بجلی بلز،ڈالر،پٹرول کی قیمتوں پر ن لیگ کا نیا طریقہ واردات

warda1h1.jpg

بجلی بلز، ڈالر کی قیمت میں اضافے اور پٹرول کی ٹرپل سنچری کے بعد ن لیگ نے ذمہ داری اپنے سر سے اتارنے کیلئے نیا طریقہ واردات اختیار کرلیا۔

اپریل 2022 کےبعد شہبازشریف نے حکومت سنبھالی تو 16 ماہ میں پٹرول 149 روپے سے 296 روپے کا ہوگیا، ڈالر 178 روپے سے بڑھ کر 287 روپے کا ہوگیا، جاتے جاتے شہبازشریف بجلی کے فی یونٹ میں 7 روپے 50 پیسے اضافہ کرگئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عوام آج بجلی بلز کے خلاف سڑکوں پر ہے، بلز جلارہی ہے شٹرڈاؤن ہڑتال کررہی ہے۔

ان حالات میں ن لیگ اور اسکے حامیوں نے نیا طریقہ واردات متعارف کرایا ہے، مسلم لیگ ن نے شہبازشریف کے 16 ماہ نکال کر تمام ملبہ عمران خان پر گرانا شروع کردیا ہے، وہ یہ کہتے ہیں کہ نوازشریف کے 2017 کے دور میں دالر 96 روپے، پٹرول 78 روپے لیٹر تھا لیکن شہبازشریف اور شاہدخاقان عباسی کا دور نکال دیتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی دور میں ڈالر کی قیمتیں بڑھنا شروع ہوئیں جنہیں اسحاق ڈار نے ڈالرز مارکیٹ میں پھینک کر روکا ہوا تھا، معاشی ماہرین کے مطابق اسحاق ڈار نے تقریبا 25 ارب ڈالر مارکیٹ میں پھینکا ۔

شہبازشریف کی حکومت میں کابینہ وہی تھی جو نوازشریف دور میں تھی، وہی خواجہ آصف، وہی خواجہ سعد رفیق، وہی احسن اقبال، وہی رانا تنویر، وہی اسحاق ڈار ، وہی مفتاح اسماعیل، وہی ایازصادق ، وہی راناثناء اللہ۔

مسلم لیگ ن نے 2013 کا الیکشن شہبازشریف کو پوسٹربوائے بناکر جیتا تھا، اسکے بارے میں کمپین چلائی تھی کہ وہ بہترین ایڈمنسٹریٹر ہےاس نے لیپ ٹاپ دئیے، میٹروبس بنائی، دانش سکولز بنائے لیکن جب بات شہبازشریف کی بطور وزیراعظم 16 ماہ کی کارکردگی کی آئی تو شہبازشریف کو منظر سے ہی غائب کردیا۔۔ ن لیگ شہبازشریف کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔

ن لیگی وزراء نے بھی اقتدار انجوائے کیا لیکن ذمہ داری لینے کی بجائے عمران خان پر ڈال رہے ہیں کہ اسکی وجہ سے یہ بحران آیا ہے۔انوارالحق کاکڑ پر ذمہ داری ڈال نہیں سکتے کیونکہ اسے آئے کچھ دن ہوئے ہیں اسلئے ن لیگ عمران خان پر الزام لگاکر اپنے سر سے الزامات اتارنے کی کوشش کررہی ہے۔

کچھ دن پہلے یوٹیوب پر ایک کلپ دیکھا تھاجس میں ایک ن لیگی سپورٹر کہتا ہے کہ شہبازشریف نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا، اب نوازشریف ہی ملک بچائے گا۔


دوسرا طریقہ واردات ن لیگ کے حامی صحافیوں نے اختیار کیا ہے کہ وہ تمام ترملبہ واپڈا کے ان سرکاری ملازمین اور افسروں پرڈال رہے ہیں جنہیں مفت بجلی کی سہولت حاصل ہے۔یہ مفت بجلی کی سہولت آج سے نہیں ایوب خان دور سےحاصل ہے اور یہ مفت بجلی زیادہ سے زیادہ 16 ارب کی پڑتی ہے جبکہ بجلی کے ہوشربا بلز کی بنیادی وجہ تیل سے چلنے والے کارخانے ہیں۔

تیل سے چلنے والے کارخانے پیپلزپارٹی نے متعارف کرائے پھر ن لیگ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے وعدے پر بہت آگے نکل گئی اور کپیسٹی چارجز دینا شروع کردئیے کہ بجلی چاہے استعمال کریں یا نہ کریں کپیسٹی چارجز دیں گے جس کا نتیجہ آج ہم گردشی قرضوں کی صورت میں بھگت رہے ہیں جو ہزاروں ارب روپے کا ہوچکا ہے۔