جب ندیم ملک اُن کے ایک پروگرام میں بیان کیے گئے واقعات کے بعد معلومات کے سلسلے میں ایف آئی اے میں پیش ھونے سے انکار کریں اور ارشد ملک اپنے ساتھی کی سرعام پٹائ کرے اور اس پر فخر کرے اور جب شاھد مسعود اور دوسرے چند صحافی اپنے لگائے گئے الزامات غلط ثابت ھونے پربحالت مجبوری سپریم کورٹ سے معافی مانگیں اور جب طلعت، حامد اور صافی قبیل کے لوگ روزانہ کی بنیاد پر ایک جھوٹ گڑھ کر اس کو خبر بنادیں اور پھر یہی قانون شکن کزاب جب صحافت کی آزادی کا نعرہ لگائیں تو اس سے زیادہ مضحکہ خیز کوئی بات نہیں ھوسکتی.
صحافت کو اگر کوئی خطرہ ھے تو ان لال بجھکڑ نام نہاد صحافیوں سے ھے. اچھی بات یہ ھے کہ جس طرح بعض اوقات شر سے خیر برآمد ھوتا ھے اسی طرح عوام کی اکثریت ان کی حقیقت کو جان گئی ھے اور ان کوئی اھمیت دینے کے لئے تیار نہیں ھیں.
صحافت کو اگر کوئی خطرہ ھے تو ان لال بجھکڑ نام نہاد صحافیوں سے ھے. اچھی بات یہ ھے کہ جس طرح بعض اوقات شر سے خیر برآمد ھوتا ھے اسی طرح عوام کی اکثریت ان کی حقیقت کو جان گئی ھے اور ان کوئی اھمیت دینے کے لئے تیار نہیں ھیں.