معاشرے کی تبدیلی ہر فرد کی ذمہ داری

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

معاشرے کی تبدیلی ہرفرد کی ذمہ داری

رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا
انسان کے جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ ٹھیک کام کرے توسمجھو کہ پورا جسم ٹھیک کام کرے گا اور جب وہ خراب ہوجائے تو پورے جسم کا نظام خراب ہو جائے گا اور وہ دل ہے۔ ( بخاری و مسلم)

ایک اور حدیث میں ہے کہ
رُسول الله ﷺ نے اپنے قلبِ اطہر کی طرف تین مرتبہ اشارہ کرتے ہوئے فرمایا
تقویٰ یہاں ہوتا ہے' ۔۔۔ تقویٰ یہاں ہوتا ہے' ۔۔۔ تقویٰ یہاں ہوتا ہے۔ (صحیح مسلم)

اور تقویٰ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے تقویٰ اُس دل میں پیدا ہوتا ہے۔۔۔ جس دل میں آخرت کے حساب اور جزا و سزا پر یقین ہو
جو دل انسان کو اللہ کی پکڑ اور اس کے عذاب کے ڈر سے اُس کے تمام عضاء کو اللہ کی نافرمانیوں سے بچا لے
اور جو دل اُس کے تمام عضاء کو اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کرنے میں لگا دے۔
لہذا
ہمیں اپنی سطح سے تبدیلی لانی ہے اپنا دل بدلنا ہے۔ جب ہمارا دل بدل جائے گا تو ہمارا اخلاق بھی اچھا ہو جائے گا اور ہمارے خاندان کا اخلاق بھی اچھا ہوجائے گا اور ہم سب اچھی معاشرے کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرسکیں گے۔
اب یہ دل کیسے بدلے ؟
تو جان لیں کہ ہمارے رحیم و کریم رب نے دل بدلنے کے بڑے آسان نشخے دیئے ہیں جن میں چند درج ذیل ہیں

نمبر 1 ۔ اللہ تعالیٰ کی معرفت اللہ تعالیٰ کی پہچان

یہ دل تبدیل ہوگا اللہ تعالٰی کی معرفت سے اور اللہ تعالٰی کی معرفت نصیب ہوگی علم سے کیونکہ اللہ تعالٰی ہی کا فرمانِ مبارک ہے

إِنَّمَا يَخْشَى اللَّـهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ( سورة فاطر ۲۸ )
" اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔"

عجب بات ہے کہ آج ہم دنیا کی مختلف چیزوں کو تو اچھی طرح جانتے ہیں لیکن نہیں جانتے تو اپنے رب کو نہیں جانتے۔
اللہ تعالٰی کو ن ہیں ؟
اللہ تعالٰی کے صفات کیا ہیں ؟
اللہ تعالٰی نے ہمیں کیوں پیدا کیا ہے ؟
اللہ تعالٰی کے ہم پر حقوق کیا ہیں ؟
ہمیں اللہ سبحانہ و تعالٰی کی کیسی قدر کرنی چاہئے ؟

وَمَا قَدَرُوا اللَّـهَ حَقَّ قَدْرِهِ ( سورة الزمر ۶۷ )
" اور ان لوگوں نے الله کی قدر نہیں کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔"

ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہم بھی اُن لوگوں میں تو نہیں ہیں ۔ کیا ہم نے اپنے خالق مالک رازق ربِ کریم کو پہچان لیا ہے اور اس کا حق ادا کر رہے ہیں ۔
آج کتنے کلمہ گومسلمان شرک میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔۔۔ معلوم ہی نہیں کہ شرک کیا ہے اور توحید کیا ہے ۔۔۔ نہ ہی سمجھتے ہیں اور نہ ہی سمجھنا چاہتے ہیں۔
اِس لئے علم کی ضرورت ہے اور جب علم ہی نہیں تو معرفتِ الٰہی کہاں؟ اور جب معرفتِ الٰہی نہیں اللہ کی پہچان نہیں تو اللہ کا ڈر و خوف کیسا؟ تقویٰ دل میں کیسے پیدا ہوگا؟

ہمارے رب نے بالکل صحیح فرمایا ہے

إِنَّمَا يَخْشَى اللَّـهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ( سورة فاطر ۲۸ )
اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔

نمبر 2 ۔۔ دعا : دل بدلے گا دعا سے اور اس کے لئے ہمارے پیارے رہنمائے اعظم نے جو دعا سکھائی ہے وہ ہے

يا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَي دِينِكَ
اے دلوں کو پھیر نے والے! ہمارے دلوں کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔

اللَّهُمَّ مُصَرِّفَ القُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ
اے اللہ دلوں کے پھیرنے والے ہماری دلوں کو اپنی طاعت کی طرف پھیر دے۔

نمبر 3 ۔۔ دل کو تبدیل کیجئے قرآن مجید سے

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّـهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ( سورة الأنفال ۲ )

" بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتیں ہیں تو وه آیتیں ان کے ایمان کو اور زیاده کردیتی ہیں اور وه لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں ۔ "

قرآن مجید کی ایسی کتنی پیاری پیاری آیتیں ہیں جن میں سے صرف ایک آیت سے لوگوں کی زندگی منٹوں میں تبدیل ہوئی ہیں۔
کیاں ہم ایسے بے ثمار واقعات کو نہیں جانتے ؟
تو کیا قرآنِ کریم ہماری اپنی دل کی دنیا تبدیل کرنے سے قاصر ہے ؟
قرآنِ کریم کے ذریعے ہم بھی تبدیل ہو سکتے ہیں شرط ہے ہم اس میں اپنا دل لگائیں اور سمجھ کر پڑھیں اور اس کا حق ادا کریں۔

نمبر 4 ۔۔۔ حدیثِ رسول ﷺ بھی دل کو تبدیل کرنے کا باعث ہے

اِس دل پہ پیاروں کی بات کا اثر ہوتا ہے۔ اگر ہمیں بنی کریم ﷺ سے پیار ہے اور پیار بھی اپنی جان سے زیادہ تو آپ ﷺ کی فرمان مبارک ہمارے دل کی دنیا تبدیل کرنے کے لئے کافی ہے۔ ایسے کتنے بندے ہیں جنہیں بنی کریم ﷺ کی ایک حدیث پہنچی اور ان کی دنیا بدل گئی۔لیکن عجب بات ہے کہ آج ہم جھوٹ غیبت خیانت بد دیانت کرپشن فرقہ واریت وغیرہ کے بارے میں احادیث سنتے ہیں لیکن بدلتے نہیں۔

نمبر 5 ۔۔۔ نماز سے اپنے دل کو تبدیل کیجئے

سورہ عنکبوت میں نماز کا سب سے اہم فلسفہ بیان کیا گیا ہے، ارشاد ہوتا ہے کہ
إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ
"بے شک نماز بے حیائی اوربری بات سے روکتی ہے ۔

اور اللہ کا کہنا صحیح ہے لیکن پھر بھی ہماری نمازیں ہمیں فحاشی و برائی سے نہیں روک پاتی بلکہ ہماری برائیوں کی وجہ سے ہماری نمازیں چھوٹ جاتی ہے۔
اس لئے کہ ہم نماز پڑھتے ہیں بغیر سمجھے۔اگر ہمیں صرف اس بات کا ادراک ہو جائے کہ ہم کس عظیم ذات کے سامنے کھڑیں ہیں تو اِتنا ہی کافی ہے ہمیں فحاشی و منکرات سے روکنے کیلئے۔

نمبر 6 ۔۔ زکوٰۃ ذریعہ ہے دل کو پاک کرنے کا

اللہ تعالٰی کا فرمان ہے
خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿ سورة التوبة ١٠٣﴾
آپ ان کے اموال میں سے زکوِٰۃ لے لیجئے کہ اس کے ذریعہ یہ پاک و پاکیزہ ہوجائیں اور انہیں دعائیں دیجئے کہ آپ کی دعا ان کے لئے تسکین قلب کا باعث ہوگی اور خدا سب کا سننے والا اور جاننے والا ہے ۔

لہذا زکوٰۃ ادا کیجئے اور اپنے دل کی دنیا تبدیل کیجئے۔

نمبر 7 ۔۔۔ روزہ سے تقویٰ حاصل کیجئے اور اپنے دل کی دنیا تبدیل کیجئے

ارشادِ باری تعالٰی ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿سورة البقرة ١٨٣ ﴾
" اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو ۔"

نمبر 8 ۔۔۔ حج سے یہ دل تبدیل ہو سکتا ہے

وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ ﴿سورة البقرة ١٩٧
" اپنے لئے زادُ راہ فراہم کرو کہ بہترین زادُ راہ تقویٰ ہے اوراے صاحبانِ عقل! ہم سے ڈرو ۔

حج کی آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے تقویٰ ہی کو مقدم رکھنے کا درس دیا ہے۔ لہذا حج کرنے سے بھی ہماری دل تبدیل ہوگا اور ہم تبدیل ہو سکتے ہیں۔

نمبر 9 ۔۔۔ استغفار سے یہ تنگی دور ہوجائے گی یہ مصیبت ٹل جائے گا۔

توبہ و استغفار انسان کے دل سےگناہوں کے سیاہ دھبے دھو کر اُسے کامیابی کے بلند مدارج تک پہنچا دیتی ہے۔
بحیثیت مسلمان مومن بندوں کو کثرتِ توبہ واستغفار کے ذریعہ اپنے دلوں سے معصیت کے زنگ کو زائل کرتے رہنا چاہیے او ر حالات کی تبدیلی کیلئے استغفار اکسیر اعظم ہے۔

وَتُوبُوا إِلَى اللَّـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿سورة النور ٣١
" اے اہل ایمان! تم سب مل کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ تاکہ تم فلاح پاؤ۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا
" جو شخص پابندی سے استغفار کرتا رہتا ہے اللہ تعالی اسکے لئے ہر تنگی سے نکلنےکا راستہ بنا دیتے ہیں، ہر غم سے اسے نجات عطا فرماتے ہیں اور اسے ایسی جگہ سے روزی عطا فرماتے ہیں جہاں سے اسکو گمان بھی نہیں ہوتا-" (ابو دائود)
ہمیں اپنے گناہوں کا اعتراف اور توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ ہی پوری امت کے لئے بھی مغفرت کی دعا کرنی چاہئے۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے یہ سنا ہے کہ: جو شخص مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے استغفار کرے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر مومن اور ہر مومنہ کے( استغفار) کے عوض ایک نیکی لکھ دے گا۔ ( طبرانی)

نمبر 10 ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر

دل کی تبدیلی کیلئے ضروری ہے کہ کثرت سے اللہ کا ذکر کیا جائے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے
أَلَا بِذِكْرِ اللَّـهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴿سورة الرعد ٢٨
" یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ "

اور اس کے بعد مزید ارشاد فرمایا کہ
وَلَذِکْرُ اللهِ اٴکبَرْ
اور واقعی اﷲ کا ذکر سب سے بلند و بالاتر ہے

یہ تبدیلی کے اِسلامی طریقۂ کار ہیں جوسارے کے سارے صراطِ مستقیم کے طرف لے جانے والے ہیں۔

لیکن آج کا مسلمان اِن طریقوں کو چھوڑ کر طاغوت کے ہر طریقے سے تبدیلی چاہتا ہے انصاف کا نظام چلانے کیلئے صالح مومنین کی ضرورت ہوتی ہے ،
تو اس کے چلانے کیلئے صالح مرد مومن کہاں سے ملیں گے؟
ہم بھی چاہتے ہیں کہ تبدیلی آئے اس کیلئے ہر فرد کو مومن بننا ہوگا جو ملک کی سیاسی معاشی معاشرتی نظام کو شریعت کے اصولوں کے مطابق چلا سکیں اور ملک میں فلاحی معاشرہ قائم ہوسکے

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ








15977430_1313975158661173_9142583347012943307_n.jpg
 
Last edited:

Back
Top