Haidar Ali Shah
MPA (400+ posts)
پانامہ والے شریف بہت چالاک اور شاطر شخص ہیں یہ ہر دوسرے ہفتے قوم کو ٹرک کے بتی کے پیچھے لگا دیتے ہیں۔ پچھلے ایک مہینے سے خان صاحب کی ٹیم اور "اندر" کی خبر رکھنے والے صحافی ہمیں روز یہ خوشخبری سناتے رہے کے شریفوں کے تخت تختہ دار میں بدلنے والی ہیں. روز ٹی وی پر "ناقابل ترید" ثبوت دکھائے جانے لگے ایک وقت میں تو میں بھی سمجھنے لگا تھا
کے اب تو شریفوں کے شلواریں گیلی ہوگئی ہوگی.* لیکن نہیں جناب ایسا کچھ نہیں ہوا خان صاحب کے وکیل بھی لگتا ہیں رات کو گنڈاپوری شہد پی کر سو جاتے تھے اور صبح منہ ہاتھ دھوئے بغیر جج کے سامنے افسانوں کے انبار ڈھیر کردیتے. جج بھی آخر تنگ آگر "پکوڑوں" کی فرمائش کر بیٹھے شاید وہ بھی دل ہی دل میں خوش تھے کہ تاریخ میں نام آنے سے بچ گیا ورنہ تاریخ میں لکھا جاتا کے تیسری دنیا کے ججوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی کی یاد تازہ کرکے غضب کردیا.
اس کی نوبت شاید کھبی نا آئے خان صاحب سراج سے بھی ذیادہ سادہ نکلے ہر بار شریف اسے بند گلی میں چھوڑ کر آجاتے ہیں. پانامہ کے بارے میں پل پل کے*خبرے دینے والے صحافی پہلے تو جنرل راحیل کو مارشل لاء لگانے کیلئے مدعو کرتے رہے اور اسکی ہر بات کی اپنی تشریح نکال کر شریفوں کے نیند خراب کرتے رہے لیکن جیسے ہی راحیل کی ریٹایرمنٹ قریب آتی گئے وہ شریف سے مطالبہ کرنے لگے کہ موصوف کی مدت ملازمت میں توسیع کردو. شریف نے آخر دن تک میڈیا کو ناخبر رکھا اور پانامہ نامی کبوتر نظروں اور خبروں سے اوجھل ہوتی گئی.
چیف آف سٹاف خواہ راحیل ہی رہتا یا اشفاق نسیم آتا کشمیر تب بھی ہندوستانی فوج کے رحم وکرم پر ہوتا. آگر جنرل رمدے آتا تو کو نسا برما کے مسلمان سکون کا سانس لے لیتے؟ کوئی ن والا خان صاحب آتا یا کوئی نون غنہ والا خاں صاحب ایران میں تب بھی سنی مسجد کی اجازت نا ہوتی ایران تب بھی اپنی ابا میر جعفر اور میر صادق کا کردار کرتی یہ انکے خون میں ہیں بدلنا کچھ بھی نہیں فطرت مر کر بھی ساتھ رہتی ہیں. چلو مبارک ہو باجواہ صاحب آگئے اسرائیل میں آگ باجواہ صاحب کی ہیبت سے نہیں لگی اور نا ہی وہ سعودیوں کو یمن پر بمباری سے روک سکے گا.
یقین کرو فلسطین کو صلاح الدین پاکستان سے نہیں ملے گا اور نہ ہی امریکیوں کو دس گناہ بڑی ایمبیسی بنانے سےکوئی روکے گا نہ ڈرون سے کہانی وہی پرانی جاری رہے گی. وزیرستان اور بلوچستان میں روز دہشت گرد مرتے رہینگے روز انکی کمر توڑی جائیگی اور دوسرے روز وہ بزدلانا حملہ کرکے پچاس ساٹھ بےگناہ مارتے رہینگے.
یہ تم بھی جانتے ہو اور میں بھی جانتا ہوں "تبدیلی" نامی کچھ نہیں ہونے والا. تو پھر فرق کیا پڑتا ہیں کون آیا اور کون گیا. بقول شاعر
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے ..... زندگی یوں ہی تمام ہوتی ہے
کے اب تو شریفوں کے شلواریں گیلی ہوگئی ہوگی.* لیکن نہیں جناب ایسا کچھ نہیں ہوا خان صاحب کے وکیل بھی لگتا ہیں رات کو گنڈاپوری شہد پی کر سو جاتے تھے اور صبح منہ ہاتھ دھوئے بغیر جج کے سامنے افسانوں کے انبار ڈھیر کردیتے. جج بھی آخر تنگ آگر "پکوڑوں" کی فرمائش کر بیٹھے شاید وہ بھی دل ہی دل میں خوش تھے کہ تاریخ میں نام آنے سے بچ گیا ورنہ تاریخ میں لکھا جاتا کے تیسری دنیا کے ججوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی کی یاد تازہ کرکے غضب کردیا.
اس کی نوبت شاید کھبی نا آئے خان صاحب سراج سے بھی ذیادہ سادہ نکلے ہر بار شریف اسے بند گلی میں چھوڑ کر آجاتے ہیں. پانامہ کے بارے میں پل پل کے*خبرے دینے والے صحافی پہلے تو جنرل راحیل کو مارشل لاء لگانے کیلئے مدعو کرتے رہے اور اسکی ہر بات کی اپنی تشریح نکال کر شریفوں کے نیند خراب کرتے رہے لیکن جیسے ہی راحیل کی ریٹایرمنٹ قریب آتی گئے وہ شریف سے مطالبہ کرنے لگے کہ موصوف کی مدت ملازمت میں توسیع کردو. شریف نے آخر دن تک میڈیا کو ناخبر رکھا اور پانامہ نامی کبوتر نظروں اور خبروں سے اوجھل ہوتی گئی.
چیف آف سٹاف خواہ راحیل ہی رہتا یا اشفاق نسیم آتا کشمیر تب بھی ہندوستانی فوج کے رحم وکرم پر ہوتا. آگر جنرل رمدے آتا تو کو نسا برما کے مسلمان سکون کا سانس لے لیتے؟ کوئی ن والا خان صاحب آتا یا کوئی نون غنہ والا خاں صاحب ایران میں تب بھی سنی مسجد کی اجازت نا ہوتی ایران تب بھی اپنی ابا میر جعفر اور میر صادق کا کردار کرتی یہ انکے خون میں ہیں بدلنا کچھ بھی نہیں فطرت مر کر بھی ساتھ رہتی ہیں. چلو مبارک ہو باجواہ صاحب آگئے اسرائیل میں آگ باجواہ صاحب کی ہیبت سے نہیں لگی اور نا ہی وہ سعودیوں کو یمن پر بمباری سے روک سکے گا.
یقین کرو فلسطین کو صلاح الدین پاکستان سے نہیں ملے گا اور نہ ہی امریکیوں کو دس گناہ بڑی ایمبیسی بنانے سےکوئی روکے گا نہ ڈرون سے کہانی وہی پرانی جاری رہے گی. وزیرستان اور بلوچستان میں روز دہشت گرد مرتے رہینگے روز انکی کمر توڑی جائیگی اور دوسرے روز وہ بزدلانا حملہ کرکے پچاس ساٹھ بےگناہ مارتے رہینگے.
یہ تم بھی جانتے ہو اور میں بھی جانتا ہوں "تبدیلی" نامی کچھ نہیں ہونے والا. تو پھر فرق کیا پڑتا ہیں کون آیا اور کون گیا. بقول شاعر
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے ..... زندگی یوں ہی تمام ہوتی ہے
Last edited: