اسلامی تعلیمات سے نا آشنا،یا سیاسی بغض کے ماروں نےاس عمل کو بھی اپنی سیاسی دکان چمکانے کے لئے استعمال کرنا چاہا ہے۔حالانکہ اس کی کوئی ممانعت نہیں۔اس کے لئے آپ کو فتوے ہی کی ضرورت ہے تو یہ لیجئے پیش خدمت ہےwhere are Fatwa'baaz Mullahas?
جوتوں کے ساتھ نماز پڑھنا شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 25 February 2014 01:32 PM |
السلام عليكم ورحمة الله وبركاتهجوتوں کے ساتھ نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟دلائل کے ساتھ بیان فرمایئے۔بعض بھائی اسے جائز بتاتے ہیں۔اوربعض ناجائز اور وہ کہتے ہیں۔ کہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب آدمی کھلی جگہ زمین پر نماز پڑھ رہا ہو اور زمین دھوپ کی وجہ سے بہت گرم ہو۔اور وہ زمین جو سورج کے سامنے منکشف نہ ہو۔اس کے بارے میں یہ احتمال ہوتا ہے کہ وہ ناپاک ہو؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صحیح احادیث میں اس بات پر دلالت کناں ہیں۔کہ جوتوں میں نماز مستحب ہے یا کم از کم جائز ضرور ہے۔چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا تھا: اكان النبي صلي الله عليه وسلم يصلي في نعليه قال:نعم (صحيح بخاري) ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نعلین میں نماز ادا فرمالیتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا ''ہاں'' حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خالفوا اليهود فانهم لا يصلون في نعالهم ولا خفافهم (سنن ابي دائود) ''یہودیوں کی مخالفت کرو کہ وہ اپنے جوتوں اور موزوں میں نماز نہیں پڑھتے۔'' ان احادیث میں اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کیا گیا کہ نماز چھت و الی مسجد ہو یا صحرا کھیتیوں اور گھروں وغیرہ میں ہو بلکہ بعض روایات سے مسجد میں بھی جوتوں سمیت نماز کا زکر ہے جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذا جاء احدكم في المسجد فلينظر فان رای فی نعليه قزرا او ازي فليمسحه وليصل فيهما (سنن ابي دائود) ''جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو دیکھے کہ اگر اس کے جوتوں میں کوئی ناپاک یا تکلیف دہ چیز لگی ہوتو اسے چاہیے کہ اپنے جوتوں سے اسے صاف کردے اور ان میں نماز پڑھ لے۔'' ابودائود ہی میں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذا صلي احدكم فخلع نعليه فلا يود بهما احدا ليجعلهما بين رجليه او ليصل فيهما (سنن ابي دائود) ''جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور اپنے جوتے اتار دے تو ان کے ساتھ کسی کو تکلیف نہ دے انہیں اپنے پائوں کے درمیان رکھ لے یا انہیں میں نماز پڑھ لے۔'' علامہ عراقی نے اس حدیث کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ صحیح الاسناد ہے ۔ابودائود احمد اور ابن ماجہ نے عمرو بن شعیب عنابیہ عن جدہ سند سے جو یہ روایت بیان کی ہے کہ: رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يصلي حافيا ومنتعلا (سنن ابي دائود) '' میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برہنہ پائوں بھی اور جوتوں کے ساتھ بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔''(تو اس کی سند بھی جید ہے۔) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاویٰ اسلامیہ ج1ص340 محدث فتویٰ |
Haraam khore fazloo diesel Munafiq , Black mailer Islam frosh Double GAY ki tashreef mai laikin jooton smait namaaz parhnay mai koi harj nahiwhere are Fatwa'baaz Mullahas?
dimagh apka kam karta hai? jootay saaf hain? itna budda hokay bi nimaz ke basic adab ka pata nhi.. sirf ye nhi lot of others doesn,t know about nimaz and they pretend like to be a muslim.. pakistan bohat khatarnak mor par kara hai.. Allah ham par reham kare aur inn munafiqoo ki jangal se hamain nijat day. Ameenقطع نظر مشاہداللہ کے دیگر اعمال (کرتوت) کے کم از کم اس معاملے میں مجھے مشاہداللہ کے اس عمل پر کوئی اعتراض نہیں
کیونکہ
اگر جوتے صاف ہیں تو جوتوں سمیت نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ سنت رسول ہے۔
جوتوں سمیت نماز پڑھنے میں کسی قسم کی کوئی قباحت نہیں ہے
ایک دفعہ حضور صل اللہ علیہ وسلم مسسجد نبوی میں نماز پڑھا رہے تھے کہ دوران نماز انہوں نے اپنے جوتے اتار دئے۔ ان کو دیکھ کر صحابہ کرام نے بھی جوتے اتار دئے- نماز ختم کرکے نبم اکرم نے صحابہ سے پوچھا تم لوگوں نے جوتے کیوں اتارے تو صحابہ نے جواب دیا کہ آپ کو دیکھ کر- اس پر بنی اکرم نے فرمایا کہ مجھے تو جبرئل نے آکر بتایا تھا کہ میرے جوتوں پر نجاست لگی ہے- تم لوگوں کو جوتے اتارنے کی ضرورت نہیں تھی- اگر جوتوں پر نجاست نہ لگی ہو تو جوتے پہن کر نماز پڑھی جاسکتی ہے- جوتے لازمی اتارنے کا رواج سلطنت عثمانیہ کے دور سے شروع ہوا تھا- اس سے پہلے مسلمان عام طور پر جوتے پہن کر ہی نماز پڑھتے تھے، مساجد میں بھی
پھٹواریوں کے آقا اگر کپڑے اتار کر نماز پڑھ لیں تو پھٹواری اس کے حق میں بھی دلیل لے آئیں گے،۔
ہمارے آقا تو حضور صل اللہ علیہ وسلم ہیں- آپ کس کی اتباع کرتے ہیں
سیاست میں چھتر پڑنے پر مذہب کو ڈھال بنا لیتے ہو
کبھی گدھے کو باپ بنا لیتے ہو، کبھی اس کا گوشت کھا لیتے ہو
خدا گواہ ہے میں نے کبھی عمران کو باپ نہیں کہا