پانچ جولائی اور خدمات ضیا الحق

Rollercoaster

MPA (400+ posts)
bhutto-zia.jpg


پانچ جولائی اور خدمات ضیا الحق
وسعت اللہ خان


بہت لوگ کہتے ہیں کہ ضیا الحق کا دور گھٹن اور سختی کا زمانہ تھا۔ لیکن اس گھٹن اور سختی کے سبب سیاسی، عمرانی اور نفسیاتی سطح پر کیا کچھ ایکسپوز ہوا۔ اس جانب دھیان کیوں نہیں جاتا۔مثلاً اگر ضیا الحق کا دور نہ ہوتا تو یہ کیسے پتہ چلتا کہ کس طرح ایک فردِ واحد نظریے سے لے کر ثقافت و روایات اور افراد تک ہر شے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی عظیم الشان صلاحیت رکھتا ہے۔اگر یہ دور نہ آتا تو ہمیں کیسے معلوم ہوتا کہ کس طرح پارلیمانی جمہوریت کو دھاندلی سے پاک کرنے کا نعرہ لگانے والی کچھ سیاسی جماعتیں ڈکٹیٹر کی لچھے داری میں الجھ کر اپنی بچی کھچی نظریاتی عصمت بھی لٹوا سکتی ہیں۔


اور کس انداز سے ایک دو نمبر متوازی نظامِ سیاست و عدالت تخلیق کرکے آئین کے پاؤں میں گھنگرو باندھے جاتے ہیں۔ اور کس طرح عورتوں اور اقلیتوں کو جعلی نظامِ پارلیمان کی پیداوار روبوٹس کے ذریعے بنیادی حقوق سے بھی قانونی طور پر محروم کیا جاسکتا ہے۔کس ترکیب سے سماج کو بنیاد پرستی اور ہیروئن کی لت لگوا کر ہاتھ میں کلاشنکوف تھمائی جاتی ہے۔

اگر ضیا الحق کا دور نہ آتا تو یہ کیسے معلوم ہوتا کہ کونسے اہلِ قلم فراز کے اس شعر کے اہل ہیں کہ


بس اس قدر تھا کہ دربار سے بلاوا تھا
گداگرانِ سخن کے ہجوم سامنے تھے


یہ کیسے معلوم ہوتا کہ جن لوگوں کو علما و مشائخ کی ٹوپی پہنائی جا رہی ہے ان میں سے کتنے مردانِ درویش ہیں اور کتنے فرقہ دسترخوانیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
خود صحافت و صحافیوں کی تربیت جس طرح سے ضیا الحق دور میں ہوئی کیا کسی اور زمانے میں ممکن تھی؟


اسیر جراتِ پرواز آزمانے لگے
وہ تازیانے لگے، ہوش سب ٹھکانے لگے


اور سب سے بڑھ کر سنسر شپ کا سنہری تجربہ! عالم یہ تھا کہ محکمہ اطلاعات کا غریب افسر


صادق از بنگال، جعفر از دکن
ننگِ ملت، ننگِ دیں، ننگِ وطن


جیسے مشہور شعر میں سے دوسرا مصرعہ یہ کہہ کر اخباری کاپی سے اکھاڑ دیتا تھا کہ اس سے فحاشی کی بو آتی ہے۔ حتی کہ صحافی ’برہنہ ذہنیت‘ یا ’ ننگے پاؤں‘ لکھتے ہوئے بھی کئی بار سوچتا تھا۔وزیرِ اطلاعات محمود اعظم فاروقی، راجہ ظفرالحق اور سیکرٹری اطلاعات جنرل مجیب کے ہوتے ہوئے کس مائی کے لال میں جرات تھی کہ قائدِ اعظم کی گیارہ اگست والی تقریر اور علامہ اقبال کے

گلا تو گھونٹ دیا اہلِ مدرسہ نے ترا
کہاں سے آئے صدا لا الہ الا اللہ


جیسے غیر شرعی اشعار شائع کرسکے۔محکمہ اطلاعات نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا کہ کسی طرح محمد علی جناح کے افکار کو ٹخنوں سے اونچی شلوار بندھوادے اور محمد اقبال کو سرسیّد کی تصویر سے بدل دے۔ایک صحافی کے بقول یہ تک پریس ایڈوائس آئی کہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کے برابر میں ضیاء رجیم نہ چھاپا جائے۔ضیا دور میں منطق کے شعبے میں بھی عظیم الشان کام ہوئے۔ انیس سو چوراسی میں ناجائز صدارت کو جائز کرنے کے لیے ریفرنڈم میں یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ نفاذِ شریعت چاہتے ہیں۔ اگر ہاں تو پھر جنرل محمد ضیاء الحق اگلے پانچ برس کے لیے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر ہیں۔

اس پر معروف فلاسفر سیّد محمد تقی نے تبصرہ کیا کہ صاحب منطقی اعتبار سے ریفرنڈم والا سوال ایسا ہی ہے جیسے میں آپ سے پوچھوں کہ کیا آپ بینگن کو سبزی مانتے ہیں۔ اگر ہاں تو پھر آم بھی آج سے سبزی ہے۔اور تو اور شعبہ آبکاری بھی ضیائی اثرات سے نہ بچ سکا۔ خیرپور کے ایک گوٹھ میں تکیے پر بھنگ گھوٹنے والے اللہ ڈینو ملنگ نے مجھ سے کہا۔ آؤ تمہیں مارشل لائی بوٹی پلواؤں۔ میں نے پوچھا یہ مارشل لائی بوٹی کیا بلا ہے۔ کہنے لگا سائیں زبردست پتہ ہے۔ ایک دفعہ میرے ہاتھ سے پی کر دیکھو۔ لگے گا جیسے ٹکٹکی پر بندھ گئے ہو۔

ہائے کیا وقت تھا جو بیت گیا
اب جو سوچوں تو آنکھ بھر آوے


http://www.humsub.com.pk/103658/wusatullah-khan-292/
 
Last edited by a moderator:

Baba Shuja

Politcal Worker (100+ posts)
جنرل ضیاع کون تھا، کیا تھا اور اسکے کارنامے کیا تھے؟

اس مختصر سوال کا مفصل جواب اسکی پیداور اور باقیات دیکھ کر بآسانی کیا جا سکتا ہے۔
نواز شریف جنرل ضیاع کی باقیات ہے ۔ ۔ ۔ دیگر باقیات میں مذہبی انتہا پسندی، دہشتگردی، منشیات اور اسلام کا سیاسی استعمال جیسی مکروہ روایات سرِ فہرست ہیں۔
 

Rollercoaster

MPA (400+ posts)
جنرل ضیاع کون تھا، کیا تھا اور اسکے کارنامے کیا تھے؟

اس مختصر سوال کا مفصل جواب اسکی پیداور اور باقیات دیکھ کر بآسانی کیا جا سکتا ہے۔
نواز شریف جنرل ضیاع کی باقیات ہے ۔ ۔ ۔ دیگر باقیات میں مذہبی انتہا پسندی، دہشتگردی، منشیات اور اسلام کا سیاسی استعمال جیسی مکروہ روایات سرِ فہرست ہیں۔



ضیاء الحق نے مذہب کو اپنے اقتدارکوطول دینے کے لیے جس طریقے سے استعمال کیا، وہ ہماری تاریخ کا حصہ ہے۔ اختر وقارعظیم نے بھی ایک واقعہ بیان کیا ہے،جس سے پتا چلتا ہے کہ ہمارے حکمران مذہب کے نام پر قوم کو کس طرح بیوقوف بناتے رہے ہیں۔ ان کے بقول’’ اقوام متحدہ کے ذکر پر مجھے یاد آیا، ایک مرتبہ جنرل ضیاء الحق وہاں خطاب کرنے گئے توقاری خوشی محمد اورٹیلی ویژن کے اناؤنسراظہرلودھی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ صدر کا یہ خطاب پاکستان ٹی ویژن پر براہ راست دکھایا گیا تھا۔ تقریرسے پہلے اظہرلودھی نے اعلان کیا کہ کچھ دیر بعد صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق خطاب فرمائیں گے۔ ان کی تقریرسے پہلے تلاوت کلام پاک سنیے، اورپھراس کا ترجمہ۔ قاری خوشی محمد نے تلاوت کی، پھرقرآنی آیات کا ترجمہ سنایا۔ دیکھنے والے یہ سمجھے کہ صدرنے کانفرنس ہال سے تلاوت کلام پاک سنانے کا خصوصی انتظام کیا ہے، مقصود بھی یہی تھا۔ قرات کے دوران ہال میں بیٹھے مندوبین کی تصویریں بھی دکھائی جاتی رہیں تاکہ محسوس ہوکہ وہ تلاوت کلام پاک سن رہے ہیں حالانکہ وہ اس وقت صدرپاکستان سے پہلے بولنے والے مقررکی تقریرسن رہے تھے۔ بعض اخبارات میں اس حوالے سے تعریفی خبریں بھی چھپوائی گئیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اظہرلودھی کی اناؤنسمنٹ اورقاری خوشی محمد کی تلاوت اقوام متحدہ کے ہال سے منسلک ایک اسٹوڈیو سے کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کی عمارت میں ایسے کئی اسٹوڈیوموجود ہیں جہاں سے آنے والے وفود کی کیمرہ ٹیمیں اپنی خبریں اورپروگرام تیارکرکے اپنے ملک بھیجتی ہیں۔ ‘

ہم بھی وہیں موجود تھے‘‘
مصنف اختروقارعظیم

http://www.humsub.com.pk/41867/mehmud-ul-hasan-5/
 
Last edited:

Two Stooges

Chief Minister (5k+ posts)
بعض اوقات لگتا ہے کہ ہمارا اللہ اِس سر زمین کے باسیوں سے ناراض تھا
، کہ معرضِ وجود میں آنے کے صرف ایک سال بعد ہی قائدِ اعظم کا انتقال ہو گیا
اور یوں اِس ملک کے قیام کے صرف ایک سال بعد ہی ریشہ دوانیوں کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہوا


، اور دوسرا جنرل ضیاءالحق کی پاکستان کی تاریخ میں نمودار ہونا
اور یوں 1947 سے 1977 تک کی گئی تھوڑی بہت ترقیّ کا سفر رُک کر، تباہی و بربادی کی طرف مُڑ گیا
 
Last edited:

Rollercoaster

MPA (400+ posts)
جنرل ضیاع کون تھا، کیا تھا اور اسکے کارنامے کیا تھے؟

اس مختصر سوال کا مفصل جواب اسکی پیداور اور باقیات دیکھ کر بآسانی کیا جا سکتا ہے۔
نواز شریف جنرل ضیاع کی باقیات ہے ۔ ۔ ۔ دیگر باقیات میں مذہبی انتہا پسندی، دہشتگردی، منشیات اور اسلام کا سیاسی استعمال جیسی مکروہ روایات سرِ فہرست ہیں۔


ضیاء الحق کی خواہش ہوتی کہ ان کی ہر تقریرکے بعد نیا نغمہ نشر ہو۔ ایک بار تقریر میں یہ شعر پڑھا:

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی

نہ ہوجس کوخیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

تقریر کے بعد حکم دیا کہ مسدس حالی میں سے یہ شعراور آگے پیچھے کے کچھ شعر لے کرکسی گلوکارکی آواز میں تقریرختم ہونے پر نشرکر دیے جائیں۔ ٹی وی کے ایم ڈی معروف شاعرضیاء جالندھری تھے، جن کے بارے میں اقبال کا یہ شعرتھوڑی سے تحریف سے اس زمانے میں بہت چلا:

خوش آ گئی ہے ضیا کو جالندھری تیری

وگرنہ شعرترا کیا ہے شاعری کیا ہے

ضیاء جالندھری نے صدرکا پیغام نیچے پہنچایا۔ مسدس میں ضیاء الحق کا تجویزکردہ شعرتلاش کرتے کرتے پی ٹی وی والوں کی مت ماری گئی، لیکن یہ شعرمسدس میں تھا ہی نہیں۔ وہ توخیریت گزری کہ صدرموصوف نے مسدس کا نام لے دیا، جوضخیم نہیں، اس لیے جلد جان چھوٹ گئی، اگروہ اقبال کا شعر بتاتے تو پھر ان کی چاروں اردو کتابوں کوکھنگالنا پڑتا۔ جب یہ پتا چل گیا کہ شعرظفرعلی خان کا ہے، توپھرایک نیا مسئلہ کھڑا ہو گیا کہ اس کے آگے پیچھے کے شعرموقع کی مناسبت سے غیرموزوں تھے۔ اس کا حل قتیل شفائی نے نکالا۔ کہا کہ میں نیا نغمہ لکھے دیتا ہوں، بس آپ یہ کریں کہ شعرکو دوہے کے اندازمیں پڑھ کرمیرا نغمہ جوڑدیں، بات بن جائے گی۔ قتیل شفائی کی تجویز کے عین مین ہوا۔ مصنف کے بقول ’’صدرصاحب نے اس نغمے کومسدس حالی کا ایک بند سمجھ کرسنا یا نہیں کچھ کہا نہیں جاسکتا البتہ یہ ضرورہوا کہ صبح صبح پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی کوان کی طرف سے پیغام ملا اتنی جلدی اتنا خوبصورت نغمہ تیارکرنے پر مبارکباد۔‘‘

ہم بھی وہیں موجود تھے
مصنف اختر وقار عظیم

http://www.humsub.com.pk/41867/mehmud-ul-hasan-5/
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
ضیاء ال رجیم کا ناقابل معافی جرم یہ .... زا دہ لعنتی چور فراڈیا مودی کا بھڑوا،را اور انڈیا کا اثاثہ جاہل ...می نسل بدذات نسل کا غلیظ گھٹیا ، نیچ ضیاء کے غلیظ ناپاک گٹر کا کیڑا نواز شریف اسکا ....می ٹبر اور .... زادے خواجہ سرا اینڈ کمپنی جو کسی .... کے بچے ہیں یہ اسی ضیاء یق کا تحفہ ہیں یہ وہ ...نسل ہے جو .... زادے دو ٹکے کے جاہل گامے ما جھے ہو کر ضیاء یق کی ....م زدگی سے ان عہدوں پر پوھنچے یہ .... می نسل راتب اور ہڈیاں پاکستان کی کھاتتے ہیں مگر بھونکتے ہیں انڈیا کے حق میں اور پاکستان کے خلاف ہیں یہ سارے .... زادے ضیاء یق کا تحفہ ہیں ضیاء فوجی کے ناجائز بچے ہوکر بھی بھونکتے بھی فوج کے خلاف ہیں جو ایک ....می نطفے کی نشانی ہوتی ہے
 

MHAMZA

Minister (2k+ posts)
When Zia did not deserve to be the army Chief, why did Bhutto give him the post ?
What Zia did is bad but what Bhutto did was worse ...
Bhutto ka sadaqa jaria Zia hai
Or Zia ka sadqa jaria Nawaz or Altaf hain .
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
ملکی سیاست میں مداخلت کے حوالے سے جو بھی اس کی غلطیاں ہیں وہ ایک طرف ، اس پر ہمیشہ بات اور تنقید ہوتی رہتی ہے ، بھٹو کی پھانسی اس کی ایک غلطی تھے ،لیکن موت کے فیصلے الله کے ہاں ہوتے ہیں اور موت کس طرح ہونی ہے یہ بھی الله جانتا ہے ، بھٹو اور ضیاء کی موت جس طرح لکھی تھی ویسے ہی ہوئی ،اس میں بین القوامی طاقتیں ذمہ دار ہیں ، سیاسی وعدے پورے نہ کر سکا ،اسلامی جمیعت پر پابندی لگائی ،اسی طرح غیر جماعتی انتخاب بھی اس کی ایک غلطی تھی جس کا اثر ابھی تک ہے ، اس کا سب سے بڑا کارنامہ قادیانیوں پر مزید پابندیاں لگانا ہے جس کی تکلیف وہ آج تک محسوس کرتے ہیں اور سوائے دینی جماعتوں کے سب اس کو ختم کرنے کی کوشش میں ہیں

لیکن وہ اپنی ذات میں ایک دیانت دار انسان تھا ، بین القوامی سیاست پر اس کا اثر تھا ، افغانستان میں روسی ریچھ کے مداخلت پر وہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہوگیا اور آخر شکست اس کا مقدر بنی ، کشمیر میں مجاہدین حوصلہ مند تھے ، بھارت اس کے سامنے ایک بزدل گیڈر کی طرح تھا ، اس کی ایک دھمکی پر سرحد سے بھاگ گیا ، ایٹمی طاقت بنانا اس کا کارنامہ ہے اس حوالے سے اس نے کوئی دباؤ قبول نہ کیا

پوری امّت مسلمہ کی ایک آواز تھا ، پاکستان میں سب سے زیادہ تکلیف ان لبرل ،دیسی روشن خیالوں کو تھی جن کی ڈولی افغان مجاہدوں نے دریائے آمو میں ڈبو دی تھی اور یہ مافیا آج تک ماتم کرتا ہے


 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اگر ضیا الحق کا دور نہ ہوتا تو یہ کیسے پتہ چلتا کہ اقلیت اپنی مرضی امپورٹ کرنے کی کوشش کر تو اسے کیسے ڈھائی فیصد کٹوتی سے استثنی دے کر اس کی حد میں رکھنا ہے
 

Back
Top