
تحریک انصاف کی انصاف اور جہانگیر ترین
انصاف کی نام کی لوگو سے پاکستانی سیاست میں قدم رکھنے والی پارٹی پاکستان تحریک انصاف باقی پرانی پارٹیوں کی نسبت عوام کے لیے انتہائ پر کشش دکھائ دے رہی تھی . اس کے لیڈر نے تبدیلی کے نام پر سیاست کا آغاز کیا اور نئے پاکستان کی مسحور کن نغرے سے عوام اور خاص کر نوجوان طبقے کو اپنی طرف راغب کیا . وقت گزرتا گیا .اور یہ پارٹی پھل پھولتی رہے ،. کارواں گزرتا گیا .اور قافلہ بڑھتا گیا . ساری اسٹٰیٹس کو پارٹیوں کے وہ لوگ جو اپنی قیادت سے نالاں تھے . اور کسی نہ کسی سیاسی پلیٹ فارم کے انتظار میں تھے . جوق درجوق پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے لگے . اور جو وعدہ تحریک کےلیڈر عمران نے قوم کے سامنے حلفاََ کیا . وہ یہ تھا . کہکبھی پیسے کی خاطر اپنی اصول نہیں تھوڑوں گا. او رقوم سے ہمیشہ سچ بولوں گا.
وقت گزرتا گیا . اور سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام کی مخالف تحریک میں ایک سرمایہ دار جہانگیر ترین نامی جو نئے پاکستان کی نئ پارٹی میں پرانا مہرہ جو پاکستانی عوام پینسٹھ سال سے ان کو آزما رہے ہیں . شامل ہوگیا . اس نے اپنی تجوریوں کے منہ کھول دئے . اور پیسے کو پانی کی طرح بہانا شروع کردیا . اب تھا بھی پاکستان اور تحریک کا لیڈر بھی ایک پاکستانی تھا . کون ظالم دولت کا دریا دیکھے گا . اور اس میں
الٹا چھلانگ نہیں لگا ئے گا. وہ ہوا او ر خان صاحب اس کے دولت ، جہاز ،ہیلی کاپٹر اور دوسرے لوازمات`وغیرہ کے سامنے ڈھیر ہو گئے . وہ سارے پرانے دعوے . وہ سچ بولنے کے وعدے .وہ اصول وہ قانونی دعوے
وہ بھڑکیں وہ شور شرابا سب روئ کے پہاڑ ثابت ہو ے . اور آج اس نوجوانوں اور غریبوں کی پارٹی میں وہی سرمایہ دار جہانگیر ترین وہ طاقت ہے . جس کو دنیا کا کو ی طاقت کوئ اصول کو ئ قانون نہیں ہر اسکتا . جہانگیر ترین وہ طاقت ہے . جس کو عمران خان بھی جھک کے سلام کرتا ہے . ورنہ جسٹس وجیہ الدین ، حامد خان ، جیسےشریف اور با اصول لو گ بھی جہانگیر ترین کو پاکستان تحریک انصاف کی ساری ناکامی کا ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں .
لیکن انصاف کے اس ٹھیکیدار عمران خان نیازی جہانگیر ترین کے احسانات کے بوجھ تلے اتنے دبے ہو ے ہیں کہ وہ یہ سونےکی انڈہ دینے والی مرغی کسی صورت کھونا نہیں چاہتے . اور اگر کھونا چاہے بھی تو یہ بھی ڈی جے بٹ بن کر عمران کے ساتھ حساب کتاب کرنے میدان میں ہو گا. اب ان لوگوں کے لیے شرم کی مقام`ہے .جو ملک کی باقی پارٹیوں کو اسٹٰٹس کو اور مفادار کی سیاست کی وجہ `سے مورد الزام ٹہر ارہے ہیں .
ذرا ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچ لیں . انصاف صرف دو چھٹانگ زبان ہلا نے سے نہیں انسان کو بشری و ذاتیمفادات کو اصول پر قربان کرنے سے ملتی ہے .اب عمران خان نیازی کو میرا ایک مشورہ ہے . کہ پاکستان تحریک انصاف کے نام سے انصاف کو ہٹا کر تحریک مفادات ترین رکھ لیں . انصاف کے نام کو مزید
بدنام نہ کریں .
وقت گزرتا گیا . اور سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام کی مخالف تحریک میں ایک سرمایہ دار جہانگیر ترین نامی جو نئے پاکستان کی نئ پارٹی میں پرانا مہرہ جو پاکستانی عوام پینسٹھ سال سے ان کو آزما رہے ہیں . شامل ہوگیا . اس نے اپنی تجوریوں کے منہ کھول دئے . اور پیسے کو پانی کی طرح بہانا شروع کردیا . اب تھا بھی پاکستان اور تحریک کا لیڈر بھی ایک پاکستانی تھا . کون ظالم دولت کا دریا دیکھے گا . اور اس میں
الٹا چھلانگ نہیں لگا ئے گا. وہ ہوا او ر خان صاحب اس کے دولت ، جہاز ،ہیلی کاپٹر اور دوسرے لوازمات`وغیرہ کے سامنے ڈھیر ہو گئے . وہ سارے پرانے دعوے . وہ سچ بولنے کے وعدے .وہ اصول وہ قانونی دعوے
وہ بھڑکیں وہ شور شرابا سب روئ کے پہاڑ ثابت ہو ے . اور آج اس نوجوانوں اور غریبوں کی پارٹی میں وہی سرمایہ دار جہانگیر ترین وہ طاقت ہے . جس کو دنیا کا کو ی طاقت کوئ اصول کو ئ قانون نہیں ہر اسکتا . جہانگیر ترین وہ طاقت ہے . جس کو عمران خان بھی جھک کے سلام کرتا ہے . ورنہ جسٹس وجیہ الدین ، حامد خان ، جیسےشریف اور با اصول لو گ بھی جہانگیر ترین کو پاکستان تحریک انصاف کی ساری ناکامی کا ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں .
لیکن انصاف کے اس ٹھیکیدار عمران خان نیازی جہانگیر ترین کے احسانات کے بوجھ تلے اتنے دبے ہو ے ہیں کہ وہ یہ سونےکی انڈہ دینے والی مرغی کسی صورت کھونا نہیں چاہتے . اور اگر کھونا چاہے بھی تو یہ بھی ڈی جے بٹ بن کر عمران کے ساتھ حساب کتاب کرنے میدان میں ہو گا. اب ان لوگوں کے لیے شرم کی مقام`ہے .جو ملک کی باقی پارٹیوں کو اسٹٰٹس کو اور مفادار کی سیاست کی وجہ `سے مورد الزام ٹہر ارہے ہیں .
ذرا ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچ لیں . انصاف صرف دو چھٹانگ زبان ہلا نے سے نہیں انسان کو بشری و ذاتیمفادات کو اصول پر قربان کرنے سے ملتی ہے .اب عمران خان نیازی کو میرا ایک مشورہ ہے . کہ پاکستان تحریک انصاف کے نام سے انصاف کو ہٹا کر تحریک مفادات ترین رکھ لیں . انصاف کے نام کو مزید
بدنام نہ کریں .
آج ووٹ یاد آ رہے ہیں، جب استعفٰے دئیے تھے، تب ووٹ یاد نہیں تھے
Last edited by a moderator: