Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
معاملات خراب نہیں بلکے بے نقاب ہو رہے ہیں
وطن عزیز پاکستان میں حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں جہاں ایک طرف پاکستانی عوام جہالت کے ہمالیہ پر بیٹھے ہیں تو دوسری طرف معشیت زمیں بوس ہو چکی ہے اور تمام معاشرے کی اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے . عمران خان سیاست میں کیا آئے ، ایک ایک کر کے تمام ٹھگ اور وطن فروشوں کا ظاہر اور باطن عیاں ہو گیا جو سیاستدان کا روپ دھار کر ہمارے سروں پر مسلط ہیں . ٧١ سالوں سے پاکستان میں عوام کی چیخیں تمام سیاستدان اور جنرلز نکلواتے رہے ہیں . ٧١ سالوں سے سنتے رہے کے ملک سنگین بحرانوں سے گزر رہا ہے . ٧١ سالوں سے ملک نازک صورتحال سے دوچار تھا . اس خطے میں رہتے ہوے ٢٠٠٠ سالوں بشمول ٧١ سالوں سے پاکستانیوں کی اکثریت کو بنیادی ضروریات زندگی میسر نہیں ہیں. پہلی مرتبہ چیخوں کی آوازیں وہاں سے ا رہی ہیں جو ہماری چیخیں نکلواتے تھے
فوج کے تعلقات عامہ کی طرف سے پتا چلا کے فوج کے اندرونی احتساب کی وجہ سے ٢٠٠ افسروں کو سزا ہو چکی ہے . ہم نے دیکھا کے پاکستان آرمی کے حالیہ تمام چیفس پاکستان کو " اندرونی اور بیرونی خطرات سےنجات دلا کر " خود پاکستان سے باہر ریٹائرمنٹ کی زندگی "بلا خوف و خطر" گزار رہےہیں . اس خبر سے سوشل میڈیا والوں کو فوج کی طرف داری کرنے میں بہت آسانی ہوئی کیونکے ہم لوگوں کے پاس " مقدس " دیوتاؤں کے ڈیفنس میں کہنے کو کچھ نہیں تھا . اب ہم دھڑلے سے کہ سکتے ہیں کوئی بھی احتساب سے مبرا نہیں ہے
پاکستانی افسر شاہی کےچند اہم افسر پکڑے گئے ، اسکے بعد افسر شاہی میں بے چینی پھیلی اور وہاں سے بھی چیخوں کی آوازیں سننے کو ملیں . افسر شاہی کے سیاستدانوں کے ساتھ تمام معملات طشت از بام ہو چکے ہیں اور ابھی ٩٩ فیصد کام باقی ہے
بیرونی طاقتوں نے پاکستان جیسے بیشمار ممالک میں سیاسی طوطے پال رکھے ہیں جنہیں ہم سیاستدان کہتے ہیں . انجمن ستائش باہمی کو پارلیمنٹ کہا جاتا ہے جہاں تمام چور اکھٹے ہوتے ہیں . ووٹ یہ لوگ عوام سے لیتے ہیں ، پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیسہ عوام کا خرچ ہوتا ہے مگر وہاں پر تمام چور اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے اکھٹے ہوتے ہیں . دنوں پارٹی کے نوجوان لیڈرز کو منظور پشین جیسوں کی حاضری مقدم جانتے ہیں . جب بھی کوئی سیاستدان پکڑا جاتا ہے ، پروڈکشن آرڈر جاری کروانا انکے لئے زندگی موت کا مسلہ بن جاتا ہے . زرداری ابھی گرفتار نہیں ہوتا ، اسسمبلی میں پروڈکشن آرڈر کا مسلہ پہلے کھڑا کر دیا جاتا ہے . جو سیاسی پارٹیاں دکھاوے کی حد تک ایک دوسرے کے ساتھ دست گریبان تھیں ، وہ آج شیر شکر ہیں . ہم دیکھ رہے ہیں عمران خان کی وجہ سے تمام امداد باہمی کی سیاسی تنظیمیں اپنے مفادات کے لئے کیسے اکھٹی ہو گئی ہیں . سوائے حکومتی نمبرز گیم کے ، پاکستانی سیاست میں کوئی بحران نہیں ہے ، صرف نظام بے نقاب ہو رہے ہیں
پاکستانی عدلیہ اور اسکے ججوں کے حالات تو عشروں سے خراب ہیں . جسٹس قییوم ، جسٹس رفیق تارڑ سمیت بیشمار ججز کے سیاسی مفاد اور انکے فیصلے تو سب پر عیاں تھے . اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو کچھ منظر عام پر نظر انے کے اندیشے ہیں ، اس سے عدلیہ کے پورا نظام کی خرابی نہیں بلکے پورا نظام بے نقاب ہو رہا ہے اور ہونے والا ہے . جسطرح قاضی فائز عیسیٰ ڈٹ گئے اور انکی حمایت میں کریمنل سیاستدان کھڑے ہوئے ہیں ،وہ پاکستانی معاشرے کا دیوالیہ پن ظاہر کرتا ہے
پاکستانیوں کی چیخیں تو ٧١ سالوں سے سنی جا رہی تھیں . پاکستانی نظام کے سٹیک ہولڈرز جسطرح بے نقاب ہو رہے ہیں ، اسکی توقع کسی کو نہ تھی . پاکستانی عوام کی چیخوں کے ساتھ اب کورس میں فوجی ، افسر شاہی ، سیاستدان اور جج بھی شامل ہو چکے ہیں . شکریہ عمران خان
اب پاکستانیوں کو صحافیوں اور میڈیا مالکان کی چیخیں سننے کا بے حد اشتیاق ہے . آزادی صحافت کو جو خطرات لاحق ہوں گے ، اسے جاننے کا جنوں سب پر طاری ہے
اسکے بعد جن عالمی طاقتوں کے مفادات کو زد پونھچے گی، انکے پاکستان میں معملات خراب اور مفادات بے نقاب ہوں گے تو عالمی لیڈرز کی چیخوں سے پورا پاکستان مست ہو گا
اگر چیخیں ہمارا مقدر ٹہریں تو پھر ہم اکیلے کیوں چیخیں ؟
ان چیخوں کی ایک مخصوس خاصیت ہے ، یہ وہ چیخیں نہیں ہیں جو کسی تھانے میں تھانیدار کے پانجے کے بعد نکلتی ہیں . فلحال یہ چیخیں سہاگ رات والی ہیں . اس میں مزے ہی مزے ہیں . ان چیخوں کے نتائج ٩ ماہ بعد نکلیں گے یا شائد نتائج ہمیشہ کی طرح بانجھ ہی رہیں .فلحال اندھیرے میں باہمی رضامندی سے سب کچھ بے نقاب ہو رہا ہے .یہ مزے والی چیخیں ہیں اور عوامی چیخیں زنا بالجبر والی ہیں
ابھی یہ کہنے کا وقت نہیں آیا ہے
رل تے گئے اں مگر چس بڑ ی آئی اے

وطن عزیز پاکستان میں حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں جہاں ایک طرف پاکستانی عوام جہالت کے ہمالیہ پر بیٹھے ہیں تو دوسری طرف معشیت زمیں بوس ہو چکی ہے اور تمام معاشرے کی اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے . عمران خان سیاست میں کیا آئے ، ایک ایک کر کے تمام ٹھگ اور وطن فروشوں کا ظاہر اور باطن عیاں ہو گیا جو سیاستدان کا روپ دھار کر ہمارے سروں پر مسلط ہیں . ٧١ سالوں سے پاکستان میں عوام کی چیخیں تمام سیاستدان اور جنرلز نکلواتے رہے ہیں . ٧١ سالوں سے سنتے رہے کے ملک سنگین بحرانوں سے گزر رہا ہے . ٧١ سالوں سے ملک نازک صورتحال سے دوچار تھا . اس خطے میں رہتے ہوے ٢٠٠٠ سالوں بشمول ٧١ سالوں سے پاکستانیوں کی اکثریت کو بنیادی ضروریات زندگی میسر نہیں ہیں. پہلی مرتبہ چیخوں کی آوازیں وہاں سے ا رہی ہیں جو ہماری چیخیں نکلواتے تھے
فوج کے تعلقات عامہ کی طرف سے پتا چلا کے فوج کے اندرونی احتساب کی وجہ سے ٢٠٠ افسروں کو سزا ہو چکی ہے . ہم نے دیکھا کے پاکستان آرمی کے حالیہ تمام چیفس پاکستان کو " اندرونی اور بیرونی خطرات سےنجات دلا کر " خود پاکستان سے باہر ریٹائرمنٹ کی زندگی "بلا خوف و خطر" گزار رہےہیں . اس خبر سے سوشل میڈیا والوں کو فوج کی طرف داری کرنے میں بہت آسانی ہوئی کیونکے ہم لوگوں کے پاس " مقدس " دیوتاؤں کے ڈیفنس میں کہنے کو کچھ نہیں تھا . اب ہم دھڑلے سے کہ سکتے ہیں کوئی بھی احتساب سے مبرا نہیں ہے
پاکستانی افسر شاہی کےچند اہم افسر پکڑے گئے ، اسکے بعد افسر شاہی میں بے چینی پھیلی اور وہاں سے بھی چیخوں کی آوازیں سننے کو ملیں . افسر شاہی کے سیاستدانوں کے ساتھ تمام معملات طشت از بام ہو چکے ہیں اور ابھی ٩٩ فیصد کام باقی ہے
بیرونی طاقتوں نے پاکستان جیسے بیشمار ممالک میں سیاسی طوطے پال رکھے ہیں جنہیں ہم سیاستدان کہتے ہیں . انجمن ستائش باہمی کو پارلیمنٹ کہا جاتا ہے جہاں تمام چور اکھٹے ہوتے ہیں . ووٹ یہ لوگ عوام سے لیتے ہیں ، پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیسہ عوام کا خرچ ہوتا ہے مگر وہاں پر تمام چور اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے اکھٹے ہوتے ہیں . دنوں پارٹی کے نوجوان لیڈرز کو منظور پشین جیسوں کی حاضری مقدم جانتے ہیں . جب بھی کوئی سیاستدان پکڑا جاتا ہے ، پروڈکشن آرڈر جاری کروانا انکے لئے زندگی موت کا مسلہ بن جاتا ہے . زرداری ابھی گرفتار نہیں ہوتا ، اسسمبلی میں پروڈکشن آرڈر کا مسلہ پہلے کھڑا کر دیا جاتا ہے . جو سیاسی پارٹیاں دکھاوے کی حد تک ایک دوسرے کے ساتھ دست گریبان تھیں ، وہ آج شیر شکر ہیں . ہم دیکھ رہے ہیں عمران خان کی وجہ سے تمام امداد باہمی کی سیاسی تنظیمیں اپنے مفادات کے لئے کیسے اکھٹی ہو گئی ہیں . سوائے حکومتی نمبرز گیم کے ، پاکستانی سیاست میں کوئی بحران نہیں ہے ، صرف نظام بے نقاب ہو رہے ہیں
پاکستانی عدلیہ اور اسکے ججوں کے حالات تو عشروں سے خراب ہیں . جسٹس قییوم ، جسٹس رفیق تارڑ سمیت بیشمار ججز کے سیاسی مفاد اور انکے فیصلے تو سب پر عیاں تھے . اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو کچھ منظر عام پر نظر انے کے اندیشے ہیں ، اس سے عدلیہ کے پورا نظام کی خرابی نہیں بلکے پورا نظام بے نقاب ہو رہا ہے اور ہونے والا ہے . جسطرح قاضی فائز عیسیٰ ڈٹ گئے اور انکی حمایت میں کریمنل سیاستدان کھڑے ہوئے ہیں ،وہ پاکستانی معاشرے کا دیوالیہ پن ظاہر کرتا ہے
پاکستانیوں کی چیخیں تو ٧١ سالوں سے سنی جا رہی تھیں . پاکستانی نظام کے سٹیک ہولڈرز جسطرح بے نقاب ہو رہے ہیں ، اسکی توقع کسی کو نہ تھی . پاکستانی عوام کی چیخوں کے ساتھ اب کورس میں فوجی ، افسر شاہی ، سیاستدان اور جج بھی شامل ہو چکے ہیں . شکریہ عمران خان
اب پاکستانیوں کو صحافیوں اور میڈیا مالکان کی چیخیں سننے کا بے حد اشتیاق ہے . آزادی صحافت کو جو خطرات لاحق ہوں گے ، اسے جاننے کا جنوں سب پر طاری ہے
اسکے بعد جن عالمی طاقتوں کے مفادات کو زد پونھچے گی، انکے پاکستان میں معملات خراب اور مفادات بے نقاب ہوں گے تو عالمی لیڈرز کی چیخوں سے پورا پاکستان مست ہو گا
اگر چیخیں ہمارا مقدر ٹہریں تو پھر ہم اکیلے کیوں چیخیں ؟
ان چیخوں کی ایک مخصوس خاصیت ہے ، یہ وہ چیخیں نہیں ہیں جو کسی تھانے میں تھانیدار کے پانجے کے بعد نکلتی ہیں . فلحال یہ چیخیں سہاگ رات والی ہیں . اس میں مزے ہی مزے ہیں . ان چیخوں کے نتائج ٩ ماہ بعد نکلیں گے یا شائد نتائج ہمیشہ کی طرح بانجھ ہی رہیں .فلحال اندھیرے میں باہمی رضامندی سے سب کچھ بے نقاب ہو رہا ہے .یہ مزے والی چیخیں ہیں اور عوامی چیخیں زنا بالجبر والی ہیں
ابھی یہ کہنے کا وقت نہیں آیا ہے
رل تے گئے اں مگر چس بڑ ی آئی اے
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/k5YTn5R1/screaming.jpg
Last edited: