حکومت کے میڈیا اتھارٹی کے قیام کے نکات کیا ہیں،صحافیوں کا احتجاج کیوں؟

mediaa.jpg


حکومت نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ پی ایم ڈی اے کا مسودہ توتاحال سامنے نہیں آیا تاہم چند تجاویزسامنے آنےپراپوزیشن جماعتوں اورصحافتی تنظیموں نے احتجاج شروع کردیا۔ حکومت کا موقف ہے کہ پی ایم ڈی اے کا مقصد فیک نیوزکی روک تھام اورصحافی ورکرزکی نوکریوں کا تحفظ ہے جبکہ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے پی ایم ڈی اے کوڈریکونین قانون اورمیڈیا کا گلا گھوٹنے کی کوشش قراردیا جارہا ہے۔۔۔ پی ایم ڈی اے مسودے کے سامنے آنےوالے نکات کیا ہیں۔ اپوزیشن کا اس حوالے سے کیا موقف ہے اورحکومت پی ایم ڈی اے کا کیسے دفاع کررہی ہے۔ آئیے آپ کوتفصیلات بتاتےہیں۔۔۔

پیمرا، پریس کونسل آرڈیننس اورموشن پکچرزآرڈیننس منسوخ کرنے کا فیصلہ

تحریک انصاف حکومت نے ملک میں ذرائع ابلاغ کے لیے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے ایک ریگولٹری باڈی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ پی ایم ڈی اے کےتحت ملک میں کام کرنے والے اخبارات، ٹی وی چینلزاورڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمزکوپاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ماتحت کام کرنےجبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پریس کونسل آرڈیننس اورموشن پکچرزآرڈیننس کومنسوخ کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔

پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کےتحت سامنے آنے والی تجاویز

1. پی ایم ڈی اے کی سامنے آنےوالی پہلی تجویزغلط خبرنشرہونے پرجرمانے اورسزا سے متعلق ہے۔ غلط خبر نشر ہونے پر صحافتی ادارے پر25کروڑجبکہ صحافی پرڈھائی کروڑ روپے تک جرمانے اور تین سال قید تک سزا دینے کی تجویزرکھی گئی ہے۔ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے اس تجویزکوسب سے زیادہ متنازعہ قراردیا جارہاہے۔

2. اتھارٹی کی سامنے آنےوالی دوسری تجویزڈیجیٹل میڈیا کوریگولیٹ کرنے کے حوالے سے ہے۔ جس میں ڈیجیٹل میڈیا کو رجسٹر کرنے یا این او سی حاصل کرنا ضروری قرار دینے کی تجویز ہے۔ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں نےاس حکومتی تجویزکوسوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید اور آزاد آوازوں کو دبانے کی کوشش قراردیا ہے۔

3. حکومت کےمطابق میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نیچے ایک شکایات کمیشن تشکیل دیا جائےگا جس میں صحافی خود، کوئی ادارہ حتی کہ عام شہری بھی اپنی شکایت درج کرواسکےگا۔ کمیشن وہ شکایت ٹریبونلزکوبھیجے گا اورٹریبونلز21 دن کے اندر شکایت پرفیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔

4. حکومت کا دعوی ہے کہ پی ایم ڈی اے کے تحت ورکرصحافی کی نوکری کا تحفط ہوگا۔۔ اگرکسی صحافی پرظلم یا زیادتی ہوئی تومیڈیا مالکان کوجرمانہ کیاجائے گا۔ پی ایم ڈی اے کے تحت میڈیا کودیےجانےوالے اشتہارات کوبھی صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی سے مشروط کیا جائےگا۔

اپوزیشن اورصحافتی تنظیمیں پی ایم ڈی اے پرسراپا احتجاج

اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے حکومتی تجاویزکوتنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مجوزہ اتھارٹی کو آزادی اظہار رائے پرقدغن لگانے کی کوشش قراردی جا رہی ہے۔ صحافتی تنظیموں نے پی ایم ڈی اے کےخلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے احتجاجی ریلی نکالی اورصدرمملکت عارف علوی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کےدوران پارلیمنٹ ہاوس کےسامنے ایک روزکا دھرنا دیا۔

صحافیوں کے دھرنے میں شہبازشریف، بلاول بھٹوزرداری اوردیگراپوزیشن رہنماوں نے شرکت کی۔ خطابات کیے اورپی ایم ڈی اے کے قیام کے اعلان پرحکومت کوخوب آڑھے ہاتھوں لیا۔ اپوزیشن رہنماوں اورصحافتی تنظیموں نے پی ایم ڈی اے کوڈریکونین قانون اورمیڈیا کا گلا گھوٹنے کی کوشش قراردیا۔ حیران کن طورپرحکومتی اتحادی جماعت ایم کیوایم کے وفاقی وزیرامین الحق بھی صحافیوں کےدھرنے میں شریک ہوئے اورپی ایم ڈی اے کی مخالفت کا اعلان کیا۔

صحافیوں کے ایک دھڑے کا پی ایم ڈی اے کے متوقع قیام پرخوشی کا اظہار

صحافیوں کے ایک دھڑے نے پی ایم ڈی اے کوخوش آئند قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی دس، دس، پندرہ، پندرہ ماہ تنخواہیں روک لی جاتی ہیں۔ موجودہ قانون کےمطابق صحافی عدالتوں میں جاتے ہیں اورکئی سال کیسزچلتےہیں۔ صحافیوں کے اس دھڑے کا کہنا ہے کہ گزشتہ اداورمیں وزیراعظم، وزرا، چیئرمین پیمرا اوردیگراتھارٹیزکےپاس کیسزگئے لیکن کہا جاتا رہا کہ آپ کوتوکوئی قانون سپورٹ ہی نہیں کرتا۔ اب صحافی اپنے ادارے کی زیادتی کےخلاف شکایت درج کرواسکیں گے۔ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی ممکن ہوگی اورورکرصحافی کونوکری کا تحفظ بھی حاصل ہوگا۔

حکومت کا میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے دو ٹوک موقف

وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ میڈیا ڈویلپمنٹ ااتھارٹی میں میڈیا ورکرزکے اپنی آرگنائزیشن کے ساتھ معاہدے پرعملداری کے لیے میڈیا ٹریبونلزسے رجوع کرنے کے حق اورفیک نیوزپرجرمانے کی شقوں کے علاوہ مجوزہ قانون میں ہرتبدیلی منظورہے لیکن غریب میڈیا کارکنان کوقانونی داد رسی کا حق دینا ہمارا فرض ہے۔

فوادچودھری کا مزید کہنا تھا کہ فیک نیوزکوکیسے میڈیا سیٹھ کا حق مانا جا سکتا ہے؟ ہمارے موجودہ میڈیا ماڈل میں عام آدمی۔ غریب میڈیا کارکن اورپبلک انٹرسٹ تینوں کا تحفظ نہیں بلیک میلنگ کو اپنا حق قرار دینا اور اشتہار دینا صرف پاکستان میں ہی ممکن ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی تقریرکا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف نے فیک نیوزکوملکی سلامتی کے لیے خطرہ قراردیا ہے۔ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) بنانے کا مقصد ان خطرات سے نمٹنا ہے۔

آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی ہائبرڈ/ففتھ جنریشن وارکی نشاندہی

جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پروپیگنڈا اورڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس تدبیرکو ہائبرڈ یا ففتھ جنریشن وارکہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کوکھوکھلا کرنا اورملکی سالمیت کونقصان پہنچانا ہے۔