سابق چیف جسٹس کو قتل کے جرم پر عمرقید کی سزا سنا دی گئی

14liberaacjdeath.png

گلوریا کی گرفتاری سے لائبیریا کی عوام کو شدید دھچکا پہنچا تھا اور مقامی میڈیا میں ان کے ٹرائل کی خبریں خوب گرم رہیں: ذرائع

مغربی افریقہ میں واقع ملک لائبیریا کی سابق وزیر انصاف و چیف جسٹس کو قتل کرنے کے الزام پر عمرقید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے لائبیریا کی سابق وزیر انصاف و چیف جسٹس گلوریا مایا مسو سکاٹ کو اپنی 29 سالہ بھتیجی کے بیہمانہ قتل کا جرم کرنے پر عمرقید کی سزا سنائی ہے۔

گلوریا مایا لائبیریا میں خواتین کے حقوق کی چمپئن سمجھی جاتی تھیں اور عدالتی فیصلے کو ملک کی سب سے معروف جج وسیاستدان کے عروج سے زوال کی نشانی قرار دیا جا رہا ہے۔

70 سالہ گلوریا مایا پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ چارلو موسو کو اس کے سینے، دائیں ہاتھ، بائیں ران اور بائیں بغل میں تیز دھار آلے سے وار کر کے متعدد جسمانی چوٹیں پہنچائی گئیں۔ گلوریا نے فرد جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی 29 سالہ بھتیجی کو نامعلوم قاتل نے قتل کیا۔ گلوریا اس وقت جیل میں قید ہیں اور عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا ارادہ رکھتی ہیں اور انہیں امید ہے کہ عدالت سے ریلیف ملے گا۔


سابق چیف جسٹس نے گلوریا نے اپنے اوپر پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی 29 سالہ بھتیجی کو ایک قاتل نے منرووبا میں گھر میں داخل ہو کر قتل کیا تھا۔ گلوریا ملک کے منتخب صدر جوزف بوکائی کی سیاسی جماعت کے ایک نمایاں رکن تھیں اور ان کی اعلیٰ اختیاراتی قانونی ٹیم کا حصہ تھیں جنہوں نے سیاسی جماعتوں کو ووٹرز کی فہرست دیکھنے کی اجازت دینے سے الیکشن کمیشن کے انکار کو چیلنج کیا تھا۔

ماہ جون میں گلوریا مایا کی گرفتاری کے بعد لائبیریا کی عوام کو شدید دھچکا پہنچا تھا اور مقامی میڈیا میں ان کے ٹرائل کی خبریں خوب گرم رہیں۔ گلوریا مایا لائبیریا کی وزیر انصاف کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھانے کے بعد سینئر جج منتخب ہوئی تھیں اور بعدازاں لائبیرین سپریم کورٹ کی چیف جسٹس مقرر ہوئیں اور 2003ء میں اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئی تھیں۔