Piyasa
Minister (2k+ posts)
-------------واہ بھئ واہ
واہ بھئ واہ---- ضرورت ايجاد کی ماں ۔۔۔۔
ہندوستانیوں نے ٹوائلٹ کا نیا استعمال ڈھونڈ لیا
نے: ہندوستان میں گاؤں دیہاتوں کے رہائشیوں نے حکومت کی جانب سے بنوائے گئے ٹوائلٹس کا ایک اور استعمال ڈھونڈ لیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستانی ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناشک کے ایک گاؤں گرمل کے باسیوں نے ٹوائلٹس کا ایک 'عظیم' استعمال سوچا اور اسے اسٹور روم (سامان رکھنے کی جگہ) کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔
گاؤں کی ایک رہائشی گودوبائی پالوے کا کہنا تھا کہ ان ٹوائلٹس کے مقابلے میں گھروں پر کنکریٹ کی چھت ان کے لیے زیادہ ضروری ہے، ساتھ ہی انھوں نے کہا 'چلو کم از کم یہ ٹوائلٹ مون سون کے دوران تو انھیں محفوظ رکھیں گے'،
پالوے اور گاؤں کے دیگر رہائشی حکومت کی جانب سے ترجیحی بنیادوں پر ٹوائلٹس بنوانے کے اقدام پر کچھ شش و پنج کا شکار ہیں، تاہم انھوں نے اس فیصلے کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ پھر انھوں نے سوچا کہ یہ ٹوائلٹس سامان وغیرہ رکھنے کے لیے اسٹور روم کے طور پر بہتر طریقے سے استعمال ہوسکتے ہیں۔
پالوے کا کہنا تھا، 'ہم مٹی گارے سے بنے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں جو مون سون کے دوران خراب ہوجاتے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت کی کوئی ایسی اسکیم بھی ہے جو ہمیں گھروں کی تعمیر میں مدد دے لیکن کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر وہ لوگ گاؤں میں ٹوائلٹس تعمیر کریں گے تو انھیں پیسے ملیں گے، جو بھی ہو اگر ہمیں سیمنٹ سے بنا ہوا کوئی کمرہ مل جاتا ہے تو اسے بہت سے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گاؤں کی خواتین کا خیال ہے کہ ٹوائلٹ جتنا بڑا ہوگا، اتنا ہی وہ مون سون کے دوران شدید بارشوں سے بچنے میں ہمارے لیے مددگار ثابت ہوگا۔
ایک چھوٹی سی کریانے کی دکان چلانے والے منگل مہالے کا کہنا تھا کہ ایک ایسے علاقے میں جہاں پانی کی قلت ہو، وہاں ٹوائلٹ کسی کام کے نہیں، 'یہاں کچھ ٹوائلٹس ہیں لیکن شاید ہی کوئی انھیں استعمال کرتا ہے، یہاں پانی کی قلت ہے، جب ہم پینے کا پانی بھی کافی جدوجہد کے بعد حاصل کرتے ہیں تو یہ امید کیسے کی جاسکتی ہے کہ لوگ اس قیمتی پانی کو ٹوائلٹ میں استعمال کریں گے'۔
دوسری جانب ضلع ناشک میں صفائی ستھرائی کی مہم پر مامور ایک ریاستی عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'ہم نے لوگوں کو اس بات پر راضی کرنے کے لیے بہت کوششیں کیں کہ وہ ٹوائلٹس کو قیمتی اشیاء رکھنے کے لیے استعمال نہ کریں، لیکن انھوں نے ہماری کسی بات پر کان نہیں دھرے'۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کچھ خواتین ٹوائلٹ میں دیوتاؤں کی تصاویر بھی رکھنا چاہ رہی تھیں۔
دوسری جانب احمدنگر میں واقع گاؤں کے رہائشیوں نے ٹوائلٹس کا استعمال شروع کردیا ہے، لیکن وہ بھی صرف نہانے اور کپڑے دھونے کے لیے۔
تعلقہ اکولے کے ایک گاؤں کی رہائشی یلوبائی نے بتایا، 'اس سے قبل خواتین کھلے علاقے میں نہایا کرتی تھیں لیکن اب وہ محفوظ طریقے سے ٹوائلٹس کا استعمال کرتی ہیں'۔
گذشتہ برس کے اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کے 70 فیصد گھرانوں کو ٹوائلٹ تک رسائی حاصل نہیں جس کے نتیجے میں ملک بھر میں کھلے عام رفع حاجت کا رجحان موجود ہے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1050393/
واہ بھئ واہ---- ضرورت ايجاد کی ماں ۔۔۔۔
ہندوستانیوں نے ٹوائلٹ کا نیا استعمال ڈھونڈ لیا

نے: ہندوستان میں گاؤں دیہاتوں کے رہائشیوں نے حکومت کی جانب سے بنوائے گئے ٹوائلٹس کا ایک اور استعمال ڈھونڈ لیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستانی ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناشک کے ایک گاؤں گرمل کے باسیوں نے ٹوائلٹس کا ایک 'عظیم' استعمال سوچا اور اسے اسٹور روم (سامان رکھنے کی جگہ) کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔
گاؤں کی ایک رہائشی گودوبائی پالوے کا کہنا تھا کہ ان ٹوائلٹس کے مقابلے میں گھروں پر کنکریٹ کی چھت ان کے لیے زیادہ ضروری ہے، ساتھ ہی انھوں نے کہا 'چلو کم از کم یہ ٹوائلٹ مون سون کے دوران تو انھیں محفوظ رکھیں گے'،
پالوے اور گاؤں کے دیگر رہائشی حکومت کی جانب سے ترجیحی بنیادوں پر ٹوائلٹس بنوانے کے اقدام پر کچھ شش و پنج کا شکار ہیں، تاہم انھوں نے اس فیصلے کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ پھر انھوں نے سوچا کہ یہ ٹوائلٹس سامان وغیرہ رکھنے کے لیے اسٹور روم کے طور پر بہتر طریقے سے استعمال ہوسکتے ہیں۔
پالوے کا کہنا تھا، 'ہم مٹی گارے سے بنے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں جو مون سون کے دوران خراب ہوجاتے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت کی کوئی ایسی اسکیم بھی ہے جو ہمیں گھروں کی تعمیر میں مدد دے لیکن کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر وہ لوگ گاؤں میں ٹوائلٹس تعمیر کریں گے تو انھیں پیسے ملیں گے، جو بھی ہو اگر ہمیں سیمنٹ سے بنا ہوا کوئی کمرہ مل جاتا ہے تو اسے بہت سے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گاؤں کی خواتین کا خیال ہے کہ ٹوائلٹ جتنا بڑا ہوگا، اتنا ہی وہ مون سون کے دوران شدید بارشوں سے بچنے میں ہمارے لیے مددگار ثابت ہوگا۔
ایک چھوٹی سی کریانے کی دکان چلانے والے منگل مہالے کا کہنا تھا کہ ایک ایسے علاقے میں جہاں پانی کی قلت ہو، وہاں ٹوائلٹ کسی کام کے نہیں، 'یہاں کچھ ٹوائلٹس ہیں لیکن شاید ہی کوئی انھیں استعمال کرتا ہے، یہاں پانی کی قلت ہے، جب ہم پینے کا پانی بھی کافی جدوجہد کے بعد حاصل کرتے ہیں تو یہ امید کیسے کی جاسکتی ہے کہ لوگ اس قیمتی پانی کو ٹوائلٹ میں استعمال کریں گے'۔
دوسری جانب ضلع ناشک میں صفائی ستھرائی کی مہم پر مامور ایک ریاستی عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'ہم نے لوگوں کو اس بات پر راضی کرنے کے لیے بہت کوششیں کیں کہ وہ ٹوائلٹس کو قیمتی اشیاء رکھنے کے لیے استعمال نہ کریں، لیکن انھوں نے ہماری کسی بات پر کان نہیں دھرے'۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کچھ خواتین ٹوائلٹ میں دیوتاؤں کی تصاویر بھی رکھنا چاہ رہی تھیں۔
دوسری جانب احمدنگر میں واقع گاؤں کے رہائشیوں نے ٹوائلٹس کا استعمال شروع کردیا ہے، لیکن وہ بھی صرف نہانے اور کپڑے دھونے کے لیے۔
تعلقہ اکولے کے ایک گاؤں کی رہائشی یلوبائی نے بتایا، 'اس سے قبل خواتین کھلے علاقے میں نہایا کرتی تھیں لیکن اب وہ محفوظ طریقے سے ٹوائلٹس کا استعمال کرتی ہیں'۔
گذشتہ برس کے اعدادوشمار کے مطابق ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کے 70 فیصد گھرانوں کو ٹوائلٹ تک رسائی حاصل نہیں جس کے نتیجے میں ملک بھر میں کھلے عام رفع حاجت کا رجحان موجود ہے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1050393/
Last edited by a moderator: