بغیر کسی تمہید کے سیدھی سی بات یہ ہے کہ نواز شریف کو بچا لیا گیا ہے
ایک ایسے کیس میں بچا لیا گیا ہے جسمیں شریف خاندان کی کرپشن ننگِ آفتاب کی مانند عیاں تھی اور انکے بچنے کی کوئی قانونی، اخلاقی اور منطقی صورت باقی ہی نہیں بچی تھی، خاص طور پر دفاع میں قطری خط پیش کرنے اور پارلیمنٹ میں نواز شریف کی تضادات سے بھری تقریر کے بعد تو شائبہ تک نہ رہا تھا کہ یہ خاندان قانونی طور پر بچ سکتا ہے
عدالت کے ''تاریخی'' فیصلے کے بعد بھی نواز شریف وزیر اعظم ہے اور اسکے علاوہ باقی سب باتیں ٹرک کی بتی، ٹافیاں، لولی پاپ اور لارے وغیرہ ہیں
اب شائد کم از کم ہماری زندگیوں میں ایسا موقع کبھی نہ ملے جب پاکستان میں کرپشن کے سب سے بڑے اژدھے پر ہاتھ ڈالا جا سکے
کیونکہ معامله یہ نہیں تھا کہ شریف خاندان کے خلاف ایک بین الاقوامی سکینڈل آیا ہے جسکا وہ کوئی جواب نہیں دے پا رہے اور تمام اولاد ہی بوکھلا کر ایک دوسرے سے مختلف جوابات دے رہی ہے
اصل اہمیت یہ تھی کہ یہ سکینڈل اسوقت آیا ہے جب شریف خاندان طاقت/حکومت میں تھا
اب آئندہ ایسا موقع کبھی بھی نہیں آۓ گا
اگر آئندہ آنے والی کسی حکومت میں پاناما یا مثال کے طور پر پورٹ قاسم کرپشن کو اٹھایا بھی گیا تو آسانی سے اسے اپوزیشن کے خلاف انتقام قرار دے دیا جائے گا
قوموں کی تاریخ میں کبھی کبھار ہی ایسے مواقع آتے ہیں، روز روز پاناما لیکس نہیں ہوتیں
زندہ قومیں اِن سے فائدہ اٹھا لیتی ہیں اور مُردہ قومیں ہماری طرح بغلیں بجاتی رہ جاتی ہیں کہ ''جی میچ تو ہار گۓ ہیں، لیکن آفریدی کی بیٹنگ دیکھنے والی تھی''، ٹھیک یہی حال اسوقت ہمارا ہے ''نواز شریف وزیر اعظم تو ہے لیکن کھوسہ اور گلزار نے تو کمال ہی کر دیا'' یعنی بے ضابطگی تو شدید پیمانے پر ہوئی ہے مگر دھاندھلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا.................ہا ہا ہا ہا
کم از کم بیس سال تک یاد رکھے جانے والے فیصلے میں یہ سب سے زیادہ یاد رکھا جاۓ گا کہ عدالت عالیہ میں اتنی بھی ہمت نہیں تھی کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات تک وزیر اعظم کو عہدہ چھوڑنے کی سفارش ہی لکھ دیتے
ویسے بھی اب کونسی جے آئی ٹی اور کونسی تحقیقات ؟ یہ نومبر سے سپریم کورٹ میں تحقیقات ہی تو ہو رہی تھی کیونکہ بقول سپریم کورٹ نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر وغیرہم نے اپنا کام نہیں کیا تھا جسمیں سے نیب کی وفات کا باقاعدہ اعلان سپریم کورٹ میں ہی ہوا تھا اسلئے مجبوراََ سپریم کورٹ کو تحقیقات کرنی پڑی
ادارے کہتے تھے کہ معامله وزیر اعظم کا ہے، ہماری اوقات ہی نہیں ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف چوں بھی کر سکیں، تحقیقات تو بہت دور کی بات رہی
اب دوبارہ انہی اداروں کو مامور کیا گیا ہے کہ مُردہ ہونے کے باوجود آپ ہی ''وزیر اعظم'' سے تحقیقات کریں، الله بھلا کار سی
اور جے آئ ٹی تو ایک مختصر فیصلے کے ذریعے اُسی دن بنائی جا سکتی تھی جس دن سماعت مکمل ہوئی تھی، سمجھ سے بالا تر ہے کہ یہ دو ماہ تک کونسا فیصلہ لکھتے رہے ؟
پھر، جے آئ ٹی کو ٹالنے کے ایک ہزار ایک سو پچاس مختلف طریقے ہیں
کوئی پتہ نہیں میاں صاحب ''بیمار'' ہو جائیں اور ایک مہینے کے لئے ملک سے باہر جانا پڑے، ابھی یاد آ رہا ہے کہ دو ہفتے پہلے اِنکے غلیظ گُردے میں پتھری نکل آئی تھی جسکی ایکسرے تصویر باقاعدہ میڈیا کو جاری کی گئی تھی کہ پتھری پر سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے، ہو سکتا ہے وہ پتھری ایسی ہی کسی صورتحال کی پیش بندی ہو
جے آئی ٹی کئی مرتبہ عدالت سے مزید وقت مانگ سکتی ہے، جو کہ عدالت کو ''برہمی کا اظہار کرتے ہوۓ'' دینا ہی پڑے گا
حُسین نواز کاروباری مصروفیت کی وجہ سے کم از کم دس مرتبہ پاکستان آ کر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کر سکتا ہے
یہی کام حسن نواز بھی کر سکتا ہے
چھ ہفتے کی تحقیقات کے بعد اگر جے آئ ٹی کا سربراہ ''ذاتی وجوہات کی بناء پر'' مزید کام کرنے سے اچانک معذرت کر لے تو پھر سے نئی جے آئ ٹی تشکیل دینی پڑے گی
وغیرہ وغیرہ وغیرہ
نواز شریف کو صرف پرسوں کے فیصلے میں نااہلی سے بچنا تھا جو کہ وہ بچ گیا ہے اور اب بس بجٹ پیش ہونے کا انتظار ہے اور پھر الیکشن
مریم صفدر کو جے آئ ٹی کی تحقیقات میں شامل ہی نہیں کیا گیا، یعنی نواز شریف تو بچا ساتھ بیٹی اول اور داماد اول بھی الحمدللہ دھل دھلا کر صاف ہو گئے ہیں
ایک واحد خطرہ عمران خان کی طرف سے تھا کہ وہ کوئی احتجاجی تحریک نہ شروع کر دے، پہلے تو دو ججز کے اختلافی نوٹ کا چاکلیٹ انصافیوں کو پکڑا دیا گیا ہے جو کہ ماشااللہ سے توقع کے عین مطابق کام کر رہا ہے، دوسرا ستاون دن تک فیصلہ لٹکا کر مئی تک کسی نہ کسی طرح گھسیٹ لیا ہے اور سب جانتے ہیں کہ گرمیوں میں کبھی بھی احتجاجی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی
اب باقی ستے خیراں ہیں شریفوں کے لئے
بے شک، ظالم حکمران کے خلاف آوازِ حق بلند کرنا افضل ترین جہاد ہے، لہٰذا عمران خان کو اُسکی نڈر اور بے لوث کاوشوں پر سلام
جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار کی ہمت کو بھی سلام، ورنہ اگر پانچ/صفر سے بھی جے آئی ٹی بن جاتی تو بھی ہم نے کیا بگاڑ لینا تھا ؟
سپریم کورٹ کا فیصلہ تو شائد بیس سال یاد نہ رکھا جاۓ اور اگر رکھا بھی جاۓ تو نجانے کن الفاظ میں یاد رکھا جاۓ، لیکن عمران خان پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ ایک ہیرو کی حثیت سے یاد رکھا جاۓ گا جو نواز شریف جیسے وقت کے فرعون کو گھسیٹتا ہوا قاضی کے سامنے کھڑا کر آیا تھا
جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار کا نام بھی اب جسٹس سجاد علی شاہ کی طرح تاریخ میں امر ہو گیا ہے
لیکن
بات ڈاکٹر قادری کی ہی ٹھیک تھی کہ پاکستانی قوم اپنے چھوٹے چھوٹے روزمرہ مفادات کی خاطر بڑی سے بڑی کرپشن پر سمجھوتہ کر چکی ہے اور شریف خاندان قاضی کی عدالت سے ڈرائی کلین ہو کر نکلے گا
اور جو کثر رہ گئی ہے وہ انشاللہ ماشاللہ الحمدلله جے آئی ٹی میں پوری ہو ہی جاۓ گی
اناللہ واناالیہ راجعون
نوٹ: اگر کوئی معجزہ ہو جاتا ہے اور جے آئی ٹی واقعی نواز شریف کو ساٹھ دن میں ڈھبر ڈھوس کر دیتی ہے تو میں اپنی بد گمانی پر معافی مانگ لونگا
ایک ایسے کیس میں بچا لیا گیا ہے جسمیں شریف خاندان کی کرپشن ننگِ آفتاب کی مانند عیاں تھی اور انکے بچنے کی کوئی قانونی، اخلاقی اور منطقی صورت باقی ہی نہیں بچی تھی، خاص طور پر دفاع میں قطری خط پیش کرنے اور پارلیمنٹ میں نواز شریف کی تضادات سے بھری تقریر کے بعد تو شائبہ تک نہ رہا تھا کہ یہ خاندان قانونی طور پر بچ سکتا ہے
عدالت کے ''تاریخی'' فیصلے کے بعد بھی نواز شریف وزیر اعظم ہے اور اسکے علاوہ باقی سب باتیں ٹرک کی بتی، ٹافیاں، لولی پاپ اور لارے وغیرہ ہیں
اب شائد کم از کم ہماری زندگیوں میں ایسا موقع کبھی نہ ملے جب پاکستان میں کرپشن کے سب سے بڑے اژدھے پر ہاتھ ڈالا جا سکے
کیونکہ معامله یہ نہیں تھا کہ شریف خاندان کے خلاف ایک بین الاقوامی سکینڈل آیا ہے جسکا وہ کوئی جواب نہیں دے پا رہے اور تمام اولاد ہی بوکھلا کر ایک دوسرے سے مختلف جوابات دے رہی ہے
اصل اہمیت یہ تھی کہ یہ سکینڈل اسوقت آیا ہے جب شریف خاندان طاقت/حکومت میں تھا
اب آئندہ ایسا موقع کبھی بھی نہیں آۓ گا
اگر آئندہ آنے والی کسی حکومت میں پاناما یا مثال کے طور پر پورٹ قاسم کرپشن کو اٹھایا بھی گیا تو آسانی سے اسے اپوزیشن کے خلاف انتقام قرار دے دیا جائے گا
قوموں کی تاریخ میں کبھی کبھار ہی ایسے مواقع آتے ہیں، روز روز پاناما لیکس نہیں ہوتیں
زندہ قومیں اِن سے فائدہ اٹھا لیتی ہیں اور مُردہ قومیں ہماری طرح بغلیں بجاتی رہ جاتی ہیں کہ ''جی میچ تو ہار گۓ ہیں، لیکن آفریدی کی بیٹنگ دیکھنے والی تھی''، ٹھیک یہی حال اسوقت ہمارا ہے ''نواز شریف وزیر اعظم تو ہے لیکن کھوسہ اور گلزار نے تو کمال ہی کر دیا'' یعنی بے ضابطگی تو شدید پیمانے پر ہوئی ہے مگر دھاندھلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا.................ہا ہا ہا ہا
کم از کم بیس سال تک یاد رکھے جانے والے فیصلے میں یہ سب سے زیادہ یاد رکھا جاۓ گا کہ عدالت عالیہ میں اتنی بھی ہمت نہیں تھی کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات تک وزیر اعظم کو عہدہ چھوڑنے کی سفارش ہی لکھ دیتے
ویسے بھی اب کونسی جے آئی ٹی اور کونسی تحقیقات ؟ یہ نومبر سے سپریم کورٹ میں تحقیقات ہی تو ہو رہی تھی کیونکہ بقول سپریم کورٹ نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر وغیرہم نے اپنا کام نہیں کیا تھا جسمیں سے نیب کی وفات کا باقاعدہ اعلان سپریم کورٹ میں ہی ہوا تھا اسلئے مجبوراََ سپریم کورٹ کو تحقیقات کرنی پڑی
ادارے کہتے تھے کہ معامله وزیر اعظم کا ہے، ہماری اوقات ہی نہیں ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف چوں بھی کر سکیں، تحقیقات تو بہت دور کی بات رہی
اب دوبارہ انہی اداروں کو مامور کیا گیا ہے کہ مُردہ ہونے کے باوجود آپ ہی ''وزیر اعظم'' سے تحقیقات کریں، الله بھلا کار سی
اور جے آئ ٹی تو ایک مختصر فیصلے کے ذریعے اُسی دن بنائی جا سکتی تھی جس دن سماعت مکمل ہوئی تھی، سمجھ سے بالا تر ہے کہ یہ دو ماہ تک کونسا فیصلہ لکھتے رہے ؟
پھر، جے آئ ٹی کو ٹالنے کے ایک ہزار ایک سو پچاس مختلف طریقے ہیں
کوئی پتہ نہیں میاں صاحب ''بیمار'' ہو جائیں اور ایک مہینے کے لئے ملک سے باہر جانا پڑے، ابھی یاد آ رہا ہے کہ دو ہفتے پہلے اِنکے غلیظ گُردے میں پتھری نکل آئی تھی جسکی ایکسرے تصویر باقاعدہ میڈیا کو جاری کی گئی تھی کہ پتھری پر سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے، ہو سکتا ہے وہ پتھری ایسی ہی کسی صورتحال کی پیش بندی ہو
جے آئی ٹی کئی مرتبہ عدالت سے مزید وقت مانگ سکتی ہے، جو کہ عدالت کو ''برہمی کا اظہار کرتے ہوۓ'' دینا ہی پڑے گا
حُسین نواز کاروباری مصروفیت کی وجہ سے کم از کم دس مرتبہ پاکستان آ کر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کر سکتا ہے
یہی کام حسن نواز بھی کر سکتا ہے
چھ ہفتے کی تحقیقات کے بعد اگر جے آئ ٹی کا سربراہ ''ذاتی وجوہات کی بناء پر'' مزید کام کرنے سے اچانک معذرت کر لے تو پھر سے نئی جے آئ ٹی تشکیل دینی پڑے گی
وغیرہ وغیرہ وغیرہ
نواز شریف کو صرف پرسوں کے فیصلے میں نااہلی سے بچنا تھا جو کہ وہ بچ گیا ہے اور اب بس بجٹ پیش ہونے کا انتظار ہے اور پھر الیکشن
مریم صفدر کو جے آئ ٹی کی تحقیقات میں شامل ہی نہیں کیا گیا، یعنی نواز شریف تو بچا ساتھ بیٹی اول اور داماد اول بھی الحمدللہ دھل دھلا کر صاف ہو گئے ہیں
ایک واحد خطرہ عمران خان کی طرف سے تھا کہ وہ کوئی احتجاجی تحریک نہ شروع کر دے، پہلے تو دو ججز کے اختلافی نوٹ کا چاکلیٹ انصافیوں کو پکڑا دیا گیا ہے جو کہ ماشااللہ سے توقع کے عین مطابق کام کر رہا ہے، دوسرا ستاون دن تک فیصلہ لٹکا کر مئی تک کسی نہ کسی طرح گھسیٹ لیا ہے اور سب جانتے ہیں کہ گرمیوں میں کبھی بھی احتجاجی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی
اب باقی ستے خیراں ہیں شریفوں کے لئے
بے شک، ظالم حکمران کے خلاف آوازِ حق بلند کرنا افضل ترین جہاد ہے، لہٰذا عمران خان کو اُسکی نڈر اور بے لوث کاوشوں پر سلام
جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار کی ہمت کو بھی سلام، ورنہ اگر پانچ/صفر سے بھی جے آئی ٹی بن جاتی تو بھی ہم نے کیا بگاڑ لینا تھا ؟
سپریم کورٹ کا فیصلہ تو شائد بیس سال یاد نہ رکھا جاۓ اور اگر رکھا بھی جاۓ تو نجانے کن الفاظ میں یاد رکھا جاۓ، لیکن عمران خان پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ ایک ہیرو کی حثیت سے یاد رکھا جاۓ گا جو نواز شریف جیسے وقت کے فرعون کو گھسیٹتا ہوا قاضی کے سامنے کھڑا کر آیا تھا
جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار کا نام بھی اب جسٹس سجاد علی شاہ کی طرح تاریخ میں امر ہو گیا ہے
لیکن
بات ڈاکٹر قادری کی ہی ٹھیک تھی کہ پاکستانی قوم اپنے چھوٹے چھوٹے روزمرہ مفادات کی خاطر بڑی سے بڑی کرپشن پر سمجھوتہ کر چکی ہے اور شریف خاندان قاضی کی عدالت سے ڈرائی کلین ہو کر نکلے گا
اور جو کثر رہ گئی ہے وہ انشاللہ ماشاللہ الحمدلله جے آئی ٹی میں پوری ہو ہی جاۓ گی
اناللہ واناالیہ راجعون
نوٹ: اگر کوئی معجزہ ہو جاتا ہے اور جے آئی ٹی واقعی نواز شریف کو ساٹھ دن میں ڈھبر ڈھوس کر دیتی ہے تو میں اپنی بد گمانی پر معافی مانگ لونگا
Last edited by a moderator: