فوجی عدالتوں کے خلاف کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوسکتا، لطیف کھوسہ!

لطیف کھوسہ نے کور کمانڈر کانفرنس فارمیشن کمانڈرز کا کانفرنس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا

ہمیں علم ہے کہ کہیں سے 20 تو کہیں سے 10 افراد کے مقدمات ملٹری کورٹ بھیجے گئے ہیں،وکیل لطیف کھوسہ
https://twitter.com/x/status/1671814088979275778
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ عمومی طور پر بتا رہے ہیں، ایسے میں اگر حقائق نہیں دیں گے تو کیسے آگے چلیں گے؟جسٹس یحییٰ آفریدی

سب بیانات ہیں ہمیں دکھائیں کہ ٹرائل کہاں شروع ہوا، جسٹس منصور علی شاہ کا لطیف کھوسہ سے استفسار۔۔!!

جو مقدمات بنائے گئے انہیں سننے کا اختیار تو انسداد دہشتگردی عدالت کو پہلے ہی سے حاصل ہے، جسٹس مظاہر نقوی

کونسے قانون یا وجہ کے تحت سویلینز کے مقدمات فوجی عدالتوں میں منتقل کرنے کی اجازت دی گئی؟بیانات سے نکل کر اصل قانون کیا ہے وہ بھی بتا دیں،جسٹس منصور علی شاہ۔۔۔

ہم چاہ رہے ہیں کہ صرف حقائق میں رہیں، جو مقدمات درج ہوئے ان میں متعدد نام ہیں، مقدمات میں کچھ پولیس اہلکاروں کے نام کیوں شامل کئے گئے؟ چیف جسٹس کے ریمارکس۔۔

آپ ہمیں آرمی ایکٹ اور ملٹری کورٹس کے رولز بتائیں کیونکہ ہمارے پاس کوئی کتاب نہیں، جسٹس عائشہ اے ملک کا لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ سے مکالمہ
آرٹیکل 245 نافز ہونے کے بعد ہائیکورٹس کا کا 199 کا اختیار ختم ہو گیا ہے، لطیف کھوسہ

فوج طلبی کا وہ نوٹیفیکیشن واپس ہو چکا، جسٹس یحیی آفریدی

جاننا چاہتے ہیں مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجنے کا کیا طریقہ کار اپنایا گیا،جسٹس عائشہ ملک

مقدمات ملٹری کورٹس بھیجنے کا فیصلہ تو عدالت کریگی، ججز کو تو وجوہات کے ساتھ فیصلہ دینا ہوتا ہے،جسٹس منصور

عدالتوں میں نہ ملزم پیش ہوئے نہ ہی وکلاء،لطیف کھوسہ

حوالگی تو ان کے اپنے افراد کی ہوسکتی ہے سویلینز کی نہیں،جسٹس عائشہ ملک

ٹرائل کیلئے فوج کو حوالگی تو ان کے اپنے افراد کی ہوسکتی ہے سویلینز کی نہیں۔ جسٹس عائشہ ملک

فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں کہا گیا 9 مئی کے ناقابل تردید شوہد ہیں، لطیف کھوسہ

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ناقابل تردید شواہد موجود ہیں اس لیے ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو گا؟چیف جسٹس

جی پریس ریلیز میں یہ ہی کہا گیا،لطیف کھوسہ

لطیف کھوسہ نے عدالت میں پریس ریلیز پڑھ کے سنا دی

وکلاء سائلین کا دفاع کرتے ہیں، وکلاء کو حراساں کیا جارہا ہے۔ صحافیوں کی بات کرتے ہیں، کسی کا نام نہیں لینا چاہتا، صحافیوں کو رہائی ملی چاہیئے۔ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال

لوگوں کی گفتگو ریکارڈ کی گئی، ان کی ذاتیات میں مداخلت کی گئی، یہ عوام کی آزادی کا معاملہ ہے، ان سے پوچھیں کہ کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال

ہم تمام فریقین کو سننے کے بعد جلد اس کیس کا فیصلہ جاری کریں گے، آجکل لوگوں کی آپس کی گفتگو ریکارڈ کی جا رہی ہے،فون ٹیپنگ کا معاملہ اب رازداری کے حق سے آگے بڑھ شخصی آزادی تک پہنچ گیا ہے، جو کچھ ہو رہا ہے اس سے پورا معاشرہ خوف کا شکار ہے، تفصیلات بتائیں کہ کتنی خواتین فوجی یا سویلین حراست میں ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس


 

Aristo

Minister (2k+ posts)
اس میں کسی اور جج کا قصور نہیں ہے سوا چیف جسٹس کے کو کب ڈھٹ کے فیصلے کر سکتا تھا جب سحتی سے قانون کی حکمرانی پر عمل درامد کروانا تھا تب جناب لوگوں میں مفاہمت کرواتے پھر رہے تھے جو عدالتوں کا کام نہیں فیصلے کو دیر سے کرنا یا نہ کرنا فیصلہ نہ کرنے اور مظلوم سے دشمنی کرنے کے مترادف ہے
 

Back
Top