پاکستان کی ریاستِ مدینہ کا چائنہ ماڈل

ABID QAZI

Politcal Worker (100+ posts)
6a0133ec87bd6d970b0147e309334e970b-pi

پاکستان کی ریاستِ مدینہ کا چائنہ ماڈل

عمران خان کی وکٹری سپیچ بہترین تھی جس نے ان کے شدید سیاسی مخالفین کو بھی تعریف کرنے پر مجبور کر دیا۔ انہوں نے پاکستان میں ریاستِ مدینہ بنانے کا اعلان کیا۔ بہت سی دیگر اچھی اچھی باتیں بھِی کیں جو پوری ہو جائیں تو کیا ہی بات ہو۔ ان کی تقریر میں جو چیز ہمیں دلچسپ لگی وہ یہ تھی کہ وہ ریاستِ مدینہ تو بنانا چاہتے ہیں لیکن راہنمائی کے لئے سعودی عرب کی بجائے چین کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

ریاستِ مدینہ کا آئیڈیل دور حضرت عمرؓ کا سمجھا جاتا ہے جب ریاست وسیع بھی تھی اور امیر بھی۔ ریاستِ مدینہ کا ایک پہلو یہ تھا کہ وہ ویلفئیر سٹیٹ تھی۔ بچے بوڑھے سب کی کفالت کی ذمہ دار ریاست تھی۔ کوئی شہری بھوکا ہوتا تو خلیفہ وقت کو میدانِ حشر میں سوال جواب کا خوف ستانے لگتا تھا۔ یہی معاملہ انصاف کی فراہمی کا تھا کہ خلیفہ یا گورنر کے بیٹے کے ساتھ بھی کسی شہری کے ساتھ زیادتی کرنے پر وہی سلوک ہوتا تھا جو عام افراد کے لئے طے کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں عمران خان کے عزائم متاثر کن ہیں۔

وہ فرماتے ہیں کہ ”اس طرح کا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں کہ کمزور اور محروم طبقات کو اوپر اٹھایا جائے یتیموں، بیواؤں، معذوروں، بے کسوں کی ذمہ داری ریاست لے گی۔ ابھی تک حیوانوں اور جانوروں کی طرح یعنی جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون تھا، کمزور کے لیے الگ طاقتور کے لیے الگ قانون تھا۔ “

لیکن ان کے کرپشن کی روک تھام کے عزائم نے ہمیں کچھ پریشان کردیا ہے۔ اس معاملے میں وہ ریاستِ مدینہ کے ماڈل کی بجائے چینی ماڈل سے متاثر ہیں۔ فرماتے ہیں کہ ”چین کے ساتھ مضبوط تعلقات سرفہرست ہوں گے چین سے غربت کے خاتمے اور انسداد کرپشن سیکھیں گے اور چین ٹیم بھجوائی جائے گی۔ چین نے سب سے پہلے کرپشن کے خاتمے کے لیے اوپر سے احتساب شروع کیا اور مثالی سزائیں دیں اسی کلچر کو پاکستان میں فروغ دیں گے“۔


ریاست مدینہ کا ماڈل کیا تھا؟ عام شہری خلیفہ وقت تک کسی بھی حکمران کی شکایت لے کر براہ راست پہنچ سکتا تھا اور خلیفہ اس کی شکایت کا ذاتی طور پر ازالہ کرتا تھا۔ بلکہ حد یہ تھی کہ خلیفہ وقت سے خود پوچھا جاتا تھا کے اے عمرؓ باقیوں کو مال غنیمت سے ایک چادر ملی ہے تو آپ کے پاس دو کیوں ہیں؟ اس میں دو پہلو ہیں، ایک تو معلومات کا مطالبہ، جسے آپ رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے تحت بہتر کر سکتے ہیں۔ اور دوسرا سرکاری افسران کیا حکمران تک کو خود کے لئے ہر وقت احتساب کے لئے پیش کرنا اور جرم ثابت ہونے پر پکڑا جانا۔ ریاست مدینہ میں تو گورنر کے اپنے دروازے پر دربان تک مقرر کرنے کو جرم قرار دیا گیا تھا کہ اس کی وجہ سے عوام کی حکمران تک رسائی مشکل ہو جاتی تھی۔

جبکہ ریاست پیکنگ کو آپ غربت میں کمی کے حوالے سے تو سراہ سکتے ہیں لیکن کرپشن میں کمی کے معاملے میں اس چائنہ ماڈل کی ویلیو وہی ہے جو چائنہ کے دیگر مال کی ہوتی ہے۔ کرپشن کے اعداد و شمار جمع کرنے والا مشہور ادارہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ہر سال مختلف ممالک کی کرپشن کی رینکنگ شائع کرتا ہے۔

سال 2017 کی ریٹنگ کے مطابق سب سے صاف شفاف ممالک نیوزی لینڈ، ڈنمارک، فن لینڈ، ناروے، سوئٹزر لینڈ، سنگاپور، سویڈن، کینیڈا، لکسم برگ اور ہالینڈ ہیں۔ مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سرفہرست ہے جو دنیا میں اکیسویں نمبر پر ہے۔ پھر قطر نمبر 29 پر ہے اور سعودی عرب 57 پر۔ دیگر ممالک میں بھوٹان 26 ویں نمبر پر ہے، اسرائیل 32 ویں نمبر پر، انڈیا اور ترکی 81 ویں پر۔ پاکستان کا نمبر 117 ہے۔ جبکہ چین کا نمبر 77 ہے۔

Transparency-Corruption-Index-ranks-2.jpg

اب ہم سکینڈے نیویا کے ممالک کے نقش قدم پر تو چل نہیں سکتے۔ وہ نہایت بے شرم ہونے کے علاوہ کفار کے ممالک بھی ہیں۔ ادھر نوجوانوں کو کرپشن اور غربت ختم کرنے کا علم سیکھنے بھیجا تو خدشہ ہے کہ اگر کوئی واپس آیا بھی تو وہ بری بری باتیں ہی سیکھ کر آئے گا۔ اسرائیل یہودیوں کا ملک ہے اور انڈیا ہندوؤں کا، ان سے بھی دور رہنا چاہیے۔ ٹرانسپیرنسی والے جو بھی کہیں لیکن قطر والے اپنے خط کی وجہ سے ہمارے ہاں کرپٹ سمجھے جانے لگے ہیں۔ امارات میں بھی دبئی وغیرہ کو دیکھ کر ہمارا ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے، اسے رہنے دیتے ہیں۔ بس نئی ریاست مدینہ کو کرپشن فری کرنے کے لئے سعودی عرب ہی مناسب ہے۔


مناسب ہے کہ شہزادہ سلمان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک بھر کے تمام سیاستدانوں، امیر افراد اور بڑے سرکاری افسران کو بلایا جائے اور ان کو اس وقت تک قید رکھا جائے جب تک وہ وسیع تر قومی مفاد کے پیش نظر اپنی بیشتر دولت بلا جبر و اکراہ سرکاری خزانے میں جمع نہیں کروا دیتے۔ شہزادہ سلمان نے اسی فارمولے سے سعودی عرب سے کرپشن کا خاتمہ کیا ہے۔ وہ سخی ہیں اس لئے انہوں نے ان کرپٹ ترین افراد کو سیون سٹار ہوٹل میں ٹھہرایا تھا۔ پاکستان کے کسی ہوٹل میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ تمام کرپٹ افراد کو گدا اور دو گز جگہ فراہم کر سکے۔ اس مقصد کے لئے وزیراعظم ہاؤس کی خالی ہونے والی عمارت استعمال کی جا سکتی ہے۔

چین کے ان 400 وزیروں کی فہرست تلاش کے باوجود نہیں ملی جن کو عمران خان اور چیف جسٹس کے مطابق کرپشن پر سزا دی گئی ہے لیکن سعودی کرپٹ شہزادوں کی باتصویر فہرست آسانی سے مل جاتی ہے۔ ہماری مانیں تو عمران خان اب پاکستان میں نئی ریاستِ مدینہ کے قیام کے لئے پیکنگ کی بجائے سعودی عرب ٹیم بھیجیں۔ واپسی میں وہ تہران سے بھی ہوتی آئے جو کرپٹ ترین افراد کو سرعام پھانسی دینے کا قائل ہے۔ ایران کا کرپشن رینکنگ میں نمبر 130 ہے۔

ہاں کرپشن کے خلاف جنگ کے لئے ایک چائنہ ماڈل ہمارے دل کو لگتا ہے۔ خان صاحب ایسا کریں کہ چائنہ کے سستے سمارٹ فون عام کر دیں۔ انٹرنیٹ سستا کر دیں اور سو روپے میں ان لمیٹڈ تھری جی اور فور جی سب شہریوں کو دے دیں۔ اس سے کرپشن ختم ہو سکتی ہے۔ یقین نہیں آتا تو وہ ویڈیو دیکھ لیں جس میں ایک شہری نے سو روپے رشوت لینے والے پولیس اہلکار کی لائیو ویڈیو بنا بنا کر اس کی دوڑیں لگوا دی تھیں۔ ہر شہری کے ہاتھ میں چائنہ کا بنا ہوا موبائل اور فور جی انٹرنیٹ ہو گا تو تمام کرپٹ افراد کی ویسے ہی دوڑیں لگ جائیں گی بشرطیکہ انہیں سزا کا خوف ہو۔

LINK
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
!بنانے والوں نے ایسا ماڈل ملک بنایا جو برسات میں وینس اور برسات کے بعد خشک سالی کا شکار رہتا ہے. ایسا ہائی برڈ ملک دیکھا ہے کسی نے
 
Last edited:

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
ABID QAZI
It looks like you wanted that Pakistani government must cut hands of thieve like Hazrat Zardari, Nawaz Sharif etal.
 

AshRay

Senator (1k+ posts)
ABID QAZI
have you following what current Saudi rulers have said about their past policies of pushing an extreme version of Islam, and what position they are taking now ???
a true picture is in the following line (excuse me of the language):
Ham ne jisey Allah ki rassi samajh kar pakrey rakha wo Saudi azar-band nikla.
 

Back
Top