پانامہ لیکس پاکستان کے اس طبقے کو ننگا کرتا ہے جو طبقہ پاکستانی عوام کے سر پر پچھلے ٤٠ سال سے قابض ہے.آئس لینڈ ، آسٹریلیا اور نیوزیلنڈ میں اس لیک کے بعد حکومتیں گرنے کا خدشہ ہے جب کے ہمارے یہاں جمہوریت کو ایمان، مذہب اور خدا سے بڑھ کر ترجیح دینے والے سیاستداں آج یا تو چپ ہیں یا پھر جھوٹوں کا انبار لگاۓ بیٹھے ہیں .
یہ طبقہ صرف کچھ عدد لوگوں پر مشتمل ہے جنہوں نے اقتدار کے لئے اپنوں کا قتل کیا، لوگوں کا قتل کیا، اس ملک کی معیشت برباد کی، اپنے امریکن،بھارتی اور سعودی باپوں کو خوش کرنے کے لیے اس قوم کو اپنے جوتوں تلے مسلا اور ہر بار ننگا ہونے پر جھوٹ کو اتنی بار دہرایا کے وہ سچ لگنے لگے. ایک امریکن ڈپلومیٹ کی ایک بات میں کبھی نہیں بھولتا کہ اگر پاکستانی سیاستدانوں کو پیسہ دکھاؤ تو وہ اپنی ماں کو بھی بیچ دیں اور ہم سب نے دیکھا کے اقتدار اور پیسے کے لئے بلاول کی ماں کا قتل خود اس کے باپ نے سر انجام دیا.
آج پھر غیرت کا ایک ٹیسٹ ہے جس میں یقینن سب نے فیل ہی ہونا ہے مگر میری گزارش ہے اس فارم کے نام نہاد نظریاتی پٹواریوں سے کہ ذرا آ کر اپنے آقا، اپنے خدا، اپنے پنڈت، اپنے نظریاتی باپ، اپنے آئیڈیل، اپنے دور حاضر کے عمر فاروق (نعوز با الله ) کی شان میں ٢-٤ جملے ہی لکھ دیں
اس ملک میں صرف لوگوں کی پوجا کی جاتی ہے، ملک مرتا ہے تو مر جائے. نہ بھارتی جاسوسوں کے پکڑے جانے پر کوئی تنقید آئ ، نہ پاکستان کا پیسہ لوٹنے پر آنے والی ہے. پٹواری قوم نے اپنے خدا کے جلال سے بچنے کے لئے تا حیات غلامی اور جوتے چاٹنے کا کام اپنا نسب العین بنا لیا ہے اور یہ تقلید نسل در نسل جاری رہے گی. آج پھر سے تھوڑی سی غیرت دلانے کی کوشش ہوئی چاہتی ہے، دیکھتے ہیں کتنوں کا ایمان زندہ ہوتا ہے