پیپلزپارٹی کی پنجاب حکومت سے راہیں جدا ہوسکتی ہیں، علی حیدر گیلانی

alihai11h1.jpg


پنجاب اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے واضح کردیا کہ اگر پنجاب حکومت جنوبی پنجاب کی اسکیموں پر کٹ لگائے گی اور ہمارے مینڈیٹ والے اضلاع میں ٹرانسفر پوسٹنگ مشاورت کے بغیر کرے گی تو ہماری حکومت سے راہیں جدا ہوسکتی ہیں۔

وی نیوز کو انٹرویو میں علی حیدر گیلانی نے کہا جب مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی اپوزیشن میں تھیں تو ہمارے درمیان اچھے تعلقات تھے، لیکن ن لیگ کے حکومت میں آتے ہی ان کے اور ہمارے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ بہتر نہیں رہا۔

علی حیدر گیلانی نے مزید کہا جب سے مریم نواز وزیراعلیٰ بنی ہیں صرف ایک بار ملاقات ہوئی، ہمارے مسائل کو سنا نہیں جارہا,شریف خاندان اور گیلانی خاندان کی دوسری نسل اب سیاست میں ہے، انہوں نے اگر ہمیں ساتھ لے کر چلنا ہے تو پھر ورکنگ ریلیشن شپ بہتر کرنا ہوگا۔

علی حیدر گیلانی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے ساتھ اس دورے میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے سینیٹرز بھی موجود تھے,یہ کہنا کہ یوسف رضا گیلانی سرکاری خرچ پر اپنے بیٹوں کو بھی لندن ساتھ لے کر گئے، غلط ہے، اگر یہ ثابت ہوجائے تو ہم استعفے دینے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی کابینہ میں شامل ہونے کا فیصلہ قیادت کرے گی، اس سے قبل بھی جب حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب بنے تھے تو ہمیں وزارتوں کے قلمدان نہیں دیے گئے، جبکہ اب تو میری رائے کے مطابق حالات زیادہ خراب ہیں, ہماری ن لیگ سے دوریاں بڑھتی جارہی ہیں، وزیراعلیٰ کو چاہیے کہ ورکنگ ریلیشن شپ بہتر کریں، ملاقاتوں سے معاملات بہتر ہوسکتے ہیں۔

علی حیدر گیلانی نے کہاکہ پہلے عمران خان اپنا ذہن بنائیں کہ وہ بات کرنے اور معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں تو پیپلزپارٹی عمران خان کے ساتھ ضرور بات کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر ان ہاؤس تبدیلی کی بات ہوئی تو وہ پھر قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی اور سینیٹ کی بنیاد پر ہوگی۔