر کہہ دی، جہاں تک سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا تعلق ہے تو جس وزیراعظم کی گھڑی میں 26 گھنٹے بجتے ہوں ان سے کسے گھنٹے میں بات کریں۔ یاد رہے کہ شہریار خان آفریدی نے کہا تھا کہ ہم بے اختیار مرکزی حکومت کے بجائے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی اور پاک فوج کے ساتھ ہی مذاکرات کریں گے۔ موجودہ حکمران مذاکرات کرنے کا کہتے تو ہیں لیکن خود اس کے اہل ہی نہیں ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سے اگر بات چیت کرنی ہے تو پہلے ظلم کے دروازے بند کیے جائیں۔ زرتاج گل نے بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے اپنے لیے وزیراعظم رکھا ہے اور شہبازشریف جانتے ہیں کہ ان کی کوئی خاص حیثیت نہیں اس لیے انہوں نے بھی اپنے لیے ایک ڈپٹی پرائم منسٹر رکھ لیا ہے، اب ان کے لیے ایک اسسٹنٹ پرائم منسٹر تعینات کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کون سا عہدہ ہے؟ عہدوں کی بندربانٹ خاندان میں کرتے ہیں، بیٹی کو عہدہ دے دیا، سمدھی کو دے دیا تو ملک کے 25 کروڑ عوام کا کیا قصور ہے؟ عوام کے لیے آپ کی لاٹھی، گولی کی سرکار ہے اور اپنے خاندان کے لیے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ بھی نکال لیا ہے۔
شکارپور کے کچے کے ڈاکوؤں کی دہشت کم نہ ہوئی, پولیس ڈاکو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے, ڈاکوؤں نے مغوی جیل پولیس اہلکار فیروز اور اس کے والد کی ویڈیو جاری کر دی, ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کیے گئے جیکب آباد کے رہائشی جیل پولیس اہلکار اور اس کے والد کو 13 روز بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔ کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد سہیل بروہی کی ویڈیو بھی جاری کر دی، جس میں مغوی نے بتایا کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے، اور 13 روز ہو گئے ابھی تک انھیں رہا نہیں کرایا جا سکا۔ جیل پولیس کے مغوی اہلکار نے کہا آئی جی سندھ سے اپیل کرتا ہوں ہمیں بازیاب کرایا جائے,پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد کو تیرہ روز قبل اغوا کیا تھا۔ ادھر ورثا کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے مغویوں کی رہائی کے لیے 70 لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے۔ پولیس اور رینجرز اندرون سندھ کچے کے علاقے میں مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں، اور کشمور کے علاقے اعوان محلہ سے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم شاہد اور شعیب سے پستول، 30 راؤنڈز، 4 لاکھ سے زائد رقم برآمد ہوئی، بتایا گیا ہے کہ یہ ملزمان گھنٹہ گھر مارکیٹ میں دکان سے لوٹ مار کے بعد فرار ہو گئے تھے۔ سندھ میں کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے ڈاکو ایک سال میں 400 افراد کو اغوا کرچکے ہیں, گزشتہ چند روز کے دوران کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں 2 یرغمالی مارے جاچکے ہیں۔سندھ حکومت اور پولیس کے بلند و بانگ دعوؤں کے اور 250 آپریشنز کے باوجود کچے میں مختلف ڈاکو گروہ آزادانہ وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے علاقے میں تیغانی، جاگیرانی، شر، بھیو، بھنگوار گینگ اب بھی موجود ہیں۔ ڈاکوؤں کے حملے میں 11 پولیس اہلکار شہید اور اتنے ہی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پولیس کارروائی میں 23 ڈاکو ہلاک اور 160 گرفتار کیے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق بالائی سندھ کے لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں 35 سے 40 افراد ڈاکووں کی تحویل میں ہیں, سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنز میں اس وقت ڈاکوؤں کی تحویل میں 200 سے زائد افراد موجود ہیں,دونوں ڈویژنز میں ہر ماہ 20 سے 30 افراد تاوان کے عوض آزاد ہوتے ہیں۔
اسمگلنگ روک تھام کرنے والے ہی اسمگلرز کے ساتھی نکلے, ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن کسٹمز کراچی کے اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن ونگ کے انچارج اور دیگر 3 اہلکار اسمگلرز سے تعاون کے الزام میں رنگے ہاتھوں گرفتار کرلئے گئے, اہلکار بلوچستان میں جاکر اسمگلرز کی 2گاڑیاں اپنی نگرانی میں لارہے تھے. حساس ادارے کی تفتیش میں حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا,افسران کو آف ڈیوٹی کردیا گیا, ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس ، اے ایس او انچارج کیخلاف ماضی میں بھی شکایات آچکی ہیں، ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس نے اے ایس او کے انچارج ارشاد شاہ سمیت 4 اہلکاروں کو ڈیوٹی آف کر کے ان کیخلاف الزام کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ایک روز قبل کسٹمزانٹیلی جنس اے ایس او ونگ کے انچارج ارشاد شاہ ،انٹیلی جنس افسر کفیل عدنان اور2سپاہی موچکو چیک پوسٹ سے آگے بلوچستان کی حدود میں جاکر اسمگلرز کی 2؍ گاڑیوں کو اپنی نگرانی میں لا رہے تھے کہ حساس ادارے کے اہلکاروں نے انھیں روک کر تفتیش کی تو یہ انکشاف ہوا کہ دونوں گاڑیوں میں اسمگلنگ کا سامان ہے اور ان اسمگلرز کو تحفظ دینے والے اہلکار وں کا تعلق کسٹمز انٹیلی جنس سے ہے جس پر ان ا ہلکاروں اور ایک سینئر افسر کو بھی طلب کر کے کئی گھنٹے اس معاملے کی تفتیش کی گئی. سینئر افسران کی جانب سے معاملے کی تحقیقات پر انہیں جانے کی اجازت ملی،ذرائع کے مطابق ابتدائی مرحلے میں انھیں ڈیوٹی آف کیا گیا ہے تاہم اعلیٰ افسران کی ایک ٹیم اس معاملے کی تفتیش کرے گی جس کے بعد ان کے خلاف مزید کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی انجینئر حبیب نے جنگ کے رابطہ کرنے پر ان افسران کو ڈیوٹی آف کرنے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ صرف الزام ہے جب تک معاملے کی تحقیقات نہیں ہوتی حتمی بات نہیں کی جاسکتی، درست صورتحال کے لئے کچھ دن انتظار کر لیں۔ دوسری جانب کسٹمز ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ایس او انچارج پرنسپل اپریزر ہیں انھیں فیلڈ ڈیوٹی پر رکھنا ہی غلط ہے ،ان کے بارے میں ماضی میں بھی ایسی شکایات آچکی ہیں ۔ وزارت داخلہ نے وفاقی پولیس کو اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے اختیارات دے دیے، اختیارات کسٹم ایکٹ کے تحت دیے گئے جبکہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا,اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وزرات داخلہ نے بڑا فیصلہ کر لیا، وفاقی پولیس کو اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے اختیارات دے دیے گئے,وزرات داخلہ کی جانب سے اختیارات کسٹم ایکٹ کے تحت دیے گئے ہیں، اس سلسلے میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ رینجرز اور کوسٹ گارڈ اور ایف سی کے پاس پہلے ہی اختیارات ہیں، وزیراعظم شہباز ریف نے بھی اسمگلنگ کے خلاف ایکشن کی ہدایت کی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی پولیس اینٹی سمگلنگ مہم چلائے گی جبکہ ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس کو اب نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑنے کا بھی اختیار مل گیا ہے۔
خیبر پختونخوا : چیئرمین تحصیل کونسل کے ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی نے میدان مارلیا،تحریک انصاف کے امیدواروں نے 6 میں سے 5 سیٹیں جیت لیں جبکہ ایک سیٹ 400 ووٹوں سے پی پی امیدوار سے ہارگئی۔ تحصیل کاٹلنگ ضلع مردان غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوارریاض خان23573 لیکر کامیاب ہوئے، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارحیدرعلی ایڈوکیٹ نے 20535 حاصل کئے۔ تحصیل داسو ضلع اپر کوہستان یہ سیٹ تحریک انصاف نے 3130 ووٹس لیکر جیت لی جبکہ آزادامیدوار سیدجمال 2440 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تحصیل درابن ضلع ڈی آئی خان غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارہمایوں خان 8387 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ،آزاد امیدوار حیدر میاں خیل 7888 ووٹ لے کر دوسرے پر نمبر پر رہے۔ تحصیل تنگی ضلع چارسدہ 183 میں سے 160 پولنگ سٹیشنز کے نتائج آگئے جس کے مطابق پی ٹی آئی کے فضل امین12733 ووٹ لیکر جیت گئےہیں،قومی وطن پارٹی کے ابراہیم مہمند نے11880 ووٹ حاصل کئے ،مزدور کسان پارٹی کے فیاض سالار8462 ووٹ حاصل کرسکے،جے یو آئی کے ہارون خان 4957، اے این پی کے فرمان 4431 ووٹ لے سکے۔ تحصیل دروش ضلع چترال تحصیل دروش ضلع چترال کی سیٹ پر تحریک انصاف کے امیدوار سید فرید احمد خان نے کامیابی حاصل کی جنہوں نے 11,300 ووٹ حاصل کئے۔ تحصیل بلامبٹ ضلع لوئر دیر کل 99 پولینگ سٹیشنز میں 89 پولنگ اسٹیشنوں کاغیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گیا جس کے مطابق تحریک انصاف کے شاکر زیب 21,281ووٹ لیکر جیت گئے،جماعت اسلامی کے انوار الدین ایڈوکیٹ 16,755ووٹوں کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
بلوچستان کے علاقے کیچ میں پنجاب سے تعلق رکھنےوالے2 مزدوروں کو قتل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیچ کی تحصیل تمپ کے علاقے سرنکن میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 2 غیر مقامی افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قتل ہونے والے افراد کا تعلق پنجاب کے شہر فیصل آباد سے ہے اور ان کی شناخت محمد نعیم ولد محمد حنیف اور محمد شاہ ولد محمد صدیق کے نام سے ہوئی ہے، لیویز کنٹرول کے مطابق مرنے والے دونوں افراد پیشے سے مزدور تھے۔ حکام کے مطابق واقعہ کی ذمہ داری کسی تنظیم یا گروپ نے قبول نہیں کی ہے، نا ہی واقعہ کے محرکات معلوم ہوسکے ہیں۔ خیال رہے کہ بلوچستان میں غیر مقامی افراد کے قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی متعدد واقعات میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قتل کردیا گیا ، تازہ ترین واقعہ میں اپریل کے مہینے میں نوشکی کے علاقے میں بی ایل اے کے دہشت گردوں نے ایران جانے والی بس سے شناختی کارڈ دیکھ کر 9 افراد کو بس سے اتار کر قتل کردیا تھا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے 9 مئی کو پشاور میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں مفتی محمود مرکز میں منعقد ہونے والے تنظیمی اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور کہا کہ ہم نے ہمیشہ انتخابی دھاندلی کے خلاف صف اول کا کردار ادا کیا، مفتی محمود نے 1977 میں بھی دھاندلی کے خلاف تحریک کی قیادت کی تھی، 2018 میں بھی دھاندلی ہوئی اور اب 2024 میں بھی یہی ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو کل دھاندلی کے خلاف آواز اٹھارہے تھے آج خاموش کیوں ہیں؟اقتدار کی جنگ لڑنے والوں نے دھاندلی کے ذریعے اقتدار حاصل کیا،ہم کسی بھی طور پر غلامی قبول نہیں کریں گے، ہمیں ایوان اور پارلیمنٹ سےد ور رکھنے والے سن لیں ہم آپ کے ظلم و جبر کے خلاف آوازاٹھائیں گے۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ جب تک تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان یکسوئی نہیں ہوگی جے یوآئی اپنے پلیٹ فارم سے آزادی کی تحریک کو آگے بڑھائے گی، کراچی اور کوئٹہ کے بعد 9 مئی کوپشاور میں عوامی میدان لگائیں گے اور ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کے حوالے سے قوم کو آگاہ کریں گے۔ مولانافضل الرحمان نے مزید کہا کہ ملک کوپچھلے 76سالوں میں سیاسی ، معاشی اور جمہوری طور پر ناقابل تلافی نقصان پہنچا، ہم ملک کو بچانے نکلے ہیں، ہم آزادی کی تحریک چلا کر مسلط نظام کو ختم کرکے حقیقی جمہوریت کو بحال کریں گے۔
بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی کے رہائشی بوٹ پالش کرنے والے ننھے گلوکار طارق کی آواز نے سب کا دل جیت لیا,ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی سے تعلق رکھنے والے ننھے گلوکار طارق کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، اس ویڈیو میں اپنی آواز کا جادو جگانے کے ساتھ ساتھ طارق نے اپنے تعلیمی اور گھریلو اخراجات کے لیے بھی حکومت سے اپیل کی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے ننھے گلوکار کی نہ صرف بھرپور پذیرائی کی جبکہ سرفراز بگٹی نے ننھے گلوکار کے تمام اخراجات سرکاری سطح پر اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ننھے گلوکار طارق اور اس کے والد نے ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی اظہر شہزاد سے بھی ملاقات کی۔ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی اظہر شہزاد نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر طارق کے تمام تعلیمی اخراجات حکومت اٹھائے گی، سوئی سے اسکول پرنسپل کو بلاکر جلد گلوکار طارق کا داخلہ کروا دیا جائے گا۔ ڈی سی ڈیرہ بگٹی کا کہنا تھا کہ طارق نے گلوکاری میں جس طرح ڈیرہ بگٹی کا نام روشن کیا ایسے ہی تعلیمی میدان میں اپنا آپ منوانے کے لئے محنت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر طارق کے دیگر بہن بھائیوں کے لئے تعلیم کے حوالے سے تعاون کیا جائے گا, طارق ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اس لئے وزیر بلوچستان نے ان کی بھر پور معاونت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مردان میں نوشہرہ روڈ پر واقع ایک شاپنگ مال کے عملے اور ریلوے پولیس کے درمیان جھگڑا خونی جھگڑا ہوگیا,جس کے دوران فائرنگ بھی ہوئی ہے۔پولیس کے مطابق واقعے میں ریلوے پولیس کے 2اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ شاپنگ مال کے عملے کے بھی 4 افراد زخمی ہو گئے۔ ریلوے کی اراضی پر قائم شاپنگ مال کو حکام نے لیز کے معاملے پر بند کر دیا تھا,پولیس کے مطابق آج شاپنگ مال دوبارہ کھولنے پر ریلوے پولیس اور شاپنگ مال کے عملے میں جھگڑا ہوا, حالات کشیدہ ہیں ۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے بتایا کہ شاپنگ مال کے عملے کا کہنا ہے کہ عدالت سے اسٹے آرڈر لے کر شاپنگ مال کھول دیا تھا۔ایس پی سٹی شفیع الرحمٰن کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس سے قبل مردان میں لین دین کے تنازعہ پر فریقین کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ راہگیر سمیت 5افرادشدید زخمی ہو گئے تھے,واقعہ مردان کے علاقہ غلہ ڈھیر سید آباد کلے میں پیش آیا,ریسکیو نے جاں بحق ہونے والے شخص کی نعش اور زخمیوں کو فوری طورپر ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردیا تھا۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال شیخوپورہ کے آپریشن تھیٹر کی ویڈیو وائرل ہونے پر 2 ڈاکٹروں سمیت 6 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ سی ای او ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی نے 2 ڈاکٹروں سمیت 6 اہلکاروں کو معطل کیا,کنسلٹنٹ ڈاکٹر وقاص اور لیڈی ڈاکٹر کا آپریشن لسٹ پر تنازع تھا، آپریشن سے پہلے مریض کو بے ہوش کرنے کی ذمے داری لیڈی ڈاکٹر کی تھی۔ لیڈی ڈاکٹر کے بجائے آپریشن تھیٹر کے چھوٹے ملازم سے مریض کو بے ہوشی کا انجکشن لگوایا گیا۔ غیر تربیت یافتہ ملازم کی جانب سے مریض کو انجکشن لگانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ مریم نواز نے واقعے کا نوٹس لیا تھا. دوسری جانب شیخوپورہ کے علاقے منڈی جھبراں کے قریب ایک ہی خاندان کے قتل ہونے والے افراد کی تعداد 5 ہو گئی ، واقعے میں زخمی ہونیوالی خاتون سونیا نسرین اسپتال میں دم توڑ گئی۔ منڈی جھبراں کے قریب گزشتہ رات نامعلوم افراد نے ایک ہی خاندان کے 4 افراد قتل کر دیے تھے جبکہ ایک خاتون زخمی ہوگئی تھی۔ پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں شاہ محمد، ان کی بیوی، بیٹی اور 8 سال کا بچہ شامل تھا۔زخمی خاتون نے حال ہی میں دوسری شادی کی تھی، خاندان کے 3 افرادگھر میں موجود نہ ہونےکی وجہ سےبچ گئے۔ تھانا صدر پولیس کےمطابق واقعے میں زخمی خاتون سونیا نسرین 14 گھنٹے تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد انتقال کر گئی ۔ پانچوں افراد کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔پانچوں افراد کو آبائی گاؤں چک 528 ستیانہ فیصل آباد میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں سب انسپکٹر باغبانپور ارشد سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے, لاہور کے علاقے مصری شاہ میں ڈیوٹی ختم کر کے گھر واپس جانے والے سب انسپکٹر ارشد کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔ مسلح افراد نے پولیس افسر پر اندھا دھند فائرنگ کی,گردن، چھاتی اور پیٹ میں تین گولیاں لگی اور پھر اُسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن بچ نہ سکا۔ دوسری جانب تھانہ کاہنہ کے علاقے گجومتہ میں گھات لگائے ملزمان نے فائرنگ کر کے دو افراد کو قتل کردیا۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن احمد زنیر چیمہ کی ایس ڈی پی او کاہنہ کو فوری ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی۔ ایس یپ ماڈل ٹاؤن نے بتایا کہ مقتولین کی شناخت امتیاز اور محمود کے ناموں سے ہوئی، ابتدائی تحقیقات میں معاملہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہواہے,سیف سٹی کیمروں ،سی سی ٹی وی کیمروں سمیت تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے جبکہ مزید قانونی کارروائی درخواست ملنے پر عمل میں لائی جائے گی۔ ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ لاہور شاہدرہ کے علاقہ میں نجی ہسپتال میں ڈکیتی،چھ ڈاکووں ہسپتال میں موجود خواتین اور ڈاکٹرز کو لوٹتے رہے۔ متعدد بار کالز کے باوجود پولیس نہ پہنچی گزشتہ ہفتے لاہور میں بچوں کی لڑائی پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور 7 زخمی ہو گئے تھے,فائرنگ کا واقعہ لاہور کے علاقہ لیاقت آباد میں پیش آیا,پولیس کے مطابق فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت سجاد کے نام سے ہوئی تھی,وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس علاقے میں پہنچی اور فائرنگ کرنے والے ملزم شہباز کو اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا تھا۔
سینئر قانون دان اور وکیل سلمان اکرم راجا نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت نا کرنے کی وجہ بتادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان سلمان اکرم راجا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں دیا گیا ایک بیان شیئر کیا،اس بیان میں اعظم نذیر تارڑ نے سوشل میڈیا کی بندش اور پابندیوں کی حمایت کرتے ہوئے اس کی وجوہات بتائیں ۔ اس بیان میں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ بہت سے یورپی ممالک میں بھی سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے قوانین بنائے گئے ہیں، ہم اس معاملے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کررہے ہیں اور مستقبل قریب میں ہم سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر قابل قبول قواعد وضوابط متعارف کروائیں گے۔ اعظم نذیر تارڑ کے اس بیان کو شیئر کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ملک کے اندر اور باہر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حامیوں کے تعاون سے عظیم جہانگیر کے نام پر کانفرنس کا انعقاد دیکھ کر بہت دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اس کانفرنس میں ہونے والی گفتگو کے بعد میں نے بہت بھاری دل سے اس کانفرنس کے انتخابات اور انتخابی دھاندلی کے پینل کا حصہ نا بننے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے مجھے مرحومہ عاصمہ جہانگیر کے ساتھ کئی دہائیوں تک کام کرنے اور مہم چلانے کے بعد اس کی توقع نہیں تھی۔