پشاور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ کچھ ججز کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے انہیں براہ راست سیاسی کیسز میں فیورز لینے کیلئے اپروچ کیا۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حسنات ملک نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کو ارسال کردہ مراسلے کی نقل شیئر کی اورکہا ہے کہ کچھ ججز نے خفیہ ایجنسیوں کیجانب سے سیاسی کیسز میں فیورز دینے کیلئے براہ راست رابطہ کرنے کی شکایت کی ہے۔
صحافی زبیر علی خان نے اس معاملے پر تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ جب مقدمات کو بغیر جانبداری کے سنا گیا تو نان اسٹیٹ ایکٹرز کی جانب سے ججز کوجان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دھمکیاں پڑوسی ملک افغانستان سے مل رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ان دھمکیوں کے حوالے سے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کو بھی آگاہ کیا، تاہم کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، اس کے ساتھ ساتھ تمام اعلیٰ سطح فورمز کے نوٹس میں یہ بات بھی لائی گئی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کا کہنا ہے ججزنے خفیہ ایجنسی کی جانب سے سیاسی نوعیت کے مقدمات میں براہ راست رسائی کرنے کی شکایت کی ہے، ریاستی اداروں کی سیاست، پارلیمان اور عدلیہ میں مداخلت کوئی ڈھمکی چھپی بات نہیں ہے۔