کراچی میں اتوار، منگل اور بدھ کو مختلف علاقوں لگنے والے میں یومیہ بازاروں میں وہ سامان کھلے عام بک رہا ہے جسے افغانستان میں تعینات نیٹو اور بین الاقوامی اتحادی افواج کا سامان سمجھا یا کہہ کر بیچا جا رہا ہے۔
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ نیٹو رسد کی یہ اشیاء بیچنے والے دکاندار انہیں خرید کر فروخت کر رہے ہیں یا مبینہ طور پر یہ کسٹم اور دیگر سرکاری محکموں کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے خرد برد یا چوری کرکے بیچا جا رہا ہے۔
میں ہتھیاروں کا شوقین ہوں۔ اور اس بار جب میں اتوار بازار گیا تو وہاں مجھے مختلف ہتھیاروں، بندوقوں، پستولوں کا اضافی سامان قریب سے دیکھنے ملا۔ دیدہ زیب اور بے انتہا مضبوط قسم کے وہ تیز دھار چاقو جو شاید صرف فوجی ہی وہ بھی امریکی و نیٹو کے فوجی ہی استعمال کرتے ہوں گے، سگریٹ کیسز، لائیٹرز، اور ایسی ایسی اشیاء نظر آئیں کہ بس میں دنگ رہ گیا۔ چونکہ بڑے تجارتی ادارے سے وابستہ ہوں، اسی لیے دنیا کے مختلف ممالک میں جا چکا ہوں مگر یقین کیجیئے کہ ایسی خوبصورت اور پائیدار اشیاء تو شاید امریکہ لندن کے عام بازاروں میں بھی باآسانی نہیں مل پاتیں۔ ان بازاروں میں لوگ آتے تو سستی اور کم قیمت اشیاء خریدنے کے لیے ہیں مگر میں تو یہ سب دیکھ کر خود پر قابو ہی نہیں رکھ سکا، شوقین ہوں نہ۔ اسی لیے ایک ہی دفعہ میں تقریباً بیس ہزار روپے کی خریداری کر ڈالی۔‘
سامان چاہے چین کا بنا ہوا ہو یا واقعی نیٹو کی رسد کا، یہ قطعاً معلوم نہیں ہو سکا کہ شہر کے بازاروں تک کیسے پہنچا ہے۔ یہ اشیاء بیچنے والے دکاندار اسے خرید کر فروخت کر رہے ہیں یا مبینہ طور پر یہ وہ سامان ہے جو کراچی کی بندرگاہوں پر کھڑے ہزاروں کنٹینرز سے چوری اور خرد برد کر کے بیچا جا رہا ہے
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/06/120607_khi_nato_bazar_zz.shtml