پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل بہاولنگر واقعے کو دونوں اداروں کی جانب سے خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرلیا گیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر موجود اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے لکھا کہ بہاولنگر میں پیش آنے والے معمولی واقعے کو سوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔
عید کے پہلے روز سوشل میڈیا پر یہ خبریں وائرل ہونے لگیں کہ بہاولنگر کے تھانہ مدرسہ میں فوج کے 40 سے 50 افراد نے دھاوا بولا اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا۔
پنجاب پولیس کا کہا ہے کہ اس حوالے سے یہ غلط تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ جیسے پاک فوج اور پنجاب پولیس کے درمیان کوئی محاذ آرائی ہوئی ہے۔
بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ باتیں وائرل ہونے کے بعد دونوں اداروں کی طرف سے فوری جوائنٹ انوسٹی گیشن کی گئی جس میں دونوں اداروں کے افسران نے تمام حقائق کا جائزہ لیا اور معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔
بیان میں مزید کہا کہ پاک فوج اور پنجاب پولیس دہشت گردوں، شر پسندوں اور خطرناک مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے پورے صوبے میں مشترکہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، عوام سے درخواست ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے جعلی پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں۔
پنجاب پولیس کے اس ٹویٹ پر کمیونٹی نوٹ لگ گیا، کمیونٹی نوٹ سوشل میڈیا صارفین نے کچھ ویڈیوز شئیر کیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اہلکاروں پر فوج کے جوان تشدد کررہے ہیں اور انہیں گھٹنوں کے بل بٹھایا ہوا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک معمولی سا واقعہ ہے جس پر کمیونٹی نوٹ لگ گیا ہے، اس معمولی سے واقعہ میں زیادہ سے زیادہ کیا ہوا تھا، پولیس والوں کو ٹھڈے مارے گئے، انہیں گھٹنوں کے بل بٹھایا تھا اور پھینٹا لگایا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کو سوچنا چاہئے تھا کہ انکی غلط بیانی انکے لئے کتنی سبکی کا باعث بن سکتی ہے، پہلے ہی انہوں نےا پنی سبکی اپنے لوگوں کو گھنٹوں کے بل اور تشدد سے کروائی،
انکے مطابق ایکس پر پابندی کی ایک وجہ یہ کمیونٹی نوٹ بھی ہیں جو حقائق سامنے لے آتے ہیں۔