
چند روز قبل زمان پارک میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں ایک داڑھی والے شخص سے متعلق مسلم لیگ ن کے میڈیا سیل نے دعویٰ کیا کہ وہ کوئی کالعدم جماعت کا کارندہ ہے جس کو پی ٹی آئی کے دورحکومت میں جیل سے رہا کیا گیا اور اب استعمال کیا جا رہا ہے۔
تاہم ٹھوس شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سارا پراپیگنڈہ بے بنیاد اور لغو معلومات پر مبنی ہے، کیونکہ اسفندیار نامی صارف نے کہا کہ یہ صرف پشتونوں کیخلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ اور اب ان کو دہشتگردوں سے نتھی کر کے ان کی جانوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
زوہیب نامی صارف نے کہا کہ یہ تو ہمارے ظفر علی خان لالا خان پولیس کمانڈو تھے، کارگل جنگ میں والنٹیر تھے پھر جنگ کے بعد بھی 3 سال تک کشمیری جدوجہد کا حصہ رہے گیلانی صاحب کے ساتھ پھر حکومت نے بُلایا تو واپس آگئے۔ یہ کب سے دہشت گرد ہوگئے ؟ دیر میں ہیں وہیں رہتے ہیں اور عزت سے رہتے ہیں۔
جبکہ سلمان جاوید نے کہا یہ تو ظفر علی خان ہے جو کہ لوئر دیر کا رہائشی ہے وہ آج تک زمان پارک نہیں گیا اور ٹی ٹی پی کو پاکستان اور اسلام کا دشمن سمجھتا ہے۔ اب یہ عام پاکستانیوں کیخلاف اس طرح کا پروپیگنڈہ کون کر رہا ہے۔