سوچ رہا تھا کہ عدلیہ کے ایک اور انقلابی فیصلے پر کیا لکھوں .پر اس کی بد نما تاریخ کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا تھا .
ایک دوست کو فون کر کے یہ کہا کہ جس نظام سے گزر کر آیا ن علی،نیک پروین بن سکتی ہے ،اسی سے گزر کر نواز شریف ایک بڑا شریف بن سکتا ہے .
میں الله کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ مجھے اس میں عمران کی جیت نظر آتی ہے .
جس طرح بھٹو کی پھانسی کا فیصلہ ،عدلیہ کے گلے پڑ گیا اور بھٹو کو زندہ رکھا اور پی پی پی کی زندگی بڑھا دی تھی (جو زرداری نے خیتم کر دی ) ،اسی طرح یہ فیصلہ پی ٹی آئی کے لیے نیک شگون ہو گا .
آیا ن علی کے فیصلے اور شریف کورٹ کے فیصلے میں میں کوئی فرق نہیں ہے ،بس ایک بکتی ہے اور دوسرا بیچتا ہے .
جو نظام الطاف کو محب وطن رکھے ،زرداری کو جیل سے باہر رکھے ،نواز کو کرپشن کی کھلی چھوٹ دے.ڈیزل جیسے انسان کو مذھبی رہنما قرار دے ، ،دھاندلی کو بے ضابطگی قرار دے کر اسے قانونی قرار دے ، اس نظام کے نیچے پروان چڑھنے والے سیاستدان ،میری نظر میں وہ خارش زدہ کتے ہیں ،جو ھر وقت کاؤں کاؤں تو کرتے رہتے ہیں مگر اپنی موت آپ مر رہے ہوتے ہیں .
اس نظام کا ایک حصہ ہماری کرپٹ ،نا اہل عدلیہ ہے .وہ عدلیہ جو کسی گندی نالی میں منہ ڈال کر گند بھی کھا سکتی ہے .
اس نظام کی بقا اس گھٹیا عدلیہ کے وجود سے ہے ،جوکانے دجال نے پالی ہے .
.
آج ہم ایک نیے موڑ پر کھڑے ہیں .ایک جانب عوام اور دوسری جانب سٹیٹس کو ،جس میں عدلیہ بھی شامل ہے .
ایک دوست کو فون کر کے یہ کہا کہ جس نظام سے گزر کر آیا ن علی،نیک پروین بن سکتی ہے ،اسی سے گزر کر نواز شریف ایک بڑا شریف بن سکتا ہے .
میں الله کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ مجھے اس میں عمران کی جیت نظر آتی ہے .
جس طرح بھٹو کی پھانسی کا فیصلہ ،عدلیہ کے گلے پڑ گیا اور بھٹو کو زندہ رکھا اور پی پی پی کی زندگی بڑھا دی تھی (جو زرداری نے خیتم کر دی ) ،اسی طرح یہ فیصلہ پی ٹی آئی کے لیے نیک شگون ہو گا .
آیا ن علی کے فیصلے اور شریف کورٹ کے فیصلے میں میں کوئی فرق نہیں ہے ،بس ایک بکتی ہے اور دوسرا بیچتا ہے .
جو نظام الطاف کو محب وطن رکھے ،زرداری کو جیل سے باہر رکھے ،نواز کو کرپشن کی کھلی چھوٹ دے.ڈیزل جیسے انسان کو مذھبی رہنما قرار دے ، ،دھاندلی کو بے ضابطگی قرار دے کر اسے قانونی قرار دے ، اس نظام کے نیچے پروان چڑھنے والے سیاستدان ،میری نظر میں وہ خارش زدہ کتے ہیں ،جو ھر وقت کاؤں کاؤں تو کرتے رہتے ہیں مگر اپنی موت آپ مر رہے ہوتے ہیں .
اس نظام کا ایک حصہ ہماری کرپٹ ،نا اہل عدلیہ ہے .وہ عدلیہ جو کسی گندی نالی میں منہ ڈال کر گند بھی کھا سکتی ہے .
اس نظام کی بقا اس گھٹیا عدلیہ کے وجود سے ہے ،جوکانے دجال نے پالی ہے .
.
آج ہم ایک نیے موڑ پر کھڑے ہیں .ایک جانب عوام اور دوسری جانب سٹیٹس کو ،جس میں عدلیہ بھی شامل ہے .