کیاانسانیت کا خادم جنت میں جائے گا؟
By Zia Hydari
آج کے دور میں یہ سوال اٹھایا جاتاتا ہے کہ "انسانیت" افضل ہے یا "مذہب"۔
کیا مذہب کو انسانیت پر فوقیت حاصل ہے؟
کیا مذہب کا منکر شخص انسانیت کی خدمت کی خدمت کرکے جنت حاصل کرسکتا؟
اور سچ بات ہے کہ یہاں آ کر عقل ماؤف ہونے لگتی ہے، کیا مدرٹریسا جیسے لوگ دوزخ میں جائیں گے؟ کیا تمام غیر مسلموں کے انسانیت کے لیے بے لوث خدمات اللہ تعالٰی کے ہاں کوئی وقعت نہیں رکھتیں؟؟ کافر رضا کارجوماں باپ سے بھی زیادہ محبت، محنت اور لگن سےمعذور بچوں کو نہ صرف دنیاوی تعلیم دیتے بالکہ زندگی کا قرینہ سکھاتے ہیں جو بلاشبہ ان معذور افراد کےلیے زمیں پر خدا کی ایک نعمت کا درجہ رکھتے ہیں۔۔۔۔۔ اپنے کفر کے سبب کیا یہ لوگ بھی دوزخ میں جائیں گے؟
جب ذہن الجھتا ہے تو بہت پیچیدہ سوالات پیدا ہوتےہیں کہ جہاں پر سوچ کی حدیں ختم ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔
ہم ان لوگوں کے لئے سوچتے ہیں، کیا یہ جنت میں نہیں جائیں گے، کیا ان لوگوں نے کبھی جنت میں جانے کا سوچا؟؟؟؟
مدر ٹریسا یا کوئی اور خادم انسانیت ہو، وہ اللہ کو چھوڑ کر اپنی ذات اپنے جذبات، خیالات و نظریات کی پیروی میں یہ انسانیت کی خدمت کرتے ھیں۔
جب انسان کا اپنا ایک مطمح نظر ہوتا ہے، تو ممکن ہی نہیں ہے کہ انسان اس سوچ سے آگے دیکھ سکے۔
ایک سوچنے والے دماغ کو یہ بات تو سمجھ آ جاتی ہے کہ کوئی طاقت ہے جو یہ کائنات چلا رہی ہے، اگران اصحاب تک اللہ کا پیغام اور دین اسلام کی روشنی واضح انداز میں پہنچ چکی ہو اور وہ اسکی تکزیب کرتے ہوں اور انھوں نے اسے جٹھلا دیا ہو تو پھر بلا شبہ ان کے اعمال اکارت ہیں کیوں کہ اللہ کی آخری کتاب میں رب العالمیں کا ارشاد ہے کہ:* دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔ اور اہل کتاب نے جو اس دین سے اختلاف کیا تو علم حاصل ہونے کے بعد آپس کی ضد سے کیا۔ اور جو شخص اللہ کی آیتوں کو نہ مانے تو اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔ سورۃ: 3 آیہ: 19 رکوع: 2
اب جو جان بوجھ کر اللہ کے دین کو ٹھکرا دے تو اس کے اعمال اللہ کے کس کام کے اور جنت و ذوخ تو اللہ کی ہی ہے نا۔۔۔۔! اسی سلسلے میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:
اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا کسی اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلا دیں گے اور قیامت کے دن اسے جہنم میں داخل کریں گے۔ اور وہ بری جگہ ہے۔ سورۃ: 4 آیہ: 115 رکوع: 17
اور پھر مزید ارشاد ہے کہ:
پھر کیا یہ کافر اللہ کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں حالانکہ سب اہل آسمان و زمین خوشی یا ناخوشی سے اللہ کے فرمانبردار ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
سورۃ: 3 آیہ: 83 رکوع: ""9
اس سے آپ اللہ کے دین کی اہمیت کا اندازہ کر سکتے ہیں اور خدمت انسانیت کو ہی دین سمجھ کر اصل دین کو پس پردہ ڈالنے کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔
اسلام میں اللہ کا پیغام بڑا واضح ہے، اس کا منکر راندہء درگاہ ہے، عذاب الہی اسکا مقدر ہے، اللہ کے نزدیک وہی اعمال مقبول ہیں جو اس کی رضا کے لئے کئے جائیں، وہ مسلمان بھی جو دکھاوے کی عبادت کرتے ہیں، اپنے نام و نمود کے لئے غریبوں کی مدد کرتے ہیں، محض ریا کاری کے سبب وہ بھی ثواب سے محروم ہیں۔ جب مسلمان ریاکار کے اعمال کی اللہ نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے تو پھر اسکی تکذیب کرنے والوں کیا حشر ہوگا، یہ بات بالکل عیاں ہے