آڈیو لیکس کیس،ڈی جیFIA,IB چیئرمین PTA کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

6toheeenadalallajirid.png

آڈیو لیکس کیس میں جسٹس بابر ستار نے بینچ پر اعتراض کی 4 درخواستوں پر 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں۔ چاروں اداروں نے ایک مہم کے تحت درخواستیں دائر کر کے جج کو دبائو میں لانے کی کوشش کی۔

https://twitter.com/x/status/1786768291484037549
عدالت شہریوں کے فون ٹیپ کرنے کے معاملے پر فریقین کو مکمل موقع دیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت شہریوں کو ملکی آئین میں دیئے گئے ان کے بنیادی حقوق دینے میں ناکام رہی ہے۔

سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر خبر بریک کرتے ہوئے بتایا کہ: آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی آئی بی اور چیئرمین پی ٹی اے کو درخواستیں دائر کرنے پر توہین عدالت کے معاملے میں ابتدائی نوٹس جاری کر دیا ہے۔

عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ مطمئن کریں کہ کیوں نہ تینوں اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

عدالت نے ان اداروں کی درخواستوں کو ایک مہم کا حصہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے 42 صفحات کے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ایف آئی اے، آئی بی، پیمرا اور پی ٹی اے کے جن افسروں نے درخواستیں دائر کرنے کی اتھارٹی دی تھی وہ اپنی ذاتی حیثیت میں 5،5 لاکھ روپے جرمانہ رجسٹرار کے پاس جمع کروائیں، عدالت مرکزی کیس کے حتمی فیصلے کے بعد طے کرے گی کہ یہ پیسے کہاں کرنے ہیں ؟

https://twitter.com/x/status/1786756000638222493
ثاقب بشیر نے لکھا کہ: جسٹس بابر ستار کے کیس سننے پر اعتراض عائد کرنے کا معاملہ مزید گھمبیر ہو گیا ہے، عدالت نے توہین عدالت معاملے کے ابتدائی نوٹس جاری کرنے کے بعد حکم دیا ہے کہ " اس قسم کی درخواستیں دائر کرنے کے لیے اتھارٹی دینے کا میکنزم کیا ہے؟ ڈی جی آئی بی اور ایف آئی اے کو اپنا بیان حلفی بھی جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے!

https://twitter.com/x/status/1786757168550580323
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
What happened to the DC Islamabad and his conspirators who were given the six-month sentence and the fine by Babbar Sattar?
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
What happened to the DC Islamabad and his conspirators who were given the six-month sentence and the fine by Babbar Sattar?
In Pakistan the haramkhor generals don’t believe in rule of law.They ignore judges decisions.They frequently violate the constitution because they wield all the power and no one can do anything to them.
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
jab corrupt ashrafia/ 7 lac maderchod soor fouj apne ko Aain/ Qanon se balatr samajti hai to phir har aik ko yeh haq hasil hai k woh is mulk k Aain/ Qanon ko apni jooti ki nok par rake.
 

Citizen X

President (40k+ posts)
End mein bizti issi ki honi hai, jub koi is ka order nahi maanay ga.

Yahan toh waqeel judge ki bund maartay hai, iddat case hi dekh lo, GHQ ka waqeel judge ko L per rakh tha hai, mood hota hai hearing per aata hai mood hota hai to nahi aata, even though he is sitting in judicial complex, aur jub aata hai, judge ko order kerta hai fulan fulan karo aur fulan date tak postpond ker do aur chala jata hai even before judge passes any order or dismisses the court. Aur judge sharminda sharminda zaleel beghairton ki tarah wohi kerta hai
 

Fact Checker

Citizen
بظاھر ہر دوسرا شخص فرعون بنا ہوا ہے۔ نئی فلم! اب بابر ستار صاحب نے اپنے ہی دفاع میں تقریبا 50 صفحات پر مشتمل رولنگ لکھ ماری ہے۔ ایگزیکٹو محکمے اسکے خلاف لازمی طور پر اپیل میں جائیں گے۔

لیکن یہاں بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ایک جج، اگر وہ خود کو صادق اور فقیہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، تو اسے کبھی بھی اپنے سامنے کسی مقدمے کے بارے میں اتنا ذاتی اور جنونی نہیں ہونا چاہیے کہ وہ فطری انصاف کے پرانے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کر بیٹھے
no one shall be a judge in his own cause
یعنی "کسی شخص کو اپنے ہی مقصد میں جج نہیں بننا چاہیے"۔ بابر ستار صاحب اپنے کالمز میں تو بہت حکمت اور دانائی کے درس دیتے تھے، جج بن کر خود کو ہی قانون سمجھ بیٹھے. یہ انکا ذاتی کیس نہیں کہ مسل سے چپک ہی جائیں. اگر منصف ہوتے تو اسے چھوڑ دیتے اور رجسٹرار کو اس بینچ کے سامنے کیس نمٹانے کی اجازت دیتے جو پہلے ہی اس پر فیصلہ دے چکی ہے۔ مختلف ایگزیکٹو محکموں نے اس وقت یہی درخواست تو کی تھی اور وہ قانون میں مکمل طور پر جائز درخواست تھی۔ اس وقت کسی نے ان پر تعصب کا الزام نہیں لگایا تھا لیکن اب افسوس ہے کہ انکا تعصب اور انا نظر آ رہا ہے۔

جس کسی نے بھی بابر ستار صاحب کو اس کیس کو ایگزیکٹو کے ساتھ ذاتی لڑائی بنانے کے لیے کھڑا کیا، وہ انکا، ملک اور قانون کا بہی خواہ نہیں بلکہ دانستہ یا غیر دانستہ افراتفری چاہتا تھا تاکہ ملک میں عدم استحکام برقرار رہے اور حکومت مجبور ہو کر سب قیدیوں کو عام معافی اور کھلی چھوٹ دے دے. یہاں کوئی شخص بھی فرشتہ نہیں۔ بابر ستار صاحب خود شیشے کے گھر میں بیٹھے تھے اور اپنا گرین کارڈ تو وزیر اعظم آفس یا ایوان صدر - ایگزیکٹو اتھارٹی - کو اپنی تقرری کے نوٹیفکیشن سے پہلے باضابطہ طور پر ظاہر نہیں کیا تھا (جیسا کہ قانون کے تحت ضروری ہے اور مسکنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے)۔ اب بھلے جو مرضی کہانی ڈالیں کہ اطہر من اللہ صاحب کو زبانی آگاہ کیا تھا لیکن یہ اعلی تعیناتی کے طریقہ کار کی شفافیت اور دیانتداری کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔

اب قبلہ کیس ٹرانسفر کی درخواست کو ایگزیکٹو کی جانب سے ان پر اثر انداز ہونے کا الزام لگا رہے ہیں، اسکی تو پھر ایک علیحدہ سے تفتیش درکار ہو گی کیونکہ بابر ستار صاحب تو خود ڈیپ سٹیٹ سکول کے پرانے بابے سرپرستوں, قبلہ اعتزاز احسن اور دیگر وکلاء سے رابطہ/مشاورت، اور ہلہ شیری پر یہ سب کرتے آ رہے ہیں، دنیا جانتی ہے کہ کون کون آجکل وکٹ کے چاروں طرف کھیل رہے ہیں۔

القصہ مختصر، جج کو خود خبر نہیں بننا چاہیے۔ بابر ستار صاحب نے یکے بعد دیگر اسٹریٹجک غلطیاں کیں، متنازعہ تو تھے ہی، اب خودکشی پر تلے ہیں۔ قوی امکان، سپریم کورٹ انکی رولنگ کو ایک طرف رکھ دے اور کیس کو بھی کسی اور بنچ کو منتقل کر دے گی۔ خدشہ ہے کہ بابر ستار کو تقرری سے قبل اپنے گرین کارڈ اور اوورسیز ہولڈنگز اور سرمایہ کاری کے بارے میں شفافیت نہ رکھنے پر استعفیٰ دینا پڑے؟ پھر وکیل بن کر اس کیس کی ذاتی پیروی کر لیں؟​
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
بظاھر ہر دوسرا شخص فرعون بنا ہوا ہے۔ نئی فلم! اب بابر ستار صاحب نے اپنے ہی دفاع میں تقریبا 50 صفحات پر مشتمل رولنگ لکھ ماری ہے۔ ایگزیکٹو محکمے اسکے خلاف لازمی طور پر اپیل میں جائیں گے۔

لیکن یہاں بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ایک جج، اگر وہ خود کو صادق اور فقیہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، تو اسے کبھی بھی اپنے سامنے کسی مقدمے کے بارے میں اتنا ذاتی اور جنونی نہیں ہونا چاہیے کہ وہ فطری انصاف کے پرانے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کر بیٹھے
no one shall be a judge in his own cause
یعنی "کسی شخص کو اپنے ہی مقصد میں جج نہیں بننا چاہیے"۔ بابر ستار صاحب اپنے کالمز میں تو بہت حکمت اور دانائی کے درس دیتے تھے، جج بن کر خود کو ہی قانون سمجھ بیٹھے. یہ انکا ذاتی کیس نہیں کہ مسل سے چپک ہی جائیں. اگر منصف ہوتے تو اسے چھوڑ دیتے اور رجسٹرار کو اس بینچ کے سامنے کیس نمٹانے کی اجازت دیتے جو پہلے ہی اس پر فیصلہ دے چکی ہے۔ مختلف ایگزیکٹو محکموں نے اس وقت یہی درخواست تو کی تھی اور وہ قانون میں مکمل طور پر جائز درخواست تھی۔ اس وقت کسی نے ان پر تعصب کا الزام نہیں لگایا تھا لیکن اب افسوس ہے کہ انکا تعصب اور انا نظر آ رہا ہے۔

جس کسی نے بھی بابر ستار صاحب کو اس کیس کو ایگزیکٹو کے ساتھ ذاتی لڑائی بنانے کے لیے کھڑا کیا، وہ انکا، ملک اور قانون کا بہی خواہ نہیں بلکہ دانستہ یا غیر دانستہ افراتفری چاہتا تھا تاکہ ملک میں عدم استحکام برقرار رہے اور حکومت مجبور ہو کر سب قیدیوں کو عام معافی اور کھلی چھوٹ دے دے. یہاں کوئی شخص بھی فرشتہ نہیں۔ بابر ستار صاحب خود شیشے کے گھر میں بیٹھے تھے اور اپنا گرین کارڈ تو وزیر اعظم آفس یا ایوان صدر - ایگزیکٹو اتھارٹی - کو اپنی تقرری کے نوٹیفکیشن سے پہلے باضابطہ طور پر ظاہر نہیں کیا تھا (جیسا کہ قانون کے تحت ضروری ہے اور مسکنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے)۔ اب بھلے جو مرضی کہانی ڈالیں کہ اطہر من اللہ صاحب کو زبانی آگاہ کیا تھا لیکن یہ اعلی تعیناتی کے طریقہ کار کی شفافیت اور دیانتداری کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔

اب قبلہ کیس ٹرانسفر کی درخواست کو ایگزیکٹو کی جانب سے ان پر اثر انداز ہونے کا الزام لگا رہے ہیں، اسکی تو پھر ایک علیحدہ سے تفتیش درکار ہو گی کیونکہ بابر ستار صاحب تو خود ڈیپ سٹیٹ سکول کے پرانے بابے سرپرستوں, قبلہ اعتزاز احسن اور دیگر وکلاء سے رابطہ/مشاورت، اور ہلہ شیری پر یہ سب کرتے آ رہے ہیں، دنیا جانتی ہے کہ کون کون آجکل وکٹ کے چاروں طرف کھیل رہے ہیں۔

القصہ مختصر، جج کو خود خبر نہیں بننا چاہیے۔ بابر ستار صاحب نے یکے بعد دیگر اسٹریٹجک غلطیاں کیں، متنازعہ تو تھے ہی، اب خودکشی پر تلے ہیں۔ قوی امکان، سپریم کورٹ انکی رولنگ کو ایک طرف رکھ دے اور کیس کو بھی کسی اور بنچ کو منتقل کر دے گی۔ خدشہ ہے کہ بابر ستار کو تقرری سے قبل اپنے گرین کارڈ اور اوورسیز ہولڈنگز اور سرمایہ کاری کے بارے میں شفافیت نہ رکھنے پر استعفیٰ دینا پڑے؟ پھر وکیل بن کر اس کیس کی ذاتی پیروی کر لیں؟​
yeh bath ap ihc k cj farooq 0r sc k cj kazi ko kahe k pti k cases se khud ko alag rake.. khan ne bar bar in 2 besharam judges par kari tanqeed ki hai.. sc k 5 rokni bench ka faisla hai k kazi khan k cases se khud ko alag rake..
 

Fact Checker

Citizen
yeh bath ap ihc k cj farooq 0r sc k cj kazi ko kahe k pti k cases se khud ko alag rake.. khan ne bar bar in 2 besharam judges par kari tanqeed ki hai.. sc k 5 rokni bench ka faisla hai k kazi khan k cases se khud ko alag rake..
قبلہ پہلی لائن نہیں، مکمل پوسٹ پڑھ، سمجھ کر ، پھر بات کریں. اس حساب سے تو جتنا دوغلاپن ہے ہر فریق پہلے ہی اپنی مرضی کا جج مانگتا ہے! از راہ کرم، یہاں کسی جج کی حمایت/مخالفت مقصود نہیں تھی، ایک اصول کی بات تھی (باقی سب تو ہیں ہی فراڈ، صرف ایک ہی شخص اور ایک ہی پارٹی ولی الله اور پارسائی کی معراج ہے، سو جو پارسائی کا دعوی کرتا ہے اسکو اسی معیار پر پرکھا نہیں جانا چاہیے؟) سو آپ اس پوسٹ کو دل پر نہ لیں

ویسے معذرت، درحقیقت خان کا صرف دو ججوں نہیں بلکہ جج زیبا سے لے کر ہر اس جج پر اعتراض ریکارڈ پر ہے جس نے انکے خلاف کچھ کہا یا لکھا. جو بات شائد آپ سمجھنے کے باوجود نہیں سمجھنا چاہ رہے کہ یہاں ایگزیکٹو نے جج پر اعتراض نہیں کیا تھا، صرف اتنا بولا تھا کہ یہ مقدمہ بھی اسی بینچ کو سننا چاہیے جو اس پر پہلے ہی مصروف ہے/ رولنگ دے چکا ہے، مگر بابر ستار اسکو دل پر لے بیٹھے. خان سے متعلقہ تو کوئی ایسا کیس نہیں تھا جس پر دو مختلف عدالتیں چل رہی ہوں. اور ایک اور نکتہ بھی گرہ باندھ لیں کہ یہاں بابر ستار کی عدالت ایگزیکٹو اتھارٹی (اور بلواسطہ اپنی اپاینٹنگ اتھارٹی) کو بطور مجرم کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہ رہی تھی/ہے، جسکے بعد اداراتی تصادم ہی ہوتا ہے اور کچھ نہیں. دنیا کے کسی بھی ملک میں اگر ایگزیکٹو اتھارٹی صرف انفارمیشن کیلیے بھی عدالت میں طلب ہو اور وہ درخواست دے کہ مقدمہ پہلے سے جاری دوسری عدالت میں متعلقہ مقدمہ سے لف کیا جائے تو ایگزیکٹو کی درخواست معنی رکھتی ہے! باقی آپ دو سال سے دنگل کر رہے ہیں، لگے رہیں، اپنا نقصان شوق سے کریں، ملک کو اپنی ضد انا کی بھینٹ نہ چڑھائیں! شکریہ​
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
قبلہ پہلی لائن نہیں، مکمل پوسٹ پڑھ، سمجھ کر ، پھر بات کریں. اس حساب سے تو جتنا دوغلاپن ہے ہر فریق پہلے ہی اپنی مرضی کا جج مانگتا ہے! از راہ کرم، یہاں کسی جج کی حمایت/مخالفت مقصود نہیں تھی، ایک اصول کی بات تھی (باقی سب تو ہیں ہی فراڈ، صرف ایک ہی شخص اور ایک ہی پارٹی ولی الله اور پارسائی کی معراج ہے، سو جو پارسائی کا دعوی کرتا ہے اسکو اسی معیار پر پرکھا نہیں جانا چاہیے؟) سو آپ اس پوسٹ کو دل پر نہ لیں

ویسے معذرت، درحقیقت خان کا صرف دو ججوں نہیں بلکہ جج زیبا سے لے کر ہر اس جج پر اعتراض ریکارڈ پر ہے جس نے انکے خلاف کچھ کہا یا لکھا. جو بات شائد آپ سمجھنے کے باوجود نہیں سمجھنا چاہ رہے کہ یہاں ایگزیکٹو نے جج پر اعتراض نہیں کیا تھا، صرف اتنا بولا تھا کہ یہ مقدمہ بھی اسی بینچ کو سننا چاہیے جو اس پر پہلے ہی مصروف ہے/ رولنگ دے چکا ہے، مگر بابر ستار اسکو دل پر لے بیٹھے. خان سے متعلقہ تو کوئی ایسا کیس نہیں تھا جس پر دو مختلف عدالتیں چل رہی ہوں. اور ایک اور نکتہ بھی گرہ باندھ لیں کہ یہاں بابر ستار کی عدالت ایگزیکٹو اتھارٹی (اور بلواسطہ اپنی اپاینٹنگ اتھارٹی) کو بطور مجرم کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہ رہی تھی/ہے، جسکے بعد اداراتی تصادم ہی ہوتا ہے اور کچھ نہیں. دنیا کے کسی بھی ملک میں اگر ایگزیکٹو اتھارٹی صرف انفارمیشن کیلیے بھی عدالت میں طلب ہو اور وہ درخواست دے کہ مقدمہ پہلے سے جاری دوسری عدالت میں متعلقہ مقدمہ سے لف کیا جائے تو ایگزیکٹو کی درخواست معنی رکھتی ہے! باقی آپ دو سال سے دنگل کر رہے ہیں، لگے رہیں، اپنا نقصان شوق سے کریں، ملک کو اپنی ضد انا کی بھینٹ نہ چڑھائیں! شکریہ​
Sab ko pata hai is mulk me Kon in court ko control krta hai. Hona to yeh chahie ta k in 6 judges k letter par judicial council ka ijlas bolaya jata. SC ka full court bench bnaya jata. Agencies k heads ko bolaya jata or on se poch-tach Hoti Lekin Yahan to SC ka cj olta apne judges ko latar raha hai Jo kaltak inhi agencies k khilaf khud bol raha ta