سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ گندم اسکینڈل کے باعث تنقید کی زد میں ہیں,ایسے میں سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل کا ملبہ صوبائی حکومتوں پر ڈال دہا۔
انہوں نے کہا وزیر اعظم کا کام نہیں ہےکہ وہ گندم کی پیداوار دیکھے ، 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی کمی تھی، صرف 34 لاکھ میٹرک ٹن درآمد کی گئی۔سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے سوشل میڈیا شو ٹاک شاک میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی مصنوعی طلب صوبوں نے پیدا کی، مصنوعی ڈیمانڈ کرنے والے بیورو کریٹس آج بھی صوبوں میں اہم پوزیشنز پر موجود ہیں۔
اس سے قبل گندم درآمد کے معاملے پر نجی ہوٹل میں جب لیگی رہنما حنیف عباسی نے گندم درآمد کا معاملہ اٹھایا تو انوار الحق کاکڑ نے جواب میں کہاتھا کہ اگر انہوں نے فارم 47 کی بات کر دی تو ن لیگ منہ چھپاتی پھرے گی۔سابق نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے ٹاک شاک میں انٹرویو میں مزید کہا کہ خفیہ ادارے عدالت کو جوابدہ نہیں ہیں، وہ صرف وزیر اعظم اور وزارت دفاع کو جوابدہ ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ جنرل عاصم منیر کے ساتھ بہترین تعلقات تھے جبکہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد رابطہ ہوا تھا۔سابق نگران وزیر اعظم نے بتایا کہ میں نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو الواداعی کال کی اور ان سے کہا کہ اس منصب سے فارغ ہو گئے ہیں،اللہ آپ کے لیے آگے آسانیاں کریں۔
انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں کلچر نہیں ہے کہ گئے ہوئے شخص کو الوداع کیا جائے، نئےچیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے یو این جی اے کا ٹریول پلان تبدیل کیا، نئےچیف جسٹس کو مل کرمبارک باد دینا چاہتا تھا۔
واضح رہے کہ گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے سابق نگران وزیراعظم اور سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو طلب کرنے کی خبروں کی تردیدکردی ہے۔
گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے باقاعدہ کام شروع کر دیا, سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل کی زیرِ صدارت چار رکنی کمیٹی کا کئی گھنٹے طویل اجلاس جاری رہا جس میں سابق سیکریٹری فوڈ سکیورٹی محمد محمود اور آصف سے پوچھ گچھ مکملکی گئی,کمیٹی کل نگراں دور کی وزیر خزانہ شمشاد اختر، وزیر تجارت گوہر اعجاز اور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے بھی انکوائری کرے گی۔
نگراں وفاقی کابینہ ارکان کا گندم درآمد کے معاملے پر اہم کردار ہے، نگراں وفاقی کابینہ ارکان سے انکوائری کے بغیر رپورٹ نامکمل ہوگی۔ کسٹمز، کراچی پورٹ اور ایف بی آر افسران سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے، کمیٹی وزیر اعظم شہباز شریف کو اپنی رپورٹ پیر کو پیش کرے گی۔