خود اذیتی۔۔۔۔۔۔ایک نفسیاتی عارضہ

barca

Prime Minister (20k+ posts)
خود اذیتی۔۔۔۔۔۔ایک نفسیاتی عارضہ

163471-Safemefrommyself-1376785273-609-640x480.JPG



خود اذیتی ایک ذہنی و نفسیاتی عارضہ ہے۔ یہ دراصل اپنے ان جذبات واحساسات کو سکون دینے کی ایک کوشش ہے کہ جن کو خود اذیت پسند لوگ معاشرے کے دیگر افراد کے ساتھ بانٹ نہیں سکتے یا پھر کسی ڈر یا خوف کی بنا پر وہ اسے دوسرے افراد پر ظاہر کرنے سے گھبراتے ہیں۔

یہ عارضہ عام طور پر ان لوگوں کو لاحق ہوتا ہے کہ جن کے ماضی کسی کربناک صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں مثلاً شدید محبت میں ناکامی، خانگی زندگی کی تلخیاں یا ناکامی، محرومیاں، جنسی زیادتی، کسی پیارے کا بچھڑ جانا وغیرہ۔ آپ اسے ایسا ہی سمجھ لیں کہ جس طرح کسی دکھ یا غم میں ہم زاروقطار رو کر اپنی بھڑاس نکالتے ہیں اور ہمارا ذہنی و نفسیاتی توازن دوبارہ متوازن ہو جاتا ہے‘ اسی طرح خود اذیت پسند افراد رونے کی بجائے خود کو اذیت دے کر یہ توازن حاصل کرتے ہیں۔


کچھ افراد کو اتنا غصہ آتا ہے یا وہ اتنے جارح ہو جاتے ہیں کہ ان کو خود سے ہی خوف محسوس ہونے لگتا ہے کہ وہ اس انتہائی حالت میں کسی کو کوئی بڑا نقصان نہ پہنچا دیں اور اسی وجہ سے وہ اس حد سے بڑھے ہوئے غصے یا جارحانہ پن کا رخ اپنی ذات کی طرف موڑ لیتے ہیں جس کا نتیجہ خود اذیتی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ خود اذیت پسند افراد کے بارے میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ وہ یہ افعال دوسروں کی توجہ کے حصول کی خاطر کرتے ہیں جبکہ خود اذیت پسندی کا شکار افراد کے خیال میں یہی وہ واحد طریقہ ہے کہ جس کے ذریعے وہ اپنی پریشانیوں اور مسائل کو کم کر سکتے ہیں، جبکہ بعض افراد کو اپنے لاشعور میں دبے اس مسئلے کا بھی ادراک نہیں ہوتا اور وہ نہیں جانتے کہ وہ خود کو کیوں اور کس لئے اذیت دے رہے ہیں۔


خود اذیتی پہلے پہل محرومی‘ ناکامی یا مایوسی وغیرہ میں غیر ارادی طور پر سر زد ہوتی ہے یا ہو سکتی ہے اور بعد ازاں ذاتی سکون کے حصول کی خاطر یہ ایک عادت میں تبدیل ہو جاتی ہے یا ہو سکتی ہے مگر ضروری نہیں کہ ہر بار خود اذیتی کی شدت نفسیاتی مسئلہ کی شدت سے ہم آہنگ ہو ۔ عام طور پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایسے افراد خود اذیتی کے اتنے عادی ہو جاتے ہیں کہ جب تک وہ یہ عمل نہیں دوہراتے انہیں سکون کا وہ معیار حاصل نہیں ہوتا جس کے وہ متلاشی ہوتے ہیں اور اس سکون کے حصول کیلئے وہ بار بار اس عمل کو دوہراتے ہیں اور بعض اوقات اس عمل کے خوفناک نتائج گہرے زخم‘ شدید انفیکشن یا مستقل معذوری کی صورت میں بھی سامنے آتے ہیں۔

خود اذیتی کے عام طریقوں میں بازوئوں ،ہاتھوں، ٹانگوں اور بعض اوقات چہرے‘ پیٹ‘ چھاتی حتی کہ اعضائے تولید کو تیز دھار آلات مثلا بلیڈ‘ چھری،شیشہ یا قینچی وغیرہ سے کٹ لگانا شامل ہے۔ کچھ افراد خود کو جلا کر، جسم کو ناخنوں سے کھرچ کر، خود کومکے اور تھپڑ مار کر یا دروازوں اور دیواروں وغیرہ سے ٹکریں مار کر سکون حاصل کرتے ہیں جبکہ دانتوں سے جسم کو کاٹنا جلد میں تیز دھار آلات کھبونا اور ضرر رساں اشیا نگل جانا خود اذیتی کی دیگر اقسام ہیں۔ خود اذیتی کے کچھ طریقے مثلاً بال نوچنا‘ پلکیں اور بھنویں اکھیڑنا اور جسم پر چٹکیاں کاٹنا ایسے افعال ہیں کہ جن میں طبی امداد کی ضرورت نہیں پڑتی۔


یک سروے کے مطابق ہسپتالوں میں داخل ہونے والے 10 فیصد افراد خود اذیتی کی وجہ سے ہسپتال پہنچتے ہیں۔ عورتیں عام طور پر 15 سے 25 سال کے درمیان جبکہ مرد 20سے 30 سال کے درمیان اس عارضہ میں مبتلا ہوتے ہیں۔ مگر ضروری نہیں کہ تمام مرد و عورتیں اسی عمر میں خود اذیتی میں مبتلا ہوں۔ اس نفسیاتی عارضہ میں مبتلا عورتوں کی تعداد مردوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ منشیات اور الکوحل کا زیادہ مقدار میں استعمال بھی خود اذیتی کی ایک شاخ ہے اور اس میں لازماً طبی امداد کی ضرورت پڑتی ہے۔ حد سے زیادہ سگریٹ نوشی بھی اسی زمرے میں آتی ہے مگر سگریٹ نوش افراد کا مقصد خود کو نقصان پہنچانا نہیں ہوتا مگر اس کے ذیلی اثرات و نقصانات سے صرف نظر ممکن نہیں جبکہ جسمانی خود اذیتی کے عادی افراد کا مقصد ہی خود کو نقصان پہنچانا یا زخمی کرنا ہوتا ہے۔



اس قسم کے افراد خود کو باقاعدگی سے زخمی کر کے یا نقصان پہنچا کر سکون حاصل کرتے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے مسائل کو چھپانے کے طریقے ڈھونڈ رکھے ہوتے ہیں اور جب کبھی یہ خود کو حد سے زیادہ نقصان پہنچا دیتے ہیں اور ان کو طبی امداد کی ضرورت پڑتی ہے تو اپنے شدت اور اذیت پسندانہ افعال کو چھپانے کیلئے ان کے پاس گھڑی گھڑائی کہانیاں موجود ہوتی ہیں یا پھر وہ راز کے افشاء ہونے کے خوف کے زیر اثر طبی امداد ہی حاصل نہیں کرتے جس کے خوف ناک نتائج بھی برآمد ہوسکتے ہیں


 
Last edited:

barca

Prime Minister (20k+ posts)


خود اذیتی سے چھٹکارا کیسے حاصل کیا جائے؟

ذیل میںخود اذیتی کے مرض میں مبتلا افراد کے لیے کچھ ہدایات درج ہیں کہ جن پر عمل پیرا ہو کروہ اس مہلک عادت پر قابو پا سکتے ہیں۔

1
۔ اپنا تجزیہ کریں کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں اور پھر اس کا مناسب حل بھی تجویز کریں
۔
2

۔ بند کمرے میں یا کسی ویران جگہ پر جاکر اپنے نفسیاتی مسئلہ کو اونچی آواز میں بول کر بیان کردیں، آپ کا ذہنی دبائو یقینا کم ہوجائے گا
۔
3

۔ ذہنی دبائو کی حالت میں اپنے جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر ناک کے ذریعے لمبی سانس لیں اور منہ کے ذریعے خارج کردیں
۔
4
۔ جب آپ کا اپنے جسم کو زخمی کرنے کو دل چاہے تو سرخ مارکر سے اپنے جسم پر نشان لگائیں بجائے اس کے کہ آپ تیز دھار آلات سے اپنے جسم کو چھیدتے اور کترتے رہیں
۔
5
۔ سینڈبیگ، گدے یا تکیے پر زور زور سے مکے مارتے رہیں حتی کہ آپ نارمل ہوجائیں
۔
6
۔ اپنے ہاتھوں کو برفیلے پانی میں ڈبوئیں مگر یہ عمل ایک حد سے نہ بڑھے
۔
7
۔ اپنے جسم کے جن حصوں پر آپ تشدد کرتے ہیں وہاں زخم لگانے کے بجائے برف لگائیں تو ایک مناسب وقفہ کے بعد آپ سکون محسوس کریں گے۔

بہرحال خود اذیتی میں مبتلا ہونے کے عوامل جو بھی ہوں یہ بات تو مسلمہ ہے کہ یہ ایک خوفناک مرض ہے جس کا اگر بروقت تدارک نہ کیا جائے تو یہ انسان کو خود کشی جیسے انتہائی اقدام کی طرف بھی مائل کرسکتا ہے

اس لئے اپنے نفسیاتی وذاتی مسائل کو چھپا کر خود کو اذیت دینے کے بجائے اگر کسی ماہر نفسیات سے علاج کروایا جائے تو یقینا فائدہ ہوگا۔اگر آپ خود اذیتی سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو مندرجہ بالا ہدایات کی روشنی میں عمل پیرا ہوں،

آپ کو یقینا افاقہ ہوگا۔مگر یاد رکھیں کہ افاقہ اسی صورت میں ہوگا جب کہ آپ خود کو علاج کی طرف مائل کریں اور خود اذیتی سے نجات پانا چاہیں
 
Last edited:

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
خود لذتی کے بارے میں بھی کچھ لکھ دیتے. نوجوانوں کا بھلا ہو جاتا

:p
 

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)
برکا ان کو مزہ اتا ہے اس کام سے اپ ان کے مزے کو کیوں خراب کررہے ہیں

cms-image-000042373.jpg


 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
@barca mayra hayal hai yeh angrayzo ka marz hai jis ki tum nay translation chaap di hai.
-
-
haan yeh @unicorn kay kaam aa sakta hai likha huwa per woh urdu nahe janta
;)​
 

shafi3859

Minister (2k+ posts)
ham baheseayt e qoam ... hud azeyati k marz ka shikar hain.... kabhi tafu jaisi bimari ko leader banatay hain to kabhi noory ko wazere azam...

afghans ko apny mulk may panah dety hain .... oar neel k sahil say lay ker kashgher tak "khudaee foujdarian" sirf ham per farz hay....

apny aap ko is say ziada oar kia azeeat day sakta hay koi...

 

cheetah

Chief Minister (5k+ posts)
Barca come on you are extremely talented guy why are you reading and posting such gloomy topics, have you joined psychology classes.
People who voted for PMLN I think suffering from this bipolar disorder lekin they inflicted the whole nation rather himself.
 

ImRaaN

Chief Minister (5k+ posts)
انچارج پروفیسر سرجن ڈاکٹر برسا بٹ صاحب
اسپیشلسٹ ان امراض نفسیات اینڈ منشیات ، نیز جنسی امراض کے لے بھی رجوع کریں
عورتوں کیلے علیحدہ انتظام ہے


پتہ = سیاست پی کے فورم جگہ نامعلوم
ٹیلیفون .42042040

 

Back
Top