قتل کے جرم میں 48 سال جیل میں گزارنے کے بعد بیگناہ قرار دیے جانیوالا قیدی

jaisl1h1i3h1.jpg


قریبا 48 برس تک قتل کے ناکردہ گناہ کے جرم میں جیل کاٹنے والے شخص کو عدالت کی طرف سے بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جس جرم میں شہری کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے جیل کے پیچھے بھیجا گیا اس نے وہ جرم کیا ہی نہیں۔ امریکی شہری نے عدالت سے باعزت بری ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری انصاف حاصل کرنے کے لیے مسلسل کوششوں اور ثابت قدم رہنے کا ثمر ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گلین سیمنز نامی شخص کو اوکلاہوما شہر کے مضافاتی علاقے میں شراب کی ایک دکان پر ڈکیتی کی واردات کے دوران کیرولین سوراجرز نامی شہری کو قتل کرنے کے الزام میں عدالت کی طرف سے 48 سال 1ماہ اور 18 دن قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ گلین سیمنز کو جب گرفتار کیا گیا تو اس کی عمر 22 برس تھی۔

سال 1975ء میں عدالت نے گلین سیمنز اور ان کے شریک ملزم ڈان رابرٹس کو سزائے موت سنائی تھی تاہم امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے سزائے موت پر دیئے گئے فیصلوں کی وجہ سے ان سزائوں میں کمی کی گئی اور اسے عمرقید میں بدل دیا گیا تھا۔ نیشنل رجسٹری آف ایکسونیشن کے ریکارڈ کے مطابق گلین سیمنز امریکہ میں بغیر کسی جرم کے طویل ترین قید کاٹنے والے شخص بن چکے ہیں۔

اوکلاہوما کی عدالت کی طرف سے 70 سالہ گلین سیمنز کو ابتدائی طور پر ماہ جولائی میں رہا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے لیکن اسی عدالت کے ایک اور جج نے ان کے مقدمے کی دوبارہ سماعت اور کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ کیس کی دوبارہ سماعت کے بعد کائونٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی نے تسلیم کیا کہ گلین سیمنز کے جرم میں ملوث ہونے کے شواہد موجود نہیں ہیں۔

اوکلاہوما کائونٹی کی ڈسٹرکٹ جج ایمی پالمبو نے طویل ترین قید کاٹنے والے گلین سیمنز کو گزشتہ روز سماعت کے بعد بے گناہ قرار دے دیا۔ ڈسٹرکٹ جج ایمی پالمبو نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا کہ عدالت کو ٹھوس اور واضح شواہد سے پتا چلا ہے کہ گلین سیمنز کو جس جرم میں قصوروار قرار دے کر سزا سنائی گئی اور قید کیا گیا اس کا گلین سیمنز نے ارتکاب کیا ہی نہیں۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

سیاہ فام تھا اسلیے بیچارے کے ساتھ اتنا ظلم ہوا . اگر کوئی سفید چمڑی والا ہوتا تو اسکا تصور بھی ممکن نہیں کہ اُسے اس طرح اَنّے وا سزا سنا دی جاتی