سیاست، ریاست،دہشتگرد،داعش اور امن

insaf-tiger

Banned
lolz tu apnay log marwa kar pesay lay kar chalta bana .. rakhail shareef apnay foji marwa kar pesay lay kar chalta bana tum bhi wohi ho
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
جہاد باالسیف اور دہشت گردی کے مضمون پر ڈاکٹر طاہر القادری اور جاوید احمد غامدی کی سفارشات پر گورنمنٹ کو ضرور عمل کرنا چاہئے کیونکہ یہ دونوں وہی تعلیم پیش کرتے ہیں جو ان سے سو سال پہلے پیدا ہونے والے نے لکھی۔ ان دو موضوعوں پر پاکستان میں بہتر میں سے کسی کی یہ رائے نہیں یہ بات کاپی رائٹ کی نہیں بات ہے قیمتی جانوں کو بچانے کی اور اللہ کے حکم جو کہ اللہ نے حکم و عدل کے ذریعے بھیجا اس پر عمل کی۔صرف اسی صورت میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ یہ دونوں اشخاص کھل کے نہیں کہتے کہ اب فوج کے علاوہ کسی کا جہاد کرنا منسوخ ہے کیونکہ پھر ان پر انکے فالو ورز نے ہی انگلیاں اٹھانی ہیں کے یہ سب کس دور میں ہونا تھا ؟

آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔ فتوی آئے ایک صدی سے زائد گزر گئی ہے اور اس عرصہ میں جہاد کے نام پر تلوار اٹھانے پر کامیابیاں کب اور کسے ملی ؟ صرف اور صرف مسلمان فوج کو جب اس نے ملکی دفاع کے لیے ہتھیار اٹھایا یا ان مسلمانوں کو جنہوں نے آزادی کے لیے ہتھیار اٹھایا غیر مسلموں کے خلاف۔ باقی جب جب ہم نے جہاد کے نام پر ہتھیار اٹھایا ہم نے ہمیشہ شکست کھائی اور یہ جاری رہیگا کیونکہ اب ریاست کی فوج کے علاوہ تمام جہاد بالسیف منسوج ہے اللہ کی طرف سے۔

یہ طالبان ظالمان ہمارا خون کر رہے ہیں جہاد کے نام پر لیکن یہ کبھی پاکستان کی حکومت یا جوہری ہتھیاروں پر قبضہ نہیں کر سکیں گےکیونکہ یہ اللہ کی تقدیر ہے۔ جب منسوخ ہے تو اسکا مطلب ہےکبھی کامیابی نصیب نہ ہونا۔ دیکھو سوات میں فوج نے جہاد کیا کامیابی ملی۔ وزیرستان میں کیا کامیابی ملی۔ فوج کو چاہیے کہ نام کے سو کالڈ گڈ سے بھی کٹی کر لے اور کہے ہتھیار حوالے کرو اور قومی دھارے میں شامل ہو اور جن غداروں کے ہاتھ پر خون ہے انکو پاکستان کے ہر کونے اور افغانستان میں بھی گھس کے نشانہ بنائیں اور شدت پسندی اور انتہا پسندی کے جڑھ سے خاتمے کے لیئے طاہر القادری اور غامدی صاحب کا کہنا امپلیمنٹ کیا جائے۔من و عن۔
 
Last edited:

انجام

MPA (400+ posts)
جہاد باالسیف اور دہشت گردی کے مضمون پر ڈاکٹر طاہر القادری اور جاوید احمد غامدی کی سفارشات پر گورنمنٹ کو ضرور عمل کرنا چاہئے کیونکہ یہ دونوں وہی تعلیم پیش کرتے ہیں جو ان سے سو سال پہلے پیدا ہونے والے نے لکھی۔ ان دو موضوعوں پر پاکستان میں بہتر میں سے کسی کی یہ رائے نہیں یہ بات کاپی رائٹ کی نہیں بات ہے قیمتی جانوں کو بچانے کی اور اللہ کے حکم جو کہ اللہ نے حکم و عدل کے ذریعے بھیجا اس پر عمل کی۔صرف اسی صورت میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ یہ دونوں اشخاص کھل کے نہیں کہتے کہ اب فوج کے علاوہ کسی کا جہاد کرنا منسوخ ہے کیونکہ پھر ان پر انکے فالو ورز نے ہی انگلیاں اٹھانی ہیں کے یہ سب کس دور میں ہونا تھا ؟

آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔ فتوی آئے ایک صدی سے زائد گزر گئی ہے اور اس عرصہ میں جہاد کے نام پر تلوار اٹھانے پر کامیابیاں کب اور کسے ملی ؟ صرف اور صرف مسلمان فوج کو جب اس نے ملکی دفاع کے لیے ہتھیار اٹھایا یا ان مسلمانوں کو جنہوں نے آزادی کے لیے ہتھیار اٹھایا غیر مسلموں کے خلاف۔ باقی جب جب ہم نے جہاد کے نام پر ہتھیار اٹھایا ہم نے ہمیشہ شکست کھائی اور یہ جاری رہیگا کیونکہ اب ریاست کی فوج کے علاوہ تمام جہاد بالسیف منسوج ہے اللہ کی طرف سے۔

یہ طالبان ظالمان ہمارا خون کر رہے ہیں جہاد کے نام پر لیکن یہ کبھی پاکستان کی حکومت یا جوہری ہتھیاروں پر قبضہ نہیں کر سکیں گےکیونکہ یہ اللہ کی تقدیر ہے۔ جب منسوخ ہے تو اسکا مطلب ہےکبھی کامیابی نصیب نہ ہونا۔ دیکھو سوات میں فوج نے جہاد کیا کامیابی ملی۔ وزیرستان میں کیا کامیابی ملی۔ فوج کو چاہیے کہ نام کے سو کالڈ گڈ سے بھی کٹی کر لے اور کہے ہتھیار حوالے کرو اور قومی دھارے میں شامل ہو اور جن غداروں کے ہاتھ پر خون ہے انکو پاکستان کے ہر کونے اور افغانستان میں بھی گھس کے نشانہ بنائیں اور شدت پسندی اور انتہا پسندی کے جڑھ سے خاتمے کے لیئے طاہر القادری اور غامدی صاحب کا کہنا امپلیمنٹ کیا جائے۔من و عن۔


جناب پہلے تو اپنے مرزا صاحب بارے فیصلہ کرو کہ وہ مفتی تھے ، مجتہد تھے ، مہدی تھے ، مسیح تھے ، یا نبی تھے؟ ہمارے لئے تو وہ کذاب بدزبان تھا۔بدکردار تھا۔
رہی بات جہاد بالسیف کے منسوخ ہونے کی تو پاکستان میں کون کس کے خلاف جہاد بالسیف کررہا ہے؟ یہاں تو مسجدیں تباہ کی جارہی ہیں۔؟ جبکہ اسلام میں تو مسجدوں کی تباہی کا حکم سختی سے منع ہے۔ اسلام اعلانیہ جہاد کا حکم دیتا ہے یہاں کون اعلان کرکے لڑائی کر رہا ہے؟ جناب غامدی صاحب تو حاکم کے خلاف پرامنآوز حق بھی بلند کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ بلکہ انکے نزدیک تو حاکم چاہے جو بھی کرے حالنکہ قتل بھی کرے ،اسکی گرفت صرف پارلیمنت ہی کرے گی۔

جناب کے فتوے کے خلاف افغانستان مسلمانونکی حکومت تھی اسکو کفار نے ختم کرنے کے لئے حملہ کیا۔ انپر قبضہ کرلیا۔ انکی اصل طاقت ختم کردی، فوج تباہ کردی۔
جناب کے مرزا نے غیر مسلم کے قبضے کے خلاف جہاد کو حرام کیاتھا۔

 

SachGoee

Senator (1k+ posts)


جناب پہلے تو اپنے مرزا صاحب بارے فیصلہ کرو کہ وہ مفتی تھے ، مجتہد تھے ، مہدی تھے ، مسیح تھے ، یا نبی تھے؟ ہمارے لئے تو وہ کذاب بدزبان تھا۔بدکردار تھا۔
رہی بات جہاد بالسیف کے منسوخ ہونے کی تو پاکستان میں کون کس کے خلاف جہاد بالسیف کررہا ہے؟ یہاں تو مسجدیں تباہ کی جارہی ہیں۔؟ جبکہ اسلام میں تو مسجدوں کی تباہی کا حکم سختی سے منع ہے۔ اسلام اعلانیہ جہاد کا حکم دیتا ہے یہاں کون اعلان کرکے لڑائی کر رہا ہے؟ جناب غامدی صاحب تو حاکم کے خلاف پرامنآوز حق بھی بلند کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ بلکہ انکے نزدیک تو حاکم چاہے جو بھی کرے حالنکہ قتل بھی کرے ،اسکی گرفت صرف پارلیمنت ہی کرے گی۔

جناب کے فتوے کے خلاف افغانستان مسلمانونکی حکومت تھی اسکو کفار نے ختم کرنے کے لئے حملہ کیا۔ انپر قبضہ کرلیا۔ انکی اصل طاقت ختم کردی، فوج تباہ کردی۔
جناب کے مرزا نے غیر مسلم کے قبضے کے خلاف جہاد کو حرام کیاتھا۔



آپ یو ٹیوب سرچ بار پر یہ لکھ کر۔سرچ کا بٹن دبا دیں۔

پانچویں وڈیو جو ہوگی 37 منٹ کی وہ دیکھ لیں۔


" Why & How I Accepted Islam- "

یہ ڈاکٹر طاہر القادری کے سابقہ مرید تھے جو ان سے ہنمائی لینے گئے تھے بطور روحانی پیشوا اور مذہبی رہنما کے اور محفل سے اٹھ کر گئے تو کسی اور کے ہوگئے۔

اور فورم کے رولز اجازت نہیں دیتے کہ میں آپکے الزامات کا جواب دے سکوں۔ 15 ویب سائز پر جواب موجود ہے اور متعدد ویڈیوز بھی یو ٹیوب پر موجود ہیں اس پر جہاں قرآن و حدیث سے دلائل دیئے گئے ہیں۔

یہ بات یاد رکھیں کے سرسید اور دو چار اور کا بھی یہی نظریہ تھا۔ یہ بھی یاد رکھیں کے جہاد کی شرائط پوری نہ تھیں اور اگر ہتھیار اٹھانے والے حق پر ہوتے تو انہیں کامیابی دے کر مخالف کو اللہ غلط ثابت کر دیتا پر ہوا کیا ؟ ہزاروں مسلمانوں کی جانیں گئیں اور کئی گھر اجڑ گئے۔ اور انگریز اگلے 90 سال بھی براجمان رہا۔ اور یہ بھی یاد رکھیں کے انگریز سے پہلے کا کیا دور تھا ؟ سکھ مسلمانوں کے گلے کاٹ رہا تھا اور مسلمانوں کو اپنی عبادت کرنے میں مذہبی آزادی نہیں تھی۔ انگریز غاصب تو تھا پرسکھ کے مقابلہ میں " بلیسنگ ان ڈسگائس " تھا کیونکہ مسلمان اب عبادت کرنے میں بھی آزاد تھے اور جان بھی محفوظ تھی۔ اور انگریز نے جانا تھا اور پھر ہم سکھوں یا ہندوئوں کے غلام بن جاتے۔ انگریز بالآخر مذاکرات اور پر امن تحریک سے ہی گیا اور ہمیں آزاد ملک بھی مل گیا۔ جنگ آزادی جنگ بربادی تھی۔ اور اسکے نتائج بھی منفی نکلے۔ اگر واقعی وہ جہاد ہوتا تو جو اسکا مخالف تھا وہ غلط ثابت ہوتا۔
 
Last edited:

انجام

MPA (400+ posts)
آپ یو ٹیوب سرچ بار پر یہ لکھ کر۔سرچ کا بٹن دبا دیں۔

پانچویں وڈیو جو ہوگی 37 منٹ کی وہ دیکھ لیں۔


" Why & How I Accepted Islam- "

یہ ڈاکٹر طاہر القادری کے سابقہ مرید تھے جو ان سے ہنمائی لینے گئے تھے بطور روحانی پیشوا اور مذہبی رہنما کے اور محفل سے اٹھ کر گئے تو کسی اور کے ہوگئے۔

اور فورم کے رولز اجازت نہیں دیتے کہ میں آپکے الزامات کا جواب دے سکوں۔ 15 ویب سائز پر جواب موجود ہے اور متعدد ویڈیوز بھی یو ٹیوب پر موجود ہیں اس پر جہاں قرآن و حدیث سے دلائل دیئے گئے ہیں۔

یہ بات یاد رکھیں کے سرسید اور دو چار اور کا بھی یہی نظریہ تھا۔ یہ بھی یاد رکھیں کے جہاد کی شرائط پوری نہ تھیں اور اگر ہتھیار اٹھانے والے حق پر ہوتے تو انہیں کامیابی دے کر مخالف کو اللہ غلط ثابت کر دیتا پر ہوا کیا ؟ ہزاروں مسلمانوں کی جانیں گئیں اور کئی گھر اجڑ گئے۔ اور انگریز اگلے 90 سال بھی براجمان رہا۔ اور یہ بھی یاد رکھیں کے انگریز سے پہلے کا کیا دور تھا ؟ سکھ مسلمانوں کے گلے کاٹ رہا تھا اور مسلمانوں کو اپنی عبادت کرنے میں مذہبی آزادی نہیں تھی۔ انگریز غاصب تو تھا پرسکھ کے مقابلہ میں " بلیسنگ ان ڈسگائس " تھا کیونکہ مسلمان اب عبادت کرنے میں بھی آزاد تھے اور جان بھی محفوظ تھی۔ اور انگریز نے جانا تھا اور پھر ہم سکھوں یا ہندوئوں کے غلام بن جاتے۔ انگریز بالآخر مذاکرات اور پر امن تحریک سے ہی گیا اور ہمیں آزاد ملک بھی مل گیا۔ جنگ آزادی جنگ بربادی تھی۔ اور اسکے نتائج بھی منفی نکلے۔ اگر واقعی وہ جہاد ہوتا تو جو اسکا مخالف تھا وہ غلط ثابت ہوتا۔

دروغ گوئی تو بانی سے ہی شروع ہو گئی تھی۔ [FONT=&quot]دروغگو کے شاگرد کب دروغ نہ ہونگے۔ کافی منجھا ہوا شکاری نظر آتا ہے۔ خیر ہر جھوٹ جھوٹ ہی ہوتا ہے۔
میرا سوال تو تم نے بالکل ہی چھوڑ دیا۔ رہی بات تمہارے دعوے کی تو جناب جس وقت مسلمانون کی سلطنت بغداد تباہ ہوئی اس وقت بھی مرزا کی پیش گوئی تھی؟ مسلمان اس وقت کیوں ناکام ہوئے؟
عجیب و غریب حجتیں؟ 90 سال انگریزوں نے حکومت کی مگر ان کی حکومت کے خلاف جو جنگ ہوئی تھی وہ تو مسلم حکومت کے زیر انتظام تھی۔ جیسا بھی تھا مغلوں کا ایک سپوت بدشاہ تھا۔ یہ سب ڈھکوسلے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تغیرات زمنہ سے مسلمان دین اسلام کی تعلیمات سے عملی منحرف ہونے کے سبب اللہ تعالی نے جیسے پہلے ازمائش میں منتقل کیا۔ ایسے ہی آج بھی 200 سال سے مسلمان ابتلاء میں ہیں۔ انشاء اللہ جلد ہی اس ابتلاء کا خاتمہ ہوگا۔ حق باطل کو پچھاڑے گا۔ تلک الایام نداولھا کاوعدہ جلد پورا ہوگا۔
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
کی عملی تفسیر مسلمانوں پر طاری ہے۔ [/FONT]​
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)

دروغ گوئی تو بانی سے ہی شروع ہو گئی تھی۔ [FONT=&quot]دروغگو کے شاگرد کب دروغ نہ ہونگے۔ کافی منجھا ہوا شکاری نظر آتا ہے۔ خیر ہر جھوٹ جھوٹ ہی ہوتا ہے۔
میرا سوال تو تم نے بالکل ہی چھوڑ دیا۔ رہی بات تمہارے دعوے کی تو جناب جس وقت مسلمانون کی سلطنت بغداد تباہ ہوئی اس وقت بھی مرزا کی پیش گوئی تھی؟ مسلمان اس وقت کیوں ناکام ہوئے؟
عجیب و غریب حجتیں؟ 90 سال انگریزوں نے حکومت کی مگر ان کی حکومت کے خلاف جو جنگ ہوئی تھی وہ تو مسلم حکومت کے زیر انتظام تھی۔ جیسا بھی تھا مغلوں کا ایک سپوت بدشاہ تھا۔ یہ سب ڈھکوسلے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تغیرات زمنہ سے مسلمان دین اسلام کی تعلیمات سے عملی منحرف ہونے کے سبب اللہ تعالی نے جیسے پہلے ازمائش میں منتقل کیا۔ ایسے ہی آج بھی 200 سال سے مسلمان ابتلاء میں ہیں۔ انشاء اللہ جلد ہی اس ابتلاء کا خاتمہ ہوگا۔ حق باطل کو پچھاڑے گا۔ تلک الایام نداولھا کاوعدہ جلد پورا ہوگا۔
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
کی عملی تفسیر مسلمانوں پر طاری ہے۔ [/FONT]​


فورم کے رولز پڑھ لیں۔ ظاہر ہے جس شخص پر آپ الزام در الزام لگا رہے ہیں سو اسی شخص کے الفاظ میں الزامات کا رد کیا جا سکتا ہے۔ آپ خوش قسمت ٹھرے کے اگر آپ نے آئوٹ آف کونٹکز دو دو لائنیں یہاں پوسٹ کر دیں تو آپ قائم و دائم رہیں گے مگر اگر میں نے کذب کا جواب دیا تو مجھ پر بین لگا دیا جائے گا۔

یہی تو وجہ ہے کہ جب دلیلوں سے بھرپور کتب قادری صاحب کے مرید وحید اللہ خاں کے ہاتھ لگ گئیں تو پھر وہ رہ نہ سکے حق کے انکار کرنے سے۔ اور سورہ الحاقہ کی آیات کے تحت جواب نہ دے سکے کہ اللہ نے اپنے وعدے کے تحت جو 30 کے ساتھ سلوک کیا تو اکتیسواں اس سے منرہ کیسے رہا ؟ 31 واں کیا لاڈلہ تھا ؟



دفاعی جنگ یا جہاد بالسیف یعنی جب دشمن دینی اقدار کو ختم کرنے اور دین کو تباہ و برباد کرنے کے لئے دین پر حملہ آور ہو تو اس وقت دفاعی جنگ کرنے کو جہاد بالسیف کہتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اسے جہاد اصغر قرار دیا ہے۔


اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:۔

اُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا*ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَـصْرِهِمْ لَـقَدِيْرُۙ‏ ۔ ۨالَّذِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ اِلَّاۤ اَنْ يَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ*ؕ (الحج:۴۰۔۴۱)

یعنی وہ لوگ جن سے (بلاوجہ) جنگ کی جارہی ہے ان کو بھی (جنگ کرنے کی) اجازت دی جاتی ہے۔ کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا ہے اور اللہ ان کی مدد پر قادر ہے (یہ وہ لوگ ہیں) جن کو ان کے گھروں سے صرف ان کے اتنا کہنے پر کہ اللہ ہمارا رب ہے بغیر کسی جائز وجہ کے نکالا گیا۔


علماء نے دفاعی جنگ کی بعض شرائط بیان کی ہیں جن کی موجودگی کے بغیر یہ جہاد جائز نہیں۔ چنانچہ سید نذیر حسین صاحب دہلوی لکھتے ہیں:۔

جہاد کی کئی شرطیں ہیں جب تک وہ نہ پائی جائیں جہاد نہ ہوگا(فتاویٰ نذیریہ جلد۳کتاب الامارۃ والجہاد صفحہ۲۸۲۔ناشر اہل حدیث اکادمی کشمیری بازار لاہور)


مولانا ظفر علی خان صاحب ایڈیٹر اخبار زمیندار لاہور نے درج ذیل شرائط کا ذکر کیا ہے:۔

’’۱۔ امارت ۲۔ اسلامی نظام حکومت ۳۔ دشمنوں کی پیش قدمی و ابتدا‘‘ (اخبار زمیندار ۱۴جون ۱۹۳۴ء)


خواجہ حسن نظامی نے جہاد کے لئے ۱۔ کفار کی مذہب میں مداخلت ۲۔امام عادل ۳۔ حرب و ضرب کے سامان کے ہونے کا ذکر کیا ہے۔ (رسالہ شیخ سنوسی)


مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے لکھا کہ :۔

۱۔مسلمانوں میں امام و خلیفہ وقت موجود ہو ۲۔ مسلمانوں میں ایسی جمیعت حاصل جماعت موجود ہو جس میں ان کو کسر شوکت اسلام کا خوف نہ ہو۔ (الاقتصاد فی مسائل الجہاد از مولوی محمد حسین بٹالوی صفحہ۵۱۔۵۲۔مطبع وکٹوریہ پریس)


خلاصہ یہ کہ علماء کے نزدیک جہاد بالسیف کے لئے پانچ شرائط کا پورا ہونا لازمی ہے اور ان میں سے کسی ایک کے بھی نہ ہونے سے دینی قتال نہیں ہوسکتا اور وہ شرائط یہ ہیں کہ ۱۔امام وقت کا ہونا ۲۔اسلامی نظام حکومت ۳۔ ہتھیار و نفری جو مقابلہ کے لئے ضروری ہو ۴۔ کوئی ملک یا قطعہ ہو ۵۔دشمن کی پیش قدمی اور ابتدائ۔


ہندوستان میں جہاد بالسیف اور علماء زمانہ

۔ اہل حدیث کے مشہور عالم و راہنما سید نذیر حسین صاحب دہلوی لکھتے ہیں:۔

جبکہ شرط جہاد کی اس دیار میں معدوم ہوئی تو جہاد کرنا یہاں سبب ہلاکت و معصیت ہوگا (فتاویٰ نذیریہ جلد۳کتاب الامارۃ والجہاد صفحہ۲۸۵۔ناشر اہل حدیث اکادمی کشمیری بازار لاہور)


۔ مولوی محمد حسین بٹالوی لکھتے ہیں:۔

اس زمانہ میں بھی شرعی جہاد کی کوئی صورت نہیں ہے کیونکہ اس وقت نہ کوئی مسلمانوں کا امام موصوف بصفات و شرایط امامت موجود ہے اور نہ ان کو ایسی شوکت و جمیعت حاصل ہے جس سے وہ اپنے مخالفوں پر فتح یاب ہونے کی امید کرسکیں (الاقتصاد فی مسائل الجہاد از مولوی محمد حسین بٹالوی صفحہ۷۲۔مطبع وکٹوریہ پریس)


۔ حضرت سید محمد اسماعیل صاحب شہیدسے ایک شخص نے انگریزوں سے جہاد کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا:۔


ایسی بے رو ریا اور غیر متعصب سرکار پر کسی طرح بھی جہاد کرنا درست نہیں ہے اس وقت پنجاب کے سکھوں کا ظلم اس حد کو پہنچ گیا ہے کہ ان پر جہاد کیا جائے (سوانح احمدی۔ صفحہ۵۷۔ مرتبہ محمد جعفر تھانیسری صوفی پرنٹنگ اینڈ پبلشنگ کمپنی لمیٹڈ اسلامیہ سٹیم پریس لاہور)


۔ خواجہ حسن نظامی صاحب لکھتے ہیں۔

انگریز نہ ہمارے مذہبی امور میں دخل دیتے ہیں نہ اور کسی کام میں ایسی زیادتی کرتے ہیں جس کو ظلم سے تعبیر کر سکیں۔ نہ ہمارے پاس سامانِ حرب ہے ایسی صورت میں ہم لوگ ہر گز ہر گز کسی کا کہنا نہ مانیں گے اور اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالیں گے (رسالہ شیخ سنوسی۔ صفحہ۱۷)


مفتیان مکہ کے فتاویٰ کے بارہ میں شورش کاشمیری مدیر چٹان لکھتے ہیں:۔


ننجمال دین ابن عبد اللہ، شیخ عمر، حنفی مفتی مکہ معظمہ، احمد بن ذنبی شافعی مفتی مکہ معظمہ اور حسین بن ابراہیم مالکی مفتی مکہ معظمہ سے اس مطلب کے فتوے حاصل کئے گئے کہ ہندوستان دارالسلام ہے‘‘ (کتاب سید عطاء اللہ شاہ بخاری مؤلفہ شورش کاشمیری۔ صفحہ۱۴۱۔ مطبع چٹان پرنٹنگ پریس۔ ۱۹۷۳ء)



۶۔ سرسید احمد خان صاحب لکھتے ہیں:۔


مسلمان ہمارے گورنمنٹ کے مست امن تھے کسی طرح گورنمنٹ کی عملداری میں جہاد نہیں کر سکتے تھے (اسباب بغاوت ہند مؤلفہ سرسید احمد خان صفحہ۳۱۔ سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور)



حضرت بانی جماعت احمدیہ نے جہاد بالسیف کو کیوں ملتوی کیا؟

حضرت بانی جماعت احمدیہ نے جہاد کے التوا کا اعلان اپنی طرف سے ہر گز نہیں فرمایا بلکہ آنحضرت ؐ نے یہ پیشگوئی فرمائی تھی کہ مسیح موعود اور امام مہدی کے زمانہ میں مذہبی جنگوں کا التوا ہو جائے گا۔ چنانچہ فرمایا:۔


’’یَضَعُ الْحَرْبَ‘‘ (وہ جنگ کو موقوف کر دے گا) (بخاری کتاب الانبیاء باب نزول عیسیٰ بن مریم)


اسی طرح فرمایا

اس کے زمانہ میں جنگ اپنے ہتھیار رکھ دے گی۔ (الدر المنثور فی التفسیر بالماثور از امام جلال الدین سیوطی۔ دارالمعرفۃ بیروت لبنان)


ان پیشگوئیوں میں یہ اشارہ تھا کہ امام مہدی کے زمانہ میں اس جہاد کی شرائط موجود نہیں ہوں گی۔ چنانچہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے جو مسیح اور مہدی ہونے کے مدعی تھے آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی کے عین مطابق قتال کی شرائط موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس کے عارضی التوا کا اعلان فرمایا۔
 
Last edited:

Farooq Ahmad

Minister (2k+ posts)

انشاءاللہ الله کے فضل و کرم سے پاکستان کو کوئ بہی دشمن نقصان نہیں پہنچا سکتا پاک فوج اور آئ ایس آئی ھر قسم کے سازشوں سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔
 

انجام

MPA (400+ posts)
فورم کے رولز پڑھ لیں۔ ظاہر ہے جس شخص پر آپ الزام در الزام لگا رہے ہیں سو اسی شخص کے الفاظ میں الزامات کا رد کیا جا سکتا ہے۔ آپ خوش قسمت ٹھرے کے اگر آپ نے آئوٹ آف کونٹکز دو دو لائنیں یہاں پوسٹ کر دیں تو آپ قائم و دائم رہیں گے مگر اگر میں نے کذب کا جواب دیا تو مجھ پر بین لگا دیا جائے گا۔

یہی تو وجہ ہے کہ جب دلیلوں سے بھرپور کتب قادری صاحب کے مرید وحید اللہ خاں کے ہاتھ لگ گئیں تو پھر وہ رہ نہ سکے حق کے انکار کرنے سے۔ اور سورہ الحاقہ کی آیات کے تحت جواب نہ دے سکے کہ اللہ نے اپنے وعدے کے تحت جو 30 کے ساتھ سلوک کیا تو اکتیسواں اس سے منرہ کیسے رہا ؟ 31 واں کیا لاڈلہ تھا ؟



دفاعی جنگ یا جہاد بالسیف یعنی جب دشمن دینی اقدار کو ختم کرنے اور دین کو تباہ و برباد کرنے کے لئے دین پر حملہ آور ہو تو اس وقت دفاعی جنگ کرنے کو جہاد بالسیف کہتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اسے جہاد اصغر قرار دیا ہے۔


اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:۔

اُذِنَ لِلَّذِيْنَ يُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّهُمْ ظُلِمُوْا*ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَـصْرِهِمْ لَـقَدِيْرُۙ‏ ۔ ۨالَّذِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ اِلَّاۤ اَنْ يَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ*ؕ (الحج:۴۰۔۴۱)

یعنی وہ لوگ جن سے (بلاوجہ) جنگ کی جارہی ہے ان کو بھی (جنگ کرنے کی) اجازت دی جاتی ہے۔ کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا ہے اور اللہ ان کی مدد پر قادر ہے (یہ وہ لوگ ہیں) جن کو ان کے گھروں سے صرف ان کے اتنا کہنے پر کہ اللہ ہمارا رب ہے بغیر کسی جائز وجہ کے نکالا گیا۔


علماء نے دفاعی جنگ کی بعض شرائط بیان کی ہیں جن کی موجودگی کے بغیر یہ جہاد جائز نہیں۔ چنانچہ سید نذیر حسین صاحب دہلوی لکھتے ہیں:۔

جہاد کی کئی شرطیں ہیں جب تک وہ نہ پائی جائیں جہاد نہ ہوگا(فتاویٰ نذیریہ جلد۳کتاب الامارۃ والجہاد صفحہ۲۸۲۔ناشر اہل حدیث اکادمی کشمیری بازار لاہور)


مولانا ظفر علی خان صاحب ایڈیٹر اخبار زمیندار لاہور نے درج ذیل شرائط کا ذکر کیا ہے:۔

۱۔ امارت ۲۔ اسلامی نظام حکومت ۳۔ دشمنوں کی پیش قدمی و ابتدا (اخبار زمیندار ۱۴جون ۱۹۳۴ء)


خواجہ حسن نظامی نے جہاد کے لئے ۱۔ کفار کی مذہب میں مداخلت ۲۔امام عادل ۳۔ حرب و ضرب کے سامان کے ہونے کا ذکر کیا ہے۔ (رسالہ شیخ سنوسی)


مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی نے لکھا کہ :۔

۱۔مسلمانوں میں امام و خلیفہ وقت موجود ہو ۲۔ مسلمانوں میں ایسی جمیعت حاصل جماعت موجود ہو جس میں ان کو کسر شوکت اسلام کا خوف نہ ہو۔ (الاقتصاد فی مسائل الجہاد از مولوی محمد حسین بٹالوی صفحہ۵۱۔۵۲۔مطبع وکٹوریہ پریس)


خلاصہ یہ کہ علماء کے نزدیک جہاد بالسیف کے لئے پانچ شرائط کا پورا ہونا لازمی ہے اور ان میں سے کسی ایک کے بھی نہ ہونے سے دینی قتال نہیں ہوسکتا اور وہ شرائط یہ ہیں کہ ۱۔امام وقت کا ہونا ۲۔اسلامی نظام حکومت ۳۔ ہتھیار و نفری جو مقابلہ کے لئے ضروری ہو ۴۔ کوئی ملک یا قطعہ ہو ۵۔دشمن کی پیش قدمی اور ابتدائ۔


ہندوستان میں جہاد بالسیف اور علماء زمانہ

۔ اہل حدیث کے مشہور عالم و راہنما سید نذیر حسین صاحب دہلوی لکھتے ہیں:۔

جبکہ شرط جہاد کی اس دیار میں معدوم ہوئی تو جہاد کرنا یہاں سبب ہلاکت و معصیت ہوگا (فتاویٰ نذیریہ جلد۳کتاب الامارۃ والجہاد صفحہ۲۸۵۔ناشر اہل حدیث اکادمی کشمیری بازار لاہور)


۔ مولوی محمد حسین بٹالوی لکھتے ہیں:۔

اس زمانہ میں بھی شرعی جہاد کی کوئی صورت نہیں ہے کیونکہ اس وقت نہ کوئی مسلمانوں کا امام موصوف بصفات و شرایط امامت موجود ہے اور نہ ان کو ایسی شوکت و جمیعت حاصل ہے جس سے وہ اپنے مخالفوں پر فتح یاب ہونے کی امید کرسکیں (الاقتصاد فی مسائل الجہاد از مولوی محمد حسین بٹالوی صفحہ۷۲۔مطبع وکٹوریہ پریس)


۔ حضرت سید محمد اسماعیل صاحب شہیدسے ایک شخص نے انگریزوں سے جہاد کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا:۔


ایسی بے رو ریا اور غیر متعصب سرکار پر کسی طرح بھی جہاد کرنا درست نہیں ہے اس وقت پنجاب کے سکھوں کا ظلم اس حد کو پہنچ گیا ہے کہ ان پر جہاد کیا جائے (سوانح احمدی۔ صفحہ۵۷۔ مرتبہ محمد جعفر تھانیسری صوفی پرنٹنگ اینڈ پبلشنگ کمپنی لمیٹڈ اسلامیہ سٹیم پریس لاہور)


۔ خواجہ حسن نظامی صاحب لکھتے ہیں۔

انگریز نہ ہمارے مذہبی امور میں دخل دیتے ہیں نہ اور کسی کام میں ایسی زیادتی کرتے ہیں جس کو ظلم سے تعبیر کر سکیں۔ نہ ہمارے پاس سامانِ حرب ہے ایسی صورت میں ہم لوگ ہر گز ہر گز کسی کا کہنا نہ مانیں گے اور اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالیں گے (رسالہ شیخ سنوسی۔ صفحہ۱۷)


مفتیان مکہ کے فتاویٰ کے بارہ میں شورش کاشمیری مدیر چٹان لکھتے ہیں:۔


ننجمال دین ابن عبد اللہ، شیخ عمر، حنفی مفتی مکہ معظمہ، احمد بن ذنبی شافعی مفتی مکہ معظمہ اور حسین بن ابراہیم مالکی مفتی مکہ معظمہ سے اس مطلب کے فتوے حاصل کئے گئے کہ ہندوستان دارالسلام ہے (کتاب سید عطاء اللہ شاہ بخاری مؤلفہ شورش کاشمیری۔ صفحہ۱۴۱۔ مطبع چٹان پرنٹنگ پریس۔ ۱۹۷۳ء)



۶۔ سرسید احمد خان صاحب لکھتے ہیں:۔


مسلمان ہمارے گورنمنٹ کے مست امن تھے کسی طرح گورنمنٹ کی عملداری میں جہاد نہیں کر سکتے تھے (اسباب بغاوت ہند مؤلفہ سرسید احمد خان صفحہ۳۱۔ سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور)



حضرت بانی جماعت احمدیہ نے جہاد بالسیف کو کیوں ملتوی کیا؟

حضرت بانی جماعت احمدیہ نے جہاد کے التوا کا اعلان اپنی طرف سے ہر گز نہیں فرمایا بلکہ آنحضرت ؐ نے یہ پیشگوئی فرمائی تھی کہ مسیح موعود اور امام مہدی کے زمانہ میں مذہبی جنگوں کا التوا ہو جائے گا۔ چنانچہ فرمایا:۔


یَضَعُ الْحَرْبَ (وہ جنگ کو موقوف کر دے گا) (بخاری کتاب الانبیاء باب نزول عیسیٰ بن مریم)


اسی طرح فرمایا

اس کے زمانہ میں جنگ اپنے ہتھیار رکھ دے گی۔ (الدر المنثور فی التفسیر بالماثور از امام جلال الدین سیوطی۔ دارالمعرفۃ بیروت لبنان)


ان پیشگوئیوں میں یہ اشارہ تھا کہ امام مہدی کے زمانہ میں اس جہاد کی شرائط موجود نہیں ہوں گی۔ چنانچہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے جو مسیح اور مہدی ہونے کے مدعی تھے آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی کے عین مطابق قتال کی شرائط موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس کے عارضی التوا کا اعلان فرمایا۔
جناب رنگ میں بھنگ ڈالنے کا خود تمہیں ہی شوق ہے۔ پہلے تم نے خود ہی اشاروں کنایوں میں مرزا جھوٹے کا ذکر و فتوی بیان کیا۔ جب تم سے سوال کیا تو سیدھا جواب دینے کے الٹا ایک اور کلپ کا حوالہ لگا دیا ۔ نفس مضمون کو تم نے ہی بدلا۔ اس پر الزام کسی کو دینا بالکل غلط ہے۔
جہاں تک دلیل کی بات ہے تو دلیل اس جاہل کی بات میں کوئی نہیں۔ میرا سوال تم سے تمہارے پیشوا بارے تھا۔ جبکہ تم نے ایک دیگر شخص کا حوالہ دے دیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کے نام اور شخصیت کو مرزیون سمیت ہر مسلک کے لوگوں نے بے مقصد جھوٹے الزامات سے بدنام کیا ہے۔ اگر کسی کی سچی باتوں کو کات کر لوگوں کو گمراہ کیا جا سکتا ہے تو اس کے نام پر جھوٹ اپنی زبان سے بولنا کچھ مشکل ہی نہیں۔ اسی جماعت کا اس دور کا سب سے برا سربراہ شاید مرزا مسرور ہے ۔ جس نے دھرنے کے دنوں میں ایک وڈیو میں کینیڈا میں سیاسی پناہ کا الزام بھیلگایا۔ حالانکہ انکی سیاسی پناہ کا الزام سراسر بے بنیاد ہے۔ نیز اس نے ہی یہ بھی کہا کہ اس نے نام بدل کر شہریت لی۔
دراصل جھوٹوں کی نسل میں کبھی سچ نہیں آسکتا سوائے ملمع کاری کے۔
شیطان کے سچ میں بھی کوئی فریب ضرور ہوتا ہے۔
میرا سادہ سا سوال یہ تھا کہ " تم اپنے نام نہاد جھوتے پیشوا کو کیا مانتے ہو، عالم ، واعظ ، مفتی ، مجتہد ، مجدد ، مہدی ، مسیح ، نبی رسول"۔؟ تم اس جھوٹے شخص کو جو بھی کہو وہ ان میں سے کسی پر بھی پورا نہیں اترتا۔
پیچھے تم نے کاپی پیست کا الزام دھرا۔ حالانکہ کاپی پیست کرتے ہوئے تمہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ جو کچھ تم پیش کر رہے ہو اس کا کوئی درست حولہ بھی ہے یا نہیں۔؟



[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_41.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]41. اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں (کہ اَدبی مہارت سے خود لکھا گیا ہو)، تم بہت ہی کم یقین رکھتے ہو[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 41. And it is not the poetry of a poet (composed with literary expertise). You have but little faith. [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_42.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]42. اور نہ (یہ) کسی کاہن کا کلام ہے (کہ فنی اَندازوں سے وضع کیا گیا ہو)، تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 42. Nor is it the word of a fortune-teller (designed by skilful guesswork). You take but little advice. [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_43.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]43. (یہ) تمام جہانوں کے رب کی طرف سے نازل شدہ ہے[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 43. (This) is sent down by the Lord of all the worlds. [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_44.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]44. اور اگر وہ ہم پر کوئی (ایک) بات بھی گھڑ کر کہہ دیتے[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 44. And had he ascribed to Us even a (single) fabricated thing, [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_45.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]45. تو یقیناً ہم اُن کو پوری قوت و قدرت کے ساتھ پکڑ لیتے[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 45. We would have seized him with full force and might, [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_46.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]46. پھر ہم ضرور اُن کی شہ رگ کاٹ دیتے[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 46. Then certainly We would have cut his life artery, [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_47.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]47. پھر تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اِس سے روکنے والا نہ ہوتا[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 47. Then no one of you could have held (Us) back from it. [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_48.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]48. اور پس بلاشبہ یہ (قرآن) پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 48. So no doubt this (Quran) is direction and guidance for the Godfearing. [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_49.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]49. اور یقیناً ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے بعض لوگ (اس کھلی سچائی کو) جھٹلانے والے ہیں[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 49. And surely, We know that some of you are the beliers (of this open truth). [/TD]

[TD="bgcolor: #eeffee"]
69_50.png
[/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] [FONT=&amp]50. اور واقعی یہ کافروں کے لئے (موجبِ) حسرت ہے[/FONT]o [/TD]

[TD="bgcolor: #ffffee"] 50. And surely, this is (a cause of) bitter regret for the disbelievers. [/TD]

ان
آیات کا تمہارے متعلقہ مضمون سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ کفار کے ان الزامات کا جواب ہے جو انہوں نے انبیاء پر لگایا کہ یہ در اصل انکا اپنا خود ساختہ کلام ہے۔ اس کے جواب میں یہ آیات نازل ہوئیں۔ جبکہ اس میں جھوٹے نبیوں سزا کا ذکر نہیں۔
رہی بات تمہارے اور اس نام نہاد جھوتے کی تو سنو اللہ تعالی کی مشیت ہے چاہے کسی کو جیسے مرجی سزا دے ۔
سب سے پہلے مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی نے دعوی نبوت کئے ۔ اللہ تعالی نے انکو زندگی میں ہی مسلمانوں کی جمیعت سے ہلاک کرایا۔ جبکہ براہ راست نہیں پکڑا۔
ابرہہ لشکر لیکر کعبۃ اللہ پر حملہ آور ہوا۔ اللہ تعالی نے اس کو ساری دنیا کے سامنے ابابیل پرندے سے برباد کرایا۔ مگر یزید پلید نے خاندان نبوت کو شہید کرایا۔ اس کے بعد مسجد نبوی کو ویران کرایا کئی صحابیات اور مسلم خواتین کی ابرو ریزی کرائی ، مدینہ میں خون ریزی ہوئی۔ مکہ میں کعبۃ اللہ پر لشکر کشی کی۔ مگر براہ راست پکر نہ آئی۔ مگر بالآخر ایک بازاری عورت کی محبت میں جنگل میں واصل جہنم ہوا۔ اس کا اپنا بیٹا اس کے کرتوتوں کے سبب اس سےبیزار ہوا۔ تاج سلطنت کو دھتکار دیا۔
کچھ ایسا ہی مرزا کے ساتھ بھی ہوا۔ مرزا نے بھی مرحلہ وار ترقی کی۔ مالیخولیا ، ہسٹیریا اور مراق کایہ مریض ہر طرح کا اول بکتا بھی تھا لکھتا بھی تھا۔
اللہ نے اس کی زندگی بھی اس پر عذاب بنائی اور موت دنیا کے لئے عبرت۔ اس کی شکل میں عیب لگایا۔ ایک انکھ سے نابینا یعنی کانا تھا۔ جھوتے دجالوں میں سے ایک۔ اس نے مباہلوں کے چیلنج کئے مگر کبھی حکومتی حمایت کے باوجود سامنے آکر بات کرنے اور اپنے لئے بد دعا کرنے کی جرات نہ کرسکا۔ کچھ ایسا ہی اس کے وارثوں نے بھی کیا۔ 1988 ،89 میں مباہلے کا چیلنج دیا۔ اس کے جواب میں پاکستان اور برطانیہ میں منہاج القرآن کے زیر اہتمام تمام انتظامات کئے گئے۔ براہ راست جا کر مباہلہکی قبولیت کا خط دیا گیا۔ جگہ کا تعین کیا گیا۔ وقت اور جگہ کے اعلان کے ساتھ اس کے پرا من ہونے کی جمانت دی گی مگر جھوٹوں کی جھوٹوں کی ذیت میدان میں نہ ائی۔
جہاد کی منسوخی بارے جس حدیث کا تم نے حوالہ دیا وہ دراصل ایک مرزئی کی مختلف فورموں پر پوسٹون کا چربہ ہے۔ اسی کاپی پیسٹ سے تم نے یہ فائدہ حاصل کیا۔ اس حدیث کا اصل متن مع ترجمہ اردو و انگلش درج ذیل ہے

49. بابُ نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عليهما السلام

Hadith No: 3449
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلاً، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ، حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ ‏**‏وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلاَّ لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا‏**‏‏.‏Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, surely (Jesus,) the son of Mary will soon descend amongst you and will judge mankind justly (as a Just Ruler); he will break the Cross and kill the pigs and there will be no Jizya (i.e. taxation taken from non Muslims). Money will be in abundance so that nobody will accept it, and a single prostration to Allah (in prayer) will be better than the whole world and whatever is in it." Abu Huraira added "If you wish, you can recite (this verse of the Holy Book): 'And there is none Of the people of the Scriptures (Jews and Christians) But must believe in him (i.e Jesus as an Apostle of Allah and a human being) Before his death. And on the Day of Judgment He will be a witness Against them." (4.159)
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی کہا ہم سے میرے باپ نے،انہوں نےصالح بن کیسان سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے سعید بن مسیّب سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے سنا انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ قریب ہے کہ مریم کے بیٹے(عیسٰیؑ) تم لوگوں میں عادل حاکم ہو کر اتریں گے،صلیب (ترسول) کو توڑ کر پھینک دیں گے(تثلیث کو باطل کر دیں گے)سور کو مار ڈالیں گے،جزیہ موقوف کر دیں گے(یا مسلمان ہو یا قتل ہو)اس وقت روپیہ بہت پھیل پڑے گا کوئی نہ لے گا۔ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا۔ابوہریرہؓ یہ حدیث روایت کرکے کہتے تھے اگر تم چاہو تو(سورت نساء کی) یہ آیت پڑھو(جو اس حدیث کی تائید کرتی ہے)کوئی کتاب والا ایسا نہ ہو گا جو مرنے سے پہلے عیسٰیؑ پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن عیسٰیؑ اس پر گواہی دیں گے۔

Hadith No: 3450
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عُقَيْلٌ وَالأَوْزَاعِيُّ‏.‏Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said "How will you be when the son of Mary (i.e. Jesus) descends amongst you and he will judge people by the Law of the Qur'an and not by the law of Gospel
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے یونس سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے نافع(ابو محمد بن عباس) سے جو ابوقتادہ انصاری کے غلام تھے کہ ابوہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب مریم کے بیٹے (عیسٰی) تم میں اترینگے اور تمہارا امام تمہاری قوم میں سے ہو گا ۔یونس کے ساتھ اس حدیث کو عقیل اور اوزاعی نے بھی روایت کیا۔


ان احادیث کو بغور پڑھیں۔ انمیں متعلقہ الفاظ کہیں نہیں۔ جن جگہوں تک میری رسائی ہوئی وہاں یہی الفاظ تھے۔ جبکہ یہ احادیث یہان سے حاصل کی گئی ہیں۔ اگر کسی جگہ سے آپکو اپنے متعلقہ الفاط ملیں تو ضرور بیان کریں۔
ذرا پہلی حدیث کو غور سے پڑھیں اس کے آخر میں ایک آیت قرآنی بھی ہے۔ اس کے مضامیں نہایت واضح ہیں۔ انمیں سے کوئی ایک بھی مرزا مزموم پر پورا نہیں اترتا۔
یعنی کہ" مریم کے بیٹے عادل حاکم بن کراترین گے " ، صلیب کو توڑیں گے "، سور کو ماریں گے ، جزیہ موقوف کریں گے، دولت کی فراوانی ہوگی ، کوئی دولت کو منہ نہیں لگائے گا۔ "اہل کتاب اسلام قبول کر لیں گے"۔ ان سب باتوں میں سے کوئی بھی ابھی پوری نہیں ہوئی۔۔
نیز یہ بات بھی قابل غور ہے مرزا غلام ابن مریم نہیں تھا۔ جبکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ابن مریم کے بارے ہے۔ ابن مریم بن باپ کے تھے۔ جبکہ مرزا کا باپ بھی تھا۔

رہی بات شرائط جہاد کو منسوخی جہاد سے منسوب کرنا تو یہ تمہاری جہالت ہے۔ تمہارے نقل کردہ اقوال مختلف لوگوں کے مختلف ادوار کے ہیں۔ ہر کیس کا الگ حکم ہے۔
جہاد کی ہر 2 بنیادی قسمیں 1۔ اقدامی جہاد اور 2 ۔ دفاعی جہاد ہر دور میں جائز ہیں ۔ مگر اس کی براہ راست جو شرائط کتاب و سنت میں بیان ہوئی ہیں انپر ہر سورت عمل لازم ہے۔ اقدامی جہاد جسمیں دشمن کی طرف سے حملہ کا خطرہ ہو تو اس سے قبل اس پر حملہ آور ہوکر اس اقدام کو باز رکھا جائے۔ جبکہ دفاعی جہاد میں دشمن حملہ آور ہونے کی صورت میں اپنا آپ بچانے کے لئے دشمن کے سینہ سپر ہونا۔
جہاں میں نے کچھ مثالیں پیش کی تھیں وہ مسلم حکومت کیموجودگی میں جہاد کی مثالیں تھیں۔یعنی مغل حکومت اور ترکون کی عثمانی حکومت۔
اسماعیل دہلوی کی جنگ اور قتال کس کے خلاف تھا اس بات کا پتہ انکی سوانح ھیات سے لگتا ہے۔ نیز یہ بھی کہ وہ انگریزون کے تنخواہ دار تھے۔ انکا زمانہ مختلف تھا۔ دہلوی صاحب اورانکے استاد اپنے علاقے چھوڑ کر پتھانوں پر حملہ آور ہوئے۔ سرسید علم دین میں کوئی سند نہیں ، مگر انکی تحریر جنگ 1857 کے بعد مسلمانون کی صفائی کی تحریر ہے۔ حسن نظامی و دیگر کی تحریریں حکومت کے قیام کے بعد کی آراء ہیں۔
لہذا ایسا فرد جو شرئط وحلات سے ناواقف ہو اور احکامات کے اسباب نہ جانتا ہو وہ بلا وجہ اسلام کے احکامات کو منسوخ کرنے پر بحث شروع کردے تو یہ کیسے عین موجوع سے مطابقت ہے۔
 

Back
Top