Tom Latham takes the most unbelievable one-handed catch to dismisses Faf du Plessis

lurker

Chief Minister (5k+ posts)
Yeh catch to Kamran Akmal bhi pakar sakta hai... even agar usko aap Third Man pe rakhain... Zyada ho gaee? lol.
 

Farooq Ahmad

Minister (2k+ posts)

2008 کے الیکشن میں زرداری این آر او اور نوازشریف سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں کی بیڑیوں میں جکڑے تھے۔ ڈیل اتنی واضح تھی کہ نوازشریف نے اپنے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی اپیل تک نہ کی اور جلسوں میں اپنی پارٹی کے حق میں کیمپین چلانا شروع ہوگیا۔ نوازشریف کی کیمپین کا بنیادی ہدف مشرف اور چوہدری برادران تھے جبکہ زرداری کی کیمپین کا مرکزی نقطہ بینظیر کی شہادت اور بھٹو خاندان کی قربانیاں تھیں۔
چونکہ عمران خان نے الیکشن کا بائیکاٹ کررکھا تھا، اس لئے سب کو نظر آرہا تھا کہ پی پی وہ الیکشن جیت کر حکومت بنالے گی۔

2013 کے الیکشن میں صورتحال مختلف ہوچکی تھی۔ 30 اکتوبر 2011 کے تاریخی جلسے کے بعد عمران خان کی پارٹی پوری آب و تاب سے ملکی منظرنامے پر اپنا وجود ثابت کرچکی تھی۔ چنانچہ الیکشن سے ٹھیک 10 ماہ قبل کچھ اس قسم کے واقعات ہونا شروع ہوئے:

1۔ سب سے پہلے فضل الرحمان بہانہ بنا کر اپنے وزرا کو استعفے دلوا کر حکومت سے الگ ہوگیا اور اس نے اسلامی نظام کے نفاذ کا چورن دوبارہ بیچنا شروع کردیا۔

2۔ نوازشریف زرداری کے خلاف میموگیٹ سکینڈل میں فریق بن کر سپریم کورٹ میں اپنے وکالت نامے کے ساتھ پہنچ گیا اور سیاسی درجہ حرارت بلند ہو گیا۔

3۔ زرداری نے نوازشریف کے خلاف نیب کے پرانے کیسز کھلوا دیئے اور ایسا لگا کہ ملک 90 کی دہائی میں واپس جانا شروع ہوگیا۔

4۔ شہبازشریف نے زرداری کو جلسوں میں لٹیرا کہہ کر پکارنا شروع کردیا اور اسے سڑکوں پر گھسیٹنے کا وعدہ کیا۔

5۔ الطاف حسین کے وزرا حکومت سے لڑ کر علیحدہ ہوگئے۔

6۔ رحمان ملک نے نوازشریف کے خلاف پرانے سکینڈلز کھولنے کا اعلان کردیا۔

ان سب اقدامات کا مقصد کیا تھا؟ مقصد یہ تھا کہ عوام کو لگے کہ اصل مقابلہ نوازشریف اور زرداری کے درمیان ہے اور عمران خان کی حیثیت محض 12 ویں کھلاڑی کی سی ہے۔ یہ تاثر دینے میں کافی حد تک کامیاب تو رہے لیکن الیکشن کی رات تمام تر دھاندلی کے باوجود عمران خان کے پی کے میں فاتح بن کر نکلا اور پنجاب میں بھی دوسری بڑی پارٹی بن گیا۔ زرداری لیگ کا دور دور تک نام و نشان نظر نہ آیا۔

حکومت میں آنے کے بعد زرداری کو گھسیٹنا تو دور، دھرنے کے دنوں میں میاں برادران کتے کی طرح اس کے آگے دم ہلاتے نظر آئے۔

آج کی تاریخ میں ہم جب الیکشنز سے 1 سال کے فاصلے پر ہیں تو آپ کے سامنے ایک دفعہ پھر 5 سال پرانی فلم شرطیہ نئے پرنٹوں سے دوبارہ چلنا شروع ہوگئی ہے۔

1۔ ایک مرتبہ پھر زرداری اور نوازشریف کے درمیان لفظی جنگ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

2۔ نوازشریف سندھ کے دورے کر رہا ہے اور زرداری لاہور میں کیمپ لگا کر بیٹھ گیا ہے۔

3۔ دسترخوانی کالم نویسوں نے ان دونوں کی اس نورا کشتی پر اخبارات کے صفحے سیاہ کرنا شروع کردیئے ہیں۔

مقصد اس دفعہ بھی وہی ہے کہ عوام کو تاثر دیا جاسکے کہ اگلے الیکشن میں اصل مقابلہ نوازشریف اور زرداری میں ہی ہوگا۔

لیکن جس طرح پچھلے الیکشنز مین زرداری کا صفایا ہوگیا تھا، اسی طرح اگلے الیکشن میں پنجاب سے ن لیگ کا بھی صفایا ہونے جارہا ہے۔

لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، پنڈی، ملتان، اٹک، چکوال، گجرات اور جنوبی پنجاب کے تمام بڑے شہروں سے عمران خان کلین سویپ کرکے دکھائے گا۔

جس پنجاب کو نوازشریف نے اپنے سیاسی مفاد کیلئے چھوٹے صوبوں میں تقسیم نہیں کیا، اس بڑے صوبے کے بوجھ تلے اب خود نوازشریف آنے جارہا ہے۔ کے پی کے اور پنجاب سے عمران خان 120 سے زائد سیٹیں بآسانی نکالے گا اور باقی کمی چھوٹی جماعتیں اور آزاد امیدوار پوری کردیں گے۔

اسی لئے عمران خان بڑے اطمینان سے
نوازشریف اور زرداری کو اگلے دس ماہ تک
ایک دوسرے کی ماں بہن ایک کرتا دیکھے گا اور انجوائے کرے گا !!!
 

Back
Top