خبریں

حیدرآباد میں عدم برداشت کی انتہا ہوگئی, سڑک پر چھڑکاؤ کے دوران پانی کی چھینٹیں پڑنے پر ایک نوجوان چپس فروش کو قتل کر دیا گیا۔ محمد فہد ملک نامی چپس فروش سڑک پر دھول اٹھنے کے باعث پانی کا چھڑکاؤ کر رہا تھا، جس کی چھینٹیں اشفاق سردار نامی شخص کے کپڑوں پر پڑیں، جس سے وہ طیش میں آ گیا۔ پولیس حکام کے مطابق چھینٹے پڑنے سے کپڑے خراب ہونے پر جھگڑا شروع ہوا، اوراشفاق سردار نے چپس فروش کو زد و کوب کیا، جس پر نوجوان دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو گیا یہ واقعہ تھانہ حالی روڈ کی حدود میں پیش آیا۔پولیس نے ملزم اشفاق سردار کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مقتول چپس فروش محمد فہد ملک دل کا مریض تھا، جھگڑا جس کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔
ویتنامی سفیر کی لاپتہ اہلیہ مل گئیں۔۔ویت نامی سفیر کی لاپتہ اہلیہ اپنے شوہر سے ناراض تھیں۔۔ اسلام آباد پولیس نے ویتنام کے سفیر کی اہلیہ کا سراغ لگا لیا, پولیس نے بتایا کہ ویتنامی سفیر کی اہلیہ اسپورٹس کلب ایف نائن پارک میں بیٹھی ہوئیں تھیں, انہیں انکے شوہر کے ہمراہ گھر روانہ کردیا گیا,ویتنامی سفیر کی اہلیہ کو چار گھنٹے سے لاپتہ تھیں, اسلام آباد کے ایس ایس پی انویسٹیگیشن حسن جہانگیر وٹو نے خا بتایا کہ خاتون سیکٹر ایف نائن پارک میں واقع میگا زون میں سوئمنگ اور بولنگ کرنے گئی ہوئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا ویتنامی سفیر کی اہلیہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ شوہر سے ناراض ہو کر گئی تھیں, خاتون کے بقول ان کا گھر میں دل نہیں لگ رہا تھا لہٰذا وہ گھر سے نکل آئیں، انہیں کچھ نہیں سمجھ نہیں آیا۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق خاتون کو چار گھنٹوں کے بعد اسلام آباد پولیس نے ایف نائن پارک میں ٹریس کیا,پولیس کے مطابق ویتنامی سفیر کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ ہفتے کی صبح ایف ایٹ ون سے بیوٹی پارلر جانے کے لیے نکلیں اور اس کے بعد ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا۔ ویتنام کے سفیر کی اہلیہ کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے آئی جی اسلام آباد پولیس سے رابطہ کیا تھا,وزیراعلیٰ نے ہدایت کی تھی کہ پولیس جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سفیر کی اہلیہ کی جلد تلاش یقینی بنائے۔ سفارت کار کی اہلیہ کی گمشدگی کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ حکام کی دوڑیں لگ گئیں تھیں ، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایس پی انویسٹیگیشن اور ایس پی سٹی موقع پر موجود تھے,ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے تلاش کیلئے تین ٹیمیں تشکیل دے دی گئی تھیں۔
ملک بھر میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ایسی بہت سی وارداتوں میں پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کی بھی وارداتیں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایک تاجر کو 2 پولیس اہلکاروں سمیت ایک ریلوے ملازم نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے 1 کروڑ روپے کا تاوان حاصل کرنے کے لیے اغوا کر لیا۔ پولیس کارروائی کرتے ہوئے مغوی تاجر کو بازیاب کروانے کے ساتھ ساتھ تاوان کے 1 کروڑ روپے بھی برآمد کر لیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے کارروائی کے دوران 3 سرکاری ملازموں کے ساتھ 5 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، پولیس کی طرف سے بازیاب کروائے گئے ریاض نامی تاجر کے برادرنستی نے بتایا کہ وہ شادباغ کے رہائشی ہیں اور اپنے 50 سالہ دوست کو ملنے سگیاں پل پر گئے تھے۔ سگیاں پل پر شالیمار تھانے کے تھانیدار، ایک پولیس اہلکار اور ریلوے کلرک سمیت 6 افراد نے انہیں گاڑی سمیت اغوا کر لیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ملزموں نے مغوی تاجر ریاض کے فون سے اس کے برادر نسبتی کو فون کر کے 1 کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا۔ پولیس کو اطلاع ملنے پر فوری کارروائی کی گئی اور اگلے 24 گھنٹوں کے دوران 3 سرکاری ملازموں سمیت 5 ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ ایس پی سٹی علی قاضی نے بتایا کہ ملزم مغوی تاجر کو مختلف گاڑیوں میں بٹھا کر مختلف جگہوں پر گھومتے رہے اور اس دوران گاڑیوں کے نمبر بھی تبدیل کرتے رہے۔ پولیس نے مہران، نجیب اللہ، عمیر، اعجاز اور عثمان نامی ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے اور ایک ملزم اب تک مفرور ہے، پولیس کے مطابق ملزموں سے تاوان کی رقم 1 کروڑ روپے اور 2 گاڑیاں بھی برآمد کر لی گئی ہیں۔
وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے سینئر سفارتکار ڈاکٹر دیارخان کی ٹریننگ کے دوران موت کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر دیا یہ مطالبہ سیکر ٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی کے توسط سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن انعام اللہ دھا ریجو کے نام لکھے گئے خط میں کیا گیا. ڈاکٹر دیار خان کو جونئیر ڈائریکٹنگ اسٹاف نے پر یزنٹیشن پر توہین آمیز تنقید کا نشانہ بنایا,خط میں فارن سروس کے گریڈ 20کے افسر ڈاکٹر دیار خان کی المناک موت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا کہ 4 اپریل کو سینئر سفارتکار کو ہا رٹ اٹیک ہواجو ان کی موت کا سبب بنا، مرحوم نیشنل مینجمنٹ کالج میں زیر تربیت تھے، انہیں چار اپریل کو ہارٹ اٹیک ہوا جو بعد میں ان کی موت کا سبب بنا,سینئر سفارتکار دیار خان کو جونئیر ڈائریکٹنگ اسٹاف نے ایک پر یزنٹیشن پر توہین آمیز تنقید کا نشانہ بنایا, تنقید کے باعث انہیں شدید تناو دیکھنا پڑا, اور صدمہ برداشت نہیں کرسکے,مرحوم چائنا ایکسپرٹ تھے اور ایسے سلوک کے مستحق نہیں تھے۔
توہین عدالت کی سزا میں گرفتار اعلیٰ سرکاری افسر نے غیر مشروط معافی مانگ لی جس پر افسر کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا,سول جج راولپنڈی عادل سرور سیال نے عمر ملک کو کمرہ عدالت میں نامناسب رویئے پر بخشی خانہ بھجوا دیا تھا،اپنے ایک کیس میں مدعی کے طور پر پیش ہونے والے افسر کو عدالت نے آئندہ محتاط رہنے کا حکم دے دیا. سول جج راولپنڈی عادل سرور سیال نےگرفتار اعلیٰ سرکاری افسرمحمد عمر ملک کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا, عدالتی حکم کے ساتھ ہی سرکاری افسر کو پولیس نے بخشی خانہ سے رہا کردیا,عدالت میں غیر مناسب رویئے پر سابق ممبر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں 15 روز قید اور 2 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی تھی,سابق ممبر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام محمد عمر ملک مقدمے میں بطور مدعی پیش ہوئے تھے, جبکہ راولپنڈی کی عدالت نے وفاقی سیکرٹری محمد عمر ملک کو کمرہ عدالت میں ہتک آمیز رویہ اختیار کرنے پر 15 روز قید اور 2 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی جس کے بعد پولیس نے اُنہیں گرفتار کر لیا۔ راولپنڈی کے سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ عادل سرور سیال کی عدالت نے فیڈرل سیکرٹری محمد عمر ملک کی جانب سے نامناسب، ہتک آمیز رویئے اور بدتمیزی کا سخت نوٹس لیا,فیڈرل ممبر ٹیلی کام محمد عمر ملک ایک مقدمے میں مدعی کے طور پر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ دوران سماعت نامناسب اور ہتک آمیز رویئے اور بدتمیزی کرنے پر عدالت نے دفعہ 228کے تحت ٹرائل کرکے فیڈرل سیکرٹری کو قید اور جرمانے کی سزا کا حکم سناتے ہوئے کمرہ عدالت سے گرفتار کروا دیا۔ گرفتار کرنے کے بعد پولیس نے فیڈرل سیکرٹری کو جیل منتقل کر دیا تھا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے مطالبات کا سلسلہ جاری ہے, اس بار آئی ایم ایف نے اراکین پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز ختم کرنے کی تجویز دے ڈالی, وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال2024-25 کے بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں غیرمعمولی تبدیلیاں کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی تجویز پر اراکین پارلیمنٹ کی صوابدیدی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز ختم کرنے کی تجویز دیدی ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن سال کی وجہ سے رواں مالی سال ارکان پارلیمنٹ کو 61ارب روپے کی اسکیمیں دی گئی,ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی تجویز پر صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر فنڈنگ بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کا ترقیاتی بجٹ 26ارب روپے سے کم کرکے 17 ارب روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق تعلیمی شعبے کا ترقیاتی بجٹ 83 ارب روپے سے کم کے 32ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سڑکوں، شاہراہوں اور موٹرویزے کا ترقیاتی بجٹ 245 ارب روپے سے کم کے 173 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کا ترقیاتی بجٹ متاثر ہونے لگا,ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اہداف پورے کرنے کے لیے ترقیاتی بجٹ پر ہرسال کٹوتی کا انکشاف ہوا,ذرائع کے مطابق رواں سال 950 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 379 ارب روپے استعمال ہوئے، صحت اور اعلیٰ تعلیم سمیت سماجی شعبے اور انفرااسٹرکچرکے کئی منصوبے متاثر ہوئے۔
ملک بھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے ادارہ شماریات کی رپورٹ جاری رواں ہفتے کے دوران فی کلو ٹماٹر کی قیمت میں 6 روپے 63 پیسے اضافہ دیکھنے میں آیا: ادارہ شماریات وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے ملک بھر سے مہنگائی کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں مسلسل ڈیڑھ مہینے تک مہنگائی میں کمی کے بعد دوبارہ سے اضافہ ہونا شروع ہو چکا ہے اور مہنگائی کی شرح میں ہفتہ وار بنیادوں پر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رواں ہفتے کے دوران ملک بھر میں مہنگائی کی شرح 0 اعشاریہ 11 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 21 اعشاریہ 40 فیصد ہو چکی ہے۔ ادارہ شماریات کی رواں ہفتے مہنگائی کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 14 اشیاء کی قیمتیں میں کمی اور 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام ریکارڈ کیا گیا ہے۔ رواں ہفتے کے دوران فی کلو ٹماٹر کی قیمت میں 6 روپے 63 پیسے اضافہ دیکھنے میں آیا، پیاز کی فی کل قیمت میں 3 روپے 51 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رواں ہفتے دال ماش کی فی کلو قیمت میں 10 روپے 92 پیسے کا اضافہ ہوا، فی درجن کیلوں کی قیمت میں 2 روپے 57 پیسے کا اضافہ ہوا جبکہ آلو، تازہ دودھ اور سگریٹس کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رواں ہفتے فی درجن انڈوں کی قیمت میں 15 روپے 77 پیسے کی کمی ہوئی، ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 150 روپے 69 پیسے کمی ہوئی، 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 34 روپے 33 پیسے کمی ہوئی، فی کلو چینی کی قیمت 17 پیسے کم ہوئی، فی کلو چکن کی قیمت 36 پیسے کم ہوئی جبکہ سستی ہونے والی اشیائے میں چاول، دال مسور اور دال مونگ بھی شامل ہیں۔ ادارہ شماریات کے مطابق رواں ہفتے کے دوران گھی، کوکنگ آئل اور مٹن کی قیمت میں استحکام دیکھنے میں آیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی تھی جبکہ 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ 21 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام دیکھنے میں آیا تھا۔
دوسرے ملکوں میں آرامکو برانڈ کو فروغ دینے کیلئے اپنے وسائل یکجا کر رہے ہیں: یاسر مفتی سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی دنیا کی سب سے بڑی انٹی گریٹڈ انرجی وکیمیکل کمپنی سعودی آرامکو کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق گیس اینڈ آئل (گو) پاکستان کے 40 فیصد حصص خریدنے کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ گو متنوع ڈائون سٹیم ایندھن ، لبریکنٹس اور کنوینینس سٹورزآپریٹر میں پاکستان کی سب سے بڑی ریٹیل اور سٹوریج کمپنیوں میں سے ایک تصور کی جاتی ہے، گو کی ویب سائت کے مطابق پاکستان میں اس کی 11سو سے زیادہ ریٹیل دکانیں موجود ہیں جو صارفین کو لبریکنٹس، ڈیزل و پٹرول فراہم کرتی ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق دسمبر 2023ء میں اس خریداری کا اعلان کیا گیا تھا جو پاکستان میں سعودی آرامکو کی پہلی ڈائون سٹریم ریٹیل سرمایہ کاری نمائندگی کرتی ہے اور اس کمپنی کی مارکیٹوں میں بڑھتی ہوئی ریٹیل موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔ ایگزیکٹو نائب صدر برائے پراڈکتس اینڈ کسٹمرز آرامکو یاسر مفتی کا کہنا تھا کہ ہماری عالمی ریٹیل توسیع میں تیزی آئی ہے جو ہمارے سفر کی طرف ایک اہم ترین اگلا قدم ہے۔ یاسر مفتی کا کہنا تھا کہ گو پاکستان کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری سے ہم آرامکو کی اعلیٰ معیاری مصنوعات وخدمات پاکستانی صارفین کو فراہم کرنے کے منتظر ہیں۔ ہم آرامکو کے بین الاقوامی شراکت داروں کے بڑھتے نیٹ ورک میں اعلیٰ صلاحیتی اضافے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور نئے مواقع کھولنے اور دوسرے ملکوں میں آرامکو برانڈ کو فروغ دینے کیلئے اپنے وسائل یکجا کر رہے ہیں۔ مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی طرف سے گزشتہ مہینے ہی آرامکو کی طرف سے گو پاکستان میں 40 فیصد حصص کے حصول کے معاہدے کی منظوری دی گئی تھی۔ آرامکو کمپنی نے مارچ کے مہینے میں چلی میں متنوع ایندھن ولبریکنٹس خوردہ فروش ایس میکس ڈسٹری بیون ایس پی اے نامی کمپنی کے 100 فیصد حصص خریدے تھے۔ آرامکو کی طرف سے گزشتہ برس دسمبر میں گو پاکستان کے 40 فیصد حصص خریدنے کیلئے حتمی معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جسے اقتصادی ماہرین نے زرمبادلہ کی کمی سے لڑتے ہوئے پاکستان کیلئے ایک مثبت اشاریہ قرار دیا تھا۔ پاکستان کیلئے ایف ڈی آئی کی آمد اہم چیلنج رہا ہے جس نے رواں مالی سال جولائی تا اپریل میں 1 اعشاریہ 46 بلین ڈالر حاصل کیے جو پچھلے مالی سال کے اسی عرصے میں 11 ملین ڈالر کے اضافے سے 1 اعشاریہ 35 بلین ڈالر رہے تھے۔
وزیراعظم کا فیصلہ دھرا رہ گیا، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں معمولی کمی,سوشل میڈیا صارفین کی تنقید وزیراعظم کا فیصلہ دھرا رہ گیا، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں معمولی کمی,سوشل میڈیا صارفین کی تنقید وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے 40 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 90 پیسے کمی کی ہدایت ہوا میں اڑا دی گئی, پیٹرولیم ڈویژن نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں معمولی کمی کردی,وزیراعظم شہباز شریف نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے وزارت خزانہ کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچھی خاصی کمی کی ہدایت کی تھی۔ وزیراعظم نے وزارت خزانہ کو پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے 40 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 90 پیسے کمی کی ہدایت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت کی عوام دوست پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے اور معاشی استحکام آیا ہے۔ وزیراعظم کے اعلان میں حیران کن امر یہ تھا کہ حکومت کی جانب سے توقع سے زائد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم یہ حیرانی عارضی ثابت ہوئی۔وزارت خزانہ کے پٹرولیم ڈویژن نے مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا تو ان میں کی گئی کمی معمولی سی تھی۔ وزرات خزانہ نے وزیراعظم کی ہدایت کے برعکس آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کا جو نوٹیفیکیشن جاری کیا، اس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 74 پیسے کمی کی گئی۔ ہے جس کے بعد نئی قیمت 268 روپے 36 پیسے ہوگئی۔اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 86 پیسے کمی کی گئی اور نئی قیمت 270 روپے 22 پیسے ہوگئی۔پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگیا۔ رہنما ن لیگ ثانیہ عاشق نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پر لکھا آہستہ آہستہ لیکن یقینی طور پر... حکومت مہنگائی کم کر رہی ہے اور عوام کو ریلیف دے رہی ہے۔ ثانیہ عاشق کے ٹویٹ پر فاروق فیصل چاچو نے چھ گھنٹے تک خوب تعریفیں کرائیں کہ پیٹرول 15 روپے لیٹر کم کرنے کی ہدایات دے دی ہیں۔نوٹیفکیشن آیا تو 4 روپے 74 پیسے,اکثر لوگ سو چکے ہیں صبح اٹھیں گے تو معلوم پڑنے پر چاچو کی شان میں قصیدے پڑھیں گے. ثاقب بشیر نے لکھا یہ وزیراعظم کے فیصلے کو کس نے رات کی تاریکی میں بلڈوز کیا ؟ اس کو صرف بلنڈر تو نہیں کہہ سکتے. شاکر اعوان نے لکھا ‏حکومتی بدیانتی۔۔۔ یا بے بسی۔۔۔حکومت کون چلا رہا ہے،، حکومت پاکستان رات کو اعلان کرتی ہے کہ پیٹرول 15 روپے سستا ہوگا،لیکن پیٹرول 4 روپے کچھ پیسے سستا ہوگا،، یہ پیسے عوام کو واپس نہیں ملتے۔۔۔ اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ "شور ڈالا گیا، خبریں بھی چلوادی گئیں کہ پیٹرول 15 روپے سستا ہو رہا ہے، ناچ ناچ کر گھنگھرو توڑدئیے،ن لیگ کے رہنماؤں اور سپورٹرز نے! لیکن ہوا صرف پونے پانچ روپے سستا"- حکومت کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے سے زائد کی کمی کی گئی ہے۔اس سے قبل 15 مئی کو حکومت نے پیٹرول 15 روپے 39 پیسے اور ڈیزل 7 روپے 88 پیسے سستا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عالمی منڈی میں مندی کے رجحان کے سبب ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 31 مئی کو تقریباً 6 روپے 50 پیسے سے 7 روپے 50 پیسے تک کمی کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ گزشتہ 15 دنوں کے دوران عالمی مارکیٹ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بالترتیب 3.25 ڈالر اور 2.10 ڈالر فی بیرل کم ہوئی ہے، جبکہ اس سے پچھلے 15 دنوں میں 8.7 ڈالر اور 4.3 ڈالر فی بیرل کی تنزلی ہوئی تھی اور اسی کمی کو دیکھتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں ساڑھے 7 روپے تک کی کمی کا امکان تھا۔
وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کمیشن سے متعلق کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی, کابینہ ڈویژن نے کمیٹی کی تشکیل کا باضابطہ نو ٹیفیکیشن جاری کردیا, نوٹیفیکیشن کے مطابق کابینہ کمیٹی کے کنوینر وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ہوں گے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اقتصادی امور سنیٹر احد خان چیمہ ‘اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان اور سیکریٹری قانون کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ کمیٹی کی ٹی او آر دو رکنی ہیں, پہلا نکتہ یہ ہے کہ کیا فیض آباد دھرنے کے واقعہ پر ایک نیا کمیشن آف انکوائری بنایا جا ئے یا نہیں؟؟ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر نیا کمیشن آف انکوائری بنایا جائے تو اس کی کمپوزیشن اور اس کی ٹی او آرز کیا ہوں گی۔ تشکیل کردہ نئی کمیٹی 2 ہفتوں میں اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی,وزارت قانون و انصاف سیکر ٹیریٹ سپورٹ فراہم کرے گی۔وفاقی کابینہ اور سپریم کورٹ پہلے ہی نگران حکومت کے قائم کردہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ مسترد کر چکی ہیں۔ 21مئی کو وفاقی کابینہ نے فیض آباد دھرنا واقعے کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ انکوائری کمیشن نے اپنے ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق کام نہیں کیا,وفاقی کابینہ کو اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے فیض آباد دھرنا واقعے کے انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی تھی اور اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔ کابینہ نے اس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ انکوائری کمیشن نے اپنے ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق کام نہیں کیا,وفاقی کابینہ نے اس حوالے سے کابینہ کی ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی تھی جو اس سلسلے میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
تحریک انصاف کے گوجرانوالہ سے منتخب ایم این اے مبین عارف جٹ کے گھر اور دفتر سے ٹرانسفارمر اتروالئے گئے۔ مبین عارف جٹ نے ن لیگ کے سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر خان کو ہرایا تھا جس کے بعد ان پر دباؤ تھا کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ وفاداریاں بدل لیں لیکن مبین عارف جٹ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا۔ پی ٹی آئی ایم این اسامہ میل نے اس پر کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود ایم این اے کی رہائش گاہ، دفتر اور برآمدی فیکٹری۔ شہباز شریف !آپ نے ایکسپورٹ یونٹ اس لیے بند کیے کہ ایم این ایز نے وفاداریاں نہیں بدلیں، اور پھر دنیا سے زرمبادلہ کی بھیک مانگیں؟ انشااللہ اس بدمعاشی کے ذمہ داروں کا ایک دن احتساب ہو گا۔ ملیحہ ہاشمی نے اس پر کہا کہ شہباز شریف کس منہ سے دنیا سے سرمایہ کاری مانگ رہے ہیں جب اپنے ملک میں کاروبار کر کے لوگوں کو روزگار دینے والوں پر ایسا ظلم کیا جا رہا ہے؟ یہ فیکٹری کتنے ہی جیتے جاگتے انسانوں کا چولہا ہے جو آپ Twitter کا بٹن سمجھ کر بند کر کے بیٹھ گئے ہیں۔ کچھ خدا کا خوف کر لیں۔ ڈریں مظلوم کی آہ سے جس کے رب اور اس کے درمیان کوئی پردہ نہیں۔
سوشل میڈیا ایک طرف تو دنیا بھر سے رابطے کا ذریعہ بنا ہوا ہے تو دوسری طرف اسے پراپیگنڈا کے لیے استعمال کرنے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ن لیگ کے حمایتی وکیل خالد حسین تاج نے جسٹس اطہر من اللہ کے حوالے سے سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کو ٹیگ کرتے ہوئے ایک پیغام جاری کیا جس پر انہوں نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی ٹویٹ کے اکثر حقائق درست نہیں بلکہ غلط ہیں۔ خالد حسین تاج نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: یہ ٹویٹ اتنا زیادہ ری ٹویٹ کریں تاکہ 24 کروڑ عوام تک پہنچ جائے، اطہر من اللہ پاکستانی کی عدالتی تاریخ کا سب سے بڑا رانگ نمبر اور سیاسی جج ہے! آج اطہر من اللہ کے حوالے سے میں وہ حقائق ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ آپ کو بتائوں گا جس کی گواہی ثاقب بشیر بھی دیں گے۔ انہوں نے لکھا: جب اطہر من اللہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تھا تو سب سے زیادہ ماتحت عدالتوں میں مداخلت کرتا تھا، ایک خاتون وکیل نے 8 فروری 2021 کے دن اطہر من اللہ سے صرف اتنا سوال پوچھا تھا سر ہمارے چیمبر بغیر کسی نوٹس کے رات کو سی ڈی اے والوں نے گرا دیا اور ہمیں لاکھوں روپے کا نقصان ہوا کیسز کے فائل سے لیکر کلائنٹوں کے ضروری ڈاکومنٹ بھی جو ہمارے پاس چیمبر میں تھے وہ بھی ملبے کے ڈھیر بن گئے، اگر فرض کرے ہمارے چیمبر غیر قانونی بھی تھے تو بھی قانونی طور پر ہمیں 3 دن کا نوٹس دینا چاہئے تھا۔ انہوں نے لکھا: اطہر من اللہ نے اس سوال کو گستاخی سمجھا اس خاتون کو سبق سیکھانے کے لیے اپنی انا کی تسکین کے لیے اس کے 4 ماہ کے شیرخوار بچے سے الگ کر کے 27 دن اڈیالہ جیل میں رکھا اس خاتون کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بنایا، اس کیس میں اطہر من اللہ مدعی بھی تھا اور منصف بھی، جب یہ خاتون وکیل ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تو اطہر من اللہ نے اپنے سیکرٹری کے زریعے انسداد دہشتگردی کے جج کو فون کرایا اور ان کو سختی سے ہدایات دی کہ اس خاتون کی ضمانت کی درخواست خارج کرنا اور اس جج نے اطہر من اللہ کی خواہش پر اس خاتون وکیل کو 27 دن جیل میں رکھا۔ انہوں نے لکھا کہ: اس جج نے بعد میں بہت سے وکیلوں کو خود بتایا کہ ہمارے اوپر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا سخت دباؤ تھا، اسی وجہ سے میں درخواستیں خارج کیں۔ آج یہی اطہر من اللہ دوسروں کو کہہ رہا ہے کہ عدالتی معاملات میں مداخلت نہیں ہونی چاہئے، پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں ماتحت عدالتوں میں کسی جج نے سب سے زیادہ مداخلت کی ہے تو وہ اطہر من اللہ ہے یہ موقع کو دیکھ کر رنگ بدلتا رہتا ہے! سینئر صحافی ثاقب بشیر نے ردعمل میں لکھا: میں بالکل گواہی دیتا ہوں آپ کی ٹویٹ کے اکثر حقائق درست نہیں غلط ہیں یا آدھی بات کی گئی آدھی چھپائی گئی بلکہ اصل بات کچھ اور ہے۔ آپ کی ٹویٹ کی اصل 8 فروری 2021ء کی اسلام آباد کے وکلاء کی جسٹس اطہر من اللہ کے چیمبر پر چڑھائی ہے، چھ سات گھنٹے جسٹس اطہر من اللہ کو ان کے چیمبر میں جا کر گندی گالیاں نکالنا چیمبر سے باہر نا نکلنے دینا اور ہائیکورٹ کی توڑ پھوڑ ہے اس وقت رینجر پہنچی لیکن جسٹس اطہر من اللہ نے کسی قسم کا آپریشن نہیں ہونے دیا بلکہ وکیلوں کی اس چڑھائی کو جس طرح اطہر من اللہ نے قانون کے دائرے میں رہ کر زبردست طریقے سے ہینڈل کیا۔ انہوں نے لکھا: عدلیہ میں آج تک کوئی ایسا نہیں کر سکا، اس کیلئے وہ داد کے مستحق ہیں، ماتحت عدلیہ میں مداخلت کے حقائق بھی آپ کے درست نہیں ، میں یہ بات ہوا میں نہیں بلکہ معلومات کی بنا پر کر رہا ہوں اس کے علاوہ تفصیلات میری ابھی کی پن ٹویٹ میں ضروری دیکھیں، وہ تھریڈ جو جسٹس اطہر من اللہ کے سپریم کورٹ جانے کے وقت میں نے لکھا تھا وہ میری ٹائم لائن پر ہے ٹویٹ میں پڑھ لیں! واضح رہے کہ ثاقب بشیر نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ کی ٹائم لائن پر موجود پن ٹویٹ میں جسٹس اطہر من اللہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ: جسٹس اطہر من اللہ کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر چار سالہ دور اختتام پذیر ہوا، اس دوران کسی نا کسی طرح چیف جسٹس تنقید کا مرکز رہے۔ حکومت تبدیلی سے پہلے جو ناقد تھے بعد میں تعریف کرنے لگے جو حکومت تبدیلی سے پہلے تعریف کرتے تھے حکومت تبدیلی کے بعد ناقد بن گئے!
انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی اجارہ داری برقررار رکھنے کے لیے وزارت توانائی کے افسران کی طرف سے ان کی مدد کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیٹ مانیٹرنگ پالیسی کا پراپیگنڈا وزارت توانائی کی حمایت یافتہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوںکی بجلی کی فراہمی پر اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے اور آئی پی پیز کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آئی پی پیز صلاحیت کی ادائیگی کی مد میں بجلی کے صارفین سے 2.8 روپے وصولی کر رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت توانائی اور ڈسکوز میں بیٹھے ہوئے افسران کی کوشش ہے کہ آئی پی پیز کو بچایا جائے اور ملک کے غریب صارفین آئی پی پیز کو کھربوں روپے کی ادائیگیاں صلاحیت کی مد میں کرتی رہیں۔ آئی پی پیز کے ایسے پاور پلانٹس جو ایک یونٹ بھی پیدا نہیں کرتے انہیں بھی صلاحیت کی مد میں صارفین کی طرف سے 18 روپے فی یونٹ ادائیگی کی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمت اور ماحولیاتی خدشات کے تناظر میں نیٹ میٹرنگ پاکستان کے شہریوں کے لیے امید کی ایک کرن کے طور پر ابھری ہے۔ بجلی صارفین کو شمسی وقابل تجدید توانائی کا نظام استعمال کرنے کے قابل بنا کر نیٹ میٹرنگ نے یوٹیلیٹی بلوں میں اضافہ سے ریلیف دیا ہے اور توانائی کے پائیدار ماحولیاتی نظام کی طرف منتقلی میں معاون قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق نیٹ میٹرنگ پالیسی سے شہریوں کو اپنی توانائی کی کھپت پر قابو پانے کا اختیار ملا ہے جس سے خودانحصاری وجدت کی فضا بنا ہے تاہم حکومت کو مالیاتی مسائل پر قابو پانے میں توازن قائم رکھنا میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ نیٹ میٹرنگ پالیسی آنے کے بعد سے اب تک تقریبا 1 لاکھ 13 ہزار گھرانے اس طرف منتقل ہوئے ہیں جن میں سے اکثر صارفین نے بینکوں سے قرض حاصل کیا۔ صارفین نے خود کو سودی معاوضوں کے ساتھ کئی سالوں سے جاری ادائیگی کے نظام الاوقات سے مشروط کیا اس لیے نیٹ میٹرنگ صارفین کی امیر کے طورپر درجہ بندی نہیں کی جا سکتی۔ پائیدار توانائی کے طریقوں کی طرف تبدیلی کی حوصلہ افزائی کے بجائے حکومت نیٹ میٹرنگ یونٹ کے کے تعین کی سکیموں میں ہیراپھیری یا مجموعی میٹرنگ کی طرف سے سبز توانائی اپنانے کیلئے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق نیٹرنگ میٹرنگ پالیسی کی حمایت کرنا حکومت کیلئے ضروری ہے، بجلی کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری سے اقتصادی ترقی میں اضافہ ممکن ہے۔ سبز توانائی کا حل اپنانے سے درآمد بل کم ہو سکتے ہیں، روپے کی شرح مبادلہ پر دبائو کم ہو گا اور صنعتوں کو مسابقتی قیمتوں پر بجلی کی رسائی ممکن ہو گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو توانائی ذخیرہ کرنے کے اخراجات برداشت کرنے اور گرڈ سے مکمل منقطع ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔
سندھ پولیس کے کارنامے کم نا ہوئے، کراچی میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ڈاکوؤں سے پولیس نے مبینہ طور پر ڈیل کرلی ہے۔ خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں پولیس نے ڈاکوؤں کو رنگے ہاتھوں پکڑا مگر بعد میں ان ڈاکوؤں سے مبینہ طور پر ڈیل کرلی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پولیس نے ایک ڈاکو کو مبینہ طور پر ڈیل کے بعد رشوت لے کر رہا کردیا جبکہ دوسرے ڈاکو کو گٹکا فروش قرار دیدیا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حقیقت میں پولیس نے دو روز قبل ان ملزمان کو اسلحہ اور چھینے گئے موبائل فونز کے ہمراہ گرفتار کیا تھا، ملزمان پولیس مقابلے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار ہوئے تھے اور موٹر سوائیکل سوار ایک فیملی نے ملزمان کو موقع پر شناخت بھی کرلیا تھا جس کے بعد پولیس ان دونوں ملزمان کو تھانے لے گئی تھی۔ تھانے میں ایس ایچ او کورنگی و دیگر نے مبینہ طور پر ملزمان سے ڈیل کی جس کے بعد ایک ملزم کو رہا کردیا گیا جبکہ دوسرے کے خلاف گٹکے کی پڑیا برآمد ہونے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان میں چند روز قبل مڈل اسکول کو جلائے جانے کے معاملے میں استاد کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 25 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں ایک مڈل اسکول کو نظر آتش کردیا گیا تھا، واقعہ کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ اسکول کو تباہ کروانے میں مذکورہ اسکول کے استاد کا ہی ہاتھ تھا۔ یہ انکشاف اسکول کے چوکیدار محمد نور کے بیان میں ہوا جس کے مطابق واقعہ میں اسکول کا استاد ہی ملوث ہے، چوکیدار کے بیان کے بعد واقعہ کا مقدمہ اسی کی مدعیت میں تھانہ رزمک میں درج کرلیا گیا ہے۔ چوکیدار کیجانب سے پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق پانچ مسلح نقاب پوش اسکول میں دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے اور کمرے کی چابیاں مانگیں، انکار پر انہوں نے تالے توڑے اور کمرے میں رکھی اشیاء کو نظر آتش کردیا، ملزمان نے اسکول ٹیچر فرید اللہ کی ایماء پر طالبات کو ہراساں کیا اور خو ف کا ماحول پیدا کرنے کیلئے سامان کو آگ لگائی او ر فرار ہوگئے۔
سندھ حکومت نے شہریوں کو مفت بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہےجس کےتحت 100 یونٹ تک کے صارفین کو مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے 100 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو مفت بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس کیلئے باقاعدہ طور پر منصوبہ بندی بھی کرلی گئی ہے۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت سندھ میں سولر پارک اور منی گرڈ اسٹیشنز لگائے جائیں گے، سولر پارک اور منی گرڈ اسٹیشنز سے پہلے مرحلے میں شہریوں کو 100 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں پانچ لاکھ گھر ایسے بھی ہیں جہاں سرے سے بجلی ہے ہی نہیں، بجٹ میں انتہائی رعایتی قیمت پر شہریوں کو سولر پینل دینے کی اسکیم لائیں گے، غریب اور متوسط طبقےمیں 2 لاکھ سولر پینلز تقسیم کیے جائیں گے، ان پینلز کی قیمت کا صرف 20 فیصد عوام سے لیا جائے گاجبکہ 80 فیصد حکومت خود برداشت کرے گی۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے آئندہ سال کےبجٹ میں سولر پارک اور منی گرڈ اسٹیشن کیلئےرقم مختص کردی ہے، ابتدائی طور پر سولر انرجی کیلئے حکومت نے بجٹ میں 5 ارب روپے رکھے ہیں۔
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا نام تبدیل کرکے اسے مریم نواز کے نام سے منسوب کرنے کی خبروں کی تردید کردی ہے اور زیر گردش نوٹیفکیشن کو جعلی قرار دیدیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کردہ بیان میں عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کے حوالے سے یہ ایک جعلی نوٹیفکیشن گردش کررہا ہے جس کی سختی سے تردید کی جاتی ہے، کسی بھی اسپتال کا نام تبدیل نہیں کیا جارہا۔ خبریں تھیں کہ لاہور کے علامہ اقبال میڈیکل کالج سے متصل قائداعظم محمد علی جناح اسپتال میں زیر تعمیر جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا نام تبدیل کرکے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے منسوب کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہا تھا جس کے مطابق علامہ اقبال میڈیکل کالج اور جناح اسپتال میں زیر تعمیر جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا نام تبدیل کرکے اسے "مریم نواز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز لاہور" رکھ دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق علامہ اقبال میڈیکل کالج ، جناح اسپتال کے بورڈ آف مینجمنٹ نے نام میں مذکورہ تبدیلی کی منظوری دیدی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ سوشل میڈیا پر اس نوٹیفکیشن کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اور سیاسی کارکنان کی جانب سے پنجاب حکومت کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی طرف سے وفاقی بجٹ کی تیاریوں حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں اور امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نئے سال کا بجٹ 10 جون کو بجٹ پیش کریں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ چین کی وجہ سے بجٹ پیش کرنے کی تاریخ تبدیل کرنے کا امکان ہے جس سے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قائم مقام صدر مملکت یوسف رضا گیلانی کو بھی آگاہ کر دیا، وفاقی حکومت نے بجٹ اس سے پہلے 7 جون کو پیش کرنا تھا۔ دوسری طرف 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات میں برسراقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کی طرف سے وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد پنجاب کابینہ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کی طرف سے پنجاب حکومت میں ن لیگ سے 2 وزارتیں دینے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے استحکام پاکستان پارٹی کو ایک وزارت دینے کا عندیہ دیا گیا ہے، آئی پی پی کو کسی محکمے کی چیئرمین شپ یا پارلیمانی سیکرٹری کا عہدہ دیا جائے گا۔ صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان اس وقت بیرون ملک ہیں جن کی واپسی پر ن لیگ کے ساتھ معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ معروف ملکی خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی پنجاب کابینہ میں استحکام پاکستان پارٹی کو وزارتیں دینے کا حتمی فیصلہ آئندہ چند روز میں کر لے گی۔ واضح رہے کہ استحکام پاکستان پارٹی کی طرف سے وفاقی بجٹ کے بعد پنجاب کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے غضنفر عباس چھینہ اور شعیب صدیقی کے لیے 2 وزارتیں طلب کی گئی ہیں۔
گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر ایک غیرمتعلقہ آفیسر معطل میری ذمہ داریوں میں چھوٹی فصلیں، سزیاں ودالیں وغیرہ شامل تھیں: سید وسیم الحسن گندم سکینڈل کی تحقیقات میں انتہائی اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کی طرف سے کیے گئے فیصلوں پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انکشاف ہوا ہے کہ گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات کے بعد جس افسر کو معطل کر دیا گیا ہے اس کا گندم کی فصل کے امور سے کوئی تعلقات ہی نہیں ہے۔ گندم سکینڈل کی تحقیقات کے بعد ایسے افسر کو معطل کرنے (جس کا اس سکینڈل سے کوئی تعلق نہیں) پر وفاقی حکومت کے فیصلوں پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل کی تحقیقات کمیٹی کی سفارشات پر وسیم الحسن نامی فوڈ کمشنر ون کو معطل کر دیا گیا ہے تاہم مذکورہ افسر کا گندم کی فصل کے امور سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ سٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے وسیم الحسن کے لکھے گئے سسپنشن لیٹر میں ایک بڑی غلطی سامنے آئی ہے جس کے مطابق ان کا عہدہ ہی غلط درج کر دیا گیا ہے۔ سید وسیم الحسن کو فوڈ کمشنر ون کے بجائے سٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے جاری سسپنشن لیٹر میں فوڈ کمشنر 2 لکھا گیا ہے۔ 2023ء اکتوبر میں سید وسیم الحسن کو وزارت فوڈ وسکیورٹی میں او ایس ڈی بنایا گیا تھا، 2024ء مارچ میں دوبارہ سے فوڈ کمشنرون تعینات کر دیا حالانکہ پاسکو اور گندم کے امور فوڈ کمشنر ٹو کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں، اسی لیے وسیم الحسن کا گندم کی فصل کے امور کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وسیم الحسن کی طرف سے اپنی معطلی ختم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا گیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میری معطلی کے خط میں وفاقی حکومت کی طرف جاری سے مجھے غلطی سے فوڈ کمشنر 2 لکھ دیا گیا۔ بحیثیت فوڈ کمشنر ون میرا گندم درآمد سکینڈل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بنتا، میرے ذمہ داریوں میں چھوٹی فصلیں، سزیاں ودالیں وغیرہ شامل تھیں۔ 12 اکتوبر 2023ء سے 19 مارچ 2024ء تک میں بطور او ایس وزارت میں تعینات تھا جبکہ گندم کی درآمد کے حوالےسے مجھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ سید وسیم الحسن کے خط کے متن کے مطابق میری معطلی سے میرا 31 سالہ کیریئر بری طرح متاثر ہوا ہے، دل کا مریض ہونے کے باعث اس صورتحال سے میری صحت بھی متاثر ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی سفارش پر وسیم الحسن سمیت 4 افسروں کو معطل کر دیا گیا تھا، علاوہ ازیں سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل کی تحقیقاتی کمیٹی کی طرف سے سفارشات پر وزارت فوڈ وسکیورٹی افسران نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مالکان کی نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنے والی 2 گھریلو ملازمائیں گرفتار خواتین لڑکیوں کی ویڈیو بنا کر ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کرتی تھیں: ذرائع معاشرے میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے اور مجرموں نے نئے نئے طریقے اپنے لیے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے ایک گھر میں کام کرنے والی 2 خواتین کو اپنے مالکان کی ویڈیو بنا کر بلیک کرنے کے الزام پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار کی جانےو والی یہ خواتین جس گھر میں ملازمت کر رہی تھیں اسی کے مالکان کی نازیبا ویڈیو بنا کر بلیک میل کرتی تھیں۔انکشاف ہوا ہے کہ یہ جرائم پیشہ خواتین گروہ کی صورت میں کام کرتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں یہ خواتین بطور گھریلو ملازمہ اپنے مالکان کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے بعد ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے والی 2 خواتین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خواتین کا یہ گروہ مختلف گھروں میں کام کرنے کے بہانے داخل ہو کر مالکان کی نازیبا ویڈیوز بناتا ہے، لڑکیوں کی ویڈیو بنا کر ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کرتی تھیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ خواتین ملازمین ایک گھر میں بچی پر تشدد کرنے کے بعد زبردستی اس کی نازیبا ویڈیو بنا کر اہل خانہ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد متاثرہ خاندان نے دونوں کو پکڑ کر حوالہ پولیس کر دیا ہے۔ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس میں ملازمین مہیا کرنے والی کمپنی اور گرفتار کی گئی خواتین ملازمائوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ ریس کورس ویمن پولیس نے متاثرہ خاندان کے درخواست دینے پر ان دونوں خواتین کو گرفتار کیا جن کے موبائل فونز سے درجنوں نازیبا ویڈیو برآمد ہوئی ہیں۔ خواتین کے نام جمیلہ بی بی اور عروج فاطمہ بتائے گئے ہیں جنہیں گھریلو ملازمین فراہم کرنے والی ایجنسی کے ذریعے رکھا گیا تھا، پولیس کے مطابق ایجنسی کا مالک فرار ہو چکا ہے جس کی گرفتاری کیلئے مختلف جگہوں پر چھاپے مار رہے ہیں۔