پی ٹی آئی کے سامنے ن لیگ یا پی پی کی چوائس ہو تو ترجیح پیپلزپارٹی ہو گی:چن

zah1i1h21.jpg


پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے سرگودھا میں واضح پیغام دیا ہے کہ ہم تقسیم اور نفرت کی سیاست نہیں کرنا چاہتے نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ کسی کی بچیوں کو گھسیٹا جائے۔ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کر ہمارے ملک کے مفاد میں ہے، پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے 80 فیصد لوگوں کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کے کارکنوں کے درمیان ایک دوری تھی جسے نوجوان لیڈر بلاول بھٹو نے آکر ختم کیا ہے، بینظیر بھٹو شہید، آصف علی زرداری کے بعد بلاول بھٹو زرداری عوام میں آیا ہے اور اپنے کارکنوں سے بات کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو روایتی سیاست کے خلاف ہیں اور وہ اپنے منشور میں نوجوانوں کو صرف نعرہ نہیں دے رہے بلکہ اس پر عملدرآمد کا طریقہ کار بھی بتا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو ہر ضلع اور تحصیل میں جاکر لوگوں سے مل رہے ہیں اور پیپلزپارٹی کی پالیسی پر نوجوانوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں دوسرا کوئی بھی رہنما نظر نہیں آرہا جو ایسے ہر ضلع یا تحصیل میں جا کر کارکنوں سے بات کر رہا ہو، سیاسی ماحول بنا رہا ہے۔ لوگوں نے ہمارے اداروں کو پولیٹیسائز کیا جبکہ بلاول بھٹو زرداری ڈی پولیٹیسائز لوگوں کو پولیٹیسائز کر کے سسٹم میںلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگ دوبارہ سے سیاست میں آئیں، ان کے ساتھ کرنے کی ضرورت تھی جو بلاول بھٹو کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے امیدواروں کے انتخاب جیتنے کی صورت میں ان کے سامنے اگر 2 چوائسز ہوں کہ ن لیگ میں جانا ہے یا پیپلزپارٹی میں تو ان کی ترجیح پیپلزپارٹی ہی ہو گی کیونکہ پیپلزپارٹی ان کی بات بھی کر رہی ہے۔

ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خیال میں پیپلزپارٹی ایک جمہوری جماعت ہے اور وہ انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی اور ہمیشہ آئین کی بات کرتی ہے۔ میرے خیال میں پی ٹی آئی کے نوجوان طبقے کے پاس اگر ن لیگ یا پیپلزپارٹی چوائس ہو تو یقیناً ترجیح پیپلزپارٹی ہو گی اور ہمارا انتخاب بھی تحریک انصاف ہی ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بہت سے کھلواڑ ہو چکے ہیں لیکن ہم بی بی کی شہادت کے بعد بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اے آر ڈی انہیں لوگوں کے ساتھ مل کر بنائی جو ان کی حکومت گرانے میں شامل تھے۔ پیپلزپارٹی نے ملک کے آئین کے لیے بڑے بڑے کمپرومائز کیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ملک آگے بڑھے چاہے اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے ہم تیار ہیں۔
 

Husain中川日本

Senator (1k+ posts)
zah1i1h21.jpg


پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے سرگودھا میں واضح پیغام دیا ہے کہ ہم تقسیم اور نفرت کی سیاست نہیں کرنا چاہتے نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ کسی کی بچیوں کو گھسیٹا جائے۔ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کر ہمارے ملک کے مفاد میں ہے، پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے 80 فیصد لوگوں کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کے کارکنوں کے درمیان ایک دوری تھی جسے نوجوان لیڈر بلاول بھٹو نے آکر ختم کیا ہے، بینظیر بھٹو شہید، آصف علی زرداری کے بعد بلاول بھٹو زرداری عوام میں آیا ہے اور اپنے کارکنوں سے بات کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو روایتی سیاست کے خلاف ہیں اور وہ اپنے منشور میں نوجوانوں کو صرف نعرہ نہیں دے رہے بلکہ اس پر عملدرآمد کا طریقہ کار بھی بتا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو ہر ضلع اور تحصیل میں جاکر لوگوں سے مل رہے ہیں اور پیپلزپارٹی کی پالیسی پر نوجوانوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں دوسرا کوئی بھی رہنما نظر نہیں آرہا جو ایسے ہر ضلع یا تحصیل میں جا کر کارکنوں سے بات کر رہا ہو، سیاسی ماحول بنا رہا ہے۔ لوگوں نے ہمارے اداروں کو پولیٹیسائز کیا جبکہ بلاول بھٹو زرداری ڈی پولیٹیسائز لوگوں کو پولیٹیسائز کر کے سسٹم میںلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگ دوبارہ سے سیاست میں آئیں، ان کے ساتھ کرنے کی ضرورت تھی جو بلاول بھٹو کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے امیدواروں کے انتخاب جیتنے کی صورت میں ان کے سامنے اگر 2 چوائسز ہوں کہ ن لیگ میں جانا ہے یا پیپلزپارٹی میں تو ان کی ترجیح پیپلزپارٹی ہی ہو گی کیونکہ پیپلزپارٹی ان کی بات بھی کر رہی ہے۔

ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خیال میں پیپلزپارٹی ایک جمہوری جماعت ہے اور وہ انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی اور ہمیشہ آئین کی بات کرتی ہے۔ میرے خیال میں پی ٹی آئی کے نوجوان طبقے کے پاس اگر ن لیگ یا پیپلزپارٹی چوائس ہو تو یقیناً ترجیح پیپلزپارٹی ہو گی اور ہمارا انتخاب بھی تحریک انصاف ہی ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بہت سے کھلواڑ ہو چکے ہیں لیکن ہم بی بی کی شہادت کے بعد بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اے آر ڈی انہیں لوگوں کے ساتھ مل کر بنائی جو ان کی حکومت گرانے میں شامل تھے۔ پیپلزپارٹی نے ملک کے آئین کے لیے بڑے بڑے کمپرومائز کیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ملک آگے بڑھے چاہے اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے ہم تیار ہیں۔
پی پی پی تو کافی عرصے سے مرحومہ مغفورہ ہو چکی ہے اسکی اب صرف برسی منائی جا سکتی ہے
 

Young_Blood

Minister (2k+ posts)
CHUN Sahab angoor khattay hein. aap ke aur aap k Siyanay Parchi se bane howe Chairman ke jo khwaiesh hai aarzu hai umeed hai wo kabhi poori nahi honay wali.
Jab PTI walo per zulm ho raha tha jo k ab b jari hai uss waqt hum her aik siasi party aur un k leaders k bayanaat ko bohat gor se parakh rahe thay, hamare liay Nawaz shareef ho, Zardari ho ya Bilawal ho, sab k sab qasoor war hein, bul k you kahiay k zardari aur bilawal sab se ziada qasoor war hein kiun k tahreek adam e aitmaad mein sab se ziada kaleedi kirdar zardari ne keeya tha, khareedo farokhat zardari ne ke thi, so aap siyane zaroor hein, magar awaam bewaqoof b nahi k itni jaldi sab bhool jaey.