پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک ناقابل قبول ہے،افغان حکومت کاردعمل

3agjaradmulkbabdar.png

افغانستان نے پاکستانی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو واپس جانے کی ہدایات پرردعمل دیدیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک ناقابل قبول ہے، پاکستان کو افغان مہاجرین کے حوالے سے پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور برداشت سے کام لینا چاہیے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین جب تک اپنی مرضی اور اطمینان سے پاکستان سے نہیں نکلتے انہیں برداشت کیا جائے، پاکستان کے اندرونی سیکیورٹی مسائل سے افغان مہاجرین کا کوئی تعلق نہیں ہے۔


ترجمان افغان طالبان نے افغان مہاجرین کو بے دخل کرنے کے پاکستانی فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے پاکستانی حکام پر فیصلے پر نظر ثانی پر زور دیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز نگراں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغان مہاجرین کو اپنے ملک واپس جانے کیلئے یکم نومبر کی ڈیڈ لائن دیدی ہے، اس کے بعد پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو سیکیورٹی اداروں کے ذریعے ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔
 

wasiqjaved

Chief Minister (5k+ posts)
یہ کہنا کہ دہشت گردوں میں افغان ملوث ہیں، آپ کی خود کی پست سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

دہشت گرد کا کوئی مذہب، دین اور مُلک نہیں ہوتا۔ یہ بات تو اب تک ہم لوگوں کو سمجھ جانی چاہیئے تھی
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
Meray ghairatdar ASHAB E AFGHANISTAN , ham bhi yahi keh rahay hain aab ye namakharam hamay naqabil e qubool hain, ghairat taqreer say hata kay amli dikhaoo aur apnay bhaiyun, maoon, behnoon, betoon aur betyoon ko lay jaoo.
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
Ek Parosi ko to pehle sey hi dushman samjha jata hai, ab doosrey ko bhi kiun dushman bananey par Tully hu,ay hain aap log.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

امریکہ استاد کے کہنے پر ہم نے ہر پڑوسی سے پنگا لینا ہے اور ملک برباد کر کے چھوڑنا ہے۔
 

Lathi-Charge

Senator (1k+ posts)
these poor Afghans have suffered for over 40 years at the hands of these brutes currently ruling Pakistan. really glad to see that they are finally finding peace and are no more being duped in the name of religion.