تحریک انصاف کرپشن پر خاموش کیوں؟
نندی پور پاورپراجیکٹ پر81ارب روپے لاگت آگئی۔ وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف تو لاگت 123 ارب روپے بتارہا ہے، یہ پروجیکٹ صرف دو دن چل سکا ہے لیکن تحریک انصاف بالکل چپ سادھے بیٹھی ہے۔
چیچوں کی ملیاں پر اربوں روپیہ پانی کی طرح بہانے کے بعد یہ پروجیکٹ بھی بند ہوگیا اور ایک چینی کمپنی 30 ارب روپیہ لیکر بھاگ گئی لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش
نیلم جہلم پروجیکٹ جو 50 ارب سے شروع ہوا اور اسکی لاگت 540 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے ۔ اتنے بڑے پیمانے پر اس پروجیکٹ میں گھپلے ہوئے ہیں لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش
سو میگا واٹ کا پروجیکٹ قائداعظم سولر پارک 100 میگاواٹ کی بجائے صرف 30 میگاواٹ پیداوار دے رہا ہے اور بجلی بھی 25 روپے فی یونٹ دے رہا ہے مگر تحریک انصاف اس پر بھی خاموش ہے
لاہور میٹروبس کا خسارہ 5 ارب روپے ہوگیا ہے اور یہ سفید ہاتھی بن گیا ہے۔ پنڈی اسلام آباد میٹرو بس بھی خسارے میں ہے لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش ہے۔
نواز حکومت قطر سے مہنگی ترین ایل این جی خرید رہی ہے اور پاکستان ہر روز کروڑوں روپے قطر کی کمپنیوں کو دے رہا ہے لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاًوش ہے
ساہیوال کا قادر پورکول پلانٹ ایک ناکام منصوبہ ہے اور اسکی وجہ سے ساہیوال میں پلوشن اور ہزاروںا یکڑ زرعی زمین متاثر ہونے کا خدشہ ہے ، یہ منصوبہ بھی حکومتی کرپشن اور نااہلی کی نذر ہورہا ہے لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش ہے
نواز حکومت نے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز کا انچارج حمزہ شہباز اور کیپٹن صفدر کو بنادیا ہے اور وہ بلدیاتی الیکشن جیتنے کیلئے اپنے ہی لوگوں کو نواز رہے ہیں لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش ہے۔
وزیراعظم بزنس یوتھ لون سکیم بری طرح فلاپ ہوچکی ہے لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش ہے
آشیانہ ہاؤسنگ سکیم، سستی روٹی سکیم، لیپ ٹاپ سکیم میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش رہی اور کسی قسم کے آڈٹ کا مطالبہ نہیں کیا۔
لاہور کو سڑکوں کو بنانے اور اکھاڑکر دوبارہ بنانے میں 190 ارب روپے کا قوم کو ٹیکہ لگ گیا لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش رہی۔
پنجاب کی سڑکوں، میٹروبس کے ٹھیکے صرف 4 کمپنیوں کو دئیے جارہے ہیں اور یہ چار کمپنیاں شہبازشریف کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد وجود میں آئیں اور اب تک حکومت 700 ارب روپیہ ان کمپنیوں کو دے چکی ہے لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش رہی۔
اسحاق ڈار آئی ایم ایف سے دھڑا دھڑ قرضے لیکر ملک چلا رہا ہے لیکن ہر پاکستانی پر قرضہ ایک لاکھ سے اوپر ہوگیا ہے جو پیپلزپارٹی کے جانے کے بعد 70 ہزار تھا۔ایک طرف ساری قوم آئی ایم ایف کے قرضوں میں جکڑی گئی ہے دوسری طرف تحریک انصاف چپ سادھے بیٹھی ہے اور عوام کی کوئی ترجمانی نہیں کررہی۔
نواز حکومت نے آتے ہی بنکوں سے 500 ارب روپے اٹھاکر بغیر کسی آڈٹ کےگردشی قرضوں کی مد میں بجلی پیدا کرنیوالی کمپنیوں کو دے دئیے ۔ شروع شروع میں اسد عمر نےا س پر آواز اٹھائی مگر آہستہ آہستہ تحریک انصاف یہ ایشو بھول گئی لیکن دھاندلی کا ایشو بالکل نہیں بھولی۔ حالانکہ تحریک انصاف کو مطالبہ کرنا چاہئے تھا 500 ارب روپے آڈٹ کا۔
پاکستان میں سرمایہ کاری میں 60 فیصد کمی ہوگئی لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش بیٹھی ہے۔
بھاشا ڈیم کو حکومت نے نہ بنانے کا اعلان کیا لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش ہے۔
دانش سکولز میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی، آئے دن کرپشن کی کہانیاں سامنے آتی رہیں لیکن تحریک انصاف اس پر بھی خاموش بیٹھی رہی۔
حمزہ شہباز نے خواجہ سعد رفیق کی ملی بھگت سے ھلہ دودھ فیکٹری پر قبضہ کیا ، ساری مشینری اٹھاکر چینوٹ بھجوادی اور ھلہ دودھ فیکٹری کے سربراہ کو جیل بھجوادیا لیکن تحریک انصاف اس پر بھی نہیں بولی۔
ایک موٹرسائیکل پر گھومنے والا خواجہ سعد رفیق راتوں رات ارب پتی کیسے بنا؟ اس نے کس کس زمین پر قبضہ کیا تحریک انصاف اس پر بھی کچھ نہیں بولی۔
ایسا لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف کا سب سے بڑا مسئلہ ہی دھاندلی ہے۔نندی پور، سولر پارک، نیلم جہلم پروجیکٹ، چیچوں کی ملیاں، میٹروبس، ایل این جی، معیشت کی بربادی، آئی ایم ایف سے قرضے تحریک انصاف کا ایشو ہی نہیں ۔ تحریک انصاف کا ایشو تو دھاندلی ہے۔۔ تحریک انصاف ن لیگ کے کرپشن کے معاملات نہ اٹھاکر ن لیگ کا بہت بھلا کررہی ہے۔ اسی وجہ سے ن لیگ کو یہ کہنے کا موقع مل رہا ہے کہ ان کی کرپشن کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔
Last edited by a moderator: