سوشل میڈیا کی خبریں

سابق چئیرمین پیمرا ابصار عالم نے دعویٰ کیا کہ جب بطورچیئرمین پیمرا میں نے عامر لیاقت کے شو پر پابندی لگائی کیونکہ وہ صحافیوں کی فیملی کو گالیاں دیتے تھے، دشنام طرازی، کفر کے فتوے لگاتے تھے، اخلاق سے گری ہوئی گالیاں دیتے رہے۔ ابصار عالم نے دعویٰ کیا کہ اسی دوران جنرل فیض حمید کا مجھے فون آیا کہ میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں،ہم نے سمجھا کوئی سیکیورٹی اشو ہوگا، وہ آئے اور کہنے لگے عامر لیاقت کو کچھ نہ کہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے جنرل فیض حمید کو انکار کردیا اور وہ چلے گئے۔ ابصارعالم کے اس دعوے پر عامر لیاقت کا ردعمل بھی آگیا اور کہا کہ کائنات میں انسانوں کی تخلیق کے بعد جب جزبات منفی و مثبت کی تشکیل کا مرحلہ آیا تو جھوٹ سانپ کے منہ میں چھپ گیا تھا ۔کورٹ میں چیلنج کرو اپنی بات کو کاذب زمانہ! عامر لیاقت نے مزید کہا کہ عامر کیاقت کو کچھ نہ کہیں ،کونسل آف کمپلینٹس میں اسی عامرلیاقت نے آپ کی دھجیاں اڑادی تھیں اگر بعد میں چھپو نہیں تو آڈیو ہیش کردوں ؟ تم کئی تھے میں ایک اور منہ چھپانے کی جگہ نہ تھی۔ Gay Rights والے کو مردوں ایسی بات زیب نہیں دیتیں ، کب تک فوج کو گالیاں دو گے؟ انکا مزید کہنا تھا کہ تھوڑی دیر کو مان لیتےُ ہیں کہ جنرل فیض حمید نے ایساکہا ہوگا تو ملک کے فوجی کسی کے لیے کچھ کہتے بھی ہیں (اگر کہا ہے) تو آپ نے اس وقت یہ ثابت کیوں نہ کیا؟ عامرلیاقت نے مزید کہا کہ تقرری سیاسی تھی اور عامر لیاقت نےُمقررہ وقت پر پیش کوکرایک ایک کو بھگایا (تاریخُ میں ہے) اس کا مطلب جنرل فیض صحیح تھے انہوں نے ابصارعالم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس ثاقب نثار کی وہ ڈانٹ یاد ہے ،ابصار عباسلم کو چھچھورا قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کس کو خوش کررہے ؟ اس موقع پر عامرلیاقت نے ایک کلپ بھی شئیر کیا جس کی وجہ سے ان پر پابندی لگی تھی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کو وزیراعظم عمران خان پر تنقید کے دوران کالی دال کا ذکر کرنا مہنگا پڑگیا ہے، ٹویٹر صارفین نے لیگی رہنما کو کھری کھری سنادیں۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز شریف نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنے جسم پر کالی دال مل کر بیٹھا رہتاہے، لاشوں کے پاس نہیں جاتا کیونکہ اس کو منع کیا گیا ہے، ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی اسلیے روکی جاتی ہے کیونکہ جنات کا ٹائم فریم میچ نہیں کرتا۔ ٹویٹر صارفین کی جانب سے مریم نواز شریف کے اس بیان کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے لیگی رہنما کو کھری کھری سنائی جارہی ہیں۔ تحریک انصاف کی رہنما عالیہ حمزہ نے بھی مریم نواز کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات فرسٹریشن اور بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ان کے باپ لندن میں، 1500 ریال والے شوہر اور بیٹا اپنی زندگیوں میں مگن ہیں کوئی اس خاتون کو ذہنی امراض کے ڈاکٹر کو دکھادے۔ جویریہ شاہ نے کہا کہ لگتا ہے ایسے کام مریم نواز شریف خود کرتی ہیں تبھی انہیں تمام معلومات ہیں۔ ایک اور صارف نے کہا کہ ایسی باتیں کرنے والی ملک کی وزیراعظم بننا چاہتی ہیں۔ ایک اور صارف نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹس مسلم لیگ ن کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے۔ ٹویٹر صارفین نے مریم نواز کے بیان پر سخت الفاظ میں ردعمل دیتے ہوئے لیگی رہنما کو کھری کھری سنادی ہیں۔
مارننگ شو کی میزبان ندا یاسر ایک بار پھر تنازعے کاشکار ہوگئی ہیں، اس بار سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کے ساتھ ساتھ ان پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی شروع کردیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشہور مارننگ شو کی میزبان و اداکارہ ندا یاسر پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید اس وقت شروع ہوئی جب ان کے پروگرام کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ کلپ ندا یاسر کے ایک تازہ ترین پروگرام کا تھا جس میں انہوں نے ساس بہو کے آپسی جھگڑے کو موضوع بناتے ہوئے حقیقی زندگی کی ساس و بہوؤں کو پروگرام میں مدعو کیا اور آن سکرین اپنا اپنا موقف پیش کرنے کی دعوت دی۔ پروگرام میں شریک ساس و بہوؤں نے دنیا بھر کے سامنے دل کھول کر ایک دوسرے سے متعلق اپنی شکایات اور اختلافات شیئر کرنا شروع ہوگئیں، پروگرام میں شریک ایک ساس کو دقیانوسی سوچ کی مالک دکھایا گیا جو پڑھی لکھی بہو چاہتی ہے مگر اسے کام کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہتی اور اپنی بہو کو گھریلو معاملات میں پھوہڑ قرار دیتی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو کلپ کو شیئر کرتے ہوئے پروگرام کے مواد کو زہریلا قرار دیا اور ٹی وی چینل سے مطالبہ کیا کہ ندا یاسر پر پابندی عائد کیا جائے۔ ایک صارف نے ندا یاسر کی ایڈٹ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ندا یاسر ایسا شو بناتی ہی نہیں ہیں جو متنازع نہ ہو۔ عالیہ ثاقب نامی صارف نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی سے مطالبہ کیا کہ ندا یاسر اور ان کے بے تکے پروگرام کو بند کیا جائے، ندا یاسر اپنے شو میں زہریلے مواد سے معاشرے میں بگاڑ پیدا کررہی ہیں۔ کنول احمد نے کہا کہ ندا یاسر نے ایک بار پھر اپنے شو میں اپنے مسائل کو بگاڑنے کیلئے ساس و بہو کو آمنے سامنے بٹھا کر ایک دوسرے سے شکایات کروادی ہیں۔ منیبہ احمد نے کہا کہ پیمرا ندا یاسر کے شو میں نشر کیے جانے والے مواد پر کوئی نوٹس کیوں نہیں لیتا، کیونکہ یہ پریشان کن اور گمراہ کن ہے ، ایسی خواتین شہرت حاصل کرنے کیلئے وہ کچھ کرتی ہیں کہ دیگر خواتین کو نتائج بھگتنا پڑتے ہیں، یہ ٹھیک نہیں ہے۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ ایل این جی گیس کے معاملے پر شاہزیب خانزادہ کو بحث کیلئے چیلنج کرتا ہوں۔ مگر انہوں نے اس کے ساتھ ایک شرط بھی رکھ دی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ ایل این جی گیس کے معاملے پر شاہزیب خانزادہ کو بحث کیلئے چیلنج کرتا ہوں۔ میرا چیلینج ہےکہ ایک غیر جانبدار اینکر اور آزاد ماہرین کے ہمراہ ایل این جی اور گیس کے معاملے پر مجھ سے مناظرہ کرلیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلسل روک ٹوک، مداخلت، آواز کے کنٹرول اور ٹیلی پرامپٹر پر پہلے سے تیار شدہ اسکرپٹ پڑھنے کی بجائے عوام کو آزاد بحث سننے اور فیصلہ کرنے کا موقع دیں۔ حماد اظہر کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے لکھا کہ شاہزیب پھر بھاگ جائیں گے اور دوسری بات سارے جہان کو پتہ ہے وہ بغیر ٹیلی پرامپٹر بات نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائیو بیٹھیں گے تو ٹافی والا انکل انکی ڈوری کیسے ہلا پائے گا؟ یہ سارا کام ایجنڈے ہر ہو رہا ہے۔ اگر یہ صحافت ہوتی تو یہ ہماری لائیو پروگرام کی آفر لے لیتے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گندا ہے پر دھندہ ہے۔
کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر نوازشریف کے حق میں بیان حلفی دینے والے سابق جج کے بیٹے احمد حسن راناکی ویڈیو خوب وائرل ہوئی جس میں وہ کہتے ہیں کہ مجھے دوستوں کے فون آرہے ہیں، میں نے سنوکر کھیلنے جانا ہے۔ شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے احمد حسن رانا کہتے ہیں کہ لوگ ہنس رہے ہیں، میرے دوستوں کے میسیجز آنا شروع ہوگئے ہیں، میں نے 10 بجے سنوکر کھیلنے جانا ہے۔ احمد حسن رانا نے مزید کہا کہ میں پونے 10 بجے جاکر اپنی بیگم کو بولوں گا کہ میرے والد صاحب سے اجازت لے دیں کہ میں 10 سے 12 بجے تک سنوکر کھیل سکوں، جب وہ اجازت لیکر دیں گی تب آپکو سمجھ آجائے گی کہ میرے والد کا مجھ سے کیا ریلیشن شپ ہے۔ طارق متین نے تبصرہ کیا کہ امی سنوکر کھیل لوں؟ جس پر ایک صار نے انہیں جواب دیا کہ جا سمرن جا کھیل لے سنوکر سکندر فیاض بھدیرا کا کہنا تھا کہ جج شمیم کے بیٹے نے ساری زندگی کے اسنوکر کی اجازت نہ دینے کے بدلے لے لئے ہیں۔ صحافی گل بخاری نے تبصرہ کیا کہ یہ احمق اور نالائق آیا کیا تھا ٹی وی پہ کرنے؟؟ کسی سوال کا جواب نہیں، آگے سے بیوقوفانہ طنز اور ٹچکریں، اچھے بھلے پبلک تاثر کو ملیا میٹ کر گیا ۔ اور یہ AAG پنجاب کس نے بنایا تھا اس کو؟؟ “میں نے سنوکر کھیلنے جانا ہے، میں کیوں بتاؤں، آپ کے والد حیات ہیں؟” عمر آفتاب بٹ نے تبصرہ کیا کہ پتہ نہیں رانا صاحب نے بیٹے کو سنوکر کھیلنے کی اجازت دی یا نہیں تحسین باجوہ نے تبصرہ کیا کہ آج سنوکر والے بھائی تو کاشف عباسی کے شو میں کسی اور ہی لیول پر تھے کم ازکم بتیس ہزار فٹ کی بلندی سے بات کر رہے تھے. اگر نہیں دیکھا تو کوئی کلپ ڈھونڈو گوگل یوٹیوب ٹوئٹر سرچ وغیرہ مارو. اپنے آپ کو انٹرٹینمنٹ سے کیوں محروم رکھا ہوا ہے. عائشہ طارق کا کہنا تھا کہ یہ بندا اپنے باپ سے سنوکر کھیلنے کی اجازت نہ ملنے پہ بدلہ لے رہا ہے- پاکستانیوں سمجھو اور اپنے بچوں سے پیار کرو- کوئی پتہ نہیں کب اپ کو ان کی ضرورت پڑ جاہے اپنی کرپشن چھپانے کے لئے- پھر وہ یہ والا حشر کرتے ہے۔ شفاعت علی کا کہنا تھا کہ شاہزیب کو اس جوان کا قیمتی وقت ضائع کرنے پر قوم سے معافی مانگنی چاہئیے۔ ان کے سنوکر کھیلنے میں ان کے والد کا زیادہ فائدہ تھا دیگر سوشل میڈیا صارفین نے اس پر دلچسپ اور مزاحیہ تبصرے کئے۔
بھارتی راجیہ سبھا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے طریقے کے حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جسے حکومت مخالفین خوب اچھال رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینئر صحافی سلیم صافی کی جانب سے یہ ویڈیو شیئر کی گئی جس میں بھارتی اسمبلی میں ایک ماہر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں کی جانے والی چھیڑ چھاڑ کے طریقے سے اراکین اسمبلی کو آگاہ کررہا تھا۔ خواجہ آصف نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ آنے والے انتخابات میں اس فراڈ کی تیاری اور الیکشن چور کرنے کا پروگرام بنایا جارہا ہے جس سے ماضی کی طرح ووٹ کے تقدس کو پامال ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے مگر انشا اللہ یہ ارادے خاک میں مل جائیں گے ہم ہر محاذ پر اس کی مزاحمت کریں گے۔ سلیم صافی نے ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شبلی فراز اپنے باس کو خوش کرنے کیلئے ای وی ایم کی صورت میں گندے کھیل کی تیاری کرچکے ہیں۔ ویڈیو میں ایک بھارتی ماہر ای وی ایم مشین کی خامی بتاتے ہوئے کہتا ہے کہ اس مشین میں ایک ایسی سیٹنگ ہے کہ جس کو ایکٹیویٹ کرنے کے بعد تمام ووٹ کسی ایک مخصوص امیدوار کے کھاتےمیں جائیں گے چاہے وہ ووٹ کسی بھی امیدوار کو ڈالے جائیں اس کیلئے مشین کو چند کوڈز دینے کی ضرورت ہے اور یہ سیٹنگ ایکٹیویٹ ہوجائے گی۔ صارفین نے اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی ای وی ایم مشین سے متعلق اس ویڈیو کا موازنہ پاکستانی مشین سے کرنا درست نہیں ہے، ان رہنماؤں کو چاہیے پاکستانی ای وی ایم مشینوں کو ٹیسٹ کرنے کیلئے اپنے ٹیکنالوجی ماہرین کی مدد لیں اور عوام سے پھر اس کے نتائج شیئر کریں۔ ایک صارف نے لکھا کہ ای وی ایم کی خرابی سے متعلق ویڈیو ملی بھی تو بھارت کی، لگتا ہے کہ ویڈیو مودی جی نے بھیجی ہوگی۔ سلیم صافی کو جواب دیتے ہوئے رشید بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ بندہ بھی اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے کیا کچھ نہیں کرتا ایک صارف نے سوال کیا کہ یہ تو بھارتی ہیں ۔ آپ کیسے صحافی ہیں؟ پاکستان کی عوام کو بھارتی الیکٹرونک ووٹنگ مشین دکھا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
ن لیگ سمیت تمام اپوزیشن اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالف کررہی ہے مگر حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہی لیگی قیادت پہلے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی حامی تھی۔ نوازشریف، شہباز شریف اور مریم نواز سمیت لیگی قیادت کا مؤقف یہ ہوتا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے اورشدومد سے حمایت کرتی رہیں لیکن جب تحریک انصاف حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حق کی وکالت کی تو ن لیگ مخالفت میں سامنے آگئی ن لیگ کا موقف ہے کہ ایک لندن میں بیٹھے شخص کو ناروال کی عوام کے مسائل کا کیا علم؟ کچھ روز قبل ن لیگی رہنما اور سپورٹرز اوورسیز پاکستانیز کے خلاف سوشل میڈیا پر کمپین چلارہے تھے جب انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی طرح وہ جس ملک میں قیام پذیر ہیں وہاں بھی مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے، مہنگائی عالمی ایشو ہے۔ اس پر نہ احسن اقبال ، خواجہ آصف، عظمیٰ بخاری، حنابٹ سمیت ن لیگی رہنما بلکہ انکے صحافی بھی اوورسیز پاکستانیز پر تنقید کرتے رہے اور انہیں آڑے ہاتھوں لیتے رہے۔ نواز شریف نے2013 میں 25 اپریل بروز جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ " سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد ہونا چاہیے "۔ نواز شریف نے یہ بھی کہا تھا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں جو ہر سال اربوں ڈالر کا زر مبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں۔ اللہ نے موقع دیا تو ہم ان کیلئے ملک میں محفوظ اور منافع بخش سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کریں گے اور بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ترغیب دیں گے کہ وہ سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات کا کم ازکم 50 فیصد منافع بخش سرمایہ کاری میں لگائیں۔ یہی نہیں موجودہ اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہباز شریف بھی 30مارچ 2013 کو ٹوئٹر پر کہہ چکے ہیں کہ سپریم کورٹ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کرنے والوں کو سزا دے۔ شہباز شریف نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ تو بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا کیونکہ اوورسیز پاکستانیوں کو یہ حق ملنا چاہیے کہ وہ بھی ووٹ ڈال سکیں۔ مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کے بھی ماضی میں خیالات یہی تھے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق ملنا چاہیے۔ انہوں نے بھی 8اکتوبر 2012 میں ایک ٹویٹ کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے سمندر پار پاکستانیوں کے حق رائے دہی کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے خون پسینے سے پاکستان کی خدمت کی ہے۔
پارلیمنٹ نے حکومت کا انتخابی ترمیمی بل 2021 منظور کر لیا گیا، معروف پاکستانی صحافی عاصمہ شیرازی نے بل منظوری پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مبارک ہو ! صفحہ جُڑ گیا۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متفرق بل منظور ہوئے جن میں انتخابی ترمیمی بل 2021 شامل ہے،سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل بھی پاس کر لیا گیا۔ صحافی عاصمہ شیرازی نے بلوں کی منظوری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ مبارک ہو ! صفحہ جُڑ گیا، اگلا الیکشن میشینیں کرائیں گی، ووٹر اوورسیز ہوں گے اور بھگتیں گے پاکستان کے عوام؟؟؟ عاصمہ شیرازی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو عالمی عدالت انصاف نظرثانی غور مکرر بل کی منظوری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے حق کا مقدمہ لڑنے والی حکومت عوام کو کیا دے گی۔ سینیئر صحافی کی ٹویٹ کے بعد سیاسی شخصیات سمیت دیگر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے پولیٹیکل کمیونیکیشن ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ پہلے مجھے لگا کسی نے فیک ٹویٹ کیا ہے۔ اتنا بغض اور نفرت ایک صحافی کیسے رکھ سکتا ہے۔ لیکن بعد میں احساس ہوا ٹویٹ تو اصل ہے البتہ یہ والی صحافت جعلی ہے۔ سہیل خان نامی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ کتنا توہین آمیز تبصرہ ہے، وہ یہ بھی نہیں جانتی کہ آئی سی جے نے کیا مانگا اور اس بل میں کیا کہا گیا ہے۔ طارق متین کا کہنا تھا کہ وہ فیصلہ کریں گے اور عوام کا سامنا ہوگا! کیا یہ اوورسیز پاکستانیوں کی توہین نہیں، ہم ان سے ڈالروں کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ان کو دیا گیا ووٹ کا حق نہیں۔ محمد افضل نامی صارف نے کہا کہ آپ اتنی ہی بدصورت ہیں جتنے اس ٹویٹ میں آپ کے الفاظ ہیں۔ ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ہر دوسرے دن یہ کبھی صفحہ پھاڑتی ہیں پھر خود ہی جوڑتی ہیں، صحافی ہوتی تو کوئی آج کی تاریخی قانون سازی پر پڑھی لکھی بات کرتی پر اب اپوزیشن کی ترجمان ہے تو ان جیسی ہی جھوٹی اور لغو باتیں ہی کرے گی۔
رانا شمیم کے صاحبزادے کا نجی چینلز کو انٹرویو۔۔ سوشل میڈیا صارفین کے دلچسپ تبصرے۔۔ اینکر عمران خان کے مطابق بیٹے نے ایسا انٹرویو دیکر باپ کی عزت کا جنازہ نکال دیا بیان حلفی دینے والے سابق جج رانا شمیم کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ والد کا نواز شریف سے براہ راست رابطہ رہا ہے،میں نوازشریف کی گرفتاری کے وقت ان سے جیل میں بھی ملا تھا۔ رانا شمیم کے صاحبزادے احمد حسن رانا نے نجی چینل سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میرے والد کورونا سے پہلے لندن گئے تھے جہاں ان کی نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی، والد کا نواز شریف سے براہ راست رابطہ رہا ہے، نوازشریف کی گرفتاری کے وقت میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تھا اور جیل جا کر نواز شریف سے ملا بھی تھا۔ انٹرویو کے دوران شاہزیب خانزادہ نے کئی سخت سوالات کئے لیکن رانا شمیم کے صاحبزادے تسلی بخش جواب نہ دے پائے اور الٹا والد کو ن لیگ اور نوازشریف کو جوڑ کر انکے لئے مشکلات کھڑی کردیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے والد نوازشریف کے وکیل بھی رہےاور ن لیگ کے سندھ لائرزونگ کے نائب صدر بھی رہے۔ والد کے حوالے سے احمد حسن رانا کا کہنا تھاکہ والداپنی مرضی سے بات کرتے ہیں۔ میزبان کے اس سوال پر کہ حلف نامہ لندن سے نوٹرائز کیوں کروایا؟ احمد حسن رانا نے پروگرام کے دوران ہی اپنے والد رانا شمیم کو کال بھی کی اور جواب میں کہا کہ والد کہہ رہے ہیں نو کمنٹس۔ رانا شمیم کے صاحبزادے احمد حسن رانا کے شاہزیب خانزادہ اور کاشف عباسی کو دئیے گئے انٹرویو پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کے لگائے گئے الزامات کی آخری رسومات ان کا بیٹا ادا کر رہا ہے، نوازشریف کو بیٹی اور رانا شمیم کو بیٹا لے ڈوبا۔ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی کہا کہ بیٹے نے اپنے پا کی رہی سہی عزت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ تحریک انصاف کے وزیراطلاعات فرخ حبیب نے تبصرہ کیا کہ اس حلف نامہ کی سازش عیاں ہوگئی ہےجو ن لیگ وکلاء تنظیم کےسابقہ نائب صدر جن کو نواز شریف نے گلگت بلتستان سپریم ایپلیٹ کوٹ کا چیف جج لگایااسکےذریعے عدلیہ پر حملہ کروایا ہے تحریک انصاف آفیشل نے ردعمل دیا کہ نون لیگ کا کیلبری فانٹ اور قطری خط سے لیکر ویڈیوز کا سفر پہنچا بیان حلفی تک۔ اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا بیٹا ہے اپنے ابا کی رہی سہی عزت کا بھی جنازہ نکال دیا۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ اولاد کو حلال کھلاؤ۔ تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واڈا کا رانا شمیم کے صاحبزادے کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اللہ کی شان گٹھ جوڑ خود ہی سامنے آگیا صحافی امبرشمسی نے اس انٹرویو کو دو ٹرینوں کے ٹکرانے کے بعد کا ملبہ قرار دیا ماہ نور نے تبصرہ کیا کہ رانا شمیم کے لگائے گئے الزامات کی آخری رسومات ان کا بیٹا ادا کر رہا ہے ۔ آج تو پہلی پیشی تھی اور یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں مغیث علی نے تبصرہ کیا کہ رانا شمیم کا بیٹا اتنا نالائق اور نااہل نکلا اس کا اندازہ نہیں تھا،باپ کی بنائی گیم خود خراب کر دی،ن لیگ کے بیانیہ بنانے والے صحافیوں نے اس کی گفتگو سن کر ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں، سب اس بیوقوف پر ہنس رہے ہیں، نواز شریف نے صیحح گونگلوں ذہنوں پر سرمایہ کاری کررکھی ہے! سچ سامنے آگیا وقار ملک نے سوال کیا کہ یہ جسٹس رانا شمیم کا بیٹا کس ٹیم کی طرف سے کھیل رہا ہے؟ بلال ناصر نے تبصرہ کیا کہ کاشف عباسی کے پروگرام میں رانا شمیم کو بیٹا دبے الفاظ میں بہت کچھ بتایا بلکہ باتوں میں یہ بھی کہہ گیا کہ یہ سب سیاسی مائیلج کے لیے کیا جارہا ہے اس کا فائدہ چند لوگوں کو ہورہا ہے اب انکا کیس زیادہ باریکی سے سنا جائے گا ابھی بھی کسی کو شک ہے کہ یہ سکرپٹ کہاں اور کس نے لکھا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رانا شمیم کے بیان حلفی سے عدلیہ کے خلاف جو سازش رچنے کی کوشش کی گئی وہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے حقائق کیساتھ اڑا کر رکھ دی اور رہی سہی کسر رانا شمیم کو بیٹا کاشف کے پروگرام میں نکال گیا کہ انکی ن لیگ سے وابستگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور یہ بیان حلفی سیاسی فائدے کیلیے دیا گیا اظہر عباس کا کہنا تھا کہ بیٹے نے خود ہی پول کھول دیا اپنے باپ کا مامور اختر نے تبصرہ کیا کہ بیٹی کے بعد پیش خدمت ہے بیٹا ۔نواز کی بیٹی اور شمیم کا بیٹا دونوں نکمے نکلے ظہیر احمد کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کا بیٹا انکو کیس ہرائے گا
مسلم لیگ ن کی رہنما و رکن قومی اسمبلی حنا پرویز بٹ نے اپنے نام سے بنائے گئے جعلی ٹویٹر ہینڈ ل چلانے والے کو ایف آئی اے سائبر کرائم کی دھمکی دیدی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر حنا پرویز بٹ نے اپنے ویریفائیڈ ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا اور کہا کہ میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں اس جعلی اکاؤنٹ کے خلاف درخواست دے رہی ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ اس جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے میری شہرت کو نقصان پہنچانے اور بدنیتی پر مبنی سوچ کے ذریعے میرے نام کو استعمال کیا جارہا ہے۔ حناپرویز بٹ نے جعلی اکاؤنٹ سے ہونے والی جس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا اس میں مشہور بھارتی فلم "پی کے " کے ایک کردا ر پنڈت جی کی تصویر تھی جس میں لکھا گیا تھا کہ قائد انقلاب نواز شریف کے اسٹائل کو بھارت میں بھی کاپی کیا جاتا ہے۔ حنا پرویز بٹ کی دھمکی کے بعد جعلی اکاؤنٹ ہولڈر نے اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کردیا ہے، حنا پرویز بٹ کی ٹویٹ پر صارفین نے بھی دلچسپ تبصروں کے انبار لگادیئے۔ ایک صارف نے حنا پرویز بٹ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ " پنجاب اسمبلی میں اس معاملے کے حوالے سے قرار داد پیش کرنا بھی نہ بھولنا"۔ ڈاکٹر نبیل چوہدری نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹ کی ٹویٹ پروموٹ کرنے کا طریقہ اچھا ہے، ویسے جس نے نہیں بھی دیکھی نا اب اس نے بھی دیکھ لی۔ شہزاد نامی صارف نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹ کی ٹویٹ وائرل نہ ہونے پر 1اعشاریہ 2 ملین فالورز والے حقیقی اکاؤنٹ سے ری ٹویٹ کردو، جس کو نہیں بھی پتا تھا اس کو بھی پتا چل گیا۔ ایک صارف نے کہا کہ نواز شریف اور اس پنڈت میں کوئی فرق نہیں دونوں مودی جی کی پوجا کرتے ہیں۔
سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی کے بعد کامران خان کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق قلابازیاں۔۔ کچھ عرصہ پہلے ثاقب نثار کی تعریفیں کرتے رہے اور کہتے رہے کہ بہترین انصاف کے دورا میں تحریک انصاف کی کیا ضرورت لیکن گزشتہ روز یوٹرن لیتے رہے گزشتہ روز سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا بیان حلفی سامنے آنے کے بعد کامران خان نے کہا کہ ثاقب نثار کوئی فرشتہ نہیں تھے انکے دور کے معاملات سامنے آئیں گے تو ملک میں تہلکہ مچ جائے گا کامران خان کا کہنا تھا کہ جب جسٹس رانا شمیم مبینہ حلفیہ بیان دیا کہ سابق چیف جسٹس ثا قب نثار نے ہائیکورٹ کے جج کو نواز شریف مریم بی بی کی ضمانت نہ لینے کا حکم دیا ۔ سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ تحقیقات ہوگی مگر مجھے اس بابت زرہ برابر شک نہیں کہ ثاقب نثار کوئی فرشتہ نہیں تھے انکے دور کے معاملات سامنے آئیں گے تو ملک میں تہلکہ مچ جائے گا رات گئے بیان حلفی سامنے آنے کے بعد کامران خان نے پھر ٹویت کیا کہ دھماکہ خیز پیش رفت !جسٹس رانا شمیم کے سنسنی خیز بیان حلفی میں کہا گیا کہ ان کی موجودگی میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ جج جسٹس عامر فاروق کو ٹیلیفون ہدایت دی کہ نواز شریف و مریم نواز کی الیکشن سے پہلے ضمانت نہ لیں اب پتا چلا جسٹس عامر فاروق تواس بینچ کا حصہ ہی نہیں تھے کچھ سال پہلے کامران خان نے ثاقب نثار کی تعریفوں کے پل باندھتے رہے اور کہتے رہے کہ جس طرح ثاقب نثار کے دور میں انصاف کا بول بالا ہوا ہے اسے تاابد یادرکھا جائے گا۔ کامران خان کا اپنے 3 سال پرانے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ عزت ماب چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب کے دور میں پاکستان میں جو انصاف کا بول بالا ہوا وہ تا ابد یاد رکھا جاۓ گا ۰ آج پاکستان میں عدالت رات 11:30 بجے ایک سیاستدان کو عمر قید کی سزا سنا رہی ہے ۰ اس شخص کا مخالف سپریم کورٹ سے سر خرو ہوا ، بہترین انصاف کے دور میں تحریک انصاف کی کیا ضرورت کامران خان کے اس ٹویٹ پر دلچسپ تبصرے ہوئے
انگریزی اخبار دی نیوز کے سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنے ذاتی یوٹیوب چینل پر ایک وی لاگ میں دعویٰ کیا کہ اسحاق ڈار پر بنائے جانے والے کیسز میں کوئی جان نہیں، ملکی معیشت خراب ہے انہیں واپس بلانا چاہیے اور ان پر کیسز بنانے والوں کو ان سے معافی مانگنی چاہیے۔ انصار عباسی کے اس وی لاگ پر لوگوں نے انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اس پر وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا ہے کہ محترم آئندہ سے دینی بات مت کیجیے گا کیونکہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار جیسے قومی مجرموں کے حق میں صرف وہی شخص بول سکتا جسکی اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہو۔ ڈاکٹر ارسلان نے مزید کہا کہ جس نے معیشت تباہ کردی اور اب بھگوڑا بن کے لندن بیٹھا ہے، اس کے تو گھر والے نہ ایسی تعریف کریں جو آپ نے کی۔ صحافی اور تجزیہ کار انور لودھی نے کہا کہ عباسی صاحب اگر اسحاق ڈار نے اکانومی اتنی ہی بہتر کر دی تھی تو انہوں نے موٹروے، ریڈیو اسٹیشن، ائیر پورٹ گروی کیوں رکھے؟ اکانومی بہتر تھی تو پی ٹی آئی حکومت کو آتے ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اسی وی لاگ پر تنقید کرتے ہوئے ایک صارف نے کہا کہ ایک بار پھر ثابت ہوا سینئیر صحافیوں کو معیشت کا کچھ نہیں پتا۔ عامر مرزا نے کہا کہ انصار عباسی اسی منہ سے دین کی باتیں کرتے ہیں، یا وہ کوئی اور منہ ہے؟ اگر یہی ہے تو رتی برابر ان کی دین پسندی کا یقین کرنا عین جہالت ہوگی۔ وقار احمد نے لکھا کہ انصار عباسی بڑے بااخلاق عموماً اخلاقیات پر لیکچر دیتے دیکھائی دیتے ہیں ایسے شخص کی حمایت میں بولے جو عدالت سے اشتہاری ہے جس نے مالیاتی پالیسی سے ملک کا دیوالیہ نکالا جس نے مصنوعی طور پر ڈالر کو مستحکم رکھا۔ انصار عباسی صاحب آپ کی اخلاقیات کا درس دفن ہوا۔ اکبر نے لکھا کہ سارے پاکستانی دانشوروں کا کُل معیشی نالج یہی ہے کہ ڈالر کو نیچے رکھو اورچینی کو سستا رکھو۔ کاشف نے انصار عباسی سے متعلق کہا کہ وہ ممتاز ترین ذاتی ماہر معاشیات ہیں۔ خوشی نے طنزیہ طور پر کہا کہ انصار عباسی کہتے ہیں کہ اسحاق ڈار کی وجہ سے اکانومی بہت بہتر حالت میں تھی، پھر کیا وہ بہتر اکانومی انگلینڈ لے گئے؟
سابق جج رانا شمیم کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر لگنے والے الزامات پر ایک طرف تو عدالتی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے جس میں انصار عباسی سمیت اس خبر کے دیگر کرداروں کو طلب کر کے اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ جب کہ دوسری جانب لیگی رہنما جج شمیم کے حق اور ثاقب نثار کے خلاف مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ دھماکا خیز خبر سے نواز شریف، مریم نواز کو نشانہ بنانے کے پس پردہ بڑی سازش بےنقاب ہوئی ہے۔ سچائی منکشف کرنے کا اللہ تعالی کا اپنا طریقہ ہے۔ سچائی کا ظاہر ہونا عوام کی عدالت میں نواز شریف، مریم نواز کی بےگناہی کا ایک اور ثبوت ہے۔ ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان، عوام اور اس کے منتخب وزیراعظم نواز شریف کے خلاف گھناﺅنی سازش اور اس میں ملوث کرداروں کو ایک ایک کر کے اللہ تعالٰی بے نقاب فرما رہا ہے۔ سابق چیف جج گلگت بلتستان کا یہ مصدقہ حلف نامہ اس مذموم جرم کے خلاف گواہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی حق گوئی، جج ارشد ملک مرحوم کا اعتراف اور اب سابق چیف جج گلگت بلتستان کا بیان حلفی سامنے آنے کے بعد نوازشریف اور مریم نواز کی سزا برقرار رہنے کا کوئی قانونی، اخلاقی اور منطقی جواز نہیں رہا۔ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں، سزائیں ختم کی جائیں۔ مریم اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز کی بے گناہی روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے۔ سازشی کرداروں کو کٹہرے میں لایاجائے، سزائیں دی جائیں، بے گناہوں کو بلاتاخیر انصاف دیا جائے۔ یہ سازش صرف نواز شریف کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کے خلاف ہوئی۔ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ اللہ کی شان کہاں کہاں سے گواہی دلوا رہا ہے۔ بیشک صبر سب سے بڑا انتقام ہے۔ سابق وفاقی وزیر عابد شیر علی نے کہا کہ اس پوری سازش کا اصل مہرہ ثاقب نثار ہے۔ ایک منتخب وزیراعظم نواز شریف کو بے وجہ سزا سنا کر آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ ثاقب نثار کا آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ٹرائل ہونا چاہیے اور سزا ملنی چاہیے۔ یہی اصل مجرم ہے۔ ثاقب نثار کا نام ECL میں ڈالا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف صرف ایک مہرہ ہے جسے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ نیازی کو چمچہ بنایا گیا اورلوگ سمجھے نجات دہندہ ہے۔ لیکن سب سامنے آ گیا۔ا للہ نے سارے کردار ایک کے بعد ایک بے نقاب کر دئیے ہیں۔ نواز شریف سرخرو اور سازشی رسوا ہو رہے ہیں۔ا للہ کاانصاف بڑا عادلانہ ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ارشد ملک، بشیر میمن، شوکت صدیقی اور اب یہ سابق چیف جسٹس کا حلف نامہ، اس ملک میں احتساب کے عمرانی ڈرامے کی اور اقساط ابھی باقی ہیں، عمران سے ناسور کی محبت ملک کو مہنگی پڑی، مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شیر کو گرفتار کرکے ہی بادشاہ بنا جا سکتا تھا۔
گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ مولانا طارق جمیل حادثے میں زخمی ہوگئے ہیں۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین خود آلود لباس میں کسی شخص کی تصاویر شئیر کرکے دعویٰ کررہے تھے کہ مولانا طارق جمیل ٹریفک حادثے میں زخمی ہوگئے ہیں، انکی صحتیابی کیلئے دعا کی اپیل ہے سوشل میڈیا پر ان خبروں پر مولانا طارق جمیل کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔انہوں نے اپنے ٹریفک حادثے سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر موجود مولانا طارق جمیل کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ پر اُن کے چاہنے والوں کے لیے خصوصی پوسٹ شیئر کی گئی ہے۔جس میں انکے حوالے سے کہنا تھا کہ ’ مولانا طارق جمیل کے حوالے سے یہ خبریں چل رہی ہیں کہ وہ حادثے کا شکار ہوگئے جوکہ بالکل بےبنیاد اور جھوٹی ہیں۔‘ پیغام میں یہ بھی کہا گیا کہ ’مولانا طارق جمیل صاحب بالکل ٹھیک اور خیروعافیت سے ہیں۔‘ واضح رہے کہ اس سے قبل کچھ سوشل میڈیا صارفین نے انکی شادی کے حوالے سے بھی خبریں اڑائی تھیں جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مولانا طارق جمیل کی اپنی پہلی بیوی سے لڑائی ہوگئی ہے اور انہوں نے علیحدگی اختیار کرلی ہے ، یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ مولانا طارق جمیل کی دوسری بیوی بھی منظرعام پر آگئی۔ خبر پھیلانے والے یوٹیوب چینل نے دعویٰ کیا کہ مولانا طارق جمیل نے اپنی اہلیہ کو گھر منتقل کردیا ہے جس پر جھگڑے کا خدشہ ہے لیکن مولانا صاحب نے معاملات سنبھال لئے ہیں کیونکہ دینی علماء میں دوسری شادی کو برائی نہیں سمجھاجاتا۔ اس پر مولانا طارق جمیل نے ردعمل دیا کہ غلط معلومات سے خبردار رہیں ۔سوشل میڈیا پر کچھ چینلز میری دوسری شادی کے بارے میں جعلی خبریں پھیلا رہے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اللہ ان کو ہدایت دے۔
ٹیسلا کے سی ای او ایلن مسک نے سینیٹر برنی سینڈرز کو اپنی ٹویٹ میں 'انتہائی دولت مندوں کو اپنا مناسب حصہ ادا کرنے' کا مطالبہ کرنے پر آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق 80 سالہ برنی سینڈرز نے ہفتے کے روز ایک ٹویٹ میں کسی کا نام لیے بنا ملک کے 'انتہائی امیر' افراد کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کا مطالبہ کیا، برنی سینڈرز کی ٹویٹ ٹیسلا کے سی ای او کو ناگوار گزری کیونکہ وہ امریکہ کے انتہائی امیر شخص ہیں اور گزشتہ ہفتے ہی انہوں نے ٹیسلا کے 5 بلین ڈالر سے زیادہ کے حصص فروخت کیے تھے۔ ایلن مسک نے سینڈرز کے ٹویٹ کا طنزیہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'میں یہ بھول جاتا ہوں کہ آپ ابھی تک زندہ ہیں۔ انہوں نے اگلے ٹویٹ میں برنی سینڈر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میں مزید سٹاک بھی بیچنے جا رہا ہوں۔ اس سے قبل بھی دونوں کے مابین ٹویٹر پر ٹیکسوں کے معاملے پرتلخ جملوں کا تبادلہ ہو چکا ہے، مارچ کے مہینے میں جب سینڈرز نے کہا کہ مسک کو خلا کے بجائے "زمین پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے" اور "ایک ترقی پسند ٹیکس نظام" کا حصہ بننا چاہیے۔
معروف صحافی سلیم صافی نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں کامیاب یا مشہور انسان ہونا جرم بن گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیئر اینکر سلیم صافی نے کالم نگار اور اینکر پرسن جاوید چوہدری کی کردار کشی کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کہا کہ افسوس کہ اس ملک میں کامیاب یامشہورانسان ہوناجرم بن گیاہے، صد افسوس کہ حسداوربغض کی بنیاد پرخوداپنےہم پیشہ لوگ بھی جاوید چودھری کی کردارکشی کررہے ہیں، حقائق عدالتی فیصلےمیں سامنے آجائیں گےلیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہےکہ صبح کےوقت چار لڑکے شراب پی کر وہ بغیر اسلحہ کے کالج پر حملہ آور ہوئے۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ایف آئی آر میں بوائز سکول لکھا ہے لیکن شوروغل اس بات کاہےکہ لڑکیوں کے سکول میں گھسے،میری معلومات کےمطابق جاوید چودھری نے پولیس سےکوئی رابطہ کیااورنہ عدالت خودگئے، چارملزموں میں صرف ان کےبیٹے کوسنگل آوٹ کرنا اورپھرجاوید چودھری کی بدنامی کےلئےاستعمال کرنا سراسرزیادتی ہے۔ دوسری جانب اینکر پرسن سلیم صافی کو ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے طنزیہ انداز میں پوچھا کہ کیا لڑکے کے سکول میں شراب داخل ہونا کوئی جرم نہیں۔ ایک اور صارف نے کہا کہ اگر یہ مدرسے کے طالب علم ہوتے تو آپ تنقید کرنے والوں میں سرفہرست ہوتے اور آپ ضرور علماء کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے۔ ڈاکٹر ارشاد فاروقی نامی صارف کا کہنا تھا کہ اپنی صحافی برادری پہ بات آئی اور ظلم محسوس ہو رہا آپ لوگ جو ریاست، سیاستدان، اسٹیبلشمنٹ پتا نہیں کس کس کی پگڑی اچھالتے ہو تب یہ سب کیوں یاد نہیں رہتا؟ عمران کے بھانجےکو بجائے اسکے باپ کے نام سے کہنے کہ وزیراعظم کا بھانجا کہے کے جیو چیختا رہا تب کیوں چپ؟ منافقت کی بجائےحقائق کھیلو۔ خالد فراز نامی صارف نے کہا کہ تو جناب اس سکول کے پرنسپل ڈاکٹر اسد فیض صاحب جھوٹ بول رہے ہیں اور ایف آئی آر میں خواتین اساتذہ کہا ہے نہ کے طالبات اور از راہ کرم کم از کم اپنی برادری کے صحافی کی اولاد کو صیح ثابت کرنے کے لیے استاد جیسے عظیم انسان کو جھوٹا ثابت کر رہے ہو خیر اپ سے گلہ بھی نہیں تربیت کا اثر ہے۔ واضح رہے کہ کالم نگار اور اینکر پرسن جاوید چوہدری کے بیٹے محمد فیض جاوید کو ماڈل کالج فار بوائز، سیکٹر F-11/3، راجہ مارکیٹ اسلام آباد سے مبینہ طور پر نشے کی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ 12 نومبر 2021 کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8:00 بجے پیش آیا، چار افراد نشے کی حالت گرے ٹویوٹا ویگو رجسٹریشن نمبر VE-ICT/016 پر کالج کے احاطے میں زبردستی داخل ہوئے اور ہنگامہ آرائی کی،ایف آئی آر کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر اسد فیض نے مقامی وقت کے مطابق صبح 9:30 بجے ماڈل پولیس اسٹیشن شالیمارسیکٹر F-10/2، اسلام آباد میں درج کرائی تھی، ایف آئی آر میں ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کے تحت درج کی گئی ہے۔ بیٹے کی گرفتاری اور واقعے کے حوالے سے جاوید چوہدری کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
احسن اقبال کے "جمہوریت پسند" ٹویٹ کے جواب میں صارفین نے کھری کھری سنا دیں مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کیا جس میں پاکستان کے تقریباً ہر ادارے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سب اپنا اپنا کام کریں تو پاکستان جنت بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے جنرلز بارڈرز محفوظ بنائیں، ججز عدالتوں کو موثر بنائیں، سیاستدان پارلیمنٹ کو مظبوط کریں، بیوروکریٹس سرکار کے دفتروں کو چست کریں، صحافی حق اور سچ کی آواز اٹھائیں اور شہری ٹیکس ادا کریں تو پاکستان جنت بن سکتا ہے۔ مگر یہاں ہر کوئی اپنا کام چھوڑ کے دوسرے کا کام کرنا چاہتا ہے۔ اس ٹوئٹ کو دیکھ کر تو جیسے سوشل میڈیا صارفین کو چڑ ہو گئی اور انہوں نے احسن اقبال کو کھری کھری سنا دیں۔ فرمان نامی صارف نے کہا کہ آپ نے پانچ سال نشے میں گزارے اب خیال آیا آپ کو یہ ہونا چاہئے وہ ہونا چاہئے۔ انسان جب پاور میں ہوتا ہے عقل نہیں ہوتی اور جب پاور چلی جائے پھر عقل آجاتی ہے۔ سعد وسیم نے کہا کہ سر ہمارے یہاں تو وزرا دبئی میں نائی اور دھوبی لگے ہوئے تھے باقی لوگوں کا کیا کہنا۔ رضوان بابر نے کہا آپ کو یہ سب باتیں زیب نہیں دیتی ہر جنرل کے ساتھ پنگا ن لیگ نے لیا، سپریم کورٹ پر حملہ ن لیگ نے کیا، ہر سرکاری ادارے میں اپنے بندے چن چن کر ن لیگ نے لگائے، صحافیوں کو پیسے اور مراعات ن لیگ نے دی، پھر آپ کس منہ سے ایسی باتیں کرتے ہیں؟ سچ ٹی وی پاکستان نامی پلیٹ فارم نے سوال اٹھایا کہ کیا جب مسلم لیگ ن کی حکومت تھی تب یہ فرائض انجام دیے جاتے تھے، ایمانداری سے؟ سلہری نے کہا کہ اگر سیاستدان ان کی طرح حرام مال کمانا چھوڑ دیں ملک کو بیچنا چھوڑ دیں اور اپنی عورتوں کو ماڈرن کی بجائے باپردہ بنائیں تو ملک جنت بن جائے گا۔ خان جی نے کہا کہ احسن اقبال صاحب نے آج ڈھنگ کی ٹویٹ کی ہے ورنہ ہمیشہ دسویں کلاس کے بچوں کی طرح بونگی ہی ماری ہے۔ عرفان آفریدی نے کہا کہ اس کے نتیجے میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جے یو آ ئی کا کوئی نام لیوا نہیں بچے گا۔ جب فوج نے حد توڑی تو نواز اور الطاف ملے۔ ججز نے حد توڑی تو سزایافتہ لوگ لندن میں، سنتا جا شرماتا جا۔ اسد مغل نے کہا کہ سب علاج پاکستان سے کروائیں، جائیداد صرف پاکستان میں بنائیں۔ جھوٹ اور چوری سے اجتناب فرمائیں۔ فاطمہ نے کہا کہ بس اب لوٹوں کو ووٹ نہیں دینا۔ امین شیر گورائیہ نے کہا کہ چلیں پھر پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لئے حکومت کا مجوزہ ای وی ایم مشینز کے اگلے الیکشن والا بل پاس کروائیں تاکہ آپ کے اس ٹویٹ کے سیریس پن کا پتہ چلے۔ سب دوسروں کو نصیحت کرتے ہیں اپنے ذمہ جو کام ہے وہ کرنے کو تیار نہیں۔ عملی نمونہ پیش کریں پھر دوسروں کو طعنہ ماریں تو بنتا بھی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جعلی اکاؤنٹس ہوشیار رہیں، کہیں کسی جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے انتشار نہ پھیلا جارہاہے، عوام کو لمحہ بہ لمحہ بڑی بڑی خبروں سے آگاہ کرنے والے سینیئر صحافی ارشاد بھٹی کا بھی جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ سامنے آگیا ہے جن کے ٹویٹ سے ایک طوفان کھڑا ہوگیا۔ ارشاد بھٹی نے اپنے نام سےمنسوب جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کئے گئے ٹوئٹس کے اسکرین شارٹس بھی شیئر کیے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ حیرت ہے پاکستانیو ایک فیک اکاؤنٹ کے بھی پچپن ہزار فالورز؟ ارشار بھٹی نے مزید لکھا کہ مُشتری ہوشیار باش۔۔ یہ میرا ٹوئٹر اکاؤنٹ نہیں اور نہ یہ میں نے کہا ہے یہ کوئی جعلی صاحب میرے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنا کر جعلسازی کر رہے ہیں۔ ارشاد بھٹی کے نام سے منسوب فیک اکاؤنٹ سے قومی ٹیم پر تنقید کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ہماری کرکٹ ٹیم ایک مدرسہ بن کر رہ گئی ہے، جو کھلاڑی جاتا ہے وہ لیجنڈبن کر نہ آئے لیکن مولوی بن کر ضرور نکلتا ہے۔سعید انور، ثقلین مشتاق سمیت ڈھیر لگی ہے، پی سی کو بی کو دیکھنا چاہئے کہ ایسا کیا ہے ٹیم میں کہ مذہبی رحجان بڑھ رہاہے۔ ان جعلی ٹوئٹس پر ارشاد بھٹی خود بتانے پر مجبور ہوگئے کہ ان کے نام سےمنسوب اکاؤنٹ جعلی ہے۔
نعمان نیاز اور شعیب اختر کی صلح ۔۔ سوشل میڈیا صارفین کے چند سوالات، سلیم صافی کی موجودگی پر بھی سوالات وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر اور پی ٹی وی کے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز میں صلح کروادی۔ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے دونوں شخصیات کی غلط فہمیاں اور دوریاں ختم کرنے کے لئے قدم اٹھایا اور دونوں کو اپنے گھر بلاکر صلح کروادی، فواد حسین چوہدری نے شعیب اختر اور ڈاکٹر نعمان نیاز کے ہمراہ لی گئی تصویر بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر سے اپنے رویئے کی معافی مانگتے ہوئے کہا کہ لائیو پروگرام میں شعیب اختر سے غیر مناسب رویہ اپنایا، اسکرین پر جو ہوا اس پر افسوس ہے۔ ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کے درمیان صلح کروانے اور صلح کے موقع پر سلیم صافی کی موجودگی پر سوشل میڈیا صارفین نے کئی سوالات کردئیے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ شعیب اختر اور ڈاکٹرنعمان نیاز میں تو صلح ہوگئی لیکن جو سرکاری ادارے پی ٹی وی کی تضحیک ہوئی ہے اسکا ذمہ دار کون ہے؟ سوشل میڈیا صارفین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ سلیم صافی جو وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ پر کچھ روز قبل ذاتی حملے کررہا تھا وہ فوادچوہدری کے گھر کیا کررہا ہے؟ کیا فوادچوہدری ذاتی دوستیاں نبھانے میں مصروف ہیں؟ دنیا نیوز سے تعلق رکھنے والے صحافی طارق حبیب کا اس پر کہنا تھا کہ پہلے شعیب اختر کو کروڑوں کے ہرجانے کا نوٹس بھجوا کر توڑا گیا پھر گھر بلوا کر نعمان نیاز نامی شخص سے ’’صلح کروائی‘‘ گئی۔ ۔ ثابت ہوا کہ مالکوں اور ان کے لے پالکوں سے ٹکرانا آسان نہیں علی ملک کا کہنا تھا کہ نعمان نیاز ایک چھوٹا بندہ ہے،جب اسے احساس ہو گیا کے اس کی ایک نہیں چلنی تو یہ معافی تلافی پر آ گیا، یہ ایک مفاد پرست انسان ہے۔ شعیب اختر ایک بہت بڑا انسان ہے، بہترین انسان اور سوپر ہیرو ہے۔۔۔اگر نعمان کا اختیار ہوتا تو وہ نا کبھی معافی مانگتا نا ہی منت سماجت کرتا تحسین باجودہ کا اس ملاقات پر کہنا تھا کہ سرکاری ادارے کی عزت کا تماشہ بنا کر فریقین نے ذاتی حیثیت میں معافی تلافی کر لی عوام کا ادارہ جائے بھاڑ میں اور اس کارنامے پر عوام کا نمائندہ داد کا طلبگار بھی ہے. ان کا مزید کہنا تھا کہ پرائیویٹ ادارے نےبہترین پروڈیوسر اور فخر عالم کو ہائر کرکے ورلڈ کپ میں سپر ہٹ شو پروڈیوس کیا. سرکاری ادارےمیں پروڈیوسر کیمرہ مین لائٹ مین سے لےکر ہوسٹ تک سب سفارشی جو کام کم اور بدمعاشی زیادہ کرتےہیں. یہی وجہ ہے کہ PTV نے ASports سےزیادہ مہنگے مہمان بلا کر بھی فلاپ شو پروڈیوس کیا تحسین باجوہ نے سلیم صافی کی موجودگی پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ مخالف نقطہ نظر رکھنے والے تنقید کرنے والے صحافیوں سے ملنے میں کوئی برائی نہیں. لیکن جو ایجنڈے پر ہوں متعصب ہوں عمران خان اور انکی اہلیہ کو تسلسل سے تقریباً گالیاں نکالتے ہوں سے مل کر فواد چوہدری نے وزیراعظم کی دل آزاری کی ہے. خیال رہے کہ کچھ روز قبل سلیم صافی نے نام لئے بغیر وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ پر ذاتی حملے کئے تھے ۔ حافظ تنویر نے سوال اٹھایا کہ کوئی فواد چوہدری سے پوچھے گا کہ سلیم صافی تمہاری بیٹھک میں کیا کر رہا تھا ؟؟؟ راشد محمود کا کہنا تھا کہ سلیم صافی دن کے 24 گھنٹوں میں 25 گھنٹے وزیراعظم عمران خان کو گالیاں دیتا یے ۔مگر فواد چوہدری کا ذاتی دوست ہے ۔۔۔افسوس کا مقام ہے ۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ کیا بکواس ہے سلیم صافی کو عمران خان بُرا لگتا ہے مگر اُس کے وزیر مشیر دوست ہیں ایسا کیوں؟؟ کیا آپ نے صافی صاحب سے اِس بارے کچھ پوچھا یا حسبِ روائت اپنا اپنا مسئلہ عزیز رکھا؟؟ صحافی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی ٹرولز سوشل میڈیا پر سلیم صافی کی ٹرولنگ کریں تو یہ تصویر لازمی ذہن میں رکھیں۔۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب کے دوران پی ڈی ایم کو خبردار کیا کہ وہ لانگ مارچ کا خیال اپنے دل سے نکال دیں ورنہ اسلام آباد میں انہیں مار پڑے گی۔ انہوں نے خطاب کے دوران ان الفاظ میں کہا کہ میرا آخری پیغام سٹیٹس کو کی ان قوتوں کے نام ہے جنہوں نے اس ملک کو لوٹا ہے۔ ان پی ڈی ایم والوں کو، ان کے سہولت کار جو میڈیا میں بیٹھے ہوئے ہیں، یہ دیکھو سامنے میرے یہ اسلام آباد کے عوام کا جذبہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کرنے کیلئے سوچنا بھی نہ، ادھر آؤ گے تو اتنی کُٹ پڑے گی کہ یاد رکھو گے۔ اسدعمر کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو کے پولیٹیکل سیکرٹری جمیل سومرو نے کہا کہ جنرل کا بیٹا اسلام آباد میں ایک جنرل کی زبان بول رہا ہے۔ 12 مئی کئی جنرل مشرف اور اس 12نومبر کی اسد عمر کی تقریر کا موازنہ کیا جائے۔ اس تقریر پر سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ اسد عمر نے میڈیا کو جو دھمکیاں دی ہیں میں پوری ذمہ داری سے اقرار کر رہا ہوں کہ ہم سے عمران خان کی حمایت کا جو جرم سرزد ہوا تھا ہم اسے قبول کرتے ہوئے خود کو قصور وار قرار دیتے ہیں اور اس پر میں اور یہاں بیٹھے سب میڈیا پرسنز شرمندہ ہیں۔ سلیم بخاری نے مزید کہا کہ ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ہم جن پتھروں کے بڑے بڑے بت بنا رہے ہیں، ان کو زباں ملے گی تو میڈیا پر ہی برس پڑیں گے، جس احسان فراموشی کا مظاہرہ انہوں نے کیا ہے انہیں اس کی بھاری قیمت دینی پڑے گی۔ تجزیہ کار ریما عمر نے کہا کہ یہ جینٹل اور تحریک انصاف کا پڑھا لکھا چہرہ ہیں۔ مظہر عباس نے کہا کہ اسد عمر کا بیان افسوس ناک ہے یہ تو کھلی ایف آئی آر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان کے خلاف پی ایف یو جے17 نومبر کو لانگ مارچ کی کال دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کو روک لیا جائے کیونکہ ہم لوگ فوجی آمروں، سویلین حکمرانوں اور پریشر گروپس کا فاشزم دیکھ چکے ہیں۔ صحافی اور وی لاگر اسد علی طور نے کہا کہ وفاقی وزیر صرف لمبے ہیں اور کچھ نہیں۔ حسان چشتی نے کہا کہ اسد عمر کا اپنا کیلکولیٹر تین سال سے خراب ہے وہ اسے ٹھیک نہ کرا سکے وہ اب پاکستانی عوام اور صحافیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔