
ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، اور اب یہ مسلسل آٹھویں ہفتے تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ حالیہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط قیمت میں 4 روپے 14 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد چینی کی اوسط قیمت 145 روپے 50 پیسے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔
چینی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ وفاقی کابینہ کی جانب سے اکتوبر میں مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دینا ہے۔ اس فیصلے کے بعد نومبر کے آخر سے چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ شروع ہوا، جو اب تک جاری ہے۔ چینی کی برآمد کی اجازت نے مقامی مارکیٹ میں سپلائی کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں قیمتیں بڑھنے لگیں۔
ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ حالیہ ہفتے میں چینی کی اوسط قیمت میں 4 روپے 14 پیسے فی کلو کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ گزشتہ ہفتوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہے، جو مارکیٹ میں چینی کی قلت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجوہات میں حکومتی پالیسی، موسمی حالات، اور ذخیرہ اندوزی شامل ہیں۔ اضافی برآمدات کی اجازت نے مقامی مارکیٹ میں چینی کی طلب و رسد کے توازن کو متاثر کیا ہے۔ ذخیرہ اندوزوں نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کی، جس سے قیمتیں مزید بڑھ گئیں۔ گنے کی پیداوار میں کمی اور کرشنگ سیزن کی تاخیر نے بھی قیمتوں میں اضافے کو ہوا دی ہے۔
چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ گھریلو استعمال کے علاوہ چینی کی مہنگائی نے مٹھائیوں اور دیگر اشیاء کی قیمتوں کو بھی متاثر کیا ہے، جس سے عام آدمی کی خریداری کی صلاحیت مزید کم ہو رہی ہے۔ خاص طور پر رمضان المبارک کے قریب ہونے کی وجہ سے چینی کی طلب میں اضافے کا خدشہ ہے، جس سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ چینی کی سپلائی کو بہتر بنانے، ذخائر کو بروقت ریلیز کرنے اور برآمدات پر پابندی لگانے جیسے اقدامات سے قیمتوں میں استحکام لایا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، چینی ملوں اور تاجروں کے درمیان ہونے والی مصنوعی قلت کو روکنے کے لیے سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔
اگر حکومت کی جانب سے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ خاص طور پر رمضان المبارک کے دوران چینی کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ عوام کی جانب سے حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے، تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔