مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نےآئندہ چند ہفتے میں پارٹی کا نیا بیانیہ عوام کے سامنے لانےکا اعلان کردیا ہے، صحافی برادری نے دلچسپ تبصرو ں کا ڈھیر لگادیا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے لاہور میں خرم دستگیر ، جاوید لطیف اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں نیا بیانیہ سامنے لائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے نئے بیانیے کی منظوری میاں نواز شریف دیں گے، وہ مفاہمت کا بیانیہ ہو یا مزاحمت کا، آئندہ چند میں اس بیانیے کو عوام کے سامنے لائیں گے۔
ن لیگی رہنما کی جانب سے اس اعلان پر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے دلچسپ تبصرے دیکھنے میں مل رہے ہیں۔
صحافی اسد کھرل نے اس اعلان پر تفصیلی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نا ہی وفاقی حکومت چھوڑیں گے اور نا ہی اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اپنائیں گے، وہ 6 ججز کے خط سے متعلق کیس میں فریق نہیں بنیں گے، پارٹی کے کچھ رہنما اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ جاری رکھیں گے اور نواز شریف حکومتی و پارٹی عہدے کو الگ کرنے کے فیصلے پر جلد از جلد عمل درآمد کریں گے۔
انہوں نےمزید کہا وفاقی حکومت اور ن لیگ کو الگ الگ رکھا جائے گا، حکومتی معاملات اور فیصلوں پر شہباز شریف اتحادیوں سے ڈیل کریں گے ، تاہم پارٹی پالیسی و منشور کے برعکس عوامی مفادات کے خلاف فیصلوں پر ن لیگ کھل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گی۔
اینکر ثمینہ پاشا نے کہاآگے بیانیہ زیر تعمیر ہے، براہ کرم متبادل راستہ اختیار کریں یا انتظار فرمائیں۔
صحافی عمران بھٹی نے کہا کہ ن لیگ کے قائد اینٹی اسٹیبلشمنٹ بنیں گے اور 2018 کا مدعا سامنے رکھتے ہوئے باجوہ صاحب و ججز کو نشانے پر رکھیں گے اور اپنی ہی حکومت پر تنقید کریں گے، اس سے لوگ سمجھیں گے کہ قائد عوام کا درد رکھتے ہیں۔
سائرہ بانو نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ "بیانیہ ہلکی آنچ پر دم پر رکھ دیا گیا ہے"۔
عابدہ ملک نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ نواز شریف کی مزاحمت اس بار کس کے خلاف ہوگی؟
فراز راجپوت نے کہا کہ پارٹی کا زندہ رکھنے کیلئے اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا جھوٹا بیانیہ بنایا جائے گا، یہ قبل از وقت انتخابات کا بیانیہ بھی ہوسکتا ہے۔