فون ہیکنگ، اہم بھارتی شخصیات کو ایپل کمپنی کی طرف سے انتباہی پیغام جاری

appl1h11i.jpg


آئی فون تیار کرنے والی کمپنی ایپل کی طرف سے اپنے بھارتی صارفین کو ان کا فون ہیک ہونے بارے خبردار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایپل کمپنی کی طرف سے متعدد بھارتی صحافیوں اور اپوزیشن کے رہنمائوں کو انتباہی پیغامات بھیجے جا رہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی ریاست کے تحت کام کرنے والے اداروں کے ہیکرز کی طرف سے آپ کی ڈیوائس ہیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ممکن ہے کہ یہ انتباہی پیغام غلط ثابت ہو لیکن براہ کرام اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔

اپیل کمپنی کی طرف سے انتباہی پیغام میں بتایا گیا ہے کہ ریاستی ہیکرز آپ کے آئی فونز کا کیمرہ، مائیکروفون اور حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ ایپل کمپنی کی طرف سے یہ انتباہی پیغام کانگریس کے رہنما ششی تھروور اور ان کے ترجمان پون کھیرا، سپریہ شرینے، سربراہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین پارٹی اسد الدین اویسی اور آل انڈیا ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہواموئترا کو موصول ہو چکا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1719202978530570708
ایپل کمپنی کی طرف سے یہ انتباہ رکن پارلیمنٹ شیوسینا (ادھوبالا صاحب ٹھاکرے) پرینکا چترویدی، رکن پارلیمنٹ عام آدمی پارٹی راگھوچڈھا، سربراہ سماج وادی پارٹی اکھلیش یادو اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسس) کے رہنما سیتارام پیجوری ودیگر بھارتی سیاستدانوں وسینئر صحافیوں کو بھی موصول ہو چکا ہے۔

سربراہ مجلس اتحاد المسلمین پارٹی اسدالدین اویسی کے علاوہ جن سیاسی رہنمائوں کو انتباہی پیغام جاری کیا گیا ہے وہ آئندہ برس ہونے والے عام انتخابات میں نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت بلاک کا مقابلہ کرنے کے لیے 2 درجن کے قریب اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے قائم کیے گئے "انڈیا اتحاد" کے رکن ہیں۔

سربراہ رکن پارلیمنٹ شیوسینا پرینکا چترویدی نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ انتہائی جدید ترین سپائی ویئر استعمال کر کے اپوزیشن رہنمائوں کی آوازوں کو خاموش کروانے کے لیے یہ مشترکہ حملہ کیا گیا ۔ بھارت کے وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایپل کمپنی کے اس دعوے کا جواب دیں۔ایپل کمپنی نے کہ ہمارے فونز پر ریاستی سرپرستی میں حملہ ہوا جس کی حکومت نے تردید نہیں کی۔

بانی ایڈیٹر نیوویب سائٹ دی وائر سدھارتھ وردراجن اور ریذیڈنٹ ایڈیٹر دکن کرونیکلز سری رام کری نے بتایا کہ انہیں بھی ایسا انتباہی پیغام موصول ہو چکا ہے۔ دی وائر ان 17 میڈیا آئوٹ لیٹس اور ایمنسٹی انٹرنیشنل رائٹس گروپ کی 2021ء میں اپوزیشن کے سیاسی رہنمائوں اور حکومت مخالف صحافیوں کی جاسوسی کیلئے پیکاسس کے استعمال کرنے کی تحقیقات میں شامل تھا۔

2021ء میں مودی سرکاری کی طرف سے اپوزیشن کے سیاسی رہنمائوں، حکومت مخالف صحافیوں اور کارکنوں کی جاسوسی کے لیے اسرائیلی سائبر انٹیلی جنس کمپنی این ایس او گروپ کی طرف سے تیار کیے گئے سپائی ویئر سافٹ ویئر پیگاکس کا استعمال کیا گیا تھا۔

سپائی ویئر سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے جن لوگوں کی تحقیقات کی گئیں ان میں سابق ڈائریکٹر سنٹرل آف انویسٹی گیشن آلوک ورما، سابق بھارتی الیکشن کمشنر اشوک لواسا اور کرنگریسی رہنما راہول گاندھی بھی شامل ہیں لیکن حکومت نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ ماہ اگست 2022ء میں بھارتی سپریم کورٹ کے پینل نے کہا کہ جن موبائل فونز کی جانچ کی گئی ان میں سے 5 پر مال ویئر موجود تھا لیکن یہ پیکاسس تھا یا نہیں یہ واضح نہیں ہے۔