Sniper
Chief Minister (5k+ posts)
لندن (نیوز ڈیسک) برطانوی میڈیا کے مطابق 6 ستمبر کو کراچی نیول ڈاکیارڈ میں کیا گیا حملہ القاعدہ کی نئی قائم کردہ بھارتی شاخ کی طرف سے پاکستانی ساحل کے قریب موجود امریکی جنگی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی لیکن حملہ آوروں نے غلطی سے ایک پاکستانی جنگی بحری جہاز کا رخ کرلیا۔ نیوز ویب سائٹ میل آن لائن کے مطابق حملہ آور اور جنگجوﺅں میں سے تین ہلاک کردئیے گئے جبکہ سات کو زندہ گرفتار کرلیا گیا۔ القاعدہ کے سربراہ ایمن الزاہری نے دو ہفتے قبل القاعدہ کی بھارتی شاخ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ حملے کی مکمل ناکامی کے باوجود القاعدہ نے اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ حملہ آور نیوی کے سابقہ اہلکار تھے جو امریکی میرین فوجیوں اور ان کے ساتھیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ القاعدہ کے بیان میں جس امریکی ہدف کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ طیارہ بردار یو ایس ایس جارج واشنگٹن ہے جو مغربی میڈیا کے مطابق ایک دن پہلے جاپانی سمندر سے روانہ ہوا اور حملے کے دن علاقے میں موجود تھا۔ تاہم اس خبر کے بر عکس 'روزنامہ پاکستان ' کی جانب سے تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آوروں کی اکثریت کا تعلق پاکستانی بحریہ سے نہیں تھا اور نہ ہی امریکی بحری جہاز ان کا براہ راست ہدف تھا۔
تحقیق کاروں، تجزیہ کاروں اور سرکاری بیانات کے مطابق حملہ آور اپنا ہدف حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئے۔با وثوق ذرائع سے معلوم ہوا کہ دراصل یہ کارروائی ایک بڑی سازش کا حصہ تھی جس کے مطابق حملہ آور ایک پاکستانی بحری جنگی جہاز پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور اس کے عملہ کو یرغمال بنانے کیلئے وہ جدید اسلحے کے علاوہ ہتھکڑیوں کی بڑی تعداد بھی ساتھ لے کر آئے تھے۔ حملہ آوروں سے تحقیقات کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ جنگی جہاز کو قبضے میں لے کر اس میں نصب 'گن' کے ذریعے امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنایا جانا تھا ، یہ بات واضح ہے کہ بحری جہاز کی جانب سے جوابی کاروائی میں پاکستانی جہاز کو تباہ کر دیا جاتا جس کے بعد معلوم نہ کیا جا سکتا کہ اس واقعہ کی وجہ کیا بنی. اس کے نتیجہ میں پاکستان کو ایک خوفناک جنگی کارروائی میں جھونک دیا جاتا اور اس کے دفاعی اداروں کو غیر ذمہ دار اور دہشت گردی کا مرتکب قرار دیا جاسکتا۔
http://dailypakistan.com.pk/daily-bites/16-Sep-2014/143881
خیال کیا جاتا ہے کہ القاعدہ کے بیان میں جس امریکی ہدف کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ طیارہ بردار یو ایس ایس جارج واشنگٹن ہے جو مغربی میڈیا کے مطابق ایک دن پہلے جاپانی سمندر سے روانہ ہوا اور حملے کے دن علاقے میں موجود تھا۔ تاہم اس خبر کے بر عکس 'روزنامہ پاکستان ' کی جانب سے تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آوروں کی اکثریت کا تعلق پاکستانی بحریہ سے نہیں تھا اور نہ ہی امریکی بحری جہاز ان کا براہ راست ہدف تھا۔
تحقیق کاروں، تجزیہ کاروں اور سرکاری بیانات کے مطابق حملہ آور اپنا ہدف حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئے۔با وثوق ذرائع سے معلوم ہوا کہ دراصل یہ کارروائی ایک بڑی سازش کا حصہ تھی جس کے مطابق حملہ آور ایک پاکستانی بحری جنگی جہاز پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور اس کے عملہ کو یرغمال بنانے کیلئے وہ جدید اسلحے کے علاوہ ہتھکڑیوں کی بڑی تعداد بھی ساتھ لے کر آئے تھے۔ حملہ آوروں سے تحقیقات کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ جنگی جہاز کو قبضے میں لے کر اس میں نصب 'گن' کے ذریعے امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنایا جانا تھا ، یہ بات واضح ہے کہ بحری جہاز کی جانب سے جوابی کاروائی میں پاکستانی جہاز کو تباہ کر دیا جاتا جس کے بعد معلوم نہ کیا جا سکتا کہ اس واقعہ کی وجہ کیا بنی. اس کے نتیجہ میں پاکستان کو ایک خوفناک جنگی کارروائی میں جھونک دیا جاتا اور اس کے دفاعی اداروں کو غیر ذمہ دار اور دہشت گردی کا مرتکب قرار دیا جاسکتا۔
http://dailypakistan.com.pk/daily-bites/16-Sep-2014/143881