قاری ضیاء کی ہلاکت سے خودکش حملے کم ہوسکتے ہیں | |
اسلام آباد (عامر میر) القاعدہ سے رابطہ رکھنے والے طالبان کمانڈر قاری ضیاء الرحمن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کو امید ہے کہ اگر قاری ضیاء واقعی مرگیا ہے تو خودکش دھماکوں میں کمی آئے گی، بتایا جاتا ہے کہ پاکستان و افغانستان کی دُہری شہریت کا حاصل قاری ضیاء سرحد کے دونوں جانب خودکش بمبارز کے تربیتی کیمپ چلا رہا تھا، ان کیمپوں میں خواتین خودکش بمبار بھی تیار کی جاتی تھی، اس کی ہلاکت کی اطلاع پاکستانی سیکورٹی حکام کیلئے اچھی خبر ہے، جنہوں نے ملک بھر میں خودکش دھماکوں کے باعث راتیں جاگ کر گزاری ہیں، قاری ضیاء پاکستان کے قبائلی علاقوں مہمند اور باجوڑ جبکہ افغانستان کے صوبوں کنڑ اور نورستان میں سرگرم تھا، افغان فوج کے ترجمان ہارون یوسف زئی کا کہنا ہے کہ قاری ضیاء الرحمن 22/اگست 2013ء کو کنڑ میں نیٹو فوج کے فضائی حملے میں مارا گیا جہاں جنگجو ایک اجلاس کر رہے تھ http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=122368 |