جمہوریت کو کمزور کرنے کا باعث بننے والا تحریری فیصلہ جاری ، اسد طور

asdh1i1h32.jpg

سینئر صحافی و تجزیہ کار نے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے سے متعلق سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کو جمہوریت کو کمزور کرنے کا باعث بننے والافیصلہ قرار دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہےجس میں فیصلے کے حق میں دلائل پیش کیے گئے ہیں، تاہم سینئر صحافی و تجزیہ کار اسد طور نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر اپنا تفصیلی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان پر ہونے والی تنقید کا جواب ہے۔

اسد طور نے کہا کہ بظاہر تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس کی جانب سے آنے والے عام انتخابات کی ساکھ غیر منصفانہ او ر جانبدارانہ چوٹ لگانے اوراسٹیبلشمنٹ کے آلہ کارالیکشن کمیشن پرہونے والی تنقید کے دفاع میں دیا جانے والا جواب ہے۔

اسد طور نے کہا کہ فیصلے سے لگتا ہے کہ چیف جسٹس ملک میں جمہوریت پر پی ٹی آئی کے اندر کی جمہوریت کو ترجیح دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کیلئے پی ٹی آئی کے شفاف انٹراپارٹی انتخابات ملک میں ہونے والے انتخابات سے زیادہ اہم ہیں، چیف جسٹس نے یہ بھی کہنے کی کوشش کی کہ پی ٹی آئی کے بلے کا نشان کھونے کے ذمہ دار وہ نہیں بلکہ خود پی ٹی آئی ہے۔

اسد طور نے تحریری فیصلے میں درج ایک پورے پیراگراف کا حوالہ بھی دیا جس میں نشان سے محروم ہونے کی ساری ذمہ داری پی ٹی آئی پر ڈالی گئی تھی اور انٹرپارٹی انتخابات نا کروانے کو پی ٹی آئی ہٹ دھرمی قرار دیا گیا۔
اسد طور نے کہا کہ چیف جسٹس نے انٹرپارٹی انتخابات کروانے سے متعلق آرٹیکل 17 کی شق 4 کو ہٹانے کو واضح طور پر نظرانداز کیا اور اپنے فیصلے کا دفاع میں نفرت یا عداوت کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں انٹراپارٹی کی ضرورت کو ختم کرنا ایک غلطی تھی، جسے اگر تسلیم کرلیا جائے تو یہ تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے،

اسد طور نے کہا کہ چیف جسٹس نے لاکھوں ووٹرز اور ان کے امدیواروں کے حق رائے دہی کا دفاع کیا اور کہا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ تقریباً آٹھ لاکھ پچاس ہزار ممبران ہیں ، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرائے گئے تو یہ سب حق رائے دہی سے محروم ہو گئے۔
 

Sach Bolo

Senator (1k+ posts)
unlike Bandial, Qazi has written his full court order. Read it and file a petition against it and for god sake use some real lawyer this time and pay him too