کیا پاکستانی میڈیا عوام کے بعد عا لمی حلقوں میں بھی بے توقیر ہو گیا ؟

Na Cheez

MPA (400+ posts)
کہاوت مشہور ہے کہ خدا گنجے کو ناخن نہ دے ..مشرف دور میں ملنے والی آزادی سے،پاکستانی الیکٹرانک میڈیا ایک دم عروج کی بلندیوں کو چھونے لگا تھا ،وکلا تحریک کی چوبیس گھنٹے کوریج اور مشرف حکومت سے عوامی نفرت نے کئی اینکر پرسں اور صحافیوں کو راتوں رات سپر سٹار کا درجہ دے دیا تھا ،لیکن حقیقت یہی تھی کہ یں میں سے اکثر اوسط ذہنی صلاحیتوں کے مالک ایف اے بی اے پاس یا پھر کسی گھیر معروف پرائیویٹ یونیورسٹی کے ڈگری یافتہ تھے .غیر متوقع شہرت نے ان کو اور میڈیا مالکان کو ذہنی بد ہضمی کا شکار کر دیا اور ان میں سے بہت سے خود کو عقل کل اور کنگ میکر سمجھنے کے زعم میں مبتلا ہو گئے .جہاں عالمی میڈیا پر چھوٹے سے چھوٹے مسلے کو ڈسکس ،کرنے کے لیے یونیورسٹی پروفسرز،پی ایچ ڈی ،سابقہ ڈپلومیٹ ،سابقہ جنرل بلاۓ جاتے ہیں وہیں پاکستانی عقل کل صحافی آپ کو فلسطین کے مسائل سے لے کر شاہد آفریدی کی بیٹنگ تک کا تجزیہ کرتا نظر اۓ گا .

سوشل میڈیا کی آمد نے اکثریت کو اکسپوز کرنے میں اہم کردار ادا کیا ،عام آدمی کو علم ہوا کہ کس طرح کسی جماعت کو سپورٹ کرنے کے بدلے کھیل کے کسی بورڈ کا چیئرمین ،کسی یورپی ملک میں سفیر یا پھر کسی سرکاری ادارے کا ایم ڈی بنا جا سکتا ہے ،اوسط درجے کی ذہانت کے کئی صحافی سیاسی جماعتوں کے باقاعدہ ترجمان کا کردار ادا کرتے ہیں ،چینل ملک کے دفاعی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،ماضی میں کچھ چینل غیر ملکی فنڈنگ کی مبہم وضاحتیں کرتے رهے ہیں ،ایک پراپرٹی ٹائکون کو بآسانی گھوسٹ کالم نگار مل جاتے ہیں اور اس کے خلاف خبریں دینے یا عدالتی کاروائیوں کا بلیک آوٹ کیہا جاتا ہے ،کسی صحافی سے کوئی جائز سوال پوچھنے کی صورت میں بھی اکثریت جتھے کی صورت میں الٹا سوال پوچھنے والے پر ہی حملہ آور ہو جاتی ہے .بی بی سی کے ہارڈ ٹاک میں حمید ہارون کے انٹرویو نے ایک بات ضرور ظاہر کر دی ہے

کہ اب بیرونی دنیا میں بھی پاکستانی میڈیا اپنی وقعتکھو چکا ہے ،پاکستانی عوام پہلے ہی اپنی میڈیا پر اعتماد کرنے کی بجاۓ سوشل میڈیا کو ایک بہتر ذریعہ کے طور پر قبول کر چکے ہیں ....2018 کے الیکشنز اور اس کے بعد کا دور سوشل میڈیا کی صحافت کا دور ہو گا جس میں ایک عدد اینڈرائڈ فون رکھنے والا ہر شخص ایک صحافی کا کردار ادا کرے گا اور وہ کسی سیاسی خاندان ،پارٹی کسی پراپرٹی ٹائکون کا کٹھ پتلی ہوگا اور نہ ہی کسی سرکاری عہد ے یا امریکہ میں سفیر بننے کا طلبگار ز
 
Last edited by a moderator:

Raja Farooq

Senator (1k+ posts)
Yahy wja hy noory duffer ny 5 saloon my media ko 42 arb dya hy k
Such bolny k bjyy suba sham mery haq my bhonkoo mulk tabaa economy barbaad saary dushman hmy barbaad kr rhy hyn media noora noora khel rha hyy
 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
کہاوت مشہور ہے کہ خدا گنجے کو ناخن نہ دے ..مشرف دور میں ملنے والی آزادی سے،پاکستانی الیکٹرانک میڈیا ایک دم عروج کی بلندیوں کو چھونے لگا تھا ،وکلا تحریک کی چوبیس گھنٹے کوریج اور مشرف حکومت سے عوامی نفرت نے کئی اینکر پرسں اور صحافیوں کو راتوں رات سپر سٹار کا درجہ دے دیا تھا ،لیکن حقیقت یہی تھی کہ یں میں سے اکثر اوسط ذہنی صلاحیتوں کے مالک ایف اے بی اے پاس یا پھر کسی گھیر معروف پرائیویٹ یونیورسٹی کے ڈگری یافتہ تھے .غیر متوقع شہرت نے ان کو اور میڈیا مالکان کو ذہنی بد ہضمی کا شکار کر دیا اور ان میں سے بہت سے خود کو عقل کل اور کنگ میکر سمجھنے کے زعم میں مبتلا ہو گئے .جہاں عالمی میڈیا پر چھوٹے سے چھوٹے مسلے کو ڈسکس ،کرنے کے لیے یونیورسٹی پروفسرز،پی ایچ ڈی ،سابقہ ڈپلومیٹ ،سابقہ جنرل بلاۓ جاتے ہیں وہیں پاکستانی عقل کل صحافی آپ کو فلسطین کے مسائل سے لے کر شاہد آفریدی کی بیٹنگ تک کا تجزیہ کرتا نظر اۓ گا .سوشل میڈیا کی آمد نے اکثریت کو اکسپوز کرنے میں اہم کردار ادا کیا ،عام آدمی کو علم ہوا کہ کس طرح کسی جماعت کو سپورٹ کرنے کے بدلے کھیل کے کسی بورڈ کا چیئرمین ،کسی یورپی ملک میں سفیر یا پھر کسی سرکاری ادارے کا ایم ڈی بنا جا سکتا ہے ،اوسط درجے کی ذہانت کے کئی صحافی سیاسی جماعتوں کے باقاعدہ ترجمان کا کردار ادا کرتے ہیں ،چینل ملک کے دفاعی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،ماضی میں کچھ چینل غیر ملکی فنڈنگ کی مبہم وضاحتیں کرتے رهے ہیں ،ایک پراپرٹی ٹائکون کو بآسانی گھوسٹ کالم نگار مل جاتے ہیں اور اس کے خلاف خبریں دینے یا عدالتی کاروائیوں کا بلیک آوٹ کیہا جاتا ہے ،کسی صحافی سے کوئی جائز سوال پوچھنے کی صورت میں بھی اکثریت جتھے کی صورت میں الٹا سوال پوچھنے والے پر ہی حملہ آور ہو جاتی ہے .بی بی سی کے ہارڈ ٹاک میں حمید ہارون کے انٹرویو نے ایک بات ضرور ظاہر کر دی ہے کہ اب بیرونی دنیا میں بھی پاکستانی میڈیا اپنی وقعتکھو چکا ہے ،پاکستانی عوام پہلے ہی اپنی میڈیا پر اعتماد کرنے کی بجاۓ سوشل میڈیا کو ایک بہتر ذریعہ کے طور پر قبول کر چکے ہیں ....2018 کے الیکشنز اور اس کے بعد کا دور سوشل میڈیا کی صحافت کا دور ہو گا جس میں ایک عدد اینڈرائڈ فون رکھنے والا ہر شخص ایک صحافی کا کردار ادا کرے گا اور وہ کسی سیاسی خاندان ،پارٹی کسی پراپرٹی ٹائکون کا کٹھ پتلی ہوگا اور نہ ہی کسی سرکاری عہد ے یا امریکہ میں سفیر بننے کا طلبگار ز


very true..... .Lets expose these Media whores paid anchors self-called Lifafa Sahafi
 

Na Cheez

MPA (400+ posts)
Shameful behavor of media on Mastung incident.125 ppl died and channels were busy showing the arrival of convicted criminals....Disgusting
 

Na Cheez

MPA (400+ posts)
very true..... .Lets expose these Media whores paid anchors self-called Lifafa Sahafi
How many of these so called intellectuals are uni professors?PhD scholars?Ex diplomats?They always discuss conspiracy theories only.No research work or in depth analyses on water,health and education related issues by them.Self proclaimed experts with no expertise.
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)
With freedom comes responsibility
Abhi nai nai paisa aur paisa bananay ki azadi mili hai --- Bhook aur ghurbat shadeed hai --- Aur is bhook aur ghurbat ko mittay mittay kuch deir tu lagay gi
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
میڈیا میں اسی فیصد لنڈے کے اینکر نظر آتے ہیں جو اردو کا درست تلفظ بھی ادا نہیں کر سکتے ، آجکل پاکستان میں اینٹ اٹھاؤ تو دو تین صحافی نکل آتے ہیں ریاست کو چاہئے کہ میڈیا کا کوئی معیار مقرر کرے ورنہ یہاں پر ایک بہت بڑی آن لائن ہیرا منڈی کھل جائے گی
 

Na Cheez

MPA (400+ posts)
میڈیا میں اسی فیصد لنڈے کے اینکر نظر آتے ہیں جو اردو کا درست تلفظ بھی ادا نہیں کر سکتے ، آجکل پاکستان میں اینٹ اٹھاؤ تو دو تین صحافی نکل آتے ہیں ریاست کو چاہئے کہ میڈیا کا کوئی معیار مقرر کرے ورنہ یہاں پر ایک بہت بڑی آن لائن ہیرا منڈی کھل جائے گی
Even on Animal Planet and National Geographic when they discuss animals,they invite university professors and PhD scholars.Here in Pakistan,they invite their fellow journos and introduce them as " Senior Analysts".Had hay Yaar
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
Even on Animal Planet and National Geographic when they discuss animals,they invite university professors and PhD scholars.Here in Pakistan,they invite their fellow journos and introduce them as " Senior Analysts".Had hay Yaar
ہر لنڈے کا صحافی انڈے سے نکلتے ہی پروفیسر ہوتا ہے یا پھر ڈاکٹر اور دوسرے شو میں سینئر ہو جاتا ہے ہر چینل پر ٹاک شو کا مچھلی بازار لگا ہوا ہے یہ کہاں کی صحافت اور کہاں کی آزادی ہے
 

Kamran Stu

MPA (400+ posts)
B2WAkuzCAAE5FEn.jpg
 

Na Cheez

MPA (400+ posts)
ہر لنڈے کا صحافی انڈے سے نکلتے ہی پروفیسر ہوتا ہے یا پھر ڈاکٹر اور دوسرے شو میں سینئر ہو جاتا ہے ہر چینل پر ٹاک شو کا مچھلی بازار لگا ہوا ہے یہ کہاں کی صحافت اور کہاں کی آزادی ہے
Hahaha...Spot On....so called "Danishwar".In ko koi samjhaye bhai " Danishwar" kisi aur balaa ka naam hay....Sirf sahafi hona danish ki daleel thori hay.
 

Back
Top