بہاولنگر واقعہ کو سوشل میڈیا صارفین مکافات عمل قرار دے رہے ہیں
گزشتہ دنوں بہاولنگر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں فوجی اہلکاروں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا، جس کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور اس واقعے کو سوشل میڈیا پر بہت ڈسکس کیا جارہا ہے۔
پولیس پارٹی نے ایک گھر پر چھاپا مارا تھا، گھر میں موجود افراد نے پولیس اہلکاروں پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے اور تشدد کرنے کا الزام لگایا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مطلوب ملزم کی گرفتاری کےلیے ایک گھر میں چھاپا مارا تھا، جس کے دوران اہل خانہ سمیت متعدد افراد نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ پولیس نے خواتین سمیت 23 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔
میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ دل تو نہیں کرتا یہ کہنے کو مگر کہنا بھی لازمی ھے ان حالات میں- پنجاب پولیس آلہ کار بن کر لوگوں پر جس حد تک ظلم کر چکی ھے، نہایت بدقسمت واقعہ ان کے ساتھ بہاولنگر میں پیش آیا۔ کیسا محسوس ھو رھا ھوگا؟ دل ٹوٹے ھوں گے یقینی طور پر۔ اپنی تکلیف دیکھ کر لوگوں کا بھی کچھ احساس ھوا؟
عدیل راجہ نے راحت اندوری کا ایک شعر پیش کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میںیہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
احمد حسین بوبک کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے یہ مظالم آج مکافات عمل بن کر ان کے سامنے آ رہے ہیں
فیضی کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے کیے یہ مظالم آج مکافات عمل بن کر ان کی جانب لوٹ رہے ہیں۔ایک نہتی ماں سمیت کتنے ہی بے گناہ لوگوں کی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ پنجاب پولیس کو جلد توبہ کر لینی چاہیے
وقاص امجد کا کہنا تھا کہ دنیا مکافات عمل ہے۔۔۔۔ہزاروں گھر کا تقدس پامال کرنے والوں کا آج اپنا تقدس پامال ہو گیا۔