عمران،بشریٰ بی بی کو القادرکیس کا فیصلہ موخر ہونیکی وجہ قرار دینے پر ردعمل

GhJ-RBtWwAAfzSq.png


میڈیا کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر کیس کا فیصلہ موخر ہونیکی وجہ بنا جبکہ عمران خان کے وکلاء کے مطابق وقت 11 بجے کا تھا۔

جج ناصر جاوید رانا کے مطابق ساڑھے8بجے عدالت پہنچا ہوں،عمران خان کو پیش ہونے کیلئے دو بار پیغام پہنچایا ہے،عمران خان اور بشریٰ بی بی پیش نہیں ہوئے ۔جج ناصر جاوید رانا نے مزید کہا کہ ملزمان کے وکلا بھی عدالت نہیں پہنچے،اب 190ملین پاؤنڈریفرنس کا فیصلہ 17جنوری کو سنایاجائیگا۔

جبکہ گزشتہ روز پاکستانی میڈیا چینلز اور اخبارات نے یہ رپورٹ کیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ 11 بجے سنایا جائے گا۔

روزنامہ دنیا، جنگ اخبار کے مطابق جج احتساب عدالت ناصر جاوید رانا پیر کی صبح 11 بجے اڈیالہ جیل میں فیصلہ سنائیں گے اور اس حوالے سے عدالتی عملے نے فریقین کو آگاہ کردیا۔

آج جج ناصر جاوید صبح 830 پر عدالت پہنچ گئے اور 1030 بجے فیصلہ موخر کرنیکا اعلان کرکے چلے گئے جبکہ بشریٰ بی بی 1050 پہ فیصلہ سننے اڈیالہ جیل پہنچیں۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کیلئے 11 بجے کا ٹائم تھا، جج صاحب کو بڑی جلدی تھی جو چلے گئے۔

جنگ گروپ کے صحافی وقار ستی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ پھر موخرہونے کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان ،بشریٰ بی بی اور وکلا نےعدالت آنے کی زحمت بھی نہیں کی۔ عمران خان کو دو بار پیغام بھیجا گیا لیکن وہ دانستہ طور پر عدالت نہیں آئے، جج ناصر جاوید رانا طویل انتظار کے بعد ساڑھے دس بجے اٹھ کر چلے گئے۔
https://twitter.com/x/status/1878680153682808999
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا قانون صرف عوام کے لیے ہے؟ طاقتوروں کے لیے کوئی اصول نہیں؟ یہ انصاف کا تماشا کب ختم ہوگا؟

اس پر صحافی نادر بلوچ نے کہا کہ یہ لوگ ہر لحاظ سے بےایمان ہیں، ان سے آپ درست رپورٹنگ کی توقع نہیں رکھ سکتے، یہ صاحب جس ادارے (جیو) میں کام کر رہے ہیں وہ یہ کل خبر سے رپورٹ کر رہا ہے کہ عدالت 11 بجے فیصلہ سنائے گی اور عدالتی عملے نے فریقین کو فون کرکے آگاہ کردیا گیا ہے، جبکہ ان صاحب کے اپنے بقول جج صاحب ساڑھے دس بجے اٹھ کر چلے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب بندہ پوچھے جج تو دئیےگئے وقت سے دو منٹ لیٹ تو آسکتا ہے پہلے کیسے پہنچ گیا؟ کیا یہ عذر تسلیم کیا جاسکتا ہے۔؟
https://twitter.com/x/status/1878703761796788706
احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ وکلا کو فیصلہ سنانے کیلئے 11 بجے کا وقت دیا گیا تھا، جج صاحب 8:30 وجے کمرہِ عدالت اڈیالہ کیا کر رہے تھے؟ پھر فیصلہ مؤخر بھی 11 بجے سے پہلے کر دیا؟ جی اوئے جج صاحب، سپریم کورٹ ہی جاؤ گے
https://twitter.com/x/status/1878681446858273053
 

Back
Top