Kia Hamare Dramas Serials Hamare Muashare Ki Akaasi Karte Hain? Orya Maqbool Jan Response

Last edited by a moderator:

Farooq Ahmad

Minister (2k+ posts)

اندلس کا آخری بادشاہ ابو عبداللہ محمد زاروقطار رورہا تھا ۔ اس کی نظریں نیچے گہرائی میں الحمرا شہر کی طرف تھی ۔ اس نے اپنے دور حکومت میں بے شمار غلطیاں کی تھی۔ اب یہ غرناطہ کی ایک پہاڑی پر کھڑا اپنی ڈوبتی ہوئی سلطنت کو آخری بار دیکھ رہا تھا ۔
اس موقع پر
عبد اللہ کی ماں ، جس نے بیٹے کو گھوڑے سے اترتے ، زمین پر بیٹھتے اور پھوٹ پھوٹ کر روتے دیکھا ،نے اس نالائق اور کوتاہ فہم بادشاہ کے کندھوں پر اپنا ہاتھ رکھا اور دکھ میں بھیگی آواز یہ تاریخی جملہ کہا ۔
" بدنصیب بادشاہ تم جس سلطنت کو مردوں کی طرح بچا نہ سکے عورتوں کی طرح اب اس کے لیے آنسو نہ بہائو "
۔
یہ وہی بادشاہ ہے جس نے فرنینڈس سے لڑائی کے وقت اپنے مشیروں اور علماء سے مشورہ کیا تھا کہ لڑائی کی جائے یا نہیں ، تو اس وقت کے علماء نے بھی مشورہ دیا تھا کہ لڑائی نہ کی جائے ورنہ ہم ماریں جائیں گے اور صلح کی طرف ہاتھ بڑھایا جائے ، پھر ایسا ہی ہوا صلح ہو گئی لیکن چند مہینوں پر عیسائیوں کی طرف سے ظلم و بربریت کا وہ بازار گرم ہوا کہ ہلاکو خان کی روح بھی کانپ گئی ، اور ان مشیروں ، وزیروں اور علماء کے سر چوکوں میں لٹکائے گئے ۔
۔
آج پاکستان میں بھی ایساقبیل پیدا ہو چکا ہے جو قوم کو بزدلی کی راہ دکھاتا رہتا ہے اور مغرب سے مرغوب ہوکر تباہی سے ڈراتا ہے ، لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اسلامی تاریخ صرف 1400 سال پہلے ختم نہیں ہوئی بلکہ وہاں سے شروع ہوئی ہے اور تا قیامت رہے گی ، جو جذبات اور اللہ کی نصرت اس وقت تھی وہ اب بھی پیداہو سکتی ہے ، مرنا تو ہے ہی تو پھر بزدلی کی موت کیوں ؟
 

Everus

Senator (1k+ posts)
اندلس کا آخری بادشاہ ابو عبداللہ محمد زاروقطار رورہا تھا ۔ اس کی نظریں نیچے گہرائی میں الحمرا شہر کی طرف تھی ۔ اس نے اپنے دور حکومت میں بے شمار غلطیاں کی تھی۔ اب یہ غرناطہ کی ایک پہاڑی پر کھڑا اپنی ڈوبتی ہوئی سلطنت کو آخری بار دیکھ رہا تھا ۔
اس موقع پر
عبد اللہ کی ماں ، جس نے بیٹے کو گھوڑے سے اترتے ، زمین پر بیٹھتے اور پھوٹ پھوٹ کر روتے دیکھا ،نے اس نالائق اور کوتاہ فہم بادشاہ کے کندھوں پر اپنا ہاتھ رکھا اور دکھ میں بھیگی آواز یہ تاریخی جملہ کہا ۔
" بدنصیب بادشاہ تم جس سلطنت کو مردوں کی طرح بچا نہ سکے عورتوں کی طرح اب اس کے لیے آنسو نہ بہائو "
۔
یہ وہی بادشاہ ہے جس نے فرنینڈس سے لڑائی کے وقت اپنے مشیروں اور علماء سے مشورہ کیا تھا کہ لڑائی کی جائے یا نہیں ، تو اس وقت کے علماء نے بھی مشورہ دیا تھا کہ لڑائی نہ کی جائے ورنہ ہم ماریں جائیں گے اور صلح کی طرف ہاتھ بڑھایا جائے ، پھر ایسا ہی ہوا صلح ہو گئی لیکن چند مہینوں پر عیسائیوں کی طرف سے ظلم و بربریت کا وہ بازار گرم ہوا کہ ہلاکو خان کی روح بھی کانپ گئی ، اور ان مشیروں ، وزیروں اور علماء کے سر چوکوں میں لٹکائے گئے ۔
۔
آج پاکستان میں بھی ایساقبیل پیدا ہو چکا ہے جو قوم کو بزدلی کی راہ دکھاتا رہتا ہے اور مغرب سے مرغوب ہوکر تباہی سے ڈراتا ہے ، لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اسلامی تاریخ صرف 1400 سال پہلے ختم نہیں ہوئی بلکہ وہاں سے شروع ہوئی ہے اور تا قیامت رہے گی ، جو جذبات اور اللہ کی نصرت اس وقت تھی وہ اب بھی پیداہو سکتی ہے ، مرنا تو ہے ہی تو پھر بزدلی کی موت کیوں ؟

جعلی دانشور! کبھی کوئی بات خود بھی لکھ لیا کر یا کم از کم جن کی چوریاں کرتا ہے انکے نام ہی لکھ دیا کر
اردو میں اسے 'ادبی سرقہ' اور انگریزی میں 'پلیجر ازم' کہتے ہیں
سارا دن ادھر ادھر آوارہ پھر پھرا کر چھیچھڑے اکھٹے کر کے یہاں لا کر ڈمپ کر دیتا ہو
یہ سیاست ڈاٹ پی کے ہے، تم نے اسے چھیچھڑا ڈاٹ پی کے بنا چھوڑا ہے

 

Back
Top