سعودی عرب سے تاریخی امن معاہدہ جلد ہو جائے گا: اسرائیلی وزیراعظم

1netanyuahaisaudiarabia.png

عرب ریاستوں سے سفارتی تعلقات کی بحالی پر ویٹو پاور فلسطینیوں کے حوالے نہیں کرنی چاہیے: بینجمن نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا سعودی عرب کے ساتھ تاریخی امن معاہدے کے قریب پہنچنے کا دعویٰ کر دیا۔ بینجمن نیتن یاہو کے مطابق ہم سعودی عرب کے ساتھ تاریخی امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور اس کے لیے امریکی صدر جوبائیڈن انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جس کے بعد مشرق وسطیٰ ایک نکل شکل اختیار کر لے گا۔ رواں ہفتے کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک کے معروف جریدے ڈان نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب کی طرف سے بینجمن نیتن یاہو پر فلسطینیوں کی سفارتکاری میں شمولیت کیلئے زور دینے کے باوجود انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلا س میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریجنل ڈیل میکنگ کو ویٹو کرنے کی اجازت فلسطینیوں کو نہیں ملنی چاہیے۔


سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات کی بحالی کے اس تاریخی معاہدے کے حوالےسے جب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ "ہم ہر دن کے ساتھ اس معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں"۔

بینجمن نیتن یاہو کی طرف سےبحرین، عرب امارات اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے 2020ء میں کیے گئے معاہدوں کو سعودی عرب سے تعلقات بحالی کا پیشہ خیمہ قرار دیا گیا ہے۔ 2020ء میں کیے گئے ان معاہدوں کو ابراہم ایکارڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کی سرپرستی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ابراہیم ایکارڈ سے امن کے نئے دور کی صبح کا آغاز ہوا تھا،مجھے یقین ہے کہ بہت جلد اس تاریخی معاہدے میں پیشرفت ہو گی، اس حوالے سے مجھے کوئی شک نہیں ہے۔

سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین امن کے اس تاریخی معاہدے کو ممکنہ طور پر امریکی قانون سازی کی وسیع حمایت کی ضرورت ہو گی جو آئندہ برس ہونے والے امریکی صدارت انتخابات کے تناظر میں مشکل نظر آرہی ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ عرب ریاستوں کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور نئے امن معاہدوں پر ویٹو پاور فلسطینیوں کے حوالے نہیں کرنی چاہیے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسے یہ لگتا ہے کہ ہمارے لوگوں کو ان کے مکمل حقوق دیئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے وہ یقیناً کسی فریب کا شکار ہے۔
 

Visionartist

Chief Minister (5k+ posts)
1netanyuahaisaudiarabia.png

عرب ریاستوں سے سفارتی تعلقات کی بحالی پر ویٹو پاور فلسطینیوں کے حوالے نہیں کرنی چاہیے: بینجمن نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا سعودی عرب کے ساتھ تاریخی امن معاہدے کے قریب پہنچنے کا دعویٰ کر دیا۔ بینجمن نیتن یاہو کے مطابق ہم سعودی عرب کے ساتھ تاریخی امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور اس کے لیے امریکی صدر جوبائیڈن انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جس کے بعد مشرق وسطیٰ ایک نکل شکل اختیار کر لے گا۔ رواں ہفتے کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک کے معروف جریدے ڈان نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب کی طرف سے بینجمن نیتن یاہو پر فلسطینیوں کی سفارتکاری میں شمولیت کیلئے زور دینے کے باوجود انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلا س میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریجنل ڈیل میکنگ کو ویٹو کرنے کی اجازت فلسطینیوں کو نہیں ملنی چاہیے۔


سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات کی بحالی کے اس تاریخی معاہدے کے حوالےسے جب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ "ہم ہر دن کے ساتھ اس معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں"۔

بینجمن نیتن یاہو کی طرف سےبحرین، عرب امارات اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے 2020ء میں کیے گئے معاہدوں کو سعودی عرب سے تعلقات بحالی کا پیشہ خیمہ قرار دیا گیا ہے۔ 2020ء میں کیے گئے ان معاہدوں کو ابراہم ایکارڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کی سرپرستی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ابراہیم ایکارڈ سے امن کے نئے دور کی صبح کا آغاز ہوا تھا،مجھے یقین ہے کہ بہت جلد اس تاریخی معاہدے میں پیشرفت ہو گی، اس حوالے سے مجھے کوئی شک نہیں ہے۔

سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین امن کے اس تاریخی معاہدے کو ممکنہ طور پر امریکی قانون سازی کی وسیع حمایت کی ضرورت ہو گی جو آئندہ برس ہونے والے امریکی صدارت انتخابات کے تناظر میں مشکل نظر آرہی ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ عرب ریاستوں کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور نئے امن معاہدوں پر ویٹو پاور فلسطینیوں کے حوالے نہیں کرنی چاہیے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسے یہ لگتا ہے کہ ہمارے لوگوں کو ان کے مکمل حقوق دیئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے وہ یقیناً کسی فریب کا شکار ہے۔

İSRAEL KEY SATH AMAN MUAHDEY SEY KİYA HOGA? KİYA ABHI TAK SAUDI ARAB KI KISIY SEY LARHAIY HUVIY HEY? YEMEN KEY ILAVA YA PHİR TURKON SEY​