yahya.khan
Minister (2k+ posts)

اشنگٹن: امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے اگلے چیئرمین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکا کے اب بھی تین اہم مفادات موجود ہیں، جن میں القاعدہ کے دوبارہ اُبھرنے کو روکنا، جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام اور علاقائی استحکام کا فروغ شامل ہیں۔
میرین کور کے سربراہ جنرل جوزف ایف ڈنفورڈ جونیئر جو اس وقت امریکی میرین کور کے سربراہ ہیں، نے اپنی تصدیقی سماعت کو بتایا کہ افغانستان میں پُرامن نتائج کو یقینی بنانے کے لیے بھی پاکستان کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔
جمعرات کی دوپہر امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے تین گھنٹہ طویل سماعت کے دوران امریکی قانون سازوں نے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے مستقبل میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
سینیٹ کی تصدیق کی صورت میں جنرل جوزف ڈنفورڈ یکم اکتوبر کو امریکن آرمی کے جنرل مارٹن ای ڈیمپسی کی جگہ سنبھال لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی قیادت میں اتحادی افواج اور افغان حکومت داعش کی پاکستان اور افغانستان میں رسائی حاصل کرنے کی کوششوں کو توسیع دینے کے اقدامات کا نزدیک سے جائزہ لے رہی ہیں، اور اس خطرے کو پھیلنے سے روکنے کے لیے قریبی تعاون کررہی ہیں۔
سماعت کے دوران زیربحث آنے والے اہم مسائل
مصالحتی عمل میں پاکستان کا کردار:
جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ ایک مستحکم اور جمہوری افغانستان کو یقینی بنانے میں علاقائی شراکت داروں کا ایک اہم کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کی حوصلہ افزائی کی ہے، اور اپنے سیکیورٹی خدشات سے نمٹنے کے لیے حالیہ دوطرفہ کوششوں پر ہمیں خوشی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مفادات کے مختلف شعبوں میں پراکسیز کے استعمال پر ہمارا نکتہ نظر اور پاکستان ہندوستان تعلقات کی مثبت اور مستحکم اہمیت شامل ہے۔
جنرل جوزف کے مطابق پاکستان اور امریکا کے تعلقات امریکی قومی سیکیورٹی مفادات کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ ضرورت ہے کہ امریکا القاعدہ کو شکست دینے، پاکستان کے استحکام میں مدد دینے اور افغانستان میں پائیدار امن کے حصول کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے۔
جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ پاکستان کولیشن سپورٹ فنڈ کا سب سے بڑا وصول کنندہ تھا اور ہے۔ پاکستان کے ساتھ پائیدار شراکت داری امریکی مفاد میں ہے۔ افغانستان کے عبوری دور میں بطور امریکی مشن ہمارے باہمی تعلقات کی افادیت اور ضرورت برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری تقرری کی تصدیق ہوجاتی ہے تو میں پاکستان کے مؤثر ہونے کے حوالے سے اپنے تجزیہ کی روشنی میں ان کے آپریشن میں مدد کی فراہمی کے سلسلے میں فوج کو مشورہ دوں گا اور سفارشات پیش کروں گا۔
جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد نے افغانستان میں کارروائیوں اور القاعدہ کے خلاف آپریشنز کو فعال بنایا تھا اور امریکا کے اسٹریٹیجک مفادات کے تحفظ میں مدد دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر میری تقرری ہوئی تو میں پاکستانی فوج کے ساتھ کام کو جاری رکھوں گا، تاکہ وہ مزید کارروائی جاری رکھ سکے۔امریکی جنرل نے کہا کہ وہ پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد کی کنڈیشننگ کی حمایت کرتے ہیں تاکہ یہ ملک باہمی دلچسپی کے سیکیورٹی مفادات کے شعبے میں تعاون کا تسلسل برقرار رہے۔
افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صدر اشرف غنی کے انتخاب کے بعد سے موجودہ تعلقات میں بہتری ظاہر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں سیکیورٹی ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہے۔ دونوں فریقین ٹھوس اقدامات کو یقینی بنانے پر کام کررہے ہیں تاکہ دوطرفہ تعلقات اور تعاون میں اضافہ کیا جاسکے۔
انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف امریکی آپریشنز میں تعاون کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں پاکستان کی کارروائیوں سے ان گروہوں کو بُری طرح متاثر کیا ہے جو امریکی فوجیوں اور افغانستان میں ان کے مقاصد کے لیے خطرہ ہیں۔
جنرل جوزف نے کہا کہ ہم ان مقاصد کو مزید آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
DAWN
Last edited by a moderator: