نوازشریف سے ایک فرضی ملاقات حصہ دوم

Haidar Ali Shah

MPA (400+ posts)
مریم نواز نے اپنے بھولے بھالے بھائی کیطرف پیار بھرے نظروں سے دیکھا. حسین نواز نے انکھیں چراتے ہوئے انکشاف کیا کہ ساری نقدی اور چیک ایک نئی آف شور اکاونٹ میں کامیابی سے منتقل ہوچکے ہے اور اس دفعہ ہنڈی کا سہارا بھی نہیں لینا پڑا. نواز شریف یہ بات سن کر فخر سے تن گئے۔ مجھے فکر ہونے لگی کہ آگر حسین نواز نے اس قسم کی کوئی اور خوشخبری سنا دی تو نوازشریف کا شرٹ اسکی خوشی سے پھولی ہوئی چوڑے سینے کو برداشت نہیں کر سکے گا. مریم نواز افسردہ دکھائی دینے لگی اور فرمایا آپ سب کو معلوم ہے کہ میرا معصوم بچہ دٌبئی جیسے گرم ملک میں دن رات شرٹیں اور گھوڑے بدل بدل کر اعلی تعلیم حاصل کرکے* پولو کھیلتا ہیں. اٌس نے مجھے فون کرکے بتایا ہے کہ وہ پچھلے دو دن سے اپنے گورے دوستوں کو کسی سیون اسٹار ہوٹل میں کھانا نہیں کھلا سکا ہاؤ سیڈ از دیٹ؟
ویری سیڈ میں نے دل ہی دل میں سوچا.

چائے کی ذائقے نے میری طبیعت خراب کی ہوئی تھی لیکن نسوار کیلئے جیب میں ہاتھ ڈالنے کا مطلب کوئی بھی شریف غلط اخذ کر سکتا تھا.* نوازشریف نے بیٹی کی مشکل کو دیکھتے ہوئے کافی غمزدہ لہجے میں کہا بیٹی آپ کو شاید میری بات پر یقین نہ آئے اس لئے آپ میرے انکم ٹیکس کا ریکارڈ دیکھ لو یا اسحاق ڈار سے فون کرکے پوچھ لو. میرے اخراجات جو نہایت ہی کم ہے (کھبی کھبار فوکر طیارے کے ذریعہ اپنے پسندیدہ پائے منگوا لیتاہوں لیکن اسکا خرچہ عوامی خزانہ برداشت کرلیتا ہے) میرے پاس اتفاق شوگر مل کے علاوہ ماں باپ کا چھوڑا گھر ہی بچا ہے. لیکن میں اپنے نواسے کی عزت کے خاطر ریاض ٹھیکدار(ملک ریاض) سے رابطہ کر لیتا ہو. ریاض ٹھیکدار اگر الطاف حسین جیسے شخص کے نام پر یونیورسٹی اور ذرداری جیسے شخص کیلئے اپنا خصوص طیارہ بھیج سکتا ہے. تو ایک ننھے منھے* معصوم شہزادے کی جیب خرچ کون سی بڑی بات ہے. مجھے زندگی میں پہلی بار شریفوں کی ذہانت کا اندازہ ہوا اور یہ احساس بھی کے شریف خاندان خان کی پہنچ سے کوسوں دور ہیں.

اپنے منھے کی خرچ کا بندوبست کرنے کے بعد مریم ایک نئی جوش اور ولولے کیساتھ انقلابی برگرز پر حملہ اور ہونے کا عزم کرکے* موٹو گینگ کے ہیڈ کوارٹر کیطرف روانہ ہوئی. کمرے میں سکوت چھا گیاتھا. مریم کی جاتے ہی نواز شریف کی انکھوں سے موٹے موٹے آنسو چہرے پر لکیر چھوڑ کر "ٹپ ٹپ" کرتے سنگ مرمر پر آ گرے. حسین نواز پاپا کی انسو دیکھ کر ہچکیاں لینےلگا. (اللہ کسی باپ کو اپنی جوان بچوں کا غم نا دکھائے) حسین نواز کو بہن کی غربت اور پاپا کی بےبسی پر یوں روتا دیکھ میں اٌسے دلاسہ دینے کیلئے آگے بڑھا تو اٌس نے صوفے میں منہ چھپا لیا.

نسوار کی شدت اور بڑھ گئی تھی بلکہ اب توفرض ہوگئی تھی.اب مجھ میں برداشت کی صلاحیت ختم تھی اسلئے میں نے ایک مجبور باپ اور غمزدہ بھائی کی موجودگی کو ایگنور کرتے ہوئے نسوار کی تھیلی سے چٹکی بر نسوار ہونٹ کے نیچے رکھ دئیے. نسوار کے جادو سے غم کا ماحول کافور ہوگیا تھا. انکھوں کے سامنے روشنی آگئی تھی. مجھے احساس ہوگیا تھا کہ میں یہاں نوازشریف کا مہمان بن کر نہیں بلکہ بطور صحافی کرپشن کی تحقیقات کرنے آیا ہوں. میری دل سے ایک فلک شگاف صدا آئی "نسوار زندہ باد" (نوٹ. نسوار صحت کیلئے مضر نصیحت ہے. وزارت سگریٹ)
نوٹ.. مصنف سگریٹ اور نسوار کی لت سے اب تک بچا ہوا ہے.
باقی آئیندہ


**
 
Last edited by a moderator:

Dr Adam

President (40k+ posts)
[FONT=&quot]اپنے منھے کی خرچ کا بندوبست کرنے کے بعد مریم ایک نئی جوش اور ولولے کیساتھ انقلابی برگرز پر حملہ اور ہونے کا عزم کرکے* موٹو گینگ کے ہیڈ کوارٹر کیطرف روانہ ہوئی. کمرے میں سکوت چھا گیاتھا. مریم کی جاتے ہی نواز شریف کی انکھوں سے موٹے موٹے آنسو چہرے پر لکیر چھوڑ کر "ٹپ ٹپ" کرتے سنگ مرمر پر آ گرے. حسین نواز پاپا کی انسو دیکھ کر ہچکیاں لینےلگا. (اللہ کسی باپ کو اپنی جوان بچوں کا غم نا دکھائے) حسین نواز کو بہن کی غربت اور پاپا کی بےبسی پر یوں روتا دیکھ میں اٌسے دلاسہ دینے کیلئے آگے بڑھا تو اٌس نے صوفے میں منہ چھپا لیا.
[/FONT]
:lol::lol:(clap)(clap)(clap):lol::lol:(bigsmile)(bigsmile)(bigsmile)
[FONT=&quot]
[/FONT]
 

Back
Top