بیرسٹر گوہر کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر تحریک انصاف برہم


gohai1h1h314.jpg


بیرسٹر گوہر نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا میں نوازشریف کی الیکشن سے پہلے نااہلی بارے سوال کے جواب میں کہا کہ نوازشریف کے ساتھ بھی اگر زیادتی ہوئی ہے تو وہ نہیں ہونی چاہیے لیکن اس کا میں ایسے جواب دوں گا کہ نوازشریف نے کبھی کسی عدالت میں یہ شکوہ نہیں کیا کہ قانون کے مطابق کارروائی نہیں ہو رہی، ان کے کسی گواہ کا کراس ایگزامینیشن کا رائٹ ختم نہیں کیا گیا، 342 کی سٹیٹمنٹ دینے کیلئے یہ نہیں کہہ سکتے کہ انہیں وقت نہیں ملا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نوازشریف کو سزا دینے سے پہلے 6 ہفتے کا وقت دیا تھا کہ آپ کے پاس جو اربوں کی پراپرٹی ہے اس کے ثبوت جمع کروا دیں جس میں وہ ناکام ہو گئے۔ دوسری طرف ٹرائل کورٹ میں انہی جج صاحب نے فیصلہ کیا لیکن نوازشریف کو وقت دیا گیا تھا جس میں کراس ایگزامینیشن ہوا، ان کی 342 کی سٹیٹ ریکارڈ ہوئی ، کلوزنگ بھی ہوئے لیکن نوازشریف گواہ پیش نہیں کر سکے ۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے ان کے کیس میں قانون کے مطابق عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ ہوا اور فیصلہ آنے کے بعد وہ جیل میں چلے گئے لیکن ہمارے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ سپریم کورٹ میں نوازشریف کا کیس یہ تھا کہ وہ نااہل ہوئے یا نہیں تاہم ریفرنس نیب نے خود فائل کیا جس پر عدالت نے مانیٹرنگ جج کو اپوائنٹ کیا۔
https://twitter.com/x/status/1753027250335948805
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کی طرف سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کے بیان کو تروڑ مروڑ پیش کرتے ہوئے اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لکھا کہ: بیرسٹر گوہر خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی جو کہ نہیں ہونی چاہیے تھی۔ بیرسٹر گوہر کا بیان غلط انداز میں پیش کرنے پر تحریک انصاف کی طرف سے شدید تنقید کی گئی۔

سربراہ پی ٹی آئی مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ صبغت اللہ ورک نے بیرسٹر گوہر کا بیان شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا: چیئرمین تحریک انصاف نے اپنی گفتگو میں یہ جملہ کہاں بولا ہے جسے نکال کر ہم نیوز ڈیجیٹل میں بیٹھے سائنسدانوں نے عوام کو بیچنے کی نہایت سستی سی کوشش کی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ :ہم نیوز انتظامیہ سے پہلے بھی التماس کی کہ اپنی صفوں میں موجود ان سائنسدانوں سےانکے عزائم و اہداف کے بارے میں پوچھ لیجئے اور اگر ان کی سماعتوں میں کسی قسم کا نقص ہے تو اس کا بندوبست کریں! بصورت دیگر اگر صحافت پیشِ نظر ہے تو وہی کچھ بیان کیجئے جو کہا جاتا ہے!

صبغت اللہ نے لکھا: جب جب آپ نے خود سے انجینئرنگ کرنے کی کوشش کی ہے، آپ پکڑے بھی گئے ہیں اور ادارے کا نام بھی خراب ہوا ہے۔یہ حرکت بہرحال نہایت بھونڈی اور قابلِ مذمت ہے! ہم آپ سے شفاف صحافت سے بڑھ کر کچھ بھی توقع نہیں رکھتے، یہ تو نری کِذب فروشی ہے، احساس کیجئے!