
کامن ویلتھ گیمز کا سلور میڈلسٹ پاکستانی کھلاڑی شاہ حسین شاہ ورلڈ جوڈو چمپؑن شپ میں حصہ لینے کیلئے بالآخر روس کے شہر چیلیابنسک پہونچ گیا۔ پاکستان جوڈو فیڈریشن ائر ٹکٹ نہ دے سکی ، شاہ حسین شاہ کمیونٹی اور اپنے والدین کے تعاون سے ٹکٹ خرید کرمقابلے کیلئے روس پہونچ گیا
کامن ویلتھ گیمز ۲۰۱۴ میں پاکستان کیلئے چاندی کا تمغہ جیتنے والا جاپان میں مقیم جوڈو کا نوجوان پاکستانی کھلاڑی شاہ حسین شاہ ورلڈ جوڈو چمپؑن شپ میں حصہ لینے کیلئے روس کے شہر چیلیا بنسک پہونچ گیا ہے ۔پاکستان جوڈو فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل مسعود احمد ، نوجوان اسٹار شاہ حسین شاہ کے ائر ٹکٹ کا بندوبست کرنے میں ناکام ہوگئے جبکہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل اختر گنجیرا نے نوجوان کھلاڑی کی اہم چمپؑن شپ میں شرکت کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے شاہ حسین کیلئے چیلیا بنسک میں ہوٹل اور کھانے کے بندوبست کیلئے مسعود احمد کو فنڈ فراہم کردیا ہے۔ یہاں جاپان میں اس بات پر شدید غصے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ پاکستان جوڈو فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری مسعود احمد نے جان بوجھ کر شاہ حسین شاہ کی شرکت کو غیر یقینی بنانے کیلئے پہلے تو ٹکٹ فراہم نہیں کیا اور پھر بعد میں تاخیر سے ٹکٹ کی بکنگ بھیجدی تاکہ یہ بتایا جاسکے کہ انہوں نے مکمل تعاون کیا تھا۔ ایسی ٹکٹ بکنگ بھیجی گئی کہ شاہ حسین شاہ طویل سفر کرکے مقابلے سے صرف ایک یا دو دن قبل روس پہونچے تاکہ وہ طویل سفر کی تھکن اور تربیت کیلئے وقت نہ ملنے کی وجہ سے مقابلہ ہارجائے جس سے مسعود احمد کو یہ کہنے میں آسانی ہوگی کہ شاہ حسین شاہ زیادہ باصلاحیت نہیں ہے اسلئے وہ روس میں ہار گیا۔
لیکن مسعود احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان جوڈو فیڈریشن کے پاس فنڈز نہیں ہیں ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر فنڈز نہیں تھے تو خود مسعود احمد، جوڈو کی پاکستانی ٹیم کے کوچ اور دو دیگر کھلاڑی مقابلے سے تقریبا ایک ہفتے قبل روس کے شہر چیلیا بنسک کیسے پہونچ گئے؟ اگر فنڈز نہیں تھے تو ٹکٹ ، ہوٹل اور کھانے کے اخراجات انہیں کہاں سے میسر آئے یا پھر یہ کہ ٹیم کے کوچ سمیت سب لوگ اپنے ذاتی ٹکٹ پر روس پہونچےہیں؟
روس جانے کیلئے غیر واضح صورتحال نے شاہ حسین شاہ پر ذہنی دباؤ بڑھادیا اور وہ ٹوکیو سے روس روانگی سے قبل سخت پریشان تھے کہ جانے یا نہ جانے کی غیر یقینی صورتحال نے ان کو بہت پریشان کررکھا تھا۔ پاکستان جوڈو فیڈریشن سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا اس کے سیکریٹری جنرل کو اتنا بھی اندازہ نہیں کہ کسی بھی مقابلے کیلئے ایک اسپورٹس مین کی بنیادی ضروریات کیا ہوتی ہیں؟ کیا کسی بھی بین الاقوامی مقابلے سے قبل کھلاڑی کو طویل سفر کرکے تھکایا جاتا ہے یا اُسے ذہنی دباؤ کا شکار بنایا جاتا ہے؟ جاپان میں پاکستانی کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ پاکستان جوڈو فیڈریشن کے انتظامات فی الفور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے حوالے کردئیے جائیں اور اسے ازسرنو تشکیل دیا جائے تاکہ آئندہ کھلاڑیوں کیساتھ اس قسم کا غیر ذمہ دارانہ سلوک کرنے کا کوئی تصور بھی نہ کرسکے۔ کھیلوں کے ذریعے پاکستان کا پرچم اور امیج دنیا بھر میں بلند کرنیوالے نوجوان پاکستانی شاہ حسین شاہ سے ناروا سلوک کرنیوالے جوڈو فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل سے مکمل تفتیش کیجائے کہ انہوں نے ایک باصلاحیت نوجوان پاکستانی کھلاڑی سے ایسا ناروا سلوک کیوں کیا؟
میری پاکستان میں اپنی صحافی برادری اور تمام ذرائع ابلاغ سے گزارش ہے کہ وہ اس خبر کو فوری طور پر اپنے اپنے اخبارات یا دیگر نشریاتی اداروں کے ذریعے شائع یا جاری کریں تاکہ پورے پاکستان کو صحیح صورتحال کا اندازہ ہو۔
یہ بات مد نظر رکھیں کہ اس وقت آئندہ اولمپک کیلئے جوڈو میں شاہ حسین شاہ پاکستان کی واحد امید ہے اگر وہ رواں سال سمیت آئندہ سال کے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیکر اپنے پوائنٹس اور رینکنگ نہ بڑھاسکا تو وہ اولمپک میں شرکت نہیں کرسکے گا۔ اسلئے ہر بین الاقوامی جوڈو مقابلے میں شرکت شاہ حشین شاہ کی رینکنگ کو بہتر بنائیگی اور یہی وجہ ہے کہ اسکا تمام بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینا اہم ہے۔
لیکن مسعود احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان جوڈو فیڈریشن کے پاس فنڈز نہیں ہیں ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر فنڈز نہیں تھے تو خود مسعود احمد، جوڈو کی پاکستانی ٹیم کے کوچ اور دو دیگر کھلاڑی مقابلے سے تقریبا ایک ہفتے قبل روس کے شہر چیلیا بنسک کیسے پہونچ گئے؟ اگر فنڈز نہیں تھے تو ٹکٹ ، ہوٹل اور کھانے کے اخراجات انہیں کہاں سے میسر آئے یا پھر یہ کہ ٹیم کے کوچ سمیت سب لوگ اپنے ذاتی ٹکٹ پر روس پہونچےہیں؟
روس جانے کیلئے غیر واضح صورتحال نے شاہ حسین شاہ پر ذہنی دباؤ بڑھادیا اور وہ ٹوکیو سے روس روانگی سے قبل سخت پریشان تھے کہ جانے یا نہ جانے کی غیر یقینی صورتحال نے ان کو بہت پریشان کررکھا تھا۔ پاکستان جوڈو فیڈریشن سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا اس کے سیکریٹری جنرل کو اتنا بھی اندازہ نہیں کہ کسی بھی مقابلے کیلئے ایک اسپورٹس مین کی بنیادی ضروریات کیا ہوتی ہیں؟ کیا کسی بھی بین الاقوامی مقابلے سے قبل کھلاڑی کو طویل سفر کرکے تھکایا جاتا ہے یا اُسے ذہنی دباؤ کا شکار بنایا جاتا ہے؟ جاپان میں پاکستانی کمیونٹی کا مطالبہ ہے کہ پاکستان جوڈو فیڈریشن کے انتظامات فی الفور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے حوالے کردئیے جائیں اور اسے ازسرنو تشکیل دیا جائے تاکہ آئندہ کھلاڑیوں کیساتھ اس قسم کا غیر ذمہ دارانہ سلوک کرنے کا کوئی تصور بھی نہ کرسکے۔ کھیلوں کے ذریعے پاکستان کا پرچم اور امیج دنیا بھر میں بلند کرنیوالے نوجوان پاکستانی شاہ حسین شاہ سے ناروا سلوک کرنیوالے جوڈو فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل سے مکمل تفتیش کیجائے کہ انہوں نے ایک باصلاحیت نوجوان پاکستانی کھلاڑی سے ایسا ناروا سلوک کیوں کیا؟
میری پاکستان میں اپنی صحافی برادری اور تمام ذرائع ابلاغ سے گزارش ہے کہ وہ اس خبر کو فوری طور پر اپنے اپنے اخبارات یا دیگر نشریاتی اداروں کے ذریعے شائع یا جاری کریں تاکہ پورے پاکستان کو صحیح صورتحال کا اندازہ ہو۔
یہ بات مد نظر رکھیں کہ اس وقت آئندہ اولمپک کیلئے جوڈو میں شاہ حسین شاہ پاکستان کی واحد امید ہے اگر وہ رواں سال سمیت آئندہ سال کے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیکر اپنے پوائنٹس اور رینکنگ نہ بڑھاسکا تو وہ اولمپک میں شرکت نہیں کرسکے گا۔ اسلئے ہر بین الاقوامی جوڈو مقابلے میں شرکت شاہ حشین شاہ کی رینکنگ کو بہتر بنائیگی اور یہی وجہ ہے کہ اسکا تمام بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینا اہم ہے۔

- Featured Thumbs
- http://alummahworld.com/siyasat/shahhussainthumb.jpg
Last edited: